English   /   Kannada   /   Nawayathi

موبائل فون اور بچوں کی صحت و تندرستی

share with us

تحریر: محمد اشرف رضا قادری

بلودا بازار چھتیس گڑھ (انڈیا)

ایک ماہرِ نفسیات خاتون سائنس داں کا خیال ہے کہ بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر 14 سال ہے، لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دلچسپی سے ہے۔یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے بلوغت میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔ 

اس بات کا اظہار وہ اپنے رویے اور عادات میں تبدیلیوں کے ذریعے کرتے ہیں،لہٰذا بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دینے سے قبل والدین کو لازمی احتیاط کے سلسلے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہئے۔ موبائل فون کا مسلسل استعمال ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہے، مگر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب جنوبی کورین ماہرین نے بچوں میں مسلسل موبائل فون استعمال کرنے کا ایک ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ آپ یقیناً اپنے بچوں کو فون سے دور رکھیں گے۔ 

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’جو بچے بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، یا فون کو اپنی آنکھوں کے بہت قریب رکھتے ہیں، ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ کے کونم نیشنل یونیورسٹی ہسپتال (Chonnam National University Hospital)کے ماہرین نے 7سے 16سال کے 12لڑکوں پر اپنی تحقیق کی۔ماہرین نے ان لڑکوں کو روزانہ 4سے 8گھنٹے تک فون استعمال کرنے اور فون کو اپنی آنکھوں سے 8سے12انچ کے فاصلے تک رکھنے کو کہا۔دو ماہ بعد ان میں سے 9لڑکوں میں بھینگے پن کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔

 ماہرین نے اپنی تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ مسلسل فون پر نظر رکھنے سے بچوں کی آنکھیں اندر کی طرف مڑنے لگتی ہیں اور بالآخر وہ بھینگے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔بعد ازاں ان بچوں کی موبائل فون کی عادت ختم کروائی گئی، جس سے ان کی بھینگے پن کی علامات بھی ختم ہو گئیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ صارفین کو مسلسل 30منٹ سے زیادہ موبائل فون کی سکرین پر نہیں دیکھنا چاہیے۔موبائل فون کوجہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے، وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔

 یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ بچوں اورعام لوگوں میں بھی موبائل کا زیادہ استعما ل بے شمار نقصانات سے دوچار کردیتا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ موبائل ہماری ایک ضرورت بن چکا ہے ،مگر 14 یا15سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون سے محفوظ رکھنا ہی زیادہ بہتر ہے۔آج کل لوگ یہ سوچتے ہیں کہ موبائل فون کے ذریعہ ان کا رابطہ ان کے بچوںسے رہے گا،اسی لیے کم عمری میں ہی موبائل فون بچوں کودے دیتے ہیں جو کہ سائنسی لحاظ سے نقصان کا با عث ہے۔

ٹیلی ویزن ،موبائل اوربے حجابی :

ریڈیوکے بعد ٹیلی ویزن کا زمانہ آیا ،اس کے بعد موبائل کا زمانہ ہے۔ موبائل داصل ریڈیو،ٹیلی ویزن کی جگہ بھی کام آتا ہے ،اسی کے ساتھ کمپیوٹر کی طرح مختلف خدمات اس سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ ٹیلی ویزن اورسینیما کے فحش اور عریاں پروگراموں کے ذریعہ ماحول میں عریانیت وفحاشی کوفروغ ملا ۔اب موبائل کے اثرات بد سے ماحول پراگندہ ہوتا جارہا ہے۔ حجاب کے فوائد اوربے حجابی کے نقصان سے دنیا واقف ہے۔سائنسی طورپر حجاب کا فائدہ اوربے حجابی کا ایک بڑا نقصان مندرجہ ذیل ہے۔ اگر اس پرغور وفکراورعمل کیا جائے تو دنیا کے بہت سے مسائل خود بخود حل ہوسکتے ہیں ۔

 اسلام عورت کو حکم دیتا ہے کہ وہ پردے میں رہے ،اور دنیا کے سامنے اپنے جسم اور خوبصورتی کی نمائش نہ کرے۔امریکا کی ایک مشہور ماہر بشریات (Anthropologist)جس کا نام ہیلن فشر (Helen Fisher) ہے پچھلے تیس (30) سالوں سے رٹجر یونیورسٹی امریکا (Rutger University, America) میں ماہر بشریات (Anthropology) کی پروفیسر ہیں اور انسانی رویے (Human Behavior) پر ریسرچ کر رہی ہیں اور اسی موضوع پر کئی کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔ 

انہوں نے اپنے ریسرچ سے بتایا کہ انسان کے جسم میں کچھ ہارمونز (hormones) ہوتے ہیں،جیسے ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) اور یسٹروجین (Estrogens) اور دماغ میں کچھ نیوروٹرانسمیٹر (neurotransmitters) ہوتے ہیں جیسے ڈوپامائین (Dopamine) اور سیروٹونن (Serotonin) اور عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کسی بھی شخص کے رویے کو براہ راست طور پر متاثر کرتے ہیں۔

.ہیلن فشرکا کہنا ہے کہ جب بھی کسی مرد کی نظر کسی عورت پر پڑتی ہے تو یہ ہارمونز اور نیوروٹرانسمیٹر (neurotransmitters) سرگرم اور ایکٹیو ہو جاتے ہیں اور پھر مرد اس عورت کو دیکھ کر اشتعال انگیز ہو جاتا ہے اور ایسا تب ہوتا ہے جب یا تو عورت بہت خوبصورت ہو یا اس کے جسم کے (ابھار) نشیب و فراز دکھائی دیتے ہوں اور ایسا صرف انسان میں ہی نہیں ،بلکہ پرندوں اور جانوروں میں بھی ہوتا ہے۔

یہ بات مشہور ہے کہ جب کوئی ہاتھی پاگل ہو جاتا ہے تو وہ تباہی مچانے لگتا ہے ،لیکن سائنس کہتی ہے کہ وہ ہاتھی پاگل نہیں ہوتا ہے ۔وہ ایسا اس لیے کرتا ہے کہ اس میں ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے۔

اسی طرح ایک شیر دوسرے شیروں کے بچوں کو مار دیتا ہے، تاکہ شیرنی اس کی طرف ملن (Mating) کے لیے متوجہ ہو جائے ۔ اور ہر طرح کے نر جانور مادہ کو پانے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی (John Hopkins University) کے سائنسدانوں نے پرندوں کے رویے پر تحقیق کی اور کہا کہ پرندے گانا گاتے ہیں،یعنی الگ الگ طرح کی آوازیں نکالتے ہیں، تاکہ وہ مادہ پرندوں کو متوجہ کر سکیں۔

خلاصہ یہ کہ سائنس کے مطابق عورتوں کے جسم اور خوبصورتی کو دیکھ کر مرد اشتعال انگیز ہو جاتے ہیں۔اگر مردوں کو عورتوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکنا ہے تو عورتیں اپنی خوبصورتی اور جسم کو پردے میں رکھیں ۔اس طرح وہ خود کو مردوں کی دست درازی سے محفوظ رکھ سکتی ہیں اور مردوں میں بھی ہیجانی کیفیت یا عورتوں کی طر ف کثرت میلان کا خطر ہ ختم ہوسکتا ہے اور ایک صالح معاشرہ وجود میں آ سکتا ہے۔

قرآن میں اللہ تعالی نے عورتوں کو پردہ میں رہنے اور مردوں کواپنی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم دیا،یعنی مرد حضرات عورتوں کی طرف نظر نہ کریں۔اگر اسلام کی تعلیم پر عمل کیا جائے تو سماج میں پھیلی ہوئی بہت سی برائیاں دم توڑ دیں گی ،بلکہ اسی میں انسانوں کی بھلائی ہے۔

حالات حاضرہ کے اعتبار سے مسلمان عورتوں کے ساتھ غیر مسلم عورتوں کو بھی اس پر عمل پیرا ہو جانا چاہئے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا