اردو کے مخالفین کو سپریم کورٹ نے دیا تہذیب کا سبق

فرقہ پرست ذہنیت کے زیر اثر اردو زبان کو مسلسل نشانہ بنانے والی قوتوں کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی ہے۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کے اکولا ضلع میں میونسپل کونسل کی عمارت پر اردو زبان کے استعمال کو برقرار رکھتے ہوئے نہ صرف اردو کے حق میں دوٹوک فیصلہ سنایا، بلکہ زبان کے خلاف زہر اگلنے والوں کو تہذیب کا سبق بھی دیا۔

عدالت نے واضح الفاظ میں کہا کہ "زبان ثقافت ہوتی ہے، اور اسے لوگوں کو تقسیم کرنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔ اردو ہندوستانی تہذیب کا ایک شاندار نمونہ ہے، جو گنگا جمنی روایت کی مظہر ہے۔

” عدالت نے اس غلط فہمی کو بھی رد کر دیا کہ اردو کوئی "اجنبی زبان” ہے، اور کہا: "یہ اسی سرزمین پر پیدا ہوئی ہے، اور اسی کی مٹی میں پروان چڑھی ہے۔

"ایک سابق کونسلر نے مہاراشٹر کے اکولا ضلع میں؎میونسپل کونسل کی عمارت کے سائن بورڈ پر اردو کے استعمال کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔

"یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب بی جے پی اور اس کی ہم خیال تنظیمیں مسلسل اردو زبان کو مسلم شناخت سے جوڑ کر بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر اور عوامی سائن بورڈز سے اردو کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بی جے پی کی حکومتیں اردو کو اقلیت کی زبان قرار دے کر اسے دوسرے درجے پر دھکیلنے کی سیاست کر رہی ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اردو صدیوں سے ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کا حصہ رہی ہے۔یہ فیصلہ نہ صرف اردو زبان سے محبت کرنے والوں کے لیے خوش آئند ہے، بلکہ ان تمام فرقہ پرست سوچوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ ہندوستان کی تہذیب کو نفرت کی بنیاد پر بانٹنے نہیں دیا جائے گا۔

«
»

وقف قانون کے خلاف عالمی عدالت جانے کی تیاری !

چین کا امریکا پر بڑا معاشی وار؛ بوئنگ طیاروں کی خریداری پر پابندی