English   /   Kannada   /   Nawayathi

ممتاز شاعر اور گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ شخصیت گلزار دہلوی کا انتقال

share with us

:13 جون2020(فکروخبر/ذرائع)اردو دنیا جمعہ کو بزرگ شاعر اور گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ شخصیت گلزار دہلوی کے داغ مفارقت دے جانے سے سوگوار ہوگئی۔ وہ ابھی ۵؍ روز قبل ہی کورونا وائرس اور ’کووڈ-۱۹‘ کوشکست دے کر گھر لوٹے تھے۔ آنند موہن زتشی جنہیں  دنیائے زبان و ادب گلزار دہلوی کے نام سے جانتی تھی، ۹۳؍ برس کے تھے۔ ا ن کے بیٹے انوپ زتشی نے خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کوبتایا کہ’’۷؍ جون کو ان کا کورونا کا ٹیسٹ منفی آنےکے بعد ہم انہیں  گھر لے آئے تھے، آج انہوں نے ڈھائی بجے دوپہر کا کھانا کھایا مگر اس کے فوراً بعد اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔‘‘ انوپ زتشی کے مطابق’’پیرانہ سالی کے ساتھ ساتھ کووڈ کے انفیکشن کے بعد وہ کافی کمزور ہوگئے تھے۔ ڈاکٹروں  کا خیال ہے کہ موت کی ممکنہ وجہ ہارٹ اٹیک ہے۔‘‘ اس مہینے کے اوائل میں  کورونا سے متاثر ہونے کےبعد وہ گریٹر نوئیڈہ کے شاردا اسپتال میں  کئی دن آئی سی یو میں  زیر علاج رہے اوروائرس سے مکمل صحت یاب ہونے کے بعداتوار کو گھر لوٹے تھے۔‘‘ وہ مرکزی حکومت کے زیر اہتمام شائع ہونے والے اردو کے واحد سائنسی رسالے ’’سائنس کی دنیا‘‘ کے مدیر رہ چکے ہیں ۔ گلزار دہلوی کشمیری پنڈت تھے۔ شیروانی، جس کی جیب میں اکثر گلاب کا پھول ہوتا تھا، سفید چوڑی دار پاجامہ اور سر پر ٹوپی اُن کی شخصیت کی نمایاں خصوصیت تھی۔
  گلزار دہلوی اردو کی گنگا جمنی تہذیب کے اَمین تھے۔ ۷؍ جولائی ۱۹۲۶ء کو پرانی دہلی کے محلہ گلی کشمیران میں پیدا ہوئے ۔ اُن کے والد پنڈت تربھون ناتھ زتشی زار ؔدہلوی داغ کے شاگرد اور جانشین تھے۔ گلزار دہلوی کا مجموعہ کلام ’’گلزارِ غزل‘‘ اور پھر کلیات گلزار زیور طباعت سے آراستہ ہوچکے تھے۔ ان کی کاوشوں سے ملک بھر میں اردو اسکول قائم ہوئے۔ وہ ۱۹۳۰ء کے دور میں جنگ آزادی کی تحریک میں اس وقت شامل ہوئے تھے جب وہ اسکولی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے شاعری میں خوب نام کمایا۔ گلزار دہلوی گزشتہ سال تک مشاعرہ پڑھتے رہے۔ گلزار صاحب قادر الکلام شاعر تھے۔ تحت اللفظ اور ترنم دونوں میں اُن کے پڑھنے کا انداز ہر خاص و عام میں پسند کیا جاتا تھا۔ مشاعروں کی تہذیب کے پروردہ اور دلدادہ گلزار دہلوی کی وضعداری ، اندازِ گفتگو، صحت زبان، ذخیرۂ الفاظ اور روایت سے رغبت اُنہیں چلتی پھرتی اُردو تہذیب کے مرتبے پر فائز کرتی تھی۔ گلزار دہلوی نے حمد کہی، نعت لکھی، حضرت علیؓ،خواجۂ خواجگان غریب نوازؒ اور حضرت نظام الدین اولیاءؒ کی مدح میں منقبت لکھی۔ غزلیں ، نظمیں ، قطعات اور رُباعیات کے ذریعہ بھی اُنہوں نے اپنی شاعری کا لوہا منوایا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا