English   /   Kannada   /   Nawayathi

اب ایک ہی ظلم باقی ہے: اپنے خطاب کے دوران روپڑے اعظم خان

share with us

رام پور:28نومبر2023(فکروخبر/ذرائع)رامپور میں ضمنی انتخاب ہونے والا ہے۔ اس ضمنی انتخاب میں صرف دو پارٹیاں ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی جو آمنے سامنے ہیں۔ اتوار کو ایس پی لیڈر اعظم خان نے رامپور میں ایک جلسہ سے خطاب کیا۔ جہاں انہوں نے جذباتی انداز میں اپنا درد بیان کیا۔ اسی دوران اعظم خان نے سماج وادی پارٹی کے امیدوار عاصم راجہ کے لیے عوام سے ووٹ کی اپیل بھی کی۔

اعظم خان نے کہا کہ میری بیوی اور میرے بچے فیصلوں کا انتظار کرتے ہیں۔ اب کون سی جیل ہوگی؟ کہاں جانا ہوگا۔ میں نے تمہاری بھلائی کا سوچ کر کتنے لوگوں کو برباد کردیا۔میں ان تمام لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو میری وجہ سے جیل میں ہیں۔ میں ان لوگوں سے معذرت خواہ ہوں جن کو میری وجہ سے تکلیف پہنچی ہے۔ اگر کوئی مجھ سے بدلہ لینا چاہتا ہے تو میری جان حاضر ہے۔ آؤ مجھے پتھر مارو، مجھ پر پستول نکالو۔ میں نے ہر مجرم، ہر ظالم کو معاف کر دیا تھا۔ آپ نے مجھے کس بات کی سزا دی؟ مجھ کو شکستِ دل کا مزہ یاد آگیا، تم کیوں اداس ہو گئے، کیا یاد آگیا زندگی تھی بہت مختصر مگر کچھ یوں بسر ہوئی خدا یاد آیا گیا۔

ایس پی رہنما اعظم خان نے کہا کہ یہ کوئی جلسہ نہیں ہے۔ میں آپ سے انصاف مانگنے آیا ہوں۔ آپ سے موت مانگنے آیا ہوں۔ میں اس زندگی سے تھک گیا ہوں۔ ہمیں ڈاکو اور چور بنا دیا گیا۔ میں ایسی زندگی ہرگز نہیں جینا چاہوں گا ، خودکشی حرام ہے، اسی لیے زندہ ہوں۔ میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جس دن مجھے ملک بدر کیا جائے گا۔ اب صرف ایک ہی ظلم باقی رہ گیا ہے کہ مجھے بھارت سے نکال دیا جائے۔

اعظم خان نے کہا کہ تم میری موت چاہتے ہو، مار دو، مجھے گولی مار دو۔ خدا کی قسم وہ موت میری زندگی کی تکلیفوں سے سستی ہوگی۔ میرے پورے گھر کو مار دو۔ تمہیں معلوم ہے کہ ظلم کے کتنے پہاڑ سہنے پڑتے ہیں۔ ہم پر قہقہے لگاؤ، ہم پر ہنسو۔ یہ جلسہ نہیں ہے۔ میں آپ سے انصاف مانگنے آیا ہوں۔ میں آپ سے موت مانگنے آیا ہوں۔ میں اس زندگی سے تھک گیا ہوں۔ اظہر خان جیل میں ہیں۔ میں اس کی بیوی کے آنسو نہیں دیکھ سکتا۔ معصوم بچے جیلوں میں بند ہیں۔ مشین کسی نے نہیں چرائی۔ کسی نے فرنیچر نہیں چرایا۔ میں کلکتہ سے پرانے کباڑی فرنیچر کے ٹرک لایا کرتا تھا اور ان کی مرمت کرواتا تھا۔ وہ آپ کی اس یونیورسٹی میں پالش کرواکر است سجایا کرتا تھا۔

ایس پی رہنما اعظم خان نے کہا کہ پولیس انہیں اٹھاکر لے گئی اور ہمیں ڈاکو اور چور بنا دیا۔ خودکشی حرام ہے اسی لیے زندہ ہوں۔ پولیس نے زمین پر ڈنڈا مارا تھا، اسی لیے بھاگ گئے تھے۔ اگر ایک جسم پر لگ جاتا تو کیا مر نہیں جاتے۔ میں تمہارے زخموں پر اپنے دل کا خون لگاکر انہیں مرہم بنادیتا لیکن تم تو گھر سے نکلتے ظالموں، عاصم راجہ پٹھان نہیں۔ انسان تو ہے، تم نے ایک انسان کو ذلیل کیا ہے۔ شہر کا ماحول کیا ہے، دہشت، خوف، ڈر ہر لمحہ ظلم کا انتظار یہ آبادی بد نصیبوں کی آبادی ہے۔میرا دل پھٹ جائے گا۔ 

انہوں نے کہا میرے ساتھ دھوکہ مت کرنا۔ میرے پاس زیادہ وقت بھی نہیں ہے۔ اچھی طرح جان لو کہ بھیڑیا تمہارے دروازے پر کھڑا ہے۔ اگر وہ تمہارے گھر میں داخل ہوا تو تم اپنی عزت کی حفاظت نہیں کر سکو گے۔ بہنوں میرے بارے میں کچھ مت سوچو میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جب مجھے ملک سے نکال دیا جائے گا۔ اب صرف ایک ہی ظلم باقی ہے کہ مجھے ہندوستان سے نکال دیا جائے۔ انہوں نے میرا ووٹ کا حق بھی چھین لیا۔ مریرے جینے کا حق ہے اس لیے باقی ہے کہ وہ مجھے سیدھے نہیں مارنا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ یہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرے۔ سارا سارا دن عدالت میں کھڑا رہتا ہوں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا