English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمانوں کی ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات پرمسلم ارکان پارلمنٹ نے لوک سبھا میں کیا کہا

share with us

اتر پردیش کے سہارنپور سےکانگریس کے رکن پارلیمان  عمران مسعود نے الیکشن کےبعد ملک بھر میں مسلمانوں پر ہونےوالے حملوں اوران کی لنچنگ کا معاملہ پیر کو اپنے خطاب کے دوران  پارلیمنٹ میں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بار بار کہا جارہا ہے کہ  ملک میں   قانون بنائے جارہے ہیں مگر بھیڑ بے قابو ہوکر(اب بھی ) لوگوں کو مار رہی ہے۔ میرے پارلیمانی حلقے کے ۳؍ لوگوں کو چھتیس گڑھ میںمارا گیا، اتر پردیش کے  علی گڑھ میں بھیڑ نے ایک شخص کا قتل کردیا، آگرہ میں ۲؍ لوگوں نے اس  لئے خود کشی کرلی کہ وہ پولیس کے مظالم سے تنگ آگئے تھے۔ فیروز آباد میں ایک شخص پولیس کی قید میں مار دیاگیا جسے پولیس صحیح سلامت لے گئی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں جس طرح کے حالات بن رہے ہیں ان میں آپ قانون سخت کرنے کی بات کررہے مگرقانون سخت کرنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ قانون کو نافذ کرنا پڑے گا،اس پر عمل کرنا پڑے گا۔‘‘
  رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے  صدر کے خطاب پر بحث کے دوران ہجومی تشدد کے علاوہ آیوشمان اسکیم اور صحت عامہ کے معاملے پر بھی  مرکزی حکومت  پر کھل کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے صحت عامہ جیسے اہم موضوع پر اپنی تقریر صرف ۱۵؍ منٹ میں ختم کی۔ 
 کانگریس لیڈر نے کہا کہ آیوشمان اسکیم کے تحت ۳۴؍کروڑ کارڈ جاری کیے گئے جن میں سے۶؍ کروڑ۸۰؍ لاکھ استفادہ کنندگان نے علاج کروایا لیکن ابھی تک۲۱؍ کروڑ لوگوں کو کارڈ نہیں ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ بہت سے قوانین بنائے جا رہے ہیں، اس دوران انہوں نے اپنے شہر میں دہلی-یمونوتری ہائی وے کا مطالبہ بھی کیا... تاکہ تیرتھ استھل تک جانے کیلئے راستہ آسان ہو۔
ہجومی تشدد پرحکومت  خاموش ہے: اویسی 
 لوک سبھا میں صد ر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک میںاے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اپنے خطاب میں مرکزی حکومت کو کئی موضوعات پر گھیرا ۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کے ’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کے نعرے کوبھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ۴؍ جون سے اب تک ۶؍ مسلمانوں کو ہجومی تشدد میں مارا گیا ہے۔ ۱۱؍ مسلمانوں کے گھر گرائے گئے ہیں لیکن حکومت خاموش ہے۔ تقریباً ۸؍منٹ کی اپنی تقریر میں اویسی نے اسرائیل اور فلسطین کا موضوع اٹھاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت  اسرائیل کو ہتھیار مہیا کررہی ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی کا ارتکاب کررہا ہے۔
یہ مودی کی نہیں اکثریت نواز ی کی جیت ہے 
 اسدالدین اویسی نے اپنے خطا ب میںکہا کہ لوک سبھا میںصرف ۴؍ فیصد مسلمان ہیں۔بی جےپی کیلئے مسلمانوں کی رائے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ’’ مسلمانوں کی حیثیت اس ملک میں یکمشت ووٹ بینک کی کبھی نہیںرہی ۔اعلیٰ ذات یکمشت ووٹ بینک ہے۔نریندر مودی کو جوووٹ ملا ہے وہ مسلمانوں سے نفرت اور ہندوتوا کی وجہ سے ملا ہے۔ یہ آپ کی جیت نہیں ہے، یہ اکثریت نوازی کی جیت ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلا ہے۔ ہندوستان کے آدھے نوجوان بے روزگار ہیں۔ ۶؍ پیپرلیک ہوئے ہیں۔ نوکری کیلئے لوگ روس جانے کیلئے تیار ہیں۔‘‘
آئین ایک کتاب نہیں ہے جسے چوما جائے
 اسدالدین اویسی نے کانگریس اوربی جے پی دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جب آئین بن رہا تھا اس وقت ووٹر لسٹ اور ریزرویشن کی بات آئی تھی۔ ہندو اور مسلمان دونوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ آئین ایک کتاب نہیں ہے جسے چوما جائے۔ یہ ایک علامت ہے جس میں ہر فرقہ اورمذہب سے تعلق رکھنے والوں کی رائے کی اہمیت ہے۔مگر یہاں صورتحال یہ ہے کہ صرف ۴؍ فیصد مسلمان جیت کر آتا ہے۔میں کہنا چاہوںگا کہ کبھی پڑھو نہرو نے کیا کہا تھا۔ اوبی سی سماج کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد آج اعلیٰ ذات کے برابر ہوچکی ہےلیکن ۱۴؍ فیصد ہوتے ہوئے بھی مسلم نمائندگی صرف ۴؍  فیصد ہے۔‘ اویسی نے اس موقع پر سی ایس ڈی ایس کے ڈیٹا کا بھی ذکر کیا ۔
 اویسی کے بیان پروزیر کھیل من سکھ مانڈویا نے اعتراض ظاہر کیا۔ مانڈویہ نے کہا کہ’’ محترم رکن نے جوبلڈوزر کے تعلق سے جو کہا ہے اس کی توثیق کی جائے۔‘‘ اس پر اویسی نے  اپنی بات دہرائی کہ ’’منتری جی کے پیٹ میں دردہوا، شکریہ۔ مودی جی کوجو مینڈیٹ ملا ہے وہ صرف اور صرف مسلمانوں سے نفرت کے بل پر ملا ہے۔‘‘
ٹیپو سلطان کی تصویر آئین میں ہے
 اویسی نے خالصتانی دہشت گردگرپتونت سنگھ پنو کابھی معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پنو کو مارنے کا نکھل گپتا کو کس نے آرڈر دیا تھا۔ اگر نہیں دیا تو اس (نکھل ) کو بچائیے۔اس کیس کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی ، اس کا کیا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میں اپنی تقریر ٹیپو سلطان کی نذر کررہا ہوں۔ یہ ٹیپوسلطان کی  تصویر ہے، کیا آپ اس سے بھی نفرت کرتے ہیں۔آئین کی کتاب میں ٹیپو سلطان کی تصویرہے جس پر ولبھ بھائی پٹیل اورشیاما پرساد مکھرجی کے دستخط ہیں۔اویسی نے  اس شعر کے ساتھ اپنی تقریر ختم کی :.....کیا د کھا رہی ہے سیاست کی دھوپ چھاؤں/جو کل  سپوت تھے وہ کپوتوں میں آگئے/جوتھے اس قدر عظیم کہ پیروں میں تاج تھے /اتنے ہوئے ذلیل کہ جوتوں میں آگئے۔
 واضح رہے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے ساتویں دن پیر کو دونوں ایوانوں میں کئی موضوعات زیر بحث آئے جن پر اپوزیشن اراکین نے حکومت کو گھیرنے کی کامیاب کوشش کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا