ڈاکٹر آصف لئیق ندوی
گیسٹ لیکچرار ومدیر رابطہ خیرامت،انڈیا
یہ دور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بڑے گہرے فتنوں اور سازشوں کا دور ہے! ہرکس وناکس کیلئے تمام فتنوں کا سمجھ پانابہت مشکل ہے! اگرچہ ہمارا سامنا متعدد آزمائشوں اور پریشانیوں سے بھی ہے، پھر بھی ہمارے خلاف ملک ہندوستان میں متعدد حربے اختیار کیے جارہے ہیں،ہمارا رہنا سہنا،کھاناپینااور آزادی کیساتھ اپنے دین و مذہب پرعمل کرنا دشوار بنایا جارہا ہے، مختلف مصیبتوں اور سازشوں سے ہم مسلمان گھرے ہوئے ہیں،جو گزشتہ دور سے بھی زیادہ سنگین اور خطرناک ہیں، سازش ایسی نہیں ہے کہ جسکا ادراک اور مقابلہ بہت آسان ہو! جسے صرف علماء کرام اور دانشوران ملت مل جل کر حل کرلیں اور ہم اپنے کاموں میں جوں کا توں مگن رہیں!؟ ماضی میں علماء ودانشوران نے بہتیرے فتنوں کا بنفس نفیس مقابلہ کیا اورالحمد للہ اپنی بے پناہ کدو کاوش سے کامیابی بھی حاصل کی! مگر آج کا دور اورنئے فتنے پہلے سے بہت مختلف ہیں! جس کا مقابلہ تن تنہاعلماء اور دانشوران کا بغیراپنی عوام وخواص کی مدد کے دشوار اور مشکل طلب ہے! یہ ایسا زمانہ ہے، جس میں عوام کو انکے علماء سے بدظن اور دور کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں! دین و شریعت اور مدارس و مساجد سے بھی ہمیں دور کیا جارہا ہے! مسئلہ صرف معاشی پریشانیوں اوربعض حق تلفیوں کا نہیں ہے کہ ہم کسی طرح برداشت کرلیں! مسئلہ تو سر سے بھی اونچا ہوگیا ہے بلکہ ہمارے باہمی اتحاد و اتفاق اور اخوت و مودت کو پارہ پارہ کیا جارہا ہے،ہماری شریعت کو بھی بقا وتحفظ کا مسئلہ درپیش ہوگیا ہے حتی کہ مستقبل میں ہماری نسلوں کا اسلامی اخلاق واوصاف کیساتھ باقی رہ پانا دشوار کن موڑ پر پہونچ گیاہے، جبکہ یہی اوصاف و اخلاق ہماری زندگی کی متاع عزیز ہیں، ہماری اصل روح اور اسکی حرکت ہیں، ان مسائل کو دیکھتے ہوئے ہمارے مسلم معاشرہ کا خاموش بیٹھے رہنا اور اسکے لیے کوئی لائحہ عمل طے نہ کرنامسلمانوں کی بڑی نادانی ہوگی اور علماء و دانشوران ملت سے کٹ کر اورالگ ہو کرزندگی گزارنا ہماری بہت بڑی غلطی ہوگی!جن کے نتائج بڑے بھیانک بھی ثابت ہوسکتے ہیں! ہمیں ہر طرح کے فتنوں کاادراک اور اس کے سد باب کا طریقہ بغیر علماء ودانشوران کی گائڈ اور رہنمائی کے حاصل نہیں ہوسکتا! فتنہ خواہ کتنا ہی گہرا اور سنگین کیوں نہ ہو!؟اسکی تیاری میں عوام وخواص کا رول، علماء وصلحاء کا کردار،حصول علم ومعرفت میں ہماری قابل قدر توجہ اوردلچسپی اور اسلامی تدابیروحکم کا اختیارکرنانہایت ناگزیر اور ضروری ہے، بغیرخاطر خواہ اسلامی وعصری تعلیم و تربیت کے ہمارا سفرملک ہندوستان میں تاریک مستقبل کی مانند ہوگااور ہماری قوم اور مسلم افراد کو ملحدانہ اور مشرکانہ سازشوں کے نرغے میں پھنسنے سے کوئی شئی روک نہیں سکتی!؟ لاقدر اللہ لذلک۔
سی اے اے،این پی آر+اور این آر سی کاآخر کیا مقصد ہے؟ اسے ملک میں اتنے بڑے مظاہرے اور احتجاج کے بعدنافذ کرنے کی سرکاری پلاننگ کیوں ہورہی ہے؟اسکے خلاف ہمیں منجملہ متحد ومتفق ہونے کی ضرورت ہے؟ ان قوانین کی لاجک کو سمجھنا ہم سبھوں کیلئے نہایت ضروری ہے! اسی طرح ہمیں الحادی نظریات کا بھی ہمیں بڑی گہرائی سے تجزیاتی اور تحلیلی مطالعہ کرنے کی شدید ضرورت ہے،ملحدین کی تمام سازشوں، انکی شاطرانہ پالیسیوں اور ناپاک پلاننگ سے واقف رہنا اور نہ صرف ان پر گہری نگاہ ڈالنا بلکہ ان سے اپنی نسلوں اور نوجوانوں کو بچانے کی ہرممکن تدبیر وفکرکرنا اور انکے سد باب کے لیے سب کو تیار کرناوقت کا اہم تقاضاہے، جسمیں کسی طرح کی تاخیر،کوتاہی اور غفلت ہمارے لیے بڑانقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔مسلمانوں کو ہندو بنانے اور مسلم لڑکیوں سے غیر مذہب کے لڑکوں کو شادی بیاہ رچانے کی کھلی چھوٹ فراہم کرنا اسی الحادی فکر کی غماز ہے۔ اس تحریر سے ہم مغربی،مشرقی اور اسلامی فکر کاموازنہ اور اسکا حل پیش کرنا چاہتے ہیں۔
سی اے اے،این پی آر+اور این آر سی کاآخر کیا مقصد ہے؟ اسے ملک میں اتنے بڑے مظاہرے اور احتجاج کے بعدنافذ کرنے کی سرکاری پلاننگ کیوں ہورہی ہے؟اسکے خلاف ہمیں منجملہ متحد ومتفق ہونے کی ضرورت ہے؟ ان قوانین کی لاجک کو سمجھنا ہم سبھوں کیلئے نہایت ضروری ہے! اسی طرح ہمیں الحادی نظریات کا بھی ہمیں بڑی گہرائی سے تجزیاتی اور تحلیلی مطالعہ کرنے کی شدید ضرورت ہے،ملحدین کی تمام سازشوں، انکی شاطرانہ پالیسیوں اور ناپاک پلاننگ سے واقف رہنا اور نہ صرف ان پر گہری نگاہ ڈالنا بلکہ ان سے اپنی نسلوں اور نوجوانوں کو بچانے کی ہرممکن تدبیر وفکرکرنا اور انکے سد باب کے لیے سب کو تیار کرناوقت کا اہم تقاضاہے، جسمیں کسی طرح کی تاخیر،کوتاہی اور غفلت ہمارے لیے بڑانقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔مسلمانوں کو ہندو بنانے اور مسلم لڑکیوں سے غیر مذہب کے لڑکوں کو شادی بیاہ رچانے کی کھلی چھوٹ فراہم کرنا اسی الحادی فکر کی غماز ہے۔ اس تحریر سے ہم مغربی،مشرقی اور اسلامی فکر کاموازنہ اور اسکا حل پیش کرنا چاہتے ہیں۔
جواب دیں