English   /   Kannada   /   Nawayathi

بڑھیا کی پن چکی

share with us

ایک دفع کا ذکر ہے کہ عالم گیر بادشاہ اپنے گھر والوں اور اپنی فوج کے ساتھ سفر کرتا ہوا صوبہ پنجاب سے گزرا۔ راستے میں راولپنڈی شہر سے اٹھائیس دور حسن حسن ابدال کا قصبہ آیا۔ بادشاہ نے فوج کو دو تین دن کے لئے وہیں پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا اور خود قصبے کے ایک باغ میں اپنے گھر والوں سمیت قیام کایا اس باغ کی دیوار کے نیچے ایک غریب بیوہ بڑھیا کا مکان اور اس کی پن چکی تھی ۔ یہ پن چکی باغ کے پانی سے چلتی تھی ۔ اس علاقے کے باشندے ایسی پن چکیوں کو ’’جندر ‘‘ کہتے ہیں لوگ گندم لا کر اس پن چکی سے آٹا پسواتے تھے اور غریب بڑھیا آٹا پیسنے کی اجرت سے اپنا گزارا کرتی تھی ، کیونکہ اس کے گھر میں اور کوئی کمانے والا آدمی نہ تھا ۔ 
سرکاری ملازموں نے بادشاہ کے آرام کی خاطر پن چکی کی طرف آنے والا باغ کا پانی روک لیا جس سے پن چکی بند ہو گئی ۔ اس طرح غریب بڑھیا کی روزی کا ذریعہ جاتا رہا اور اس پر فاقے گزرنے لگے ۔ باسشاہ نے لوگوں کے دکھ درد اور ان کی ضرورتیں جاننے کے لئے کچھ آدمی مقرر کر رکھے تھے ۔ انہوں نے بڑھیا کی پن چکی بند ہونے اور اس کی تکلیف کی خبر بادشاہ کو دی تو اس کو سخت دکھ ہوا اس نے اسی وقت باغ کا پانی کھلوا کر پن چکی کو چالو کرا دیا ۔ ساتھ ہی کھانے کے دو بڑے تھال اور پانچ سو اشرفیاں اپنے خاص خادم کو دے کر حکم دیا کہ یہ بڑھیا کو دے آؤ اور میرے طرف سے معافی مانگو کہ ہمارے یہاں آنے کی وجہ سے اس کو تکلیف پہنچی ہے ۔ خادم نے یہ چیزیں فوراْ بڑھیا کو پہنچا دیں ۔ 
دوسرے دن صبح بادشاہ نے چند ملازموں کو پالکی میں سوار کر کے یہاں لاؤ اور زنان خانے میں بادشاہ بیگم (ملکہ )کے پاس بھیج دو ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ بڑھیا نے بادشاہ بیگم کو بتایا کہ میری دو بیٹیاں ہیں ۔ میں غریبی کی وجہ سے ابھی تک ان کی شادی نہیں کر سکی ۔ بادشاہ بیگم نے بہت سے عمدہ کپڑے بڑھیا کو اس کی بچیوں کے لئے دئیے اور بادشاہ کو بھی اس کی غریبی کا حال بتایا ۔ 
نیک دل بادشاہ نے ڈھیر سارے زیور اور رپے بڑھیا کو دئیے ، تاکہ وہ اپنی بیٹیوں کی شادی کر سکے ۔ بڑھیا، بادشاہ اور بادشاہ بیگم کو دعائیں دیتے ہوئے اپنے گھر واپس آگئی اور بہت جلد اپنی دونوں بیٹیوں کی شادیاں دو اچھے گھرانوں میں کر دیں ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا