English   /   Kannada   /   Nawayathi

سب کچھ رام بھروسے : یوپی کے دیہی علاقوں میں صحت خدمات پر آلہ باد ہائی کورٹ کا تلخ تبصرہ

share with us

الہ آباد:18؍مئی 2021(فکروخبرنیوز/ذرائع) ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بری طرح سے متاثر ہے اور نظام صحت لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام نظر آ رہا ہے۔ الہ آباد ہوئی کورٹ نے بھی یوپی کی اس ابتر صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے یوگی حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔ عدالت عالیہ نے کورونا کے مریضوں کی بہتر نگہداشت کے مطالبہ والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سب کچھ ’رام بھروسے‘ ہے۔

عدالت نے تین رکنی کمیٹی کی رپورٹ پر غور کیا، جس نے اپریل میں مغربی اتر پردیش کے میرٹھ شہر کے ضلع اسپتال میں ایک مریض کے مبینہ طور پر لاپتہ ہو جانے کی جانچ کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سنتوش کمار نامی مریض کو ضلع اسپتال میں داخل کریا گیا تھا، وہ ٹائلٹ میں گر گیا۔ اس کے بعد اسے اسٹریچر پر لایا گیا اور اس کو بچانے کی کوشش کی گئی، تاہم اس کا انتقال ہو گیا۔ عدالت نے اسے نائٹ ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹروں بڑی لاپروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

عدالت نے یوپی کی طبی نگہداشت کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’جہاں تک طب سے متعلق بنیادی ڈھانچے کا سوال ہے، ان کچھ مہینوں میں ہم نے محسوس کیا ہے کہ بہت نازک، کمزور اور بے جان ہے۔ معمول کے حالات میں ہمارے عوام کی طبی ضروریات کو پورا نہیں کیا گیا، لہذا موجودہ وبا کے سامنے اس کا منہدم ہو جانا یقینی تھا۔‘‘

کورٹ نے سماعت کے دوران مغربی یوپی کے بجنور کی بھی مثال پیش کی۔ عدالت نے کہا، ’’ہمیں حیرانی ہے کہ بجنور ضلع میں لیول-3 کا کوئی اسپتال موجود نہیں ہے۔ تین سرکاری اسپتالوں میں محض 150 بیڈ ہیں، جہاں بی آئی پی اے پی مشینیں صرف پانچ ہیں اور ہائی فلو والی نیزل کینولا کی تعداد صرف 2 ہے۔

عدالت نے کہا، ’’اگر ہم دیہی علاقوں کی آبادی 32 لاکھ مانتے ہیں تو وہاں صرف 10 کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (سی ایچ سی) موجود ہیں۔ ایسے حالات میں 3 لاکھ لوگوں پر صرف ایک ہیلتھ سینٹر ہے۔ وہیں 3 لاکھ لوگوں کے لئے صرف 30 بیڈ ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک سی ایچ سی صرف 0.01 فیصد آبادی کی صحت کی دیکھ بھال کر سکتا ہے۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا