English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیجروال ضمانت معاملہ : سپریم کورٹ نے کیا اہم تبصرہ ، لیکن فی الحال کوئی راحت دینے سے کیا انکار

share with us

سپریم کورٹ نے پیر (24 جون) کو زبانی طور پر تبصرہ کیا کہ دہلی ہائی کورٹ کا اروند کیجریوال کی ضمانت کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی اسٹے درخواست پر حکم محفوظ رکھنے کا طریقہ "تھوڑا غیر معمولی" تھا۔عدالت نے تبصرہ کیا کہ معمول کے مطابق، اسٹے آرڈر سماعت کے فوراً بعد "موقع پر" پاس کیے جاتے ہیں اور محفوظ نہیں ہوتے۔

 سپریم کورٹ نے کیجریوال کو فی الحال راحت نہیں دی ۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال سے کہا ہے کہ وہ اپنی ضمانت کو چیلنج کرنے والی ای ڈی کی عرضداشت پر ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال کی عرضداشت پر آئندہ سماعت کے لیے 26 جون کی تاریخ مقرر کی ہے۔

وزیر اعلیٰ کیجریوال کی عرضداشت پر سپریم کورٹ میں جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سماعت کی۔ کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ایک بار ضمانت ملنے کے بعد اس پر روک نہیں لگنی چاہئے تھی۔ اگر ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے حکم کو پلٹ دیتا تو کیجریوال دوبارہ جیل چلے جاتے لیکن عبوری حکم کے ذریعے انہیں باہر آنے سے ہی روک دیا گیا ہے۔

سنگھوی نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ میں ای ڈی کی عرضداشت خارج ہوتی ہے تو تو میرے (سی ایم کیجریوال کے) وقت کی تلافی کیسے ہوگی؟ اس پر بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ حکم جلد آئے گا۔ سنگھوی نے کہا کہ جب تک مجھے باہر نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ای ڈی نے ججوں سے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم کل یا پرسوں تک آجائے گا۔

کیجریوال کے ایک اور وکیل وکرم چودھری نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے کیجریوال کو الیکشن کے لیے عبوری رہائی دی تھی تب بھی اس نے بہت سی چیزیں ان کے حق میں درج کی تھیں۔ گرفتاری مخالف درخواست پر حکم محفوظ رکھتے ہوئے کیجریوال کو ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جہاں تفصیلی سماعت کے بعد ضمانت ملی۔ اس پرسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفصیلی سماعت دو دن سے بھی کم چلی، جس میں ہمیں اپنی بات ٹھیک سے رکھنے کا موقع ہی نہیں ملا۔

ایڈووکیٹ ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا کہ ہائی کورٹ میں نچلی عدالت کے حکم کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ اس پر تشار مہتا نے کہا کہ نچلی عدالت میں چھٹی والے جج نے جلد بازی میں 2 دن سماعت کی۔ اسے ہائی پروفائل کیس کہہ کر عجلت دکھائی۔ کیا عدالت کے لیے کوئی کیس ہائی پروفائل یا لو پروفائل ہوتا ہے؟

اس مباحثے پر بنچ نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ ہم سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دیں، تب تک ہائی کورٹ کا حکم آ جائے گا۔ اس پر سنگھوی نے کہا کہ اگر ای ڈی کی درخواست پر نچلی عدالت کے حکم پر روک لگائی جا سکتی ہے تو میری درخواست پر ہائی کورٹ کے حکم پر بھی روک لگائی جا سکتی ہے۔ جج نے کہا کہ ہم پرسوں سماعت کریں گے، اگر اس دوران ہائی کورٹ کا حکم آجا تا ہے تو اسے بھی ریکارڈ پر رکھا جائے۔

واضح رہے کہ نچلی عدالت نے دہلی کے مبینہ شراب پالیسی معاملے میں وزیر اعلیٰ کیجریوال کو ضمانت دے دی تھی۔ اس فیصلے کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ضمانت پر عبوری روک لگا دی تھی جس کے خلاف کیجریوال نے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا