English   /   Kannada   /   Nawayathi

طلبا کارکنان کی ضمانت معاملہ : ہائی کورٹ کی  یو اے پی اے کی تشریح پرحکومت کی نیند حرام  : سپریم کورٹ فیصلہ کا لے گاجائزہ

share with us

:19 جون 2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)سپریم کورٹ نے آصف اقبال  تنہا، نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا کو ضمانت پررہا کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا نے سے توانکار کر دیا  ہے مگرا س کا جائزہ لینے کافیصلہ کیا ہے۔ جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس وی رام سبرامنین کی بنچ نے دہلی پولیس کی اپیل پر نوٹس جاری کرتے  ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ جب تک کسی نتیجے پر نہیں  پہنچ جاتا ہے، ضمانت کے اس فیصلے کو بطور نظیر استعمال نہ کیا جائے۔ کورٹ نے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کی جو  تشریح کی ہے وہ اہم ہے کیوں کہ اس کا ملک گیر اثر مرتب ہوگا۔ 
ضمانت کے فیصلے میں ۱۰۰؍ صفحات پر یو اے پی اے کی تشریح ’’پریشان کن‘‘: سپریم کورٹ
 دہلی  پولیس کی پٹیشن کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ نے جمعہ کو جے این یو کی طالبات نتاشا نروال اور دیونگنا کلیتا نیز جامعہ ملیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو نوٹس جاری کردیا۔  ۲؍ رکنی تعطیلی بنچ  نے اس بات کو ’’پریشان کن‘‘ قرار دیا کہ ہائی کورٹ نے  ملزمین کو ضمانت دیتے وقت فیصلے میں  ۱۰۰؍ صفحات پر  یو اے پی اے قانون  کے تعلق سے گفتگو کی ہے۔ کورٹ کے مطابق  سپریم کورٹ کے ذریعہ اس کا جائزہ لینا ضروری  ہوجاتاہے۔ 
ضمانت پر روک نہیں مگر مزید رہائیوں کی امیدکو جھٹکا
  دہلی ہائی کورٹ نے ملزمین پر یو اے پی اے  کے اطلاق میں جس دھاندلی کا حوالہ دیتے ہوئے آصف اقبال تنہا، نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایاتھا اس سے یہ  امید بندھ گئی تھی کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو بطور نظیر پیش کرکے   دیگر نوجوان بھی رہا ہوسکیںگے لیکن سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس پر روک لگادی۔  پولیس نے ضمانت منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اسے تو تسلیم نہیںکیا البتہ اس نے حکم جاری کیاہے کہ جب تک وہ کسی نتیجے پر نہیں  پہنچ جاتا، تب تک  ملک کی کسی عدالت میں کوئی اس فیصلے کو بطور نظیر پیش نہیں کرسکتا۔ بنچ کے مطابق’’یہ واضح کیا جاتاہےفی الحال مدعا علیہ (نروال، کلیتا اور تنہا) کی رہائی پر کوئی روک نہیں  لگائی جارہی ہے۔‘‘
 یو اےپی اے کی تشریح پرحکومت کی نیند حرام 
  دہلی ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے اطلاق میں دھاندلی کا حوالہ دیتے ہوئے قانون کی جو تفصیلی تشریح کی ہے اس  نے حکومت کی نیند حرام کردی ہے۔ مرکز کی پیروی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے تشار مہتا نے کورٹ میں کہا ہے کہ ضمانت دیتے وقت ہائی کورٹ نے پورے ’’انسداد غیر قانونی سرگرمی ایکٹ‘‘(یو اے پی اے)کو الٹ پلٹ کررکھ دیا ہے۔اس پر سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ نے کہا کہ ’’یہ اہم ہے اوراس کے ملک گیر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔‘‘فاضل ججوں نے کہا کہ ’’ہم اس پر نوٹس جاری کرکے شنوائی کریں گے۔‘‘تشار مہتا نے تینوں ملزمین کی رہائی پر روک لگوانے کی کوشش کرتے ہوئے عدالت پر زور دیا کہ ہائی کورٹ اپنے فیصلے میں جس طرح نتیجے پر پہنچا ہے وہ تینوں ملزمین کی بے گناہی تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بنیاد پر دیگرملزمین بھی ضمانت  مانگیں گے۔فیصلے کو بطور نظری استعمال کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے  سپریم کورٹ نے تشار مہتا کی تائید کی کہ ’’قانون کی جس طرح تشریح کی گئی ہے، شاید  سپریم کورٹ کےذریعہ اس کا جائزہ لینا ضروری ہوگیا ہے،اسی لئے ہم  نوٹس جاری کررہے ہیں۔‘‘
 دورکنی بنچ ہائی کورٹ کے رویے پرحیران
  ملزمین کی پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سپریم کورٹ کواس فیصلے کا جائزہ لینا چاہئے تاکہ اس پر ملک کی سب سےبڑی عدالت کافیصلہ موجود  ہو۔ساتھ ہی سبل نے نشاندہی بھی کی کہ ’’ہم ضمانت کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘اس پر دورکنی بنچ  نے جواب دیا کہ ’’یہی تو ہمیں پریشان کر رہاہےکہ ضمانت کے فیصلے میں  ۱۰۰؍ صفحات پر قانون  پر بحث کرڈالی گئی۔‘‘ بنچ کے مطابق’’ایسے کئی نکات ہیں جویو اے پی اے کی قانونی حیثیت  سے متعلق ہیں مگر انہیں ہائی کورٹ میں چیلنج  ہی نہیں کیاگیاتھا، یہ تو  ضمانت کی درخواستیں تھیں۔‘‘  سپریم کورٹ نے تینوں طلبہ لیڈروں کو ۴؍ ہفتے  کے اندر اندر  جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ معاملے کی شنوائی کورٹ نے  ۱۸؍ جولائی سےشروع ہونے والے ہفتے میں کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا