اعیادِ اسلامیہ امتیازات و خصوصیات

(مولانا) حذیفہ وستانوی

اسلام افراط و تفریط، غلو و تشدد سے پاک ایک کامل و مکمل اعتدال اور وسطیت کا حامل دین ہے، جس نے دنیا کے دیگر مذاہب کی ڈگر سے ہٹ کر، اسلام نے دو اہم چیزوں کی نشان دہی کی: ایک تو انسان کا مقصد تخلیق رضاء الٰہی بواسطہ عبادت علی طریق الثابت بالکتاب والسنۃ اور انسان کے علاوہ دیگر چیزوں یعنی آسمان، زمین، ستارے، حیوانات، نباتات، جمادات وغیرہ، انسان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ہے، جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے: خلق لکم ما فی السماوات و ما فی الارض۔ لہٰذا اسلام نے ہر چیز کی مشروعیت میں عبادت کو مقدم رکھا، لہٰذا اعیاد میں بھی عبادت کو مقدم رکھا، دیگر ایام کے مقابلہ میں ایام عید میں عبادات کا اضافہ کیا، مثلاً ویسے پانچ نمازیں تو عید کے دن پانچ کے ساتھ ایک مزید نماز، نماز عید وغیرہ۔
امتیازات:
(۱)اسلامی اعیاد میں روحانی اور جسمانی دونوں پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا، کیوں کہ انسان مرکب ہے ’’روح اور جسد‘‘ دونوں سے، ’’روح‘‘ کا خیال تو اس طور پر رکھا گیا کہ دونوں عیدیں ’’عید الفطر‘‘ اور ’’عیدالاضحی‘‘ مجاہدہ نفسانی کے بعد منانے کا حکم دیا، ’’عیدالفطر‘‘ ایک طویل ’’مجاہدہ صوم‘‘ کے بعد اور ’’عیدالاضحی‘‘ ’’حج‘‘ یا ’’قربانی‘‘ کے مجاہدے کے ساتھ ۔ (۲)عید کے ایام محض لہو و لعب بن کر نہ رہ جائے، اس لیے صلوٰۃ العید کو تکبیرات زائدہ کے ساتھ فرض کیا ، تاکہ اپنا مقصد انسان کو برابر یاد رہے، اوروہ بھی بالکل صبح سویرے رکھی تاکہ یاد الٰہی کے بعد شام تک مقصد کا استحضار رہے۔( ۳)معاشرے کے فقراء کو بھی خوشیوں میں شامل کرنے کے لیے ’’عیدالفطر‘‘ میں ’’صدقہ فطر‘‘ اور ’’عیدالاضحی‘‘ میں قربانی کے گوشت میں فقیروں کا حصہ رکھا۔ اسی طرح انسانی امتیاز یعنی مأنوسیت باقی رکھنے کے لیے اس طرح کا حکم دیا گیا ۔
دنیا کے مذاہب میں کہیں آپ کو یہ امور نہیں ملیں گے۔ واقعۃً اللہ رب العزت نے سچ ارشاد فرمایا : الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا۔ 
یا رب! ہم بھی تیری ان نعمتوں پر تیرے شکرگزار ہیں، اور اس پر توفیق کے لیے دست بدعا ہیں۔ آمین!۔
اسلامی اعیاد اور دیگر اعیاد میں تقابل:
اوپر بیان کیا گیا کہ اسلامی اعیاد میں روحانیت اور جسم دونوں کی رعایت کی گئی بلکہ طبیعت اور فطرت کی رعایت بھی ہے۔ اس طور پر کہ کہ عمدہ لباس زیب تن کرنا، خوشبو لگانا، شریعت کے حدود میں رہ کر خوشی کا اظہار کرنا وغیرہ۔ اب یہاں بیان کیا جاتا ہے کہ اسلامی اعیاد اور غیراسلامی اعیاد میں کیا فرق ہے:
(۱) غیراسلامی اعیاد میں سے آپ کسی کو بھی لے لیں اس میں آداب و اخلاق کا کوئی پاس و لحاظ نہیں، خوشی اور ظہور فرحت کے لیے ان کے یہاں سب کچھ جائز ہی نہیں بل کہ مستحسن ہے، مثلاً: چیخنا، چلانا، ناچنا، گانا، شراب پینا وغیرہ جس سے معاشرے کو اذیت اور تکلیف پہنچتی ہے۔ جب کہ اسلام ہر حالت میں چاہے خوشی ہو یا غمی، امن عام کا حکم دیتا ہے، اور کسی بھی انسان کو تکلیف پہنچانے کو حرام قرار دیتا ہے۔ اسی لیے شراب نوشی، شور وغل وغیرہ کو اسلام نے ناجائز اور حرام قرار دیا ۔ (۲)’’اسلامی اعیاد‘‘ کے لیے شریعت نے ایک مضبوط اور ٹھوس معیار متعین کردیا ہے، کہ صرف دو عیدیں ہوں گی، اور وہ بھی ایک شوال کی پہلی تاریخ کو اور دوسری ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو، قیامت تک اس میں کوئی تبدیلی نہیں ؛ جب کہ دیگر مذاہب میں زمانہ کے بدلنے کے ساتھ ساتھ اعیاد بھی بدلتی رہتی ہیں، اور تاریخیں بھی بدلتی رہتی ہیں۔(۳) اسلام نے عید کے موقع پر بھی روحانیت کو پیش نظر رکھا اور مادیت کی گنجائش نکالی، جب کہ دیگر مذاہب میں صرف تمام تر توجہ مادیت پر مرکوز کردی گئی۔( ۴) اسلام نے ’’صلوٰۃ العید‘‘ کی مشروعیت کرکے طریقہ اور کیفیت عید کو بھی متعین کردیا۔ لہٰذا ہر جگہ ہر زمانہ میں اسی طرح عید منانا جائز ہوگا۔ جب کہ دیگر مذاہب میں طریقہ کار منضبط نہیں بل کہ ہر زمانہ اور ہر مکان پر الگ الگ طرق اور کیفیت ہوتی ہے، گویا ’’من لدن حکیم خبیر‘‘ کا پورا مظاہرہ اسلامی اعیاد میں کیا گیا، اور دیگر تمام اعیاد خود ساختہ انسانی اختراع کی وجہ سے، ہر اعتبار سے غیرمنضبط ہے۔ الحمد للہ الذی ہدانا لہذا و ما کنا لنہتدی لولا ان ہدانا اللہ۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
03؍ ستمبر 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

«
»

الیکشن تو آئے گا مگر شیطان کی گود میں

یوم عرفہ: رب کریم کی کرم نوازیوں اور عنایتوں کا دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے