English   /   Kannada   /   Nawayathi

گجرات : اپنی بستی میں مسلمانوں کو نہیں رہنے دیں گے، مقامی ہندووں کا احتجاج

share with us

بڑودہ: گجرات کے شہر بڑودہ میں واقع ایک رہائشی علاقے ہرنی میں ایک مسلم خاتون کو مکان دیے جانے پر یہاں کے مقامی ہندوؤں نے احتجاج کیا۔ ملک میں نفرت کی سیاست کے سبب حالات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ لوگ اب مسلمانوں کے سائے سے بھی بھاگ رہے ہیں۔

پہلے لوگ اس طرح کی بات منظر عام پر نہیں لاتے تھے مگر اب کھُل کر احتجاج کر رہے ہیں کہ ہم اپنی بستی میں مسلمانوں کو نہیں رہنے دیں گے۔ بڑودہ کا جو معاملہ سامنے آیا ہے اس میں ایک مسلم خاتون کو چھ سال پہلے اسکیم کے تحت ایک مکان دیا گیا تھا مگر مقامی ہندوؤں کے احتجاج کی وجہ سے وہ خاتون اس میں منتقل نہیں ہو پائیں۔

سوسائٹی کے ہندوؤں کا کہنا ہے کہ یہ جگہ ہرنی ہندوؤں کے لیے ہے اور ایسی حساس جگہوں پر غیر ہندوؤ ں کو گھر دینا خطرہ سے خالی نہیں ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں نے فلیٹ کا الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے احتجاج کو تیز کرنے کا انتباہ دیا اور اس معاملے کو ریاستی حکومت اور مرکز کے ساتھ اٹھانے کی بھی بات کی ہے۔

یہ معاملہ موٹناتھ ریزیڈنسی کوآپریٹو ہاؤسنگ سروسز سوسائٹی لمیٹڈ کا ہے۔ 2017 میں میونسپل کارپوریشن نے چیف منسٹر ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 462 فلیٹ بنائے تھے جس میں سے صرف ایک فلیٹ 44سالہ مسلم خاتون کو دیا گیا تھا اور باقی کے 461 دیگر ہندوؤں کو دئے گئے تھے مگر ان لوگوں نے احتجاج کیا ہے کہ ایک بھی گھر غیر ہنوؤں کو نہیں دیں گے بھلے ہی اس کے لئے ہم کو ریاستی یا مرکزی حکومت تک کیوں نا جانا پڑے۔

مقامی ہندوؤں کا کہنا ہے کہ اقلیتی برادریوں کے افراد کو یہاں فلیٹ الاٹ نہیں کیے جا سکتے۔ کیونکہ ہرنی علاقہ ہندو باشندوں کا ہے اور حساس علاقہ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت ضلع کلکٹر کی پیشگی اجازت کے بغیر 'حساس علاقوں' میں ایک مذہب کو لوگوں کو دوسرے مذہب کے لوگوں کو جائداد فرخت کرنے پر پابندی ہے۔ یہ قانون فی الحال احمد آباد، بڑودہ، سورت، راجکوٹ، کھمبھات، بھروچ، کپڑ ونج، آنند اور گودھرا کے شہروں کے کچھ حصوں میں لاگو ہے۔

مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ "مجھے 2017 میں کم آمدنی والے ہاؤسنگ کمپلیکس میں ایک فلیٹ ملا تھا۔ میں اپنے بیٹے کے ساتھ شفٹ ہونا چاہتی ہوں، لیکن اب میرے سارے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں۔ تقریباً چھ سال ہو گئے ہیں، لیکن میں ابھی تک شفٹ نہیں ہو سکی ہوں۔ اب اس کا حل نکلنا چاہئے۔

خاتون کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا اب 12ویں کلاس میں ہے اور وہ سب کچھ سمجھ سکتا ہے کہ سماج میں کیا ہو رہا ہے۔ اس قسم کی تفریق اس کے دماغ کو متاثر کرے گی جو آنے والی پیڑھی کے لئے صحیح نہیں ہے۔

دریں اثنا، بڑودہ میونسپل کمشنر دلیپ رانا نے کہا کہ انہیں ہرنی علاقے میں موٹناتھ ریزیڈنسی کے مکینوں سے ایک میمورنڈم ملا ہے اور تمام متعلقہ دستاویزات دیکھنے کے بعد ہی کوئی مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا