اکیسوی صدی میں بھی نہیں گر پارہی ذات پات کی دیوار ،کوپل میں دلت کا بال کاٹنے سے انکار

کوپل (فکروخبر نیوز) — جدید دور کی تمام تر ترقی اور آئینی مساوات کے دعووں کے باوجود، کرناٹک کے کاپل ضلع کے قریب واقع مڈابلی گاؤں میں دلت برادری کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، وہ نہ صرف شرمناک ہے بلکہ آئینِ ہند کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق، گاؤں کے نائیوں نے دلت افراد کو بال کاٹنے اور شیو بنانے جیسی بنیادی سہولیات دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جب دلت مرد حضرات نے اس معاملے پر آواز بلند کی تو پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے نائیوں کو "انسدادِ چھوا چھوت قانون” کے تحت کارروائی کی وارننگ دی، جس کے بعد وہ وقتی طور پر خدمات فراہم کرنے پر آمادہ ہوئے۔

تاہم، اطلاعات کے مطابق اب نائیوں نے ایک نیا طریقہ اپنا لیا ہے۔ وہ غیر دلت گھروں پر جا کر بال کاٹنے کی سہولت تو فراہم کر رہے ہیں، لیکن دلتوں کے گھروں سے دانستہ گریز کر رہے ہیں۔ اس متعصبانہ رویے کے باعث دلت برادری کو محض بال کٹوانے اور شیو کروانے کے لیے سات کلومیٹر دور کاپل شہر جانا پڑ رہا ہے۔

یہ واقعہ نہ صرف سماجی برابری کے دعووں کی قلعی کھولتا ہے بلکہ یہ سوال بھی کھڑا کرتا ہے کہ آخر اکیسویں صدی میں بھی دلتوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟

بی جے پی کے ضلع صدر بسوراج دادے ساگرو نے اس رویے پر ریاستی حکومت کی بے حسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے معاملات میں فوری اور مؤثر کارروائی کرے تاکہ دلت برادری کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔

صدر فکرو خبر بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی کے بھائی نور الامین انتقال کرگئے

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی41 بیگھہ اراضی پر میونسپل کارپوریشن کا دعویٰ، سیاست دانوں اور طلباء کا احتجاج