:اور ہر طرح کے
معاون اردومترجم کی لسٹ بلاوجہ روکے رکھنااردوکے س ... دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کا ادارہ میں خواتین کے ... 1لاکھ کے پار جاسکتی ہیں چاندی کی قیمتیں ... ’’میں ہندو مسلمان نہیں کرتا‘‘ لیکن وزیراعظم کی ... بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ...
:اور ہر طرح کے
معاون اردومترجم کی لسٹ بلاوجہ روکے رکھنااردوکے س ... دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کا ادارہ میں خواتین کے ... 1لاکھ کے پار جاسکتی ہیں چاندی کی قیمتیں ... ’’میں ہندو مسلمان نہیں کرتا‘‘ لیکن وزیراعظم کی ... بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ...
ریاض :27؍جنوری2019(فکروخبر/ذرائع) سابق سعودی سفیر شہزادہ بند بن سلطان نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کی پالیسیوں نے مشرق وسطیٰ کو بیس برس ماضی میں پہنچا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور امریکا میں سابق سفیر شہزادہ بندر بن سلمان نے دنیا کے بڑے لیڈروں سے ملاقاتوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ شام میں جاری بحران کی زمین سازی باراک اوبامہ کی پالیسیوں سے ہوئی۔
عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بند بن سلطان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو 20 سال پیچھے لے جانے میں صدر اوبامہ کی پالیسیوں کا کردار بہت اہم ہے، سابق امریکی صدر کی غلط پالیسیوں نے امریکی حکومت پر سعودی اعتماد کو متاثر کیا۔
شہزادہ بندر بن سلطان نے بتایا کہ میری ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی، شاہ ایران رضا شاہ پہلوی اور سابق عراقی صدر صدام حسین سے بھی ملاقتیں ہوئیں ہیں، اگر شاہ ایران کے دباؤ پر صدام حسین آیت اللہ خمینی کو عراق بدر کرکے فرانس نہیں بھیجتے تو آج خطے کی صورتحال مختلف ہوتی۔
خیال رہے کہ شہزادی بندر بن سلطان سنہ 1983 سے 2005 تک امریکا میں سعودی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں جبکہ 2005 سے 2015 تک ریاست کی سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری اور 2012 سے 14 تک سعودی خفیہ ایجنسی کے ڈی جی رہ چکے ہیں۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |