English   /   Kannada   /   Nawayathi

کمٹہ گیس ٹینکر حادثہ: متاثرین میں ضروریات زندگی و راشن کی تقسیم آوری

share with us

مقامی لوگوں نے اس کی بڑی ستائش کی اور اپنے تاثر کا اظہار کیا جن میں سانحہ سے متاثر ایک فردنے اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ ہمارے گھر بار جل گئے، مکانات اجڑ گئے، ایسے نازک وقت میں بہت سارے لوگ ہمیں تسلی دینے کے لیے آئے ، مگر آپ لوگوں نے جس طرح عملی اقدام کیا یہ نہایت قابل تعریف ہے، آپ کی محبتوں کا شکریہ کہ آپ نے ہمارے درد کو پہچانااور ضرورتیں مہیا کیں، اس سے قبل بھی آپ نے کچھ دنوں قبل حاضر ہوکر محبت کا ثبوت پیش کیا ، جو کام ہمارے قریبی رشتے دار نہ کرسکے وہ آپ لوگوں نے کیا، اپنی ذاتی گاڑی پر بغیر کسی صلے اور ستائش کی پروا کیے آپ نے یہ عظیم خدمت انجام دی اس پر ہم آپ کے احسان مند ہیں۔
اسی طرح ان متاثرین کی ایک قریبی رشتے دار‘ کمٹہ کی ایک فعال خاتون مسز گرجا جو بی ایڈ اور ریٹائرڈ اسکول ٹیچر ہیں انھوں نے بھی اس موقع پر بھر پور ساتھ دیا اور در اصل انھیں کے تعاون سے یہ کام ممکن ہوا، انھوں نے بھی اپنے دلی جذبات واحساسات کا اظہار کیا اور بڑے جذبے کے ساتھ انھوں نے کہا کہ آپ لوگ بھٹکل سے یہاں انسانیت کا جو درد لے کر حاضر ہوئے اور جس اپنائیت کا اظہار کیا یہ آپ کی بڑائی اور اخلاق کی بلندی کی بات ہے ورنہ آج کل کے زمانے میں کون انسانیت کے دکھ درد کو سمجھتا ہے اور اس طرح کی خدمت انجام دیتا ہے، آپ نے انسانیت کا حق ادا کردیا۔اس موقع پر اطراف واکناف کی ایک کثیر تعداد جمع تھی جس کے سامنے ’’انسانیت کے پیغام‘‘اس مناسبت سے پیش کیا گیا۔

پیامِ انسانیت فورم بھٹکل یونٹ کیا ہے ؟؟

اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ انسانیت آج زندہ ہے اور آج بھی ہماری قوم میں ایسے افراد زندہ ہیں جو کسی بھی ناگہانی حادثے کی صورت میں بلا تفریق مذہب وملت انسانیت کی خدمت کرتے ہیں اور کرنی بھی چاہیے کیوں کہ یہی ایک چیز ہے جس سے ہم لوگوں کا دل جیت سکتے ہیں، اور ان کے زخموں پر مرہم رکھ سکتے ہیں، حادثات سے متاثر ہونے والے ساری قومیتوں اوررنگوں نسلوں سے پہلے انسان ہیں اور انسان ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دکھ درد میں ایک دوسرے کے شریک ہوں، ہماری نظر انسان کے سینے میں دھڑکتے ہوئے دل اور اس کی پیشانی پر ظاہر ہونے والی تکلیف پر ہونی چاہیے؛ نہ کہ اس کی جیب میں جھلکتے ہوئے نوٹ پر۔ آج انسانوں کے دل‘ دل نہ رہے، پتھر کی سِل بن گئے ہیں؛ ضرورت ہے کہ انسانیت کی ہمدردی اور محبت پیدا کی جائے اور انسانی بنیاد پر انسانیت کی خدمت کی جائے۔
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ نے ’’پیامِ انسانیت‘‘ کے نام سے یہی تحریک چلائی تھی، آج ملک کے فرقہ پرستانہ ماحول اور نفرتوں کی فضا میں اس پیام کو پھر سے زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
الحمد ﷲ مولانا ؒ کے بعد آپ کے جانشین حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) دامت برکاتہم کی سرپرستی میں مرحوم مولانا سید عبد اﷲ حسنی ندویؒ کے بعد موجودہ جنرل سکریٹری کل ہند پیام انسانیت فورم مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی مد ظلہٗ کی قیادت میں ملک کے طول وعرض میں یہ تحریک ایک بار پھر چلائی جارہی ہے، اسی کے تحت بھٹکل میں بھی اس کی یونٹ سرگرمِ عمل ہے، اور اس ملک تحریک کو مزید وسعت دینے کے لیے بھٹکل یونٹ پوری طرح متحرک نظر آرہی ہے ، ملحوظ رہے کہ اس میں جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد اور جامعہ کے مختلف شاخوں میں درس و تدریس انجام دے رہے اساتذہ فعال کارکنوں کی حیثیت سے اس ذمہ داری کو انجام دے رہے ہیں۔اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ’’انسانیت کا پیام‘‘ جو درحقیقت انسانیت کے نام خدا کا پیغام ہے‘ گھر گھر تک پہنچے اور خدا کی اس سرزمین پر محبت کا پیغام عام ہوجائے اور سارے انسان بھائی بھائی بن جائیں۔
رحمت کا ابر بن کر جہاں بھر میں چھائیے
عالم یہ جل رہا ہے برس کر بجھائیے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا