English   /   Kannada   /   Nawayathi

دفعہ ۳۷۰ ہٹنے کے بعد جموں کشمیر میں ہوئے پہلے پنچایت الیکشن میں بی جے پی شرمسار

share with us

سری نگر :26اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)مودی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹا دیا تھا اور ایسے ماحول میں ہوئے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل (بی ڈی سی) الیکشن کو کافی اہم قرار دیا جا رہا تھا۔ 24 اکتوبر کو وادی میں ہوئے اس انتخاب کا کانگریس، پی ڈی پی اور این سی پی نے پوری طرح بائیکاٹ کر دیا تھا اور اپنے کسی بھی امیدوار کو میدان میں کھڑا نہیں کیا تھا۔ اس نظر سے دیکھا جائے تو بی جے پی پورے الیکشن کو یکطرفہ ہی مان کر چل رہی ہوگی، لیکن جمعرات کی شام جب نتیجہ سامنے آیا تو یہ پارٹی کے لیے شرمسار کر دینے والا تھا۔

دراصل جموں و کشمیر میں کل 280 بلاک سیٹوں پر انتخاب کرایا گیا تھا جن میں بی جے پی کے حصے میں صرف 81 سیٹیں آئی ہیں۔ بقیہ سیٹوں پر بی جے پی مخالف امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے لیے مضبوط علاقہ تصور کیے جانے والے جموں حلقہ میں بھی بی جے پی کو 148 بلاک سیٹوں میں محض 52 سیٹیں ہی حاصل ہوئیں۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ کشمیر میں پارٹی کی حالت مزید دگرگوں رہی۔ اگر ریاست سے دفعہ 370 ہٹانے سے ناراض کانگریس، این سی پی اور پی ڈی پی نے اپنے امیدوار یہاں کھڑے کیے ہوتے تو یقیناً بی جے پی کے لیے حالات اور بھی شرمناک ہو جاتے۔

بی ڈی سی الیکشن کے اس نتیجہ کو کئی لوگ عوام کی ناراضگی قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ ریاست سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد سبھی مایوس تھے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ 280 بلاک سیٹوں میں سے بی جے پی کو محض 81 سیٹ حاصل ہوئے۔ بی جے پی کی کارکردگی اس لیے بھی فکر انگیز ہے کیونکہ جموں کے 20 بلاک جو کہ 11 اسمبلی سیٹوں میں پھیلے ہیں، ان میں سال 2014 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 9 سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی۔ اب بلاک انتخابات میں بی جے پی کو صرف 9 بلاک سیٹوں پر ہی کامیابی ملی۔ کٹھوعہ ضلع میں 19 بلاک میں بھی بی جے پی کو محض 9 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا، جب کہ اسمبلی انتخابات میں یہاں کی پانچوں اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا