English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدھیہ پردیش کا سیاسی ڈراما :باغی اراکین کو منانے گئے دگ وجے سنگھ حراست میں لئے گئے

share with us

۔19 مارچ 2020(فکروخبر/ذرائع)مدھیہ پردیش کا سیاسی ڈراما جاری ہے۔ اس درمیان وہاں کے سیاسی درجہ حرارت میں مزید شدت آگئی ہے۔ ایک جانب جہاں بنگلور میں اپنے باغی اراکین سے ملنے گئے کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ اور ان کے دیگر ۹؍ ساتھیوں کو  حراست میں لے لیا گیا وہیں کرناٹک ہائی کورٹ نے کانگریس کی عرضداشت بھی خارج کردی۔ یہ عرضداشت دگ وجے سنگھ ہی نے فائل کی تھی جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ پولیس کوحکم دے کہ انہیں اور  ان کے ساتھیوں کو اپنے ناراض ایم ایل ایز سے ملاقات کرنے کی اجازت دے۔لیڈروں کو حراست میں لینے پر کانگریس نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے اوراسے اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں بھی بنگلور جاؤں گا۔ اس دوران کانگریس کے ۷۰؍ ایم ایل ایز نے راج بھون جاکر گورنر سے ملاقات کی اور انہیں ایک خط بھی سونپا جس میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ بنگلور میں قید کانگریس کے ایم ایل ایز کو جلد از جلد رہا کروایا جائے۔
 دگ وجے سنگھ کو حراست میں لئے جانے کایہ واقعہ اُس وقت  پیش آیا ، جب انہوں نے ’رامانا  ریزارٹ‘  میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نےانہیں اندر جانے سے روک دیا۔ اس دوران   پولیس سے ان کی تکرار ہو گئی۔ پولیس نے کہا کہ کوئی بھی رکن اسمبلی کانگریس لیڈر سے نہیں ملنا چاہتا۔ دگ وجے سنگھ نے وہاں سے واپس آنے سے انکار کر دیا اور پولیس کی اس حرکت کےخلاف دھرنے پر بیٹھ گئے۔بعد میں پولیس نے دگ وجے سنگھ اوران کے ساتھیوں کو حراست میں لے لیا۔ اس پر کانگریس نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے اور اسے اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  دگ وجے سنگھ نے سوال کیا کہ’’پولیس مجھے اپنے اراکین اسمبلی سے ملاقات نہیں کرنے دے رہی ہے۔میرے پاس نہ بم ہے، نہ پستول اور نہ ہی کوئی دوسرا ہتھیار، پھر بھی پولیس مجھے کیوں  روک رہی ہے؟ میں مدھیہ پردیش کا راجیہ سبھا امیدوار ہوں۔۲۶؍ تاریخ کو راجیہ سبھا الیکشن کیلئے اسمبلی میں ووٹنگ ہونی ہے۔ہمارے ایم ایل ایز کو یہاں قیدی بنا کر رکھاگیاہے۔وہ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے موبائل چھین لئے گئے ہیں۔بی جے پی لیڈر اروند بھدوریا اور کچھ غنڈے اندر موجود ہیں جن کی وجہ سے ہمارے ایم ایل ایز کی جان کو خطرہ ہے۔‘‘
 مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے کرناٹک پولیس اور کرناٹک حکومت کی اس کوشش کو ہٹلر شاہی قرار دیا۔ انہوں نے اپنے اراکین اسمبلی کو یرغمال بنانے کا الزام عائد کرتے  ہوئے کہا کہ ان ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو واپس لانے میں کیا پریشانی ہے؟ بھوپال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو بھوپال واپس لانا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ بی جے پی ریاست میں اقتدار پر قابض ہونے کیلئے بے تاب نظرآ   رہی ہے ۔کمل ناتھ نے کہا کہ ہماری حکومت نئی نہیں ہے، جو ہم اکثریت ثابت کریں۔  ہم کئی  مرتبہ  ایوان میں اکثریت ثابت کر چکے ہیں ۔  اب  اگر بی جے پی کو کچھ لگتا ہے تو اسے تحریک ِ عدم اعتماد پیش کرنی  چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بھی بنگلور جا سکتے ہیں۔ اسی بحران کے درمیان بدھ کوکانگریس کے اراکین اسمبلی نے ریاستی گورنر لال جی ٹنڈن سے ملاقات کرکے انہیں  ایک خط پیش کیا،جس میں الزام لگایاگیاہے کہ بنگلورمیں کانگریس اراکین اسمبلی کو یرغمال بناکر رکھاگیاہے۔خط میں الزام لگایاگیاہے کہ کانگریس کے ۱۶؍ اراکین اسمبلی کو بی جے پی نے یرغمال بنالیاہے۔
 دوسری طرف دگ وجے سنگھ کی کرناٹک ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی بھی مسترد کردی گئی ۔اس عرضداشت میں انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ کرناٹک پولیس کو حکم دے کہ انہیں (دگ وجے سنگھ کو)اپنے ساتھیوں (باغی اراکین) سے ملنے کی اجازت دے۔ہائی کورٹ نے ایسا کوئی بھی حکم دینے سے انکار کردیا۔  
 خیال رہے کہ مدھیہ پردیش کے  ۲۲؍اراکین اسمبلی اِن  دنوں بنگلور کے ایک ریزارٹ میں ہیں جن کے تعلق سے کانگریس کا کہنا ہے کہ انہیں  وہاں قید رکھاگیا ہے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا