English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہند چین سرحدی کشیدگی پر آل پارٹی میٹنگ میں مرکز پرشدید تنقید یں مگر مکمل حمایت، ایم ائی ایم کو نہیں کیا گیا مدعو

share with us

:20جون2020(فکروخبر/ذرائع)چین کے فوجیوں کےذریعہ ہندوستان کے ۲۰؍ جوانوں کی ظالمانہ شہادت کے ۳؍ دن بعد جمعہ کو آل پارٹی میٹنگ میں  وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ چین نہ ہندوستانی سرزمین میں  داخل ہوا ہے نہ اس نے ہندوستان کی کسی چوکی پر قبضہ کیا ہے۔ یہ اطلاع خبررساں  ایجنسی اے این آئی نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ دی ہے۔ اس کے مطابق وزیراعظم نے جوانوں  کی شہادت پر کہا ہے کہ ہمارے ۲۰؍ جوان شہید ہوئے ہیں مگر بھارت ماتا کو چیلنج کرنے والوں  کو سبق سکھادیاگیاہے۔ انہوں اپوزیشن پارٹیوں  کو یقین دہانی کرائی کہ فوجوں  کی تعیناتی ہو، ایکشن لینے کا معاملہ ہو، زمینی ، فضائی یا بحری محاذ پر جوابی کارروائی ہو یا کوئی اور عمل، ملک کی سلامتی کیلئے ہماری فوجیں   ہر قدم اٹھائیں گی۔ وزیراعظم نے میٹنگ میں بتایا کہ ہماری فوجیں  کسی بھی طرح کی بیرونی جارحیت سے نمٹنے کی اہل ہیں ۔ انہوں  نے بتایا کہ آج ہماری تینوں  فوجوں  میں  ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت ہے، ہمارے جوانوں   نے منہ توڑ جواب دیا اور چین کے داخلے کو روک دیا۔ 
سونیا گاندھی کے حکومت سے سخت سوالات
  اس سے قبل میٹنگ کی شروعات میں کانگریس سربراہ سونیا گاندھی نے مرکزی حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ فوجیوں  کی شہادت کیلئے مودی حکومت کی ناکام سفارتکاری کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سونیا گاندھی نے اپوزیشن کو اندھیرے میں رکھنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں  نے کہا کہ یہ آل پارٹی میٹنگ بہت پہلے طلب کرلی جانی چاہئے تھے۔ بہرحال حکومت پر شدید تنقیدیں  کرنے کے بعد اپوزیشن کی تمام پارٹیوں نے قومی سلامتی کے مسئلے پر حکومت کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ طلب کی گئی کل جماعتی میٹنگ میں ۱۷؍ پارٹیوں کے صدور کو مدعو کیا گیا تھا ۔
 فوجیوں کی شہادت ناکام سفارتکاری کا نتیجہ
 میٹنگ سے قبل وزیر اعظم سمیت تمام پارٹیوں کے صدور نے شہید ہوئے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ علاوہ ازیں سونیا گاندھی نے میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ لداخ میں ہمارے نوجوانوں کی شہادت ہمارے خفیہ محکمہ کی ناکامی کے سبب ہوئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ شہادت ناکام سفارتکاری کا بھی نتیجہ ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ میں حکومت سے جاننا چاہتی ہوں کہ کیا سرحد کی سٹیلائٹ سے تصویریں نہیں ملتی ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ حکومت ہمیں جواب دے کہ آخر لداخ میں چین کب سے در اندازی کر رہا ہے ؟ سونیا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ پی ایم کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ بہت پہلے ہونی چاہئے تھی ۔ اس میں تاخیر کیوں کی گئی ؟انھوں نے کہا کہ میں حکومت سے جاننا چاہتی ہوں کہ آخر اب آگے کیا ہوگا ؟ میں یہ بھی جاننا چاہتی ہوں کہ چینی فوج کی واپسی کیلئے کیا کارروائی چل رہی ہے ؟ کیا چین پہلے کی طرح واپس جائے گا ؟ انہوں   نے الزام لگایاکہ ۵؍ مئی سے ۶؍ جون کا ایک مہینے کا قیمتی وقت ضائع کردیاگیا جس کی وجہ سے حالات اس موڑ پرآگئے۔ 
 میٹنگ میں کون کون شریک تھا 
  میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کے علاوہ مہارشٹر کے وزیر اعلیٰ اور شیو سینا صدر ادھو ٹھاکرے، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سربراہ ہیمنت سورین ،سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو ، بی ایس پی صدر مایاوتی ، این سی پی صدر شرد پوار ، جے ڈی یو کے صدر نتیش کمار ، سی پی ایم کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری ،ڈی راجا ، ٹی،وزیر اعلی ممتا بنرجی اور دیگر شریک تھے۔ اپوزیشن پر شدید تنقید کے بعد اپوزیشن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس معاملے میں  وہ پوری طرح سے حکومت کے ساتھ ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا حکومت لداخ اور چین کے معاملہ میں شفافیت سے کام لے اور سب کچھ صاف صاف بتائے ۔ سکم کرانتی کاری مورچہ کے چیف اور سکیم کے وزیر اعلی پریم سنگھ تمانگ نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم پر پورا یقین ہے ۔ 
 ایم آئی ایم سمیت کئی پارٹی مدعو نہیں  کی گئیں 
  وزیراعظم مودی کے ذریعہ طلب کی گئی آل پارٹی میٹنگ میں  مجلس اتحاد المسلمین، آر جے ڈی اور دہلی کی عام آدمی پارٹی سمیت کئی علاقائی پارٹیوں  کو مدعو نہ کئے جانے پر شدید تنقیدیں  ہورہی ہیں ۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے اس سلسلے میں  سخت اعتراض کیا ہے جبکہ مدعو نہ کئے جانے کی اطلاع دیتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ٹویٹر پر ہی حکومت سے سوال پوچھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف بھی میٹنگ میں  مدعو نہیں تھی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق میٹنگ میں  ان ہی پارٹیوں کے صدور کو مدعو کیاگیا ہے جن کے کم از کم ۵؍ رکن پالیمنٹ ہیں ۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا