English   /   Kannada   /   Nawayathi

مندروں کی حفاظت کے لئے مسلمان آگے آئیں اور مساجد کی حفاظت کے لئے ہندو : مولانا عبدالعلیم فاروقی

share with us

بڑھانہ/مظفرنگر: 18fik_ مارچ 2020 (فکروخبر/پریس ریلیز ہمیں آ ج ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں مندروں کی حفاظت کے لیے مسلم سماج کے لوگ آگے آئیں اور مساجد کے تحفظ کے لیے برادران وطن آگے آئیں،ایک ایسا ہندوستان جس میں نام پوچھ کر اور نام دیکھ  کرکسی کا کام نہ ہو،ذات برادری کی بنیاد پر کارکردگی نہ دیکھی جائے،سب کو مساوی حقوق ملیں۔ان خیالات کا اظہار دارالعلوم دیوبند، ندوة العلماء لکھنؤ  کی مجلس شوریٰ کے رکن اور جمعیة علمائے ہند کے قومی نائب صدر امام اہل سنت والجماعت مولانا عبد العلیم فاروقی نے مقامی مسجد حمزہ میں جمعیة علمائبڑھانہ کے زیر اہتمام منعقد تحفظ جمہوریت کانفرنس میں کیا۔انھوں نے کہا ہندوستان کی بنیاد ہی جمہوریت پر ہے،پھر یہ کیوں ہورہا ہے کہ جمہوریت کو بچانے کے لیے لوگو کوآگے آنا پڑرہا ہے۔کبھی آپ نے سوچا؟انھوں نے کہا ملک آزاد ہوا تو اسی وقت ایک طبقہ نے کہا ہندوستان اب ہندوراشٹر بنے گا،تبھی ہمارے اکابر مولانا حسین احمد مدنی،رفیع قدوائی،ابو الکلام آزاد اور مہاتماگاندھی اڑگئے کہ نہیں! یہ ملک سیکلر ہوگا،اس کا کوئی مذہب نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا ملک آزاد ہوا تو ساتھ ہی تقسیم  بھی ہوگیا،جو ہماری تباہی کا پہلا دن تھا۔انھوں نے کہا کسی مکان پر چور وڈکیت حملہ کردیں تو کیا بچہ اور کیا بوڑھااور کیاجوان،غرضیکہ سبھی کو گھر کی حفاظت کے لیے آگے آنا پڑتا ہے، ٹھیک اسی طرح آج ملک کی جمہوریت پر شرپسند عناصر حملہ آور ہیں،ہمیں ملک کو بچانا ہے،تو ہندو مسلم اور مسلم دلت اور سکھ سبھی کو آگے آنا ہوگا۔کسی ایک سماج سے یہ کام نہیں ہونے والا ہے۔مولانا عبد العلیم آمین فاروقی نے اپنے بصیرت افروز خطاب میں مزید کہا  ین جھوٹے ہیں وہ لوگ جو مسلمانوں کی قربانیوں کے منکر ہیں۔انھوں نے کہا ہندوستان میں مسجد ہے،مندر ہے،گرجاگھر ہے اور گُردوارہ ہے تو وہ سب کس کے ہیں؟ سبھی عبادت گاہ ہے ہے ہندوستانیوں کی ہیں،ان میں ہر مذہب کے لوگ اپنے اپنے عقیدہ کے موافق عبادت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا ملک کا ہر باشندہ ہندوستانی ہیں، یہاں ذات پات والا نظام نہیں چلنے والا ہے۔انھوں نے کہا اس ملک کا نظام کچھ اس طرح کا ہے کہ یہاں کسی ایک مثلاً مسلمانوں، یہاں سکھوں یا دوسرے برادران وطن کو نقصان پہنچے تو باقی سب خیریت سے نہیں رہ سکتے۔یہ تو اس ملک کے خمیر میں شامل ہے۔مولانا عبدالعلیم فاروقی نے آگے کہا آج جمعیة علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی پورے ملک میں یہ صدا بلند کرتے پھر رہے ہیں کہ ہم ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے،اگر کوئی ایسا کرے گا تو ہم پوری دنیا کو بتائیں گے اور اس کے خلاف قربانی دیں گے۔انھوں نے کہا اسلام مذہب تو برداشت کا ہے،قربانی وایثار کا ہے،نبوی زندگی کاآغاز دیکھو کہ ۳۱ برس تک بدلہ کی بھی اجازت نہیں تھی۔ آپ کو اُس وقت لوگوں نے لہولہان کیا،مگر سب کچھ خاموش طریقہ سے برداشت کیا،کیوں؟ صرف اس لیے کہ اسلام رحم اور صبر کی تعلیم  دیتا ہے۔قبل ازیں جمعیة کے شہر صدر حافظ شیردین نے جمعیة کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور مولانا عبد العلیم  فاروقی کا تعارف کراتے ہوئے ان کی خدمت پیش کی۔آصف قریشی نے کانفرنس کے اغراض ومقاصد بیان کیے اور نظامت کی۔حافظ تحسین رانا (جنرل سکریٹری)نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔کانفرنس کا آغاز قاری عبد اللہ غوری کی تلاوت اور قاری عبد الجبار کی نعت پاک سے ہوا۔اس دوران مولانا مکرم علی قاسمی،حاجی شاہدتیاگی، مولانا شعیب عالم قاسمی،پردھان مرسلین،پردھان ظریف،مفتی یامین،مولانا عبدالجلیل،مفتی وسیم مفتاحی،مفتی اسرار مظاہری،بھائی رضوان،حافظ اللہ مہر صدیقی،مفتی آزادقاسمی،حکیم اکرم،حافظ اسرائیل،حافظ کامل،حافظ عاقل،اسلام سیفی،ڈاکٹر مبین،مولانا عاقل،حافظ شہزاد،راشد منصوری،حافظ عبد الغفار،مولانا ریاست،قاری عبد القادر فلاحی،حافظ نوشاد،قاری عبد الرحمان،انوار  ملک وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا