English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی کردم پوری تشدد معاملہ: قومی ترانہ پڑھوانے اورفیضان کی موت سے دہلی کے افسران لاعلم

share with us

نئی دہلی:03ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع) دہلی میں سال کے شروع میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین کو حکومت کی جانب سے معاوضہ ملنے اور انصاف کو لے کر ہونے والی کارروائی کے سلسلے میں دہلی اسمبلی اقلیتی فلاح و بہبود کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، کمیٹی کے سامنے اس وقت حیرت انگیز صورتحال سامنے آئی، جب فساد کے دوران کردم پوری میں پیش آئے۔ پولیس کے ذریعہ پانچ نوجوانوں پر تشدد کرنے اور ان سے زبردستی نعرے لگوانے کے معاملے میں دہلی کے افسران نے لاعلمی کا اظہار کیا گیا۔ حالانکہ اس معاملے میں پانچ نوجوانوں پر تشدد کیا گیا تھا، جس میں سے ایک نوجوان فیضان کی موت ہوگئی تھی، جس معاملے میں سرکار کی جانب سے 10 لاکھ کا معاوضہ بھی دیا گیا ہے، جب انھیں یہ بتایا گیا کہ اس کے عینی شواہد اور ویڈیو موجود ہے، جسے پوری دنیا نے دیکھا تو افسران نے وہ ویڈیو دینے کے لئے کہا۔

 

امانت اللہ خان نے کہا کہ وہ ویڈیو آپ کو مہیا کرا دیا جائے گا۔ تاہم آپ اگلی میٹنگ میں یہ بتائیں کہ ایسے پولیس افسران کے خلاف مقدمہ کیوں نہیں کیا گیا یا کیا کارروائی کی گئی؟ اس سے قبل دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی میٹنگ میں شمال مشرقی دہلی کے تینوں ایس ڈی ایم، شاہدرہ کے ایس ڈی ایم، شاہدرہ اور نارتھ ایسٹ کے ضلع مجسٹریٹ، پرنسپل ہوم سکریٹری اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کیا گیا تھا، جن سے کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان و دیگر ممبران نے فساد متاثرین کو مہیا کرائے گئے معاوضہ کے بارے میں سوالات کئے اور متاثرین کو حکومت کی جانب سے اب تک جو معاوضہ دیا گیا ہے اس کی معلومات دریافت کی گئی۔

 

اقلیتی فلاحی کمیٹی کی آج ہونے والی میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ مصطفی آباد سے رکن اسمبلی حاجی یونس، سیلم پور سے رکن اسمبلی عبد الرحمن، تغلق آباد سے رکن اسمبلی سہی رام پہلوان، دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان، دہلی وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد، وقف بورڈ کے چیف لیگل آفیسر قسیم احمد، سیکشن آفیسر محفوظ محمد کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔ میٹینگ کے دوران چیئرمین امانت اللہ خان و دیگر ممبران نے متعلقہ افسران سے فساد متاثرین کو دیئے گئے معاوضہ اور پینڈنگ کیسوں کے بارے میں تفصیل سے معلومات دریافت کی۔ افسران کے ذریعہ دی گئی معلومات کے مطابق معاوضہ سے متعلق اس وقت کوئی بھی کیس پینڈنگ نہیں ہے۔ افسران نے بتایا کہ جن کا سروے کرا لیا گیا تھا اور جن کا معاوضہ پینڈنگ تھا ان سب کو معاوضہ دے دیا گیا ہے۔


کئی معاملوں میں نقصان لاکھوں کا اور معاوضہ دیا گیا چند ہزار

اس دوران چیئرمین امانت اللہ خان و دیگر ممبران نے افسران کی توجہ ایسے بہت سے کیسوں کی طرف دلائی، جن کا نقصان لاکھوں میں ہوا ہے اور انھیں بہت کم معاوضہ ملا ہے، مثلاً محمد مجاہد جس کی پوری فیکٹری جلادی گئی جس میں 35 لاکھ کے قریب نقصان ہوا اور اسے صرف 35/40 ہزار معاوضہ ملا۔ اسی طرح چاند محمد، سونی، مختار احمد، رضوان، شاہد احمد دھرم کانٹا ایسے بہت سارے نام کمیٹی ممبران کی جانب سے افسران کے سامنے رکھے گئے، جنھیں بہت کم معاوضہ دیا گیا ہے۔ چیئرمین امانت اللہ خان نے افسران سے جاننا چاہا کہ ایسا کیسے ہوا ہے کہ نقصان لاکھوں میں ہے اور معاوضہ چند ہزار میں۔ اس کے جواب میں افسران نے پلہ جھاڑتے ہوئے پی ڈبلیو ڈی افسران کی سروے ٹیم پر ذمہ داری ڈال دی۔ کمیٹی نے افسران کو ایسے تمام کیسوں کی لسٹ دوبارہ تیارکرنے اور اس میں مانگے گئے اور اور دیئے گئے معاوضہ کے کالم الگ کرکے لسٹ تیار کرنے کی ہدایت دی، جس کے بعد کام کی تقسیم کرکے ایسے تمام متاثرین کا دوبارہ سروے کرایا جائے گا اور صحیح اور مصدقہ جانکاری فراہم ہونے کے بعد ان کے معاوضہ پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد ایسے متاثرین کی بھی ہے جن کے معاوضہ کی درخواست کو رجیکٹ کردیا گیا ہے۔ چیئرمین امانت اللہ خان نے رجیکٹ کئے گئے متاثرین کا سروے اور ویریفکیشن کرانے کی ذمہ داری دہلی وقف بورڈ کے سی ای اوکو دیتے ہوئے کہا کہ آپ سروے کراکر حقیقت کا پتہ لگائیں کہ ایسے متاثرین کا کیا واقعی نقصان ہوا ہے اور ایسی کیا وجہ ہے کہ ان کی درخواست کو رجکٹ کردیا گیا۔ امانت اللہ خان نے ایسے متاثرین کی بھی تصدیق کرانے کی ہدایت دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان کو دی جنھیں معاوضہ مل چکا ہے مگر ان کی شکایات باقی ہیں تاکہ حقیقی صورت حال کا اندازہ ہوجائے۔

پندرہ معاملوں کی ایف آئی آر دہلی پولیس نے درج نہیں کی

میٹنگ کے دوران افسران نے ایسے 15کیسوں کے بارے میں جانکاری دی جنکی ایف آئی آر پولیس نے درج نہیں کی۔چیئرمین امانت اللہ خان نے پرنسپل سیکریٹری ہوم کو ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ آپ ان کیسوں کی ایف آئی آر کو یقینی بنائیں ساتھ ہی سیلم پور سے رکن اسمبلی اور کمیٹی کے ممبر عبد الرحمن کو ایسے تمام متاثرین سے ملاقات کرنے اور صحیح معلومات مہیا کرانے کی ہدایت دی۔میٹنگ کے دوران مصطفی آباد سے رکن اسمبلی حاجی یونس نے ایسے کئی کیسوں کی طرف بھی اشارہ کیا جن میں معاوضہ جاری ہونے کی بات کہی گئی ہے مگر حقیقی متاثر کو معاوضہ نہیں ملا ہے،حاجی یونس نے سمیر فیصل نامی شخص کے کیس کو بطور مثال پیش کیا۔اس کے علاوہ ایسے کیسوں کی بھی نشاندہی کمیٹی ممبران نے کی جن میں نقصان کافی ہے مگر معاوضہ زیرو ہے۔اسی طرح کئی متاثرین ایسے ہیں جن کے کافی چوٹیں ہیں مگر انھیں معاوضہ نہیں ملا ہے ایسا ہی ایک کیس سلمان کا جس گولی لگی ہے اور ابھی تک گولی اندر ہی ہے مگر معاوضہ زیرو ہے۔کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کام کر رہی ہے اور کام کرنا چاہتی ہے اور حکومت کا مقصد ہے کہ جو بھی متاثرین ہیں ان تک معاوضہ پہونچے،انہوں نے کہاکہ یہ ہمارا کام ہے کہ ہم متاثرین تک پہونچیں اگر متاثرین ہم تک نہیں پہونچ پارہے ہیں اس لئے پہلے سروے کی بنیاد پر جو کمیاں یا خامیاں رہ گئی ہیں انھیں دور کرلیا جائے اور تمام کیسوں کی دوبارہ اسٹڈی کرکے سب متاثین تک ان کا جائز حق پہونچانے کی کوشش کی جائے۔

کمیٹی کو دہلی پولیس نے نہیں مہیا کر آئی ایف آئی آر کی کاپی

دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی نے گزشتہ میٹنگ میں افسران سے دہلی فسادات سے متعلق تمام ایف آئی آر مہیا کرانے کے لئے کہاتھا مگر پولیس نے ابھی تک کمیٹی کو ایف آئی آر مہیا نہیں کرائی ہیں۔چییرمین امانت اللہ خان نے کہاکہ ہم نے پرنسپل سیکریٹری ہوم کے توسط سے ایف آئی آر طلب کی ہیں اگر پولیس ایف آئی آر نہ دیکر کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے تو ہم تمام ایف آئی آر کسی اور توسط سے حاصل کریں گے اور متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنائیں گے خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔امانت اللہ خان نے واضح طور پر کہا کہ جو متاثرین ہیں انھیں انصاف ملنا چاہیئے اور جو مجرم ہیں انھیں سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیئے چاہے وہ کوئی بھی ہو۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا