English   /   Kannada   /   Nawayathi

بی جے پی این آر سی کو ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال نہ کرے، این آر سی پر قومی کنونشن میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا انتباہ

share with us

نئی دہلی۔02؍نومبر2019 (فکروخبر/ ذرائع) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے دہلی کے کنسٹی ٹیوشن ہال میں منعقد این آر سی پر ایک قومی کنونشن میں کہا کہ بی جے پی کی مرکزی سرکار این آر سی کو ایک سیاسی حربے کے بطور استعمال کر رہی ہے تاکہ ملک کے سماجی تانے بانے کو منتشر کر دے۔ا س ایک روزہ قومی کنونشن کا دہلی کے کانسی ٹیوشن کلب میں انعقاد ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے جانب سے کیا گیا جس میں ملک کے دیگر ریاستوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس قومی کنونشن کے مقصد پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ اس کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ آسام میں لوگوں کی ہندوستانی شہریت کو ٹارگیٹ کرنے کے لئے دستور اور قانون کا جو مذاق بنایا گیا اور حکومت نے دھونس اور دھاندھلی کے ذریعہ جس طرح اس پورے عمل کو کیا اس کے باوجود لاکھوں غیر ملکیوں شہریوں کا جو ہوا کھڑا کیا گیا تھا وہ بے بنیاد ثابت ہوا۔ جن 19لاکھ لوگ اس لسٹ میں نہیں آ سکے انھیں اب فارن ٹریبیونل، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے مرحلہ سے گزرنا ہوگا۔ پھر جس طرح اس پورے عمل میں ایک ہی خاندان کے بعض افراد کا نام لسٹ میں آ گیا ہے اور بعض کو باہر کر دیا گیا اس نے پورے عمل پر شک کی سوئی کھڑی کر دی ہے۔اس کنونشن کو مخاطب کرتے ہوئے جمعیت علما ہند کے صدر حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان ہر اعتبار سے ہندوستانی شہری ہیں۔ وہ ٹھاکر، برہمن، راجپوت، گوجر اور دیگر ہندو ذاتوں کی تبدیلی مذہب کے نتیجے میں مسلمان ہوئے ہیں۔ تو کیا محض ان کا مسلمان ہونا ان کے لئے جرم ہے۔ مولانا نے آگے کہا جہاں تک خواتین کا تعلق ہے انھیں وراثت میں حق دیا ہے۔ اگر آپ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو وراثت میں ان کا حصہ دیں گے تو نہ صرف ایک شرعی تقاضہ پورا کریں گے بلکہ ان کی شہریت کے حق کو بھی محفوظ کریں گے۔ مولانا ارشد مدنی نے ملک کے وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ دستور ہند پر حلف لے کر آئے ہیں انھیں ایسے بیانات دینے سے پرہیز کرنا چاہئے جو دستور کے بنیادی حقوق سے متصادم ہوں۔سپریم کورٹ کے نامور وکیل سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا شہریت ثابت کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ کسی شخص پربوجھ ڈالنا کہ وہ اپنی شہریت ثابت کرے یہ ملک کے دستور کے خلاف ہے۔ انھوں نے آگے کہا کہ بی جے پی در اصل مسلمانوں کی شہریت اور ووٹ دینے کا حق ختم کرنا چاہتی ہے۔ این آر سی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ہمیں اس کو پورے تناظر میں دیکھنا چاہئے اور ہر اسٹیج میں اسے قانونی طریقہ سے چیلنج کرنا چاہئے۔عیسائی رہنما اور حقوق انسانی کے اہم رکن ڈاکٹر جان دیال نے اسلامو فوبیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی دراصل سماج کو توڑ رہی ہے، یہ ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے اور ملک کی سلامتی کے لئے بڑا خطرا ہے۔جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر انجینئر سلیم صاحب نے کہا کے بی جے پی این آر سی کے ذریعہ ملک کے حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے اور ملک کی اقلیت میں خوف کی نفسیات پیدا کرنا چاہتی ہے۔ یہ ملک کے شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی جے پی کو فرقہ وارانہ خطوط پر سماج کو بانٹنے نہ دیں۔سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈوکیٹ جناب سنجے ہیگڑے، جنہوں نے این آر سی کا کیس لڑا، نے کہا کہ ملک کے دستور نے لوگوں کو یہ حق دیا ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی خطہ میں جا کر آباد ہو سکیں۔ این آر سی آسام کا ایک ریاستی مسئلہ ہے ہمیں اس کو دوسری ریاستوں میں پھیلنے نہیں دینا چاہئے۔ آسام کے ایک اہم رہنما اور سینئیر ایڈوکیٹ حافظ رشید چودھری نے کہا کہ جو لوگ اسٹیٹ لیس بنا دئے جائیں گے وہ ملک کا ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔ نہ انھیں دوسرے ملکوں کو بھیجا جا سکے گا اور ان کو دستور حقوق پامال ہو جائیں گے۔ انھوں نے آگے کہا کہ این آر سی کے پورے عمل میں جو کمزوریاں اور خامیاں دانستہ طور پر رہ گئی ہیں اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اس مسلہ کو ہمیشہ زندہ رکھنا چاہتی ہیں۔آمسو کے رہنما، ایڈوکیٹ عزیز الرحمن نے کہا کہ اگر این آر سی کو ملک کی دیگر ریاستوں تک وسیع کیا جائے گا تو وہ پورے ملک پر غیر یقینی صورتحال پیدا کرے گا۔ دہلی یونیورسیٹی کے پروفیسر داکٹر اپوروانند نے کہا کہ بی جے پی این آر سی کے اشو کو ایک مسلم ایشو بنانا چاہتی ہے اور ا س سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ حقوق انسانی کے اہم رکن جناب روی نائر نے کہا میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ لڑائی صرف قانونی طریقوں سے یا کانفرنسوں اور جلسوں کے ذریعہ نہیں لڑی جائے بلکہ اس کے لئے ہمیں سڑکوں پر آنا ہوگا، ملک کی جیلیں بھرنی ہوگی۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ آج اس قومی کنونشن میں تین پہلو ابھر کر آئے ہیں۔ ایک پہلو یہ ہے کہ اس لڑائی کو قانونی اور دستوری راستہ سے لڑا جائے۔ اپنی اہم دستاویزات اور کاغذات کو جمع کریں۔ دوسرا راستہ سمپوزیم، سیمناروں اور کانفرنسوں کے ذریعہ ملک کی رائے عامہ کو بیدار کرنے کا ہے اور تیسرا راستہ جمہوری طریقوں سے سول نا فرمانی ہے۔ ہمیں اپنی حقوق کی خاطر اور فسطائی اور فرقہ پرست پارٹیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے سڑکوں پر آنا چاہئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا