English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم نوجوانوں کے پھنسانے کے لئے دہلی پولس کی تھیوری پر عدالت نے لگائی سخت پھٹکار

share with us

دہلی فسادات کے نام پر بے قصوروں کو پھنسانے کے ایک اور معاملے میں دہلی پولیس کو عدالت میں  سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ محض قیاس کی بنیاد پر اقدام قتل جیسے سنگین  الزام میں ماخوذ کئے گئے عمران اور بابو کو مقدمہ سے ڈسچارج کرتے ہوئے کورٹ  نے روسی  ناول ’کرائم اینڈ پنشمنٹ ‘ کاایک آفاقی جملہ دہرایا کہ ’’ سیکڑوں شبہات ثبوت نہیں بن سکتے۔‘‘
عجیب وغریب جانچ ، متاثرہ شخص کا ہی پتہ نہیں
 کورٹ نے کہا کہ پولیس کی جانچ میں ہی  متاثرہ شخص کا  جب کوئی اتہ پتہ نہیں تو پھر اِنہیں (ماخوذکئے گئے نوجوانوںکو) اقدام قتل کا ملزم کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ کورٹ   نے  یہ بھی نشاندہی کی کہ متاثرہ شخص کا کوئی ایسا بیان ریکارڈ پر نہیں ہے جس میں اس نے گولی لگنے  سے متعلق گفتگو کی ہو یا کسی بھی بھیڑ اور فسادی گروہ  کے بارے میں کچھ کہا ہو۔ ان مشاہدات  کے ساتھ عمران اور بابو کو کیس سے ڈسچارج کرنے کا حکم سناتے ہوئے   ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا ہے کہ’’اس طرح کے کیس میں کون یہ بتائے گا کہ کسے کس نے  اور کہاںگولی ماری؟‘‘عدالت نے عمران اور بابو کو  دفعہ ۳۰۷؍(اقدام قتل)ا ور آرمس ایکٹ کے تحت عائد کئے گئے الزامات سے ڈسچارج کیا۔ 
ہلکے الزامات کے ساتھ مقدمہ نچلی عدالت میں منتقل
 پولیس نے ان دونوں  کے خلاف جو کیس درج کیا ہے وہ ویلکم علاقے میں راہل نامی کسی شخص کے گولی لگنے کا ہے۔ کورٹ نے  دونوں ملزمین  کے مقدمے کو مجسٹریٹ کورٹ میں منتقل کرتے ہوئے ان پر  غیر قانونی بھیڑ کا حصہ بننے اور فساد میں ملوث ہونے کے الزامات کو عائد رہنے دیا۔ ان الزامات کے تحت مقدمے کی شنوائی سیشن کورٹ میں کرنے کی ضرورت نہیں  ہوتی۔ 
قیاس کوکھینچ تان کر ثبوت کی شکل نہیں دی جاسکتی
  کورٹ میں پیش کئے گئے پولیس کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے سیشن کورٹ نے پیر کو  اپنے فیصلے میں کہا  ہے کہ چونکہ ملزمین  فسادی گروہ کا حصہ تھے اس لئے استغاثہ نے یہ قیاس کرلیا کہ انہوں نے اقدام قتل  کے جرم کا بھی ارتکاب کیا ہوگا۔  عدالت نے واضح کیا کہ قیاس کوکھینچ تان کر ثبوت کی شکل نہیں دی جاسکتی۔ جج امیتابھ راوت  نے واضح کیا کہ ’’ضابطہ فوجداری کے مطابق الزامات طے کرنے کیلئے ملزم کے خلاف کچھ نہ کچھ شواہد ہونے چاہئیں۔ان پر دفعہ ۳۰۷؍  کے تحت  الزام عائد کرنے کیلئے چارج شیٹ میں کچھ بھی  موجود نہیں  ہے۔‘‘روسی مصنف فيودوردوستويفسكي کے ناول ’کرائم اینڈ پنیشمنٹ ‘کا مشہور جملہ’’ سیکڑوں   خرگوشوں کو ملا کر آپ گھوڑا نہیں  بنا سکتے، نہ سیکڑوں شبہات ثبوت بن سکتے ہیں‘‘ دہراتے ہوئے کورٹ   نے کہا کہ ’’اسلئے دونوں ملزمین کوتعزیرات ہند کی دفعہ ۳۰۷؍ اور آرمس ایکٹ کے تحت عائد الزامات  سے ڈسچارج کیا جاتاہے۔‘‘
پولیس کی جانچ پر سخت تبصرے
 کورٹ کے مطابق پولیس طویل جانچ  کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ راہل جس کے بارے میں کہا جارہاہے کہ اسے گولی لگی تھی،  نے  اپنے میڈیکو لیگل کیس میں غلط پتہ اور موبائل نمبر درج کرایاتھا۔ جج   نے مزید کہا کہ ’’کہا جارہا ہے کہ گولی سے راہل زخمی ہوا، مگر وہ ہے کہاں؟ ریکارڈ پر اس کا کوئی بیان موجود نہیں ہے...مطلب یہ ہے کہ جب تک پولیس اسپتال پہنچتی وہ شخص جسے گو لی لگی تھی، غائب ہوچکاتھا! ایسا بھی نہیں ہے کہ راہل نے ابتدائی بیان دیا ہو پھر غائب ہوا ہو۔ یہ واضح طورپر کہا  گیاہے کہ پولیس نے راہل کو کبھی دیکھا ہی نہیں۔ ‘‘
تو پھر ۳۰۷؍ کا کیس کیسے بنتا ہے؟
  ملزمین پر ۳۰۷؍ کے اطلاق پر سوال اٹھاتے ہوئے سیشن کورٹ نے کہا ہے کہ’’مبینہ متاثرہ شخص کو پولیس نے کبھی دیکھا ہی نہیں، اس نے گولی لگنے سے زخمی ہونے کا یا کسی فسادی بھیڑ کے تعلق سے کوئی بیان بھی نہیں دیا، تو پھر ملزمین کے خلاف دفعہ ۳۰۷؍ کا کیس کیسے بن گیا؟ ‘‘ کورٹ  نے سوال کیا کہ جب پولیس نے متاثرہ شخص کو دیکھا ہی نہیں تو وہ اس بات کی تصدیق کیسے کرسکتی ہے کہ اسے جو زخم تھا وہ گولی لگنے ہی کا تھا

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا