English   /   Kannada   /   Nawayathi

طوطے کی طرح پنجرے میں بند رکھنے سے جموں وکشمیر میں ترقی نہیں آئے گی

share with us

سری نگر:15 مارچ2020 (فکروخبر/ذرائع) کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے قائد غلام نبی آزاد نے جموں وکشمیر میں سیاسی لیڈران کی نظربندی کو 'زیادتی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی لیڈران کی نظربندی ختم کرکے یہاں جمہوریت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاستوں میں سے ایک ہے'۔ ساتھ ہی کہا کہ جموں وکشمیر کو یونین ٹریٹری بنانا یہاں کے لوگوں کی توہین اور بے عزتی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں منصہ شہود پر آنے والی 'اپنی پارٹی' پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایجنسی پارٹی جموں وکشمیر میں نہیں چل سکتی ہے'۔

غلام نبی آزاد نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ہمراہ ان کی گپکار رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ سینئر کانگریس لیڈران نے فاروق عبداللہ اور دوسرے لیڈران کی نظربندی پر بات کرتے ہوئے کہا: 'فاروق صاحب کو نظربند رکھا گیا تھا جس کی وجہ ہمیں اب بھی معلوم نہیں ہے۔ عام طور پر نظربند ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے جنہوں نے قانون کی کوئی خلاف ورزی کی ہو۔ ملک یا حکومت کے خلاف کوئی جلسہ جلوس نکالا ہو۔ لیکن انہوں نے دفعہ 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی فاروق صاحب، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور دیگر سینکڑوں لیڈروں کو بند رکھا'۔

انہوں نے فاروق عبداللہ کی رہائی پر کہا: 'ہم قریب 42 برسوں سے ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ یہ دوستی ہمیشہ برقرار رہے گی۔ میں اپنی، اپنی پارٹی اور لوک سبھا و راجیہ سبھا کے ان تمام اراکین کی طرف سے بھی آیا ہوں جنہوں نے پچھلے ساڑھے سات ماہ کے دوران پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کے باہر یہاں کے سیاسی لیڈران اور جیلوں میں بند عام شہریوں کے حق میں آواز اٹھائی'۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'میں نے فاروق صاحب کو یہ جانکاری دی کہ کس طرح اپوزیشن جماعت کے لیڈران ان کی رہائی کے منتظر تھے۔ آپ کی رہائی بہت خوشی کی بات ہے۔ آپ نظربندی کے دوران بیمار رہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے میرا ماننا ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے بہت بڑی زیادتی تھی۔ لیکن اللہ جس کے ساتھ ہوتا ہے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے'۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ سیاسی لیڈران کو طوطے کی طرح پنجرے میں بند رکھنے سے جموں وکشمیر میں ترقی نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا: 'کشمیر کو اگر ترقی کرنی ہے۔ اس کو آگے بڑھنا ہے۔ جموں وکشمیر میں اگر ہمیں خوشحالی لانی ہے۔ لیڈروں کو طوطے کی طرح پنجرے میں بند کرنے سے ترقی نہیں ہوگی۔ لیڈران کو چھوڑ دینا ہوگا۔ رہا کرنا ہوگا۔ سیاسی عمل بحال کرنا ہوگا۔ سیاسی عمل کی بحالی سے یہاں انتخابات ہوجائیں گے۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اپنی سرکار چننے کا حق ہے'۔

غلام نبی آزاد نے جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے۔ یہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ 1947 میں 560 ریاستوں کو ملاکر 12 ریاستیں بنائی گئی تھیں۔ لیکن جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست تھی جس کے ساتھ کسی دوسری ریاست کو ملانے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ یہ اپنے آپ میں ایک بڑی ریاست ہے۔ مغلوں کے زمانے میں یہ ایک ریاست تھی۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانے میں ایک ریاست تھی۔ اتنی بڑی ریاست کو یونین ٹریٹری بنانا جموں وکشمیر کے لوگوں کی توہین اور بے عزتی ہے'۔

آزاد نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ترقی تعطل کا شکار ہے اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ ان کا کہنا تھا: 'یہاں تین سال سے نہ کسی سڑک پر کام ہورہا ہے نہ کسی پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔ بے روزگاری اپنے عروج ہے۔ سیاحتی شعبہ ٹھپ ہے۔ ہینڈی کرافٹ ٹھپ ہے۔ فروٹ ختم ہوگیا۔ دوسرے کاروبار ختم ہیں۔ چھوٹی انڈسٹریاں تبائے کے دھانے پر ہیں۔ جموں میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ اس کا صرف ایک ہی حال ہے کہ تمام سیاسی لیڈران کو فوری طور پر رہا کردیا جائے اور سیاسی عمل شروع ہو'۔

انہوں نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا: 'ہندوستان پوری دنیا میں اپنے سائز کے لئے مشہور نہیں ہے۔ ہم دنیا میں جمہوریت کے لئے مشہور ہیں۔ لیکن ایسی جمہوریت نہیں جہاں تین سابق وزرائے اعلیٰ ساڑھے سات ماہ سے جیلوں میں بند ہوں اور چوتھا سابق وزیر اعلیٰ سپریم کورٹ کی اجازت سے یہاں آئے جائے۔ اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہاں جمہوریت بحال کرنا ہے۔ جموں وکشمیر میں جیلوں میں بند لیڈران کی رہائی کے بعد جمہوریت بحال ہوگی'۔

غلام نبی آزاد نے حال ہی میں منصہ شہود پر آنے والی 'اپنی پارٹی' پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایجنسی پارٹی سے جموں وکشمیر نہیں چل سکتی ہے'۔ ان کا کہنا تھا: 'ایجنسی پارٹی سے جموں وکشمیر نہیں چل سکتی ہے۔ ایسی جماعتوں کھڑا کرنے کی کوششیں سن 1947 سے جاری ہیں۔ لوگوں کی چنی ہوئی سرکار سے یہاں کا انتظام چلنے چاہیے۔ ایجنسی پارٹی سے حکومت چلتی ہے نہ جمہوریت'۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا