سکون قلب کیوں میسر نہیں

ذوالقرنین احمد

بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس اس دنیا کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے اللہ جب ناراض ہوتا ہے تو وہ رزق نہیں چھینتا بلکہ اپنے سامنے کھڑے ہونے کی توفیق چھین لیتا ہے سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے اور یہ بہت بڑی فکر کی بات ہے کہ آخر اللہ کیوں اپنے سامنے کھڑے نہیں رکھنا چاہتا ہے، ضرور انسان سے کوئی بڑا گناہ سرزد ہوجاتا ہے اور اسے اس خطا کا پتہ ہی نہیں چلتا یا  احساس نہیں ہوتا ہے جس عظیم گناہ کا وہ مرتکب ہوتا ہے اسے ضمیر کے مردہ ہوجانے سے تعبیر کرتے ہیں جب انسان کا  ضمیر مردہ ہو ہوجائے تو اسے کسی بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ اللہ اور اس کے  بندوں کے حقوق میں کوتاہی کر رہا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف زندگی بسر کر رہا ہے وہ دن بھر میں پانچ مرتبہ اذان سننے کے باوجود کتنے سجدوں سے انکار کر رہا ہے جب کے شیطان نے صرف ایک سجدے سے انکار کیا تھا وہ کیونکہ آدم علیہ السلام کے پتلے کہ کرنا تھا لیکن اس نے یہ نہیں سوچا کے حکم باری تعالیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنے حقوق تو معاف کردے گا لیکن بندوں کے حقوق کو غصب کرنے والوں کو معاف نہیں کرے گا جب تک حق ادا نہ کردے یا سامنے والا شخص اسے معاف نہ کردیں، اسی لیے بندوں کے حقوق کے معاملات میں بڑی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور کسی کے حقوق کی پامالی نہیں کرنی چاہیے، وقتی طور پر تو عیش و آرام نظر آئے گا لیکن حقیقی سکون قلب نصیب نہیں ہوگا، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں اگر زندگی گزر رہی ہے اور دنیا کی تمام دولت عزت شہرت میسر ہو لیکن پھر بھی انسان سکون کی زندگی سے محروم رہتا ہے اسے اپنے اندر خلا محسوس ہوتا ہے اور سکون کی تلاش میں کبھی مئےخانہ کبھی کسی کے در تو کبھی کسی کی چوکھٹ پر دربدر بھٹکتا پھرتا ہے لیکن کہی بھی سکون میسر نہیں ہوپاتا کیونکہ اصل سکون و چین اللہ تعالیٰ کے ذکرِ میں  ہے قرآن وہ متبرک کتاب ہے جو جبرائیل امین کے زریعے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر نازل ہوئی جو اللہ تعالیٰ کا کلام ہے یہ وہ کلام ہے جو دل کے تاروں کو چھیڑتا ہے اور روح کو سرشار کردیتا ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں اسی لئے حدیث میں آتا ہے کے ذکر کرنے والے زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والے مردہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اپنے زبانیں تر رکھنی چاہیے تاکہ میرا آپ کا شمار زندہ لوگوں میں ہو ورنہ بےجان جسم کی کوئی وقعت و اہمیت نہیں ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ہمیں زکر کی توفیق عطا فرمائیں اور نفس کا تزکیہ کرنے کی اور حق کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے جو ضمیر کو زندہ رکھتا ہے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
25؍ مارچ 2019
ادارہ فکروخبر بھٹکل

«
»

شرکا دامن تھام کر نکلے تھے حکومت کرنے

اسلامو فوبیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے