English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسجد ام کلثوم بنگلور میں استقبالیہ تقریب سے شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ کا خطاب

share with us

مولانا نے فرمایا کہ بہت افسوس کی بات ہیکہ ہم آج دجالی فتنے کے شکار ہوچکے ہیں اور شیطانی جال میں پھنس چکے ہیں۔شاہ ملت نے فرمایا کہ آج امت مسلمہ اپنے کام کرنے کے شعبوں کو پورا دین سمجھ رہی ہے۔مسجد بنانے والا اسے دین سمجھ رہا ہے، امام امامت کو دین سمجھ رہا ہے، تبلیغی تبلیغ کو دین سمجھ رہا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ یقیناً یہ دین کا شعبہ ہے لیکن یہ مطلوب ومقصد دین نہیں ہے ۔ یہاں پر آکر دین کی سرحد ختم نہیں ہوتی۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ شریعت کا مزاج ہیکہ وہ کسی چیز میں ملاوٹ نہیں چاہتی۔ لیکن آج مسلمان دْنیاوی چیز میں تو ملاوٹ پسند نہیں کرتا لیکن دین کے ہر شعبہ میں ملاوٹ کرتا ہے، وہ زکوٰۃبھی دیتا ہے اور سودی کاروبار بھی کرتا ہے، وہ دین کا داعی بھی ہے اورجھوٹ بھی بولتا ہے، وہ نماز بھی پڑھتا ہے اور دھوکا بھی دیتا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ جب ہم دنیاوی چیزوں میں ملاوٹ نہیں چاہتے تو دین بھی ملاوٹ نہیں چاہتا۔ مولانا نے فرمایا جب تک ہم 'لا' کی تلوار سے ان سب ملاوٹوں کا خاتمہ نہیں کرتے تب تک 'اللہ' اور 'محمد رسول اللہ' جو کلمہ طیبہ کا دوسرا جوز ہے اس میں داخل نہیں ہوسکتے۔

مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج اسلام مسلمان دشمن کو نماز پڑھنے پر، مساجد اور مدارس بنانے پر، فسادات کے موقع پر چندہ دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔ کیونکہ انہے یہ معلوم ہے کہ ان لوگوں میں اتنا دم نہیں کہ وہ باطل کا مقابلہ کرسکے۔مولانا نے سوال کھڑا کرتے ہوئے فرمایا کہ کیاآج مدارس عربیہ سے ٹپوسلطان، شیخ الہند، شیخ الاسلام پیدا ہورہے ہیں؟ کیا یہاں سے باطل سے ٹکر لینے والا کوئی پیدا ہورہا ہے؟ اور مزید فرماتے ہوئے کہا کی ہم نماز کو ایرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، جہاز وغیرہ میں پڑھیں تو اسلام مسلمان دشمن کو اعتراض نہیں کیونکہ انہے معلوم ہے کہ انکی نماز سے کچھ ہونے والا نہیں۔ انہے اعتراض تھا تو صحابہ کی نمازوں پر جن کا ایک سجدہ کفرا اور مشرکین کیلئے خاتمے کا سبب بن جاتا۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے جیل کی حالات بتاتے ہوئے کہا کی اس زمین اور آسمان کے درمیان جیل سے بڑھکر کوئی فتنہ نہیں۔ جیل اور قبرستان میں صرف ایک فرق ہے کی قبرستان میں مردے خاموش ہیں اور جیل میں مردے بولتے ہیں ویانا نے کہا کی رسول اللہ نے فرمایا کہ جو ایک مظلوم مسلمان کو رہا کرائیگا ایسا سمجھئے کہ گویا وہ مجھے رہا کرارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج فسادات کے لئے چندہ دیتے ہیں کیا ہم نے کبھی جیل میں بند مظلوم قیدی کے گھر کی حالات کو جاننے اور انکی مدد کرنے کی کوشش کی۔صرف 5۔10 ہزار جرمانہ نہ بھرنے کی وجہ سے کئی لوگ آج بھی جیل میں بند ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جیل کی حالات کو میں دیکھ کر آیا ہوں ، ان قیدی سے پوچھو جن کو کئی سالوں تک بغیر کی وجہ کے جیل کی زندگی گزار نی پڑھتی ہے، انکے گھر والوں پر کیا گزرتی ہے،انکے بیوی۔بچوں کے دن کسے کٹتے ہونگے۔ باپ کا سایہ ہوتے ہوئے بھی انکے بچے یتیمی کی زندگی گزارتے ہیں، شوہر زندہ رہتے ہوئے بھی بیوہ کی زندگی بسر کرتی ہے۔مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ انگریز تو اس ملک سے چلا گیا لیکن مسلمانوں کو خودغرضی میں مبتلا کرکے چلاگیا۔راجستھان میں افروز اسلام کا قتل پہلا واقعہ نہیں یہ موجودہ حکومت میں پچاسواں قتل ہے۔کیا اس واقعہ سے ہمارے کھانا، شادی۔بیاہ میں فرق آیا؟ مولانا نے فرمایا کہ آج مسلمانوں کا ضمیر مر چکا ہے۔ ملک میں تین طلاق کے نام پر شریعت کا مزاق اڑایا جارہا، پچاس مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، مسلم علماء کو گرفتار کیا جارہا ہے، بابری مسجد کا ٹھٹا کیا جارہا ہے لیکن مسلمان آج صرف دعا اور نماز میں مشغول ہے۔مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا اعمال کے ساتھ دین کی روح کو بھی جانے ضروری ہے ۔قابل ذکر ہیکہ مجلس سے پہلے شاہ ملت کا استقبال پھولوں کی بارش سے کیا گیا، شیر کرناٹک زندہ باد، شاہ ملت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور اللہ اکبر کی صدائیں بھی بلند ہوئی۔ مسجد ام کلثوم کے صدر جناب فاروق صاحب نے شاہ ملت کی شال پوشی کی اور شاہ ملت کی دعاؤں سے اجلاس کا اختتام ہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا