:اور ہر طرح کے
بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ... جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں اللجنۃ الثقافیہ کی ا ... غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیلی حکومت کے اندر اخت ... جنوبی افریقہ کی رفح میں اسرائیلی جارحیت روکنے کی ... عالمی عدالت رفح پر اسرائیلی حملے روکنے کا حکم دے: ...
:اور ہر طرح کے
بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے ج ... کنہیا کر پر حملہ کرنے والے کون تھے ... یوٹیوب ویڈٰیو دیکھ کر نوجوان نے کرڈالاایسا کام کہ ... احتسابِ نفس کی وجہ سے بڑی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، ... جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں اللجنۃ الثقافیہ کی ا ... غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیلی حکومت کے اندر اخت ... جنوبی افریقہ کی رفح میں اسرائیلی جارحیت روکنے کی ... عالمی عدالت رفح پر اسرائیلی حملے روکنے کا حکم دے: ...
آج کے ہندوستان میں مسلمانوں کی بحالی اور استحکام کا سب سے بڑا مسئلہ ان ہی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کو دو رکرنا ہے جب تک ہندوؤں اور مسلمانوں کے دل ودماغ میں اس طرح کی خلیج قائم رہتی ہے۔ اس وقت تک فرقہ وارانہ اتحاد کی کوئی تدبیر بارآور نہیں ہوسکتی اور نہ مسلمانوں کو عزت وعافیت کا وہ ماحول میسر آسکتا ہے جس کے بغیر چین وسکون ناممکن ہے۔
دراصل یہ کام صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ اکثریت کا بھی ہے کہ وہ ان دیواروں کو منہدم کرے جو ملک کے دو سب سے اہم فرقوں کے درمیان حائل ہوگئی ہیں لیکن جب اکثریت کی طرف سے اس طرح کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے تو مسلمانوں کو خاموش تماشائی بن کر بیٹھ جانے کے بجائے اکثریتی فرقہ کے بااثر اور سربرآوردہ اصحاب سے براہ راست رابطہ پیداکرکے ان مصائب ومشکلات کو سمجھنا اور حل کرنا چاہئے جو وجہ نزاع بنے ہوئے ہیں۔
آج مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ وہ اکثریتی عناصر کو اس کا یقین دلائیں کہ وہ اتنے خراب نہیں ہیں۔جتنا کہ ان کو سمجھ لیا گیا ہے یا بقول بال ٹھاکرے ’’وہ ملک کے پیٹ میں کینسر نہیں‘‘ بلکہ وطن کے اتنے ہی ہمدرد اور بہی خواہ ہیں جتنی کہ خو داکثریت ہے اور اگر مسلمانوں کے وجود کو ایک ناپسندیدہ مجبوری سمجھ کر ان کے ساتھ اسی طرح کا ناروا سلوک نہ کیا جائے تو قومی اتحاد وترقی کا ایک قیمتی وسیلہ بن سکتے ہیں اس کا ایک طریقہ وہ ہے جس کی تلقین حمید دلوائی، مختار نقوی اور شاہنواز جیسے لوگ کیا کرتے ہیں۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اکثریتی فرقہ کی انتہا پسند تنظیموں کے جواب میں جو اس مسموم ذہنیت کو پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔مسلمان بھی کوئی تنظیم قائم کرلیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا شروع کردیں، لیکن ان طریقوں سے فائدہ کے بجائے نقصان پہونچنے کا زیادہ احتمال ہے کیونکہ مسلمانوں کا کام نہ تو جھوٹی خوشامد سے چل سکتا ہے اور نہ غصہ وسخت ردعمل سے، ان کو اعتماد، محبت، شرافت اور انسانیت کو فروغ دینا چاہئے اور اپنے نیز اکثریتی فرقہ کے درمیان خیرسگالی کا ایک پل تعمیر کرنا ہے۔
افسوس کہ مسلمانوں کے بعض حلقے آزادی سے قبل والی ذہنیت سے کام لے رہے ہیں حالانکہ گذشتہ۶۹ برسوں کے دوران حالات بہت بدل چکے ہیں پھر بھی اپنے خول میں سمٹے رہنا رہنا یا جداگانہ تنظیموں کو اپنے مسائل کا حل تصور کرنا درست طرز فکر نہیں بلکہ اس طرح کے عمل سے اجتناب ضروری ہے۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |