یوپی کے الیکشن پر قرآن خوانی

از محمد اکرم ندوی ، آکسفورڈ

چمن میں تلخ نوائی مری گوارا کر

کہ زہربھی کبھی کرتا ہے کارِ تریاقی

میری قوم کے لوگو!  یوپی کے الیکشن کے رزلٹ نے تمہارے اندر یاس وناامیدی کی فضا پیدا کردی ہے۔ ذلت وشکست کے احساس نے تمہاری کمر توڑدی ہےاور ہندوستان میں تمہارے مستقبل کے متعلق تمہاری بے اطمینانی میں اضافہ کردیا ہے۔ تم پتھرکی تراشی مورتیوں سے نہیں ڈرتے تھے  اور آج مٹی سے بنائے گئے انسانوں کے خوف سے تم پر لرزہ طاری ہے۔

کل تک تمہیں اس قدر جھوٹی امیدیں دلائی گئی تھیں کہ یہ نتیجہ تمہیں خلاف توقع لگ رہا ہے ، اب تمہارے وہی لیڈر اور وہی ذرائع ابلاغ تمہیں تمہاری شکست کے اسباب بتارہے ہیں ، کبھی تمہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مخالفین کی جیت کی وجہ سے تمہارا اختلاف اور تمہارے ووٹوں کی تقسیم ہے ، کبھی دوسروں کی عمدہ تنظیم واہلیت کو اس کی وجہ  قرار دیا جارہا ہے ۔ چند دنوں کی نوحہ گری اور واویلا مچانے کے بعد تم حالات سے سمجھوتہ کرکے آئندہ الیکشن کے انتظار میں بیٹھ جاؤ گے اور تم کو تمہارے مسائل کے حوالہ کردیا جائے گا اور جب تمہاری مشکلات بڑھیں گی تو تم انہیں کے سامنے جن سے تمہیں نفرت ہے کاسہ گدائی تھامے نظر آؤ گے۔

تمہارے مذہبی رہنما قرآن کی آیتیں پڑھ کر تمہیں تسلی دے رہے ہیں ، تمہارے نزدیک قرآن کریم کا صرف یہی ایک مقصد ہے کہ کسی فرد کا انتقال ہو تو قرآن خوانی کرو  اور کسی قوم پر موت طاری ہو تو قرآن خوانی ، تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس طرح تمہارے مردوں کی مغفرت ہوجائے گی اور اس قرآن خوانی سے تمہاری قوم دوبارہ زندگی حاصل کرلے گی۔

سنہ 1857 کے بعد بھی تمہیں اسی طرح کے پند ونصائح کیے گئے، تمہیں قرآن کریم کی آیتوں کے ذریعہ تسلیاں دی گئیں ، سنہ 1947 میں اسی عمل کو دہرایا گیا  اور اب موجودہ حالات میں تمہیں کوئی حضرت مولانا علی میاں رحمۃ اللہ علیہ کی ستر سالہ پرانی تحریر سنا رہا ہے ، کوئی جوشیلی تقریریں کرکے مجالس عزاء کا ماحول بنا رہا ہے، کوئی تمہیں یہ کہہ کر خوش کررہا ہے کہ بی جے پی ظالم ہے لہذا اسے ناکام ہونا ہے ، کسی کو یاد آگیا کہ تم بھی ظالم ہو تو یہ کہہ کر تسلی دے رہا ہے کہ بی  جے پی تم سے زیادہ ظالم ہے لہذا ظالم اور ظالم تر میں جب مقابلہ ہوگا تو خدا کی مدد تمہارے ساتھ ہوگی کیونکہ تم کم ظالم ہو۔

ہر ہاتھ کو عاقل ید بیضا نہیں کہتے

جس پاس عصا ہو اسے موسی نہیں کہتے

افسوس کہ تمہاری ان خام تمناؤں اور تمہارے اس رویہ نے تمہیں کمزور سے کمزور تر اور ذلیل سے ذلیل تر بنادیا ہے ، دریغا کہ اس مایوسی وذلت سے نکلنے کا تمہارے پاس کوئی راستہ نہیں ، نہ کوئی منصوبہ ، نہ قرآن کریم میں تمہارے لیے کوئی رہنمائی ہے اورنہ تمہیں ماضی سے سبق حاصل کرنے سے کوئی دلچسپی ، نوحہ گری تمہارا پیشہ بن گیا ہے ، خطاب وشاعری غم غلط کرنے اور میٹھی نیند سلانے کا آسان ذریعہ ہوگیا ہے اورکتاب ہدایت تمہارے نزیدک جھاڑ پھونک کے الفاظ ونقوش کا مجموعہ ہے اور دعا جو مؤمن کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور عبادت کا مغز اسے تم نے بے معنی اور خالی از روح کردیا ہے۔

ذرا سوچو اگر کسی گھر میں لوگ بھوک اور فاقہ سے پریشان ہوکر اپنے رب کے سامنے ہاتھ پھیلا کر دعائیں کررہے ہوں ، وہ ان کی دعائیں سن کر ان کے پاس غدائی اشیاء بھیج دے ، کیا وہ یقین نہیں کریں گے کہ ان کی دعا قبول ہوگئی ہے اور کیا اس کے بعد وہ کھانے کی تیاری میں نہیں لگ جائیں گے؟ اور اگر اس کے بعد بھی وہ گڑگرا کر دعائیں مانگتے رہے اور کھانے کی تیاری میں نہ لگے تو ان کا انجام موت کے سو اکچھ بھی نہیں۔

تری دعا ہے کہ ہو تیری آرزو پوری

میر دعا ہے تری آرزو بدل جائے

تم دعائیں مانگ رہے ہو ، ہاتھ پھیلاکر آہ وزاریاں کررہے ہو ، تمہارا رب تمہیں آوازیں دے رہا ہے کہ تم کس طرح اس ذلت سے نکلو لیکن تم نے کانوں میں انگلیاں ڈال رکھی ہیں ، وہ تمہیں تمہارے مسائل کے حل کے راستے دکھا رہا ہے لیکن تم نے آنکھلیں بند کرلی ہیں۔

تمہارا خدا وہ ہے جو موت سے زندگی اورتاریکیوں سے روشنی لاتا ہے ، تمہیں اس کا یقین نہیں رہا ہے کہ وہ تمہیں تمہاری ذلت سے نکال سکتا ہے ، اگر تمہیں یقین ہوتا تو تم اس کے بتائے ہوئے نسخے پر عمل کرتے ، تمہارا رب وہ ہے جو مسائل کے حل کا خالق ہے ، تم یہ بھول گئے کہہ جب تمہارے سامنے سارے راستے مسدود ہوں وہ تمہیں تمہاری بے بسی سے نکال سکتا ہے لیکن تم نے اس کے بتائے ہوئے حل کو کوئی اہمیت نہیں دی۔

تمہارے پاس ساری انسانیت کو کامیابی کی راہ دکھانے والی کتاب ہے ، افسوس آج اس کتاب میں تمہیں اپنے لیے کوئی ہدایت نہیں ، تمہارے پاس وہ پیغمبر ہے جو قیامت تک کے انسانوں کے لیے نمونہ ہے آج تمہیں اس کی زندگی میں کوئی سبق نہیں ملتا ۔

گونجتی تھی محفلِ عالم کبھی جس ساز سے

تو اسی ساز بلند آہنگ کی آواز ہے

«
»

رحمت،مغفرت اورآگ سے نجات کا مہینہ رمضان

قرآن میں ذوالقرنین کی داستان……کیا کہتی ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے