English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان زبان کو فروغ دینے کی ضرورت کیوں

share with us

گا۔ گاندھی جی جو ایک زمانے میں امن کے سب سے بڑے علمبردار مانے گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ تشدد کاجواب تشدد سے ہرگز نہ دو بلکہ پیار اور محبت سے دو۔ وہ ا سلئے کہ ممکن ہے کہ تشدد کرنے والا تمہارے پیار اور محبت سے متاثر ہوکر ہمیشہ کے لئے تشدد سے توبہ کرلے۔ مگر گاندھی جی کے جاتے ہی ان کے اصول ان کے زریں خیالات بھی ان کے چتا پر رکھ دیئے گئے تاکہ یہ راگ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے ۔ ایک عام آدمی بھی اس بات سے واقف ہے کہ یک جہتی اور ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کے لئے ملک کی عام فہم زبان ہی وہ رول ادا کرسکتی ہے جس کی آج ضرورت ہے مگر ملک میں پھیلا ہوا لسانی تعصب اس بیل کو پنپنے ہی نہیں دیتا اردو زبان عام فہم بھی ہے اس میںشیرینی بھی ہے لطافت بھی اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اردو کے الفاظ دل کو متاثر کرتے ہیں۔ گاندھی جی نے اسے ہندوستانی کاروپ دیا لیکن الفاظ اردو کے ہی رہے۔ مگر جیسے جیسے فرقہ وارانہ ذہنیت سرکاری دفاتر اور میڈیا میں جڑپکڑتی گئی اردو اور ہندوستانی الفاظ غائب ہوتے گئے ملک میں پنڈت جواہر لال نہرو کی تقریریں آج بھی محفوظ ہیں۔ راجندر پرشاد کے علاوہ صحیح معنوں میں جو مجاہد آزادی تھے ان سب کی تقریریں محفوظ ہیں اگر ان کا مطالعہ کیا جائے تو یہ پتہ آسانی سے چل جائے گا کہ ان تقریروں میں ۷۵ فیصد الفاظ اردو کے استعمال ہوئے ہیں اندراگاندھی نے سب سے پہلے ہندی الفاظ کو استعمال کرنا شروع کیا۔ اردو الفاظ اسی وقت ان کے منہ سے نکلتے تھے جب کہ گاڑی رک جاتی تھی اب ہمارے رہنما صحیح تلفظ جانتے ہوئے بھی ہندی کے الفاظ غلط سلط استعمال کررہے ہیں حالانکہ ان کی زبان پر اردو کے الفاظ آتے آتے رک جاتے ہیں مجبوری تو یہ ہے کہ ’’انقلاب ‘‘ اور آزادی زندہ باد‘‘ کے متبادل الفاظ دیوناگری میں نہیں مل رہے ہیں ورنہ یہ الفاظ بھی تبدیل کردیئے جاتے۔
ہمارا خیال تویہ ہے کہ ہم آہنگی اور قومی یک جہتی کسی ایک زبان کو فروغ دے کر اور دوسری زبان کا گلا گھونٹ کر قائم نہیں کی جاسکتی بلکہ اب جبکہ لسانی بنیاد پر حکومتیں قائم ہوچکی ہیں تو ہندوستانی زبان جس کو مہاتماگاندھی فروغ دے کر یک جہتی کی زبان بنانا چاہتے تھے اور جس میں زیادہ الفاظ اردو سے لئے گئے تھے اسی زبان کو عام کیا جائے تاکہ کم از کم ایک محاذ پر تو ہندوستان کی کامیابی یقینی ہوجائے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا