نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کی ضرورت

عارف عزیز(بھوپال)

تعلیمی نظام جن اقدار کو رواج دیتا ہے طلباء اپنی زندگی میں انہی اقدار کو اختیار کرتے ہیں۔ طلباء میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ اور ان کی شخصیت کی تعمیر کے لئے اسکولی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسکول کی زندگی طلباء کی ذہنی، فکری رویوں کی تعمیر، ترقی، تبدیلی اور ارتقاء کا نقطہ آغاز ہوتی ہے۔ اساتذہ، طلباء کی زندگی کے اس اہم دور کو ضائع نہ کریں۔ بچوں کی قائدانہ صلاحیتوں کی نشو و نما کے ذریعے معاشرے کو امن و شانتی کا گہوارہ بنائیں۔ طلباء کی زندگی استاد کی تعلیم و تربیت کی زیر اثر پروان چڑھتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کے ہر شعبے میں استاد کی رہنمائی و رہبری کے محتاج رہتے ہیں۔ سکندر اعظم سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں والدین سے زیادہ اپنے استاد کی عزت کرتا ہے تو اس کا جواب تھا کہ والدین اولاد کو آسمان سے زمین پر لاتے ہیں جبکہ استاد اپنے شاگرد کو زمین کی پستیوں سے آسمان کی بلندیوں پر فائز کرتا ہے۔
تعلیمی اداروں میں طلباء کی قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لئے لیڈر شپ کوالیٹی پروگراموں کا انعقاد ناگزیر ہے۔ طلباء میں قیادت کے مطلوبہ کردار کے حصول کے لئے محکمہ تعلیمات اپنا گرانقدر کردار پیش کرے۔ ملک کی ترقی و تعمیر میں قائدانہ صلاحیتیں آکسیجن کا کام کرتی ہیں۔ لہٰذا انہیں فروغ دینا ضروری ہے۔ نئی نسل میں قیادت کے اوصاف پیدا کئے بغیر ملک کو استحکام اور دیر پا خوش حالی ملنا دشوار ہے۔ طلباء میں علم و دانش اور قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعے ملک و قوم کے زوال کو کمال میں بدلا جاسکتا ہے۔ چین کی ایک مشہور کہاوت ہے اگر ایک سال کی منصوبہ بندی کرنی ہو تو مکئی اُگاؤ، اگر دس سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو درخت اُگاؤ اور اگر صدیوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو اپنے جوانوں کی تربیت کرو، انہیں بہترین تعلیم دو۔ ملک کی ترقی کی رفتار بہت سست ہے۔ اس کی سب 
سے بڑی وجہ ملک کی سیاست اور دیگر اعلیٰ عہدوں پر نااہل لوگوں کا غلبہ ہے اور یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کہ بڑی عمر کے لوگ تبدیل نہیں ہوسکتے۔ جب تک ذہن و سوچ کا اندازہ نہیں بدلتا، حالات نہیں بدل سکتے۔ حالات کا فکری تبدیلی کے بغیر بدلنا ناممکن ہے۔ اسی لئے تبدیلی کے لئے ہمیں نئی نسل پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ سیاست اور اعلیٰ عہدوں پر عمر رسیدہ اصحاب کے غلبے کی وجہ بھی درحقیت نئی نسل میں قائدانہ صلاحیتوں کا فقدان ہے اور اسی لئے تشدد اور عدم برداشت کا رجحان فروغ پذیر ہے۔ تشدد، منفی رویوں اور عدم برداشت جیسے غیر پسندیدہ رجحانات پر طلبہ میں قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔

 

«
»

میکدۂ علم وعشق: دارالعلوم وقف دیوبند

گھر گھر دلت مسلم اتحاد پارٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے