English   /   Kannada   /   Nawayathi

دار العلوم ندوۃ العلماء کے مؤقر استاد، مصنف اور عظیم صحافی مولانا نذر الحفیظ ندوی ازہری کا انتقال، علمی دنیا سوگوار

share with us

لکھنو 28؍ مئی 2021(فکروخبرنیوز) دارالعلوم ندوۃ العلماء ندوی کے مؤقر استاذ اور عربی  کے مایہ ناز ادیب، مشہور صحافی و مصنف مولانا نذ الحفیظ ندوی  آج عین جمعہ سے قبل سورہ یس کی تلاوت کرتے ہوئے انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مولانا کی وفات سے علمی حلقوں خصوصاً ندوی برادری میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خبر ہے کہ اِدھر کچھ دنوں سے مولانا کی طبیعت ناساز تھی لیکن دن گذرتے اس میں بہتری آگئی تھی لیکن آج جمعہ کی مبارک ساعتوں میں وہ دارِ فانی سے دارِ آخرت کی طرف کوچ کرگئے۔ 
مولانا کے انتقال کو ندوہ کے لیے عظیم خسارہ قرار دیا جارہا ہے۔ اپنی عمر کے بیشتر ایام انہوں نے یا تو ندوہ میں تعلیم کے حصول کے لیے گذارے یا پھر ندوہ کی دعوتی اور علمی نشو نما کے لیے۔ آپ کے انتقال سے علمی دنیا ایک محقق اور مصنف سے محروم ہوگئی ہے۔ 
مولانا مرحوم کا پورا نام نذر الحفیظ ندوی بن قاری عبد الحفیظ ہے جن  کی ولادت سنہ 1939ء میں بہار کے قصبہ ململ، ضلع مدھوبنی میں ہوئی۔  بچپن پرتاپ گڑھ میں گذرا۔ اپنے والد کے پاس قرآن حفظ کرنے کے بعد دینی تعلیم کے حصول کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا، یہاں عربی اول میں ان کا داخلہ ہوا۔ دار العلوم ندوۃ العلماء میں حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی، مولانا محمد اویس نگرامی ندوی، مولانا ابو العرفان خان ندوی، مولانا عبد الحفیظ بلیاوی، مولانا  ایوب اعظمی، مولانا  اسحاق سندیلوی، مولانا محمد رابع حسنی ندوی، مولانا مفتی محمد ظہور ندوی اور دیگر اساتذہ سے تعلیم حاصل کی،1962ء میں عالمیت اور 1964ء میں فضیلت کرنے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت استاذ مقرر ہو گئے۔ 1975ء میں اعلی تعلیم کے لیے مصر گئے، وہاں کلیۃ التربیہ، عین شمس یونیورسٹی سے بی ایڈ کیا اور 1982ء میں جامعہ ازہر سے عربی ادب و تنقید میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ قاہرہ سے واپسی کے بعد دوبارہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں تدریس سے وابستہ ہو گئے جہاں زندگی کے آخری لمحہ تک عربی زبان و ادب وصحافت کے استاذ رہے۔ 
مولانا کو ابتدا سے ہی صحافت سے خاص دلچسپی ہے۔ مصر کے زمانۂ قیام کے دوران ریڈیو مصر سے وابستہ رہے۔ بعد میں پندرہ روزہ تعمیر حیات-لکھنؤ کے مدیر مسئول بھی رہے، پندرہ روزہ الرائد، ہفت روزہ ندائے ملت اور سہ ماہی کاروان ادب کے ادارتی رکن رہ چکے ہیں۔ ان جرائد میں مولانا کے سیکڑوں مضامین شائع ہوئے۔
مولانا نے  متعدد کتابیں تصنیف کیں جن میں کچھ غیر مطبوع بھی ہیں۔
مغربی میڈیا اور اس کے اثرات: اس کتاب کے متعدد زبانوں جیسے عربی، انگریزی، ملیالم، بنگلہ وغیرہ میں ترجمے ہوئے۔ عربی میں یہ کتاب الإعلام الغربي وتأثيره في المجتمع اور انگریزی میں Western Media and its impact on society کے عنوان سے شائع ہوئی۔
الزمخشري كاتبا وشاعرا(عربی)
أبو الحسن علي الحسني الندوي كاتبا ومفكرا(عربی)
مجالس عرفان 
ترتیب کشکول محبت (کلام مولاناعبدالحفیظ حافظ)
ان کے علاوہ ایک بڑا علمی سرمایہ ان کے مقالات و مضامین کی شکل میں ہے جو مختلف رسائل و جرائد کی شکل میں شائع ہوئے۔
مولانا مرحوم کی عربی زبان و ادب کی خدمات کے اعتراف میں 2002ء میں ان کو صدر جمہوریہ ایوارڈ ملا۔
خبروں کے مطابق مولانا کی نمازِ جنازہ آج بعد عشاء دا العلوم ندوۃ العلماء میں ادا کی جائے گی اور ڈالی گنچ قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔ 
اللہ تعالیٰ مولانا علیہ الرحمہ کی بال بال مغفرت فرمائے اور ندوۃ العلماء کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین۔
فکروخبر بھٹکل ان کے اہلِ خانہ ، پسماندگان ، اور متعلقین کی خدمت میں تعزیتِ مسنونہ پیش کرتا ہے۔ 

 آزاد دائرۃ المعارف کے شکریہ کے ساتھ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا