عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کی گرفتاری کو لے کر ہو رہی چھاپہ ماری کی خبروں کے درمیان امانت اللہ نے دہلی پولیس کمشنر کو ایک خط لکھا ہے۔ انھوں نے اس خط میں دعویٰ کیا ہے کہ پولیس میں جھوٹی شکایت کر ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی اپنے خلاف درج ایف آئی آر معاملہ میں انھوں نے خود مختار اور غیر جانبدار افسر سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امانت اللہ خان نے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ ابھی جو افسر جانچ کر رہے ہیں، وہ جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اپنے طویل خط میں انھوں نے خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آخر ایف آئی آر درج کیے جانے کے پیچھے کی کہانی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اوکھلا علاقہ میں ایک شخص کو کسی مقدمہ میں پریشان کیا جا رہا تھا۔ خود کو پولیس افسر بتانے والے کچھ لوگ اسے دھمکا رہے تھے۔ اس شخص کو 2018 میں ہی ضمانت مل گئی تھی۔ جو لوگ خود کو افسر ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے، انھوں نے اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے میرے خلاف شکایت کرائی ہے۔
اس خط میں وہ آگے بتاتے ہیں کہ ’’مجھے میڈیا کے ذریعہ یہ جانکاری ملی ہے کہ میرے خلاف جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں جھوٹی اور بے بنیاد شکایت درج کرائی گئی ہے جس کے سبب ایف آئی آر درج ہوئی۔ یہ ایف آئی آر توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے دلائل کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ زیر غور واقعہ دلیلوں کی غلط بیانی کا واضح معاملہ ہے۔ مجھے جھوٹے طریقے سے پھنسایا جا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید دعویٰ کرتے ہیں کہ ’’10 فروری کو مجھے میرے علاقے میں عارضی پمپوں کے کام نہ کرنے کی شکایت ملی تھی۔ رکن اسمبلی ہونے کے ناطے میں مقامی لوگوں کی شکایت دور کرنے کے لیے علاقے میں گیا تھا۔ علاقے کا جائزہ لینے کے بعد میں نے بھوپیندر بگھیل اور امت ترپاٹھی کو فون کر مسئلہ ٹھیک کرنے کے لیے کہا تھا۔ جب میں شکایت سن رہا تھا تو مجھے بتایا گیا کہ سادے کپڑے میں کچھ لوگ پولیس افسر ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے اور ایک شخص کو دھمکی دے رہے تھے۔ کسی عدالت معاملے میں دباؤ ڈالنے کے لیے دھمکی دی جا رہی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ جو لوگ درمیان میں آئیں گے، ان کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔‘‘
امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ رکن اسمبلی ہونے کے ناطے میری ذمہ داری ہے کہ میرے علاقے میں کچھ بھی ناجائز نہ ہو۔ ایسا بتایا گیا کہ پولیس افسر کہنے والے لوگوں نے اپنی پہچان نہیں بتائی اور ہم سبھی کو جھوٹے معاملے میں پھنسانے کی دھمکی دی۔ میں ان کے خلاف شکایت کرنے والا تھا، لیکن اپنے غلط کاموں کو چھپانے کے لیے ان لوگوں نے ہم پر ہی جھوٹے اور بے بنیاد الزام عائد کر دیے۔ یہ ایف آئی آر سیاست سے متاثر لگتی ہے جو کہ اوکھلا کے مینڈیٹ کو بھی کمزور کر رہی ہے۔