English   /   Kannada   /   Nawayathi

واہ الیکشن کمیشن: مودی پر فلم صحیح، قوم سے خطاب صحیح، لیکن رافیل پر کتاب غلط!

share with us

نئی دہلی :03اپریل2019(فکروخبر/ذرائع)مودی حکومت میں ہوئے رافیل معاہدہ پر پہلے ہی کافی تنازعہ ہو چکا ہے اور اب اس معاملے نے انتخابی کمیشن کو بھی اپنے دائرے میں لے لیا ہے۔ دراصل رافیل معاہدہ پر ہوئی بدعنوانی کو لے کر ایک کتاب کے اجراء کو انتخابی کمیشن نے روک دیا ہےجس پر لوگوں کا اعتراض شروع ہو گیا ہے۔ مشہور و معروف وکیل پرشانت بھوشن نے تو اس تعلق سے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے انتخابی کمیشن کے قدم پر انگلی اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’انتخابی ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابی کمیشن نے رافیل بدعنوانی پر مبنی کتاب پر پابندی عائد کر دی اور اس کی کاپیاں قبضے میں لے لیں! انتخابی کمیشن مودی کے پروپیگنڈا پر مبنی فلم ریلیز کرنے کی اجازت دیتی ہے۔مودی کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اینٹی سیٹلائٹ میزائل پر مبنی انتخابی تقریر کے لیے اے آئی آر اور دوردرشن کا استعمال کریں، حکومت کے ذریعہ ریلوے اور اشتہارات کے پیسے کا غلط استعمال انتخابات کے لیے کرنے کی اجازت ہے، لیکن رافیل پر شائع کتاب پر پابندی لگائی جاتی ہے!‘‘

دراصل تمل ناڈو کے چنئی میں منگل کے روز انتخابی کمیشن کے کچھ افسران نے رافیل طیارہ معاہدہ پر لکھی گئی ایک کتاب کے اجراء پر پابندی لگائی تھی اور کمیشن کے افسران نے کتاب کی 142 کاپیاں ضبط کر لی تھیں۔ ایس وجین کے ذریعہ لکھی گئی اس کتاب کا نام ’رافیل: دی اسکیم راکڈ دی نیشن‘ (رافیل: جس گھوٹالہ نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا) کا اجراء انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ کے چیئرمین این رام کو کرنا تھا۔ این رام خود بھی اس طیارہ معاہدہ سے متعلق کئی خبریں شائع کر چکے ہیں۔ اس کتاب میں شامل مواد پہلے سے ہی پبلک ڈومین میں ہیں اور کئی دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس کتاب کا اجراء کسی بھی طرح انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ چونکہ فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کو ریلیز کرنے کی اجازت مل گئی اور اینٹی سیٹلائٹ سے متعلق پی ایم مودی کی تقریر کو بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں مانا گیا، اس لیے لوگ انتخابی کمیشن پر شبہ کرنے لگے ہیں کہ وہ آخر کس طرح سے فیصلے لے رہی ہے۔ لوگ یہ سوال بھی اٹھانے لگے ہیں کہ کیا اس طرح غیر جانبدارانہ انتخاب ممکن ہے۔

جہاں تک رافیل سے متعلق کتاب پر پابندی لگائے جانے کا معاملہ ہے، تو اس کی اشاعت کرنے والے ’بھارتی پبلی کیشن‘ کے ایڈیٹر پی کے راجن نے انتخابی کمیشن کی اس کارروائی کو ’نامناسب‘ بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کتاب کا اجراء ایک اسکول میں کرایا جانا تھا لیکن اس اسکول نے انتخابی کمیشن کی طرف سے اعتراض کا حوالہ دیتے ہوئے کتاب کے اجراء کی اجازت سے منع کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کتاب پر پابندی لگنے کے بعد تمل ناڈو کے چیف الیکشن افسر ستیہ برت ساہو کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’کتاب کے اجراء کو روکنے سے متعلق نہ تو انتخابی کمیشن نے اور نہ ہی میں نے کوئی حکم جاری کیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں نے چنئی کے ضلع الیکشن افسر کو اس بارے میں جانکاری لینے اور فوراً رپورٹ بھیجنے کی ہدایت بھی دے دی ہے۔‘‘

(ق آ)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا