English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامع مسجد سوپارہ میں عظیم الشان اجلاسِ عام میں مسابقتہ القرآن ، سنگِ بنیاد ، تکمیلِ حفظ القرآن کی بابرکت تقریبات ، مفتی اشفاق قاضی کا فکر انگیز خطاب

share with us
jamia masjid sopara musabaqah , mufti ashfaque qazi,

نالہ سوپارہ:02؍ فروری 2022(فکروخبرنیوز/خلیل آرائی) 31 جنوری 2022 نالا سوپارہ کی جامع مسجد میں پورے سوپارہ کے مسابقتہ القرآن میں 5 حفظ اور 5 ناظرہ کے ممتاز ( ٹاپ ) طلباء کا فائنل مقابلہ رکھا گیا تھا، جس کی صدارت کوکن کی مشہور و معروف علمی شخصیت مفتی اشفاق قاضی کر رہے تھے۔ عصر سے عشاء بعد تک چلنے والے اس پروگرام کا آغاز مکتب ہی کے ایک طالب العلم ریحان فرید خان کی خوش کُن تلاوت سے ہوا،حمدِ باری تعالیٰ کی سعادت زید غلام مصطفیٰ کو ملی اور نعتِ اقدس کے پھول نچھاور کر نے کا شرف سیف سراج خان کو ملا۔ جامع مسجد سوپارہ کے خطیب و امام قاری سعد مجگاؤنکر نے مختصراً جلسے کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے آئے ہوئے سبھی مہمانان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ پہلی اور دوسری نشست میں ناظرہ کے 5 اور پارہ عم حفظ کئے ہوئے 5 طلباء کے بیچ پہلی تین پوزیشن کے لئے کڑا مقابلہ ہوا، مغرب سے پہلے سوپارہ کی تاریخ کے پہلے مستقل و منظم مدرسے کی سنگِ بنیاد جامع مسجد سوپارہ کی مغرب کی سمت مسجد کی ذاتی ملکیت والی زمین پر شانِ کوکن حضرت مفتی محمد اشفاق قاضی صاحب ادام اللہ فیوضـہم (مفتی دار الافتاء و الارشاد، ناظمِ کتب خانہ محمدیہ جامع مسجد ممبئی ٹرسٹ) کے دستِ مبارک سے رکھا گیا۔ کُدال مارنے کی اِس تقریب میں قاری سعد مجگاؤنکر ، قاری بدرِ عالم ، قاری صدیق عطاء ، مفتی ابو الکلام ، مفتی علیم ، مفتی فیض الاسلام ، صغیر ڈانگے اور شروش زکریا پیس پیش تھے۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہوگی کے بلبلِ کوکن قاری صدیق عطاء صاحب جنہوں نے 11 سالوں تک جامع مسجد سوپارہ میں خطیب و امام رہ کر اپنی خدمات انجام دی ہیں مغرب کی اذان اور نماز پڑھا کر اور مغرب بعد والی مجلس میں نعت " تو کجا من کجا " پڑھ کر ایک روحانی سماں باندھ دیا تھا۔

اِس اجلاس کی سب سے اہم اور آخری کڑی شعبۂ حفظ سے کلامِ ربانی کو اپنے سینے میں محفوظ کر نے والے ذہین طالبِ علم حافظ عبداللہ سعید احمد خان کی تکمیلِ حفظ کی تقریب تھی۔ حافظ عبداللہ کا سند اور سپاس نامہ دیکر اعزاز کیا گیا۔

صدرِ جلسہ مفتی اشفاق قاضی صاحب نے صدارتی خطاب میں بلا تکلف اہلیانِ سوپارہ کی اِس امر کی طرف توجہ مبذول کروائی کے جمعہ اور عیدین میں جس طرح کا ہجوم ہو تا ہے آج قرآنِ کریم کی نسبت پر یہ مجلس ہے اُسمیں نالہ سوپارہ کے احباب اور علم و فضل والے لوگوں کو ہونا چاہئے تھا وہ نہی ہے؟  قرآنِ کریم کی عظمت سے بڑھ کر کوئی کام ہو ہی نہی سکتا،مفتی اشفاق نے حضرت عثمان کے حوالے سے بخاری شریف کی حدیث بیان کی کہ تم میں سب سے بہترین ہے وہ جو قرآن کو سیکھے اور سکھا ئے۔ مفتی صاحب نے مدرسے کی رکھی گئی سنگِ بنیاد کے حوالے سے فرمایا کے ممکن ہے آپ کے ذہن میں نقطہ ہو کے مدرسے میں ہماری اولاد اور ہماری آئندہ نسلیں ہی صرف فیض یاب ہو گی تو کیوں نا ہم یہ نیت کریں کہ ہم خود پڑھنے جائینگے، ہماری بچیوں کے لئے وہاں مستقل انتظام ہو تاکہ وہ علمِ دین حاصل کر کے مثالی مائیں بن سکے۔ ہم کو خود اپنی اور اپنے اہل و عیال کے دین کی فکر کرنی ہے،مکتب کے پہلے حافظ بنے عبد اللہ کے تعلق سے اُنہوں نے کہا کے حافظِ قرآن کے لئے یہ بڑی سعادت کی بات ہوتی ہے کے وہ قرآن کی آخری آیات پڑھ کر اپنا شمار حفاظ میں کروائے۔

مفتی صاحب نے ایک اعتراض کے جواب میں فرمایا کے حفاظ اور علماء ٹرین کا فارم نہیں بھر سکتے اِس میں صرف دنیاوی نقصان ہے، پتہ نہیں کتنے ڈاکٹرس،انجینئر اور دیگر دنیوی علوم کے ماہرین کا نا کلمہ سہی اور نا ہی سورۃ فاتحہ وہاں آخرت کا نقصان ہے، مفتی صاحب نے سوال کیا کے نقصان زیادہ کس کا ہے؟

مفتی اشفاق صاحب نے مدرسے کی تعمیرات میں رقم لگا نے والے مخیر حضرات کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا اِسکی فکر ناکریں کے میرے نام کا اعلان ہو جائے کیونکہ جِس کے لئے کیا جا رہا ہے وہ بہتر جانتا ہے ،اِس ضمن میں مفتی صاحب نے بتایا کے کل حیدرآباد کی مجلس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے ایک زبردست واقعہ سُنایا کے جب ایران فتح ہوا تو اُس وقت کا سب سے مہنگا تاج شاہِ ایران پہنا کرتے تھے، ایک جنگ کے خاتمے کے بعد ایک سیدھے سادھے صحابی تھیلے میں شاہِ ایران کا تاج لیکر محاسب کے پاس آئے اور وہ تاج مالِ غنیمت میں جمع کرنے لگے تو اُس محاسب نے اُن سے کہا کے آپ چاہتے تو یہ تاج خود بھی رکھ سکتے تھے؟ یا کم از کم دو چار کڑیاں ہی اسکی نکال کر رکھ لیتے؟ تو اُن کا جواب تھا کے اِسکا حساب مجھے میرے رب کو دینا پڑتا۔ وہ صحابی تاج رکھ کر جانے لگے تو محاسب نے آواز دی اور پوچھا کے کم سے کم اپنا نام تو بتا کر جاؤ؟ تو وہ صحابی فرمانے لگے "جس کے لئے یہ کام کیا ہے وہ میرا نام بہتر جانتا ہے" آج تک تاریخ دانوں کو یہ پتا نہیں ہے کے وہ تاج لانے والے صحابی کا نام کیا تھا۔

مسابقہ ناظرہ و قرآن میں اول ، دوم اور سوم آنے والے طلباءکے نام حسبِ ذیل ہیں۔

حفظ قرآن

  اول : عبدالرحمن ابن سفیان چونا والے

دوم : عبادہ ابن مظفر خطیب

سوم : عباس بن یوسف قاضی

ناظرہ قرآن 

اول : محمد حارث ابن ندیم شیخ

دوم : محمد علی ابن ثاقب ملا

سوم : ایمان ابن رضوان احمد شیخ

 جامع مسجد ٹرسٹ کی جانب سے مفتی اشفاق کو فخرِ کوکن اور قاری صدیق عطاء صاحب کو بلبلِ کوکن کے خطاب سے نوازا گیا۔نظامت کے فرائض قاری سعد اور مفتی علیم نے بحسن خوبی انجام دئے۔مفتی اشفاق ہی کی دعا پر یہ تقریب اختتام کو پہنچی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا