English   /   Kannada   /   Nawayathi

عالمی ادارہ کشمیری صحافی آصف سلطان کی حمایت میں

share with us

:03 مارچ2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)آصف تقریباً ڈھائی سال سے زائد عرصے سے سرینگر کی سینٹرل جیل میں قید ہے۔سنہ 2018 کے اگست ماہ میں نوجوان کشمیری صحافی آصف سلطان کو پولیس نے حراست میں لیا۔

کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس نے آصف کے مقدمے کی سماعت کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سرینگر کے بٹہ مالو علاقے کے رہنے والے آصف سلطان ایک انگریزی جریدے "کشمیر نیریٹر" کے ساتھ منسلک تھے۔

آصف کی شادی 2016 میں ہوئی تھی اور ان کی تقریباً تین سالہ بیٹی بھی ہے۔آصف کو اکتوبر 2019 میں انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔آصف کے والد محمد سلطان نے کئی بار حکومت سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ آصف کو پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے کے لیے نہیں بلکہ عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں پناہ دینے کے لیے گرفتار کیا گیا۔گرفتاری سے قبل آصف نے حزب المجاہدین کے ہلاک شدہ کمانڈر برہان وانی پر ایک تحقیقی مضمون لکھا تھا اور ان کے کئی ساتھیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

صحافی آصف سلطان اپنی فیملی کے ساتھ سری نگر کے بٹمالو علاقے میں رہتے تھے، لیکن انھیں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر جیل میں ڈال دیا گیا۔ فی الحال وہ ڈھائی سال سے زیادہ وقت سے جیل میں بند ہیں۔ انھیں شدت پسندوں سے رشتہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ اہل خانہ اور کئی صحافی تنظیموں نے انھیں بے گناہ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ایماندارانہ صحافت کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا گیا۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا