English   /   Kannada   /   Nawayathi

مودی کے دعوے پر چہار سُو حیرت اورہنگامہ، دفتر ِوزیراعظم کو صفائی دینی پڑی

share with us

  نئی دہلی:21جون2020(فکروخبر/ذرائع) وادی گلوان میں چینی فوج کے گھسنے اور ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کا سبب بننے کے تعلق سے وزیراعظم نریندر مودی  کے آل پارٹی میٹنگ میں دئیے گئے  بیان پر سوال  اٹھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے میٹنگ میں یہ کہا تھا کہ چین کا کوئی فوجی ہندوستانی حدود میں داخل ہوا نہ کسی فوجی چوکی پر اس نے قبضہ جمایا  ہے۔ ان کے اس بیان پرسوال اٹھنا فطری تھا کیوں کہ اس بیان  سے کچھ وقت پہلے ہی چین نے ہندوستانی فوجیوں کو رہا کیا تھا جبکہ  ۲۰؍ فوجیوں کی موت پر بھی وزیر اعظم کے اس بیان سے سوال اٹھ رہے تھے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ساتھ دفاعی ماہرین نے بھی وزیر اعظم کے اس دعوے پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کی جانب سے باقاعدہ بیان جاری کرکے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور فوج کے سربراہ کے بیانات کو گمراہ کن اور حقائق سے پرے قرار دیا گیا ہے۔  پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر گمراہ کرنے کے بجائے مودی حکومت کو ملک کو حقیقت بتائی جانی چا ہئے کہ گلوان میں آخر کیا ہوا ہے۔  اس سلسلے میںکانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم  اور پارٹی  ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے  پریس کانفرنس بھی کی اور  چینی کارروائی  کے سلسلے میں کل جماعتی میٹنگ میں دیئے گئے وزیراعظم کے بیان پر وضاحت مانگی ۔ کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا یہ بیان وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے بیانات کے مختلف ہی نہیں بلکہ فوج کے سربراہ منوج مکند نروانے کے تبصرے کے بھی خلاف ہے۔ یہ گمراہ کن بیان ہے اور اس طرح کے بیان دیکر چینی دراندازی کے معاملے پر پورے ملک کو گمراہ کیا جارہا ہے۔حکومت کو اس سلسلے میں اصل صورتحال جلد از جلد واضح کرنی چاہئے۔ 
  بائیں محاذ کی پارٹیوں نے بھی وزیر اعظم مودی کے بیان پر کہا کہ  چین نے پھر کہا ہے کہ لداخ علاقہ کی پوری گلوان وادی اس کی ہے۔ مودی اور ان کی حکومت کو اس بارے میں آج ہی چین کو جواب دینا چاہیے۔ اس سلسلے میں کل تک کا انتظار نہیں کیا جانا چاہئے۔   ادھر دفاعی ماہرین  نے اس سلسلے میں سوال اٹھائے تھے کہ اگر چینی فوج اس پار نہیں آئی ہے تو پھر ہندوستانی فوجیوں کی موت کیسے ہوئی ؟ 
  ادھر اس معاملے میں کئی  سوالات کھڑے ہوتے دیکھ کر وزیر اعظم دفتر کی جانب سے  وضاحت پیش کی گئی ۔ وزیراعظم نریندر مودی کے کل جماعتی میٹنگ میں دیئے گئے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے وزیراعظم کے دفتر  نے کہا کہ کچھ جگہ پر وزیراعظم کے بیان کی غلط تشریح کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہندوستان حقیقی کنٹرول لائن پار کرنے کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑ جواب دے گا۔وزیراعظم دفتر نے کہا کہ حقیقت میں وزیراعظم نے یہ بات زور دیکر کہی تھی کہ گزرے وقت میں ان چیلنجوں کو نظرانداز  کئے جانے کی روایت کے برعکس اب ہندوستانی فوج حقیقی کنٹرول لائن پر کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کا فیصلہ کن طریقہ سے جواب دیتی ہے۔ 

   پی ایم او  نے کہا ہے کہ ہمارے فوجی  انہیں روکتے ہیں، انہیں ٹوکتے ہیں۔ کل جماعتی میٹنگ کو بھی یہی معلومات دی گئی تھی کہ اس بار چینی فوج حقیقی کنٹرول لائن پر بڑی تعداد میں آئی ہے اور ہندوستان نے بھی اس کے مطابق قدم اٹھایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک  ایل اے سی پار کرنے کا سوال ہے تو یہ واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ۱۵؍جون کو گلوان میں تشدد اس لئے ہوا کیونکہ چین کے فوجی  ایل اے سی  پار کرکے ’اسٹرکچر‘ بنارہے تھے اور انہوں نے اس کام کو روکنے سے انکار کردیا تھا۔ دفتر وزیراعظم کے مطابق کل جماعتی میٹنگ میں وزیراعظم کے تبصرہ کا فوکس گلوان میں ۱۵؍جون کے وہ واقعات تھے جن کی وجہ سے ۲۰؍ فوجیوں کی شہادت ہوئی۔  وزیراعظم کا یہ بیان کہ  ایل اے سی  پر ہماری اور چینی فوجیوں کی موجودگی نہیں ہے اس سیاق و سباق میں دیکھا جانا چاہئے  لیکن اس معاملےکو سیاست کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ سرحد پر اتنے مشکل حالات کے باوجود کچھ عناصر   سیاست سے باز نہیں آرہے ہیں۔  پی ایم او کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم کے الفاظ تھے کہ’’ جنہوں نے ہماری زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے انہیںمادر وطن کے بیٹوں نے سخت سبق سکھایا۔‘‘ وزیراعظم نے زور دے کر کہا تھا  کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری مسلح افواج ہماری سرحدوں کی حفاظت میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور اسی بیان کے تناظر میں انہوں نے مذکورہ بات کہی تھی جس پر اتنا ہنگامہ کیا جارہا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا