English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمعیۃ علماء اتر پردیش کے زیر اہتمام نیشنل کنفیڈریشن آف دلت آدی واسی آرگنائزیشن کے اشتراک سے دعوتِ طعام(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

سماج کی بنیاد پر ہے اس یونیٹی کاانجام کچھ بھی ہو لیکن سیاست نہیں ہونی چاہئے ہم ظلم و زیادتی کرنے والوں کو چھوڑ کر سبھی کو جوڑنے کی کرتے ہیں ، ہماری لڑائی ذات پات سے نہیں بلکہ نظریہ و سوچ سے ہے، کوئی آدمی غلط ہوگا تو مشن غلط نہیں ہوگا۔ اس اجتہاد کو مشن بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ مشن کبھی رکتا نہیں ہے ، گرچہ کم ہوجاتاہے ، مولانا نے کہا کہ غلط سوچ کے حامل سبھی میں ہے ہم میں بھی ہیں ، ہمیں ان لوگوں کاخیال رکھنا چاہئے جو پسماندگی میں زندگی گزارتے ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ ہماری زبان اردو اوران کی زبان ہندی ہے اس لئے دعوتی کام کیلئے ہمیں ہندی سیکھنی چاہئے ،ہمارے لئے یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے ۔ہمیں بدلتے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہے ۔ یہ کھان پان صرف کام کی ابتداء ہے ہمارے درمیان جو چھوا چھوت کی دیوار ہے اس کو گرانے کیلئے آپس میں میل محبت بھائی چارہ قائم کرنے کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم مل کر سماج کیلئے کام کریں گے تو اس کے نتائج اچھے برآمد ہوں گے۔ مولانا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا اتحاد کوئی سیاسی مقصد کیلئے نہیں ہے ۔ رہی بات وووٹ دینے کی تو لوگ خود فیصلہ کریں گے کہ وہ کس کو ووٹ دیں ۔ ہمارا کام تو سماج میں بدلاؤ لانے کا ہے۔ سیاسی پارٹیاں بدلاؤ لانے کاکام نہیں کریں گی۔ اسے ہمیں خود کرنا ہوگا۔ کیونکہ سیاسی پارٹیوں کا کوئی بھروسہ نہیں سیاسی لوگ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ مولانا نے اشاروں میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے کہ فلاں آجائے گا ، ہمیں کوئی ڈرائے نہیں ، ہم انشاء اللہ اپنی حفاظت خود کر لیں گے۔ سیاسی پارٹیاں ہماراستعمال اور استحصال بند کر دیں ۔ مولانا نے کہا کہ لڑکیوں کے مدارس میں ایسا پروگرام کرنا چاہئے جس میں دلت و مسلم خواتین اکٹھا ہوں اور آپس میں مسائل کو حل کرنے کی تدبیروں پر غور و فکر کریں۔ مولانا نے کہا دیوبند میں لڑکیوں کاایک مدرسہ ہے اس میں انشاء اللہ ہر مہینے میں یہ اجتماع ہوگا ۔ مولانا کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے نسواں مدارس کے کئی ذمہ داروں نے بھی اپنے مدرسوں میں اس طرح کے اجتماعات کرنے کایقین دلایا۔ مولانا نے کہا کہ ہمارا یہ اتحاد کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کیلئے نہیں ہے ۔ یہ اتفاق کی بات ہے کہ اس وقت اترپردیش میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ہم نے تقریباً 8؍مہینے پہلے یہ تحریک شروع کی ہے اس کے تحت بہت سے پروگرام ہو چکے ہیں ۔ یہ پہلا پروگرام ہے ۔ چونکہ اس وقت ملک بھر میں جس طرح کے حالات ہیں اس کے مد نظر اس کو موخر نہیں کیا جا سکتا تھا۔ مولانا نے کہا کہ ہم اگر کوئی نیک نیتی کے ساتھ مسلمانوں ، دلتوں و پسماندہ طبقات کی بھلائی کیلئے قدم اٹھاتاہے تو ہم اس کا پورا ساتھ دیں گے ۔ 
نیشنل کنفڈریشن آف دلت آدی واسی کے چیئر مین نے کہا کہ ہم ایک بارہی میں چھلانگ لگانے کی جلدی میں نہیں ہے ،ہم دھیرے دھیرے پوری مضبوطی کے ساتھ منزل تک پہنچنے میں یقین رکھتے ہیں ، ہم آپس میں مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے تجربات کو شیئر کریں گے ابھی تک ہم تنکوں کے سہارے سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں ، ہمیں کشتی کا سہارا لینا چاہئے۔ مظفر نگر فساد ،پونے میں دلتوں پر ظلم ، دادری میں اخلاق کا قتل ، حید رآباد میں روہت ویمولا کی خودکشی یہ سب واقعات اس بات کے مظہر ہیں کہ ہمارے اوپر ظلم و زیادتی کی نوٹس نہ حکومت لیتی ہے اور نہ عدلیہ۔ پچھلے 25سالوں میں تقریباً 40؍ہزار دلت ظلم و زیادتی کے شکار ہوئے ہیں ۔ دلت مسلم کے پٹنے سے نہ کسی حکومت کا دل پسیجتا ہے اور نہ ہی کسی جج کے دل میں رحم پیدا ہوتا ہے۔ جبکہ عدلیہ بہت سے چھوٹے چھوٹے معاملات میں پورے پورے سرکاری محکموں کو طلب کرلیتی ہے لیکن اتنے بڑے بڑے واقعا ت ہو 
گئے ، عدالت نے خود سے نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے ایک تجویز رکھی کہ دلت مسلم ٹیچر مل کر کام کریں اور ایسی ترکیبیں کریں جس میں دونوں فرقے کے طلباء کے درمیان آپس میں محبت و الفت پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں کی خواتین آپس میں مل بیٹھ کر کام کریں تو اس سے آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچے گا ۔سماجی طور پر دلت مسلم ایک ہو جائیں تو پورے دیش کی حالت بدل جائے گی کیونکہ دونوں کو ملا کر ہندوستان کی کل آبادی کا 40فیصدہیں۔ 
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین صاحب نے تجاویز پڑھ کر سنائیں کہ آئین کے اعتبار سے مذہب ، ذات اور طبقہ یا علاقے کی بنیاد پر ملک کے شہریوں کے درمیان امتیاز برتنا اور چھوا چھوت پر عمل کرنا ایک غلط عمل ہے ، جس کو آج جدید اور سائنٹیفک عہد میں کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے ۔یہ افسوس نا ک بات ہے کہ ملک میں تمام تر جاری اصلاحی تحریکات کے باوجود انسانوں کے ایک بڑے طبقے کے ساتھ غیر انسانی او رامتیاز پر مبنی سلوک اب بھی جاری ہے ، یہ حیرت کی بات ہے کہ گزشتہ دنوں ایک سروے میں اس کا انکشا ف ہو ا کہ ملک میں ایک بڑی آبادی آج بھی چھواچھوت پر عمل پیر ا ہے ۔اور اس پر اسے بالکل بھی کوئی شرمندگی نہیں ہے ، ملک کے مختلف حصوں میں دلت آدی واسی اور کمزور طبقات کے افراد کے ساتھ جو ظلم و زیادتی کی جاتی ہے ، اس کی جڑ میں یہی چھوا چھوت اور نفرت کا جذبہ پایا جاتا ہے ۔ یہ کسی بھی مہذب سماج کے لیے شرمناک بات ہے ۔ اس کے مدنظر جمعےۃ علماء ہند نے اس سمت میں کوشش کی تھی کہ اس چھواچھوت او رغیر انسانی سلوک پر قدغن لگے ، اس سلسلے میں حضرت فدائے ملت مولانا اسعدمدنی ؒ بہت ہی سنجیدہ اور حساس تھے، ان کی نگرانی میں جمعےۃ علماء ہند نے دلت و مسلم مشترکہ کھان پان کی مہم شروع کی تھی ، دہلی ، حیدرآباد، بنگلو، کان پور وغیرہ میں دلت ۔ اقلیت مشترکہ اجلاس بھی منعقد کیے گئے تھے ۔۲۰؍۲۱جون ۲۰۰۲ء کو جمعےۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ اور نمائندہ اجتماع میں متفقہ طور پر یہ طے کیا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام اقلیتوں ، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو متحدہ جد وجہد کرنا چاہیے ، اس فیصلے کے تحت حضرت فدائے مولانا اسعد مدنی ؒ نے دلت و مسلم اتحاد اور دلتوں کے ساتھ امتیاز کے خلاف جد وجہد کرتے رہے ۔ اگر وہ بعد کے دنوں میں باحیات ہو تے تو اس مہم میں بہتر پیش رفت ہو تی ،لیکن ان کے سانحہ ارتحال کی وجہ سے یہ مہم کمزور ہو گئی ، یہ خوش آئند بات ہے کہ گزشتہ دنوں سے اس سمت میں از سر نو کام شروع ہو گیا ہے ۔
7؍مئی ۲۰۱۶ء کو ناانصافی اور عصبیت کے خلاف جمعےۃ علماء ہند اور نیشنل کنفڈریشن آف دلت آدی واسی آرگنائزیشن کے اشتراک سے دہلی میں کامیاب پروگرام منعقد کیا جا چکا ہے ۔آج کا مشترکہ کھان پان پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جمعےۃ علماء ہند ایسے پروگرام پورے ملک میں اس مرکزی مقامات پر منعقد کرے گی، اجمیر شریف میں منعقد ہونے والے جمعےۃ علماء ہند کے ۳۳؍ویں اجلاس عام (11,12,13, November 2016) کا اہم موضوع ہو گا۔یہ خالص سماجی مساوات اور انسانی توقیر پر مبنی پروگرام ہے ، اس کا سیاسی اغراض ومقاصد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔عام لوگوں کے ذہن سے یہ نکالنا ضروری ہے کہ انسان ذات برادری کی بنیاد پر الگ الگ حیثیت رکھتے ہیں کہ مل بیٹھ کر نہ کھا پی سکتے ہیں، نہ دیگر سماجی معاملات کو ر و بہ عمل لا سکتے ہیں ۔اس سلسلے میں چھوت چھات او رناپاکی کا تصور قطعی طور پر بے بنیاد ہے ، اس کا عقل اور صحیح مذہب کی تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے ، آج کے بدلتے سماجی، ثقافتی تناظر اور انسانی حقوق کے پیش نظر اس طرح کی سوچ کے لیے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔پیدائشی طور پر سارے انسان پاک ہیں اور ان کے ساتھ میں بیٹھ کر کھانے پینے کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔اگر اس تصور کو فر وغ دینے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ملک وقوم اور انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہو گی ۔ہمیں امید ہے کہ اس مشترکہ مہم کے بہتر اور دو ر رس اثرات مرتب ہو ں گے اور انسان انسان کے درمیان جو چھوا چھوت اور نفرت اور دوری کی دیوار کھڑی ہے ، اسے گرانے میں ہمارا یہ عمل معاون وموثر ثابت ہو گا ۔ 
( ان شاء اللہ )نیاز احمد فاروقی رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند، ڈاکٹر لال جی نرمل ، موریہ دھوج کانپور ، دیپک راہی آگرہ، رام ملندالہ آباد، رام کمار، سبودھ بودھ، ارون گوتم اور اتر پردیش کے سبھی اضلاع سے آئے ہوئے قائدین نے دلت مسلم اتحاد کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے مہم کی بھرپور تائید کی اور اس کو زمینی سطح تک پہنچانے کے عز کا اظہار کیا۔ جمعیۃ علماء اتر پردیش کے سابق صدر کی دعاء پر جلسہ اختتام پذیرہوا۔ 

بندشوں ،رکاوٹوں اور ہڑتال کے باعث وادی کے طول و ارض میں زندگی درہم برہم 

پولیس و فورسز نے بیشتر سڑکوں کو آمد و رفت کیلئے بند کر دیا تھا ،کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہیں 

سرینگر۔29 ستمبر(فکروخبر/ذرائع)83ویں دن بھی بندشوں اور رکاوٹوں اور ہڑتال کے باعث زندگی درہم برہم ،پرائیویٹ گاڑیوں کی آمد و رفت کو روکنے کیلئے اندرونی سڑکوں پر نوجوانوں نے رکاوٹیں کھڑی کر کے نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی جبکہ کاروباری ادارے ٹھپ رہے ،اسکول ،کالج بازار سنسان اور سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آوا جاہی جاری رہی ،کسی بھی علاقے سے نا خوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی جبکہ انتظامیہ نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس و فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی ۔پولیس و فورسز نے شاہراہوں کو کانٹے دار تار سے سیل کر دیا تھا اور لوگوں کی نقل حرکت کو محدود بنایا ۔ نمائندے کے مطابق 8جولائی کے بعد 83ویں دن بھی بندشوں ،رکاوٹوں ، غیر اعلانیہ کرفیو اور مزاحمتی قیادت کی جانب سے دئیے گئے ہڑتال کی کال کے باعث وادی کے طول و ارض میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ،کاروباری ادارے بند رہے ،سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا ،سرکاری دفتروں میں بھی ملازمین برائے نام حاضر رہے ،دانشگاہوں میں ویرانی چھائی ہوئی تھی ،پیٹرول پمپوں ،بینکوں اور پرائیویٹ اداروں کا کام کاج بھی متاثر ہوا۔ نمائندے کے مطابق وادی کے طول و ارض میں نجی گاڑیوں کی آواجاہی کو روکنے کیلئے نوجوانوں نے اندرونی علاقوں کی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھی جس کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں نجی گاڑیاں ایسی سڑکوں پر یاتو درماندہ ہو گئی یا گھر سے نکلنے والوں کو واپس لوٹنے پر مجبور ہو نا پڑا ۔ نمائند ے کے مطابق انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر کے چار سے زیادہ افراد کے ایک جگہ پر جمع ہونے پر پابندی عائد کرتے ہوئے بڑی تعدا د میں پولیس و فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی اور کسی بھی احتجاجی ریلی کو ناکام بنانے کیلئے جہاں حفاظتی اقدامات سخت کر دئیے گئے تھے وہی پولیس و فورسز نے بیشتر سڑکوں کو کانٹے دار تار سے سیل کر کے لوگوں کی نقل و حرکت محدود بنا دی ۔ نمائندے کے مطابق شمالی ،جنوبی اور وسطی کشمیر میں سخت ترین بندشیں ، رکاوٹوں کے باعث لوگ اپنے گھروں تک ہی محدود رہے اور مزاحمتی قیادت کے پروگراموں کو ناکام بنانے کیلئے پولیس و فورسز کو پوری طرح سے متحرک کر دیا گیا تھا ۔ 83ویں دن بھی کاروباری اداروں کے بند رہنے کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نمائندے کے مطابق کئی علاقوں میں بندشوں ،رکاوٹوں اور پولیس و فورسز کی تعیناتی کی وجہ سے غذائی اجناس کی تقسیم کاری بھی متاثر ہوئی ۔ نمائندے کے مطابق کسی بھی علاقے سے آخری اطلاعات ملنے تک ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا تاہم شمالی ،جنوبی اور وسطی کشمیر کی سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہنے کے ساتھ ساتھ میوہ فروش ، سبزیاں فروخت کرنے والوں کی جانب سے ریڈیاں لگانے کی کوشش کی گئی جبکہ شہر سرینگر کی سیول لائنز علاقے میں نجی گاڑیاں دن بھر سڑکوں پر دوڑتی نظر آئیں۔


بھارت پاکستان ایک دوسرے کا وجود تسلیم کر کے اختلافات کو کم کریں 

مسائل کو کشیدگی سے نہیں بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے /چینی وزیر خارجہ 

سرینگر۔29 ستمبر(فکروخبر/ذرائع)نویں سارک ملکوں کی سربراہی کانفرنس منسوخ ہونے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے چین نے بھارت پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ مسائل کو حل کرنے کیلئے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اشتعال انگیزی سے پرہیز کرے ۔یو این این کے مطابق پاکستانی راجدھانی اسلام آباد میں نویں ساک ملکوں کے سربراہی کانفرنس بھارت ،بنگلہ دیش ، بھوٹان ، افغانستان اور نیپال کی جانب سے شرکت نہ کرنے اور سربراہی کانفرنس ملتوی ہونے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے چین نے کہا کہ برصغیر میں بھارت پاکستان کے درمیان امن اور دوستی لازمی ہے اور دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ اشتعال انگیز بیانات دینے کے بجائے ایک دوسرے کی سالمیت ،خود مختیار اور وجود کو تسلیم کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کیلئے بات چیت کا آغاز کریں تاکہ خطے میں جو سنگین صورتحال بنی ہوئی ہے اسے ٹالا جا سکے ۔ چینی وزیر خارجہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ چین کی کشمیر کے بارے میں پالیسی بالکل واضح اور صاف ہے اور دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تاہم بھارت پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات اور کشیدگی سے چین خوش نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سارک سربراہی کانفرنس میں صرف جنوبی ایشیا کے 8ممالک ہی اس دفعہ شرکت نہیں کر رہے تھے بلکہ مبصروں کی حیثیت سے چین ،جاپان ،جرمنی نے بھی کانفرنس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اسلام آباد میں سارک ملکوں کی سربراہی کانفرنس منسوخ ہونے سے چین کو افسوس ہے اور بھارت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کر کے بات چیت کو یقینی بنائے اور مسائل کو حل کرنے کیلئے راہ ہموار کرے ۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے دو بڑے ملکوں میں اعتماد بحال کرنے کیلئے موثر اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے جس کیلئے بین الاقوامی برادری کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے ۔



حدمتارکہ پر بھارت پاکستان کے درمیان شدید گولہ بھاری،2پاکستانی فوجی جوان ہلاک 9زخمی

رہائشی علاقوں کے قریب گولے گرنے کے باعث آر پار رہنے والے لوگ نقل مکانی پر مجبور 

سرینگر۔29 ستمبر(یو این این) ہند ۔ پاک کے درمیان 24گھنٹوں کے دورا ن3بار ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی ،ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسری کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا ،ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث حد متارکہ کے آر پار رہنے واہے کنبوں میں فکرو تشویش کی لہر دوڑ گئی اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث سینکڑوں کنبے نقل مکانی کرنے پر مجبور ۔ادھر پاکستانی وزارت دفاع کے ترجمان نے بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حدمتارکہ پر پاکستان کی جانب سے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی کی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ بھارتی فوج نے بلا وجہ پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا اور ان پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے گولہ بھاری شروع کی جس کے نتیجے میں 2فوجی جوان ہلاک اور 9شدید طور پر زخمی ہوئے ۔ اے پی آئی کے مطابق بھارت پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران 24گھنٹوں میں حدمتارکہ پر بھارت پاکستان فوج کے مابین ناجنگ معاہدے کی 3بار خلاف ورزی ہوئی ،دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس نے بغیر کسی اشتعال کے مینڈھر پونچھ سیکٹر میں فوج اور سرحدی حفاظتی فورس کی چوکیوں کو 3بار نشانہ بنا کر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے گولہ بارہ کی اور پاکستانی رینجرس کی جانب سے موٹار گولوں کا بھی استعمال کیا گیا ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق 29ستمبر صبح 3بجے کے قریب پاکستانی رینجرس نے مژھل اور نوگام سیکٹر میں بھی ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے شدید گولہ باری کی جو ڈیڑھ گھنٹہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہی ۔ پاکستانی رینجرس کی جانب سے بغیر کسی اشتعال کے بھارت کی چوکیوں کو گولہ بھاری کا نشانہ بنانے کا سختی کیساتھ جواب دیا گیا تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کے 
بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور فوج کی جانب سے ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کے دوران عسکریت پسندوں کو ریاست جموں و کشمیر کے حدود میں داخل کیا جا تا ہے ۔ترجمان کے مطابق نوگام سیکٹر میں فورسز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف پچھلے 4دنوں سے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا تھا او ر اس دوران پاکستانی رینجرس کی جانب سے سرحدی حفاظتی فورس اور فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم مژھل اور نوگام سیکٹر میں پاکستانی رینجرس کی گولہ بھاری کا جواب دے دیا گیا ۔بھارت پاکستان فوج کے مابین ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے حدمتارکہ کے آر پار پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق سینکڑوں کے قریب کنبے ان کے رہائشی مکانوں کے ارد گرد گولے گرنے کے باعث نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ ادھر پاکستانی وزیر دفاع کے ترجمان نے بھارت کے الزامات کو مسترد کر دیا کہ حدمتارکہ پر پاکستانی رینجرس نے بلا کسی اشتعال کے بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا ۔ترجمان کے مطابق 28اور 29ستمبر کی درمیانی رات کو بھارت کے فوج نے پونچھ سیکٹر میں ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی چوکیوں پر ہلکے اور بھارتی ہتھیاروں سے گولہ بھاری شروع کی جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے 2جوان ہلاک اور 9زخمی ہوئے ہیں ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق بھارتی فوج کی گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دے دیا گیا تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔


وسط ایشیا کی علمی، تہذیبی اور تمدنی ترقی میں مسلم حکمرانوں کا اہم کردار

اردو یونیورسٹی میں پروفیسر اقتدار محمد خاں کا توسیعی خطاب اور دیواری پر چہ کی رسم اجرا

حیدرآباد، 29؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) ’’وسط ایشیا کا علاقہ تاریخ عالم میں خصوصی اہمیت کا حامل رہا ہے ، ماقبل مسیح سے ہی چین اور یوروپ کے تجارتی قافلے یہاں سے آتے جاتے تھے۔ دور وسطیٰ کا مشہور تجارتی راستہ شاہراہ ریشم (Silk Route) یہیں سے گذرتا ہے۔ اموی دور سے ہی یہاں اسلام کی آمد شروع ہوچکی تھی۔ عباسی دور میں عالم اسلام کے مشہور مراکز علم یہاں قائم ہوئے، جن میں سمرقند ، بخارا، کاشغر اور ماوراء النہر کے علاقے شامل ہیں۔ ابتدا میں عربی زبان یہاں رائج ہوئی، پھر ساسانی حکومت نے فارسی کو فروغ دیا، اس لئے فارسی یہاں کی مقامی زبان بن گئی۔ تیموری دور میں یہاں پرشکوہ اور خوبصورت اور عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ سمرقند میں الغ بیگ نے عالم اسلام کی مشہور اور عظیم رصد گاہ تعمیر کی۔ ہندوستان سے وسط ایشیا کے مضبوط تاریخی اور تہذیبی روابط رہے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد وسط ایشیا کی مسلمان ریاستو ں میں روسی تسلط قائم ہوگیا، جس کے نتیجہ میں یہاں کی اسلامی شناخت ، مسلم تہذیب، مذہب او زبان بے حد متاثر ہوئے۔ سویت یونین کے بعد یہاں مسلم حکومتیں قائم ہوئیں۔ لیکن ابھی اشتراکیت کے اثر سے نہیں نکل سکی ہیں۔البتہ وہاں کے باشندوں سے ملاقات کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ اپنی تہذیب، مذہب اور زبان سے ان کا جذباتی رشتہ موجود ہے‘‘۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر اقتدار محمد خاں، صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز، مانو میں کیا، جو ’’وسط ایشیاکے مسلمان ۔ ماضی اور حال کے تناظر میں‘‘کے عنوان پر اپنا توسیعی خطبہ پیش کررہے تھے۔ انہوں نے وہاں کی علمی وتہذیبی ترقی پر مفصل روشنی ڈالی اورخرتنگ میں امام بخاری کے مزار، تاشقند میں حضرت عثمانؓ کی طرف منسوب قرآن مجید کے نسخہ کے بارے میں گفتگو کی۔ اس موقع پر شعبہ کی سبجیکٹ اسوسئیشن کی جانب سے دو ماہی دیواری پرچہ ’’اسلامی مطالعات ‘‘ کی رسم اجراء معزز مہمان کے ہاتھوں انجام دی گئی۔ معیاری پرچہ کی تیاری پرصالح امین (مدیر ) اور ان کے معاونین کی ہمت افزائی کی گئی۔ پروفیسر اقتدار محمد خاں نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی عمدہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، مانو نے کم مدت میں اہم سنگ میل عبور کئے ہیں۔ انہوں نے خصوصی طور اساتذہ اور صدر شعبہ ڈاکٹر محمد فہیم اختر کو مبارک باد پیش کی۔ پروگرام کا آغاز صالح امین (پی ایچ ڈی)کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ محمد خالد (ایم اے سال دوم) نے اقبال کی نظم پیش کی۔ محمد سراج الدین (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامیات) نے مہمان کا تعارف پیش کیا۔ محترمہ ذیشان سارہ (استاذ شعبہ )نے شکریہ ادا کیا۔ نظامت کے فرائض محترمہ سیدہ آمنہ (استاذ شعبہ) نے انجام دئے۔ ڈاکٹر محمد عرفان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اسلامیات) نے پروگرام کے انتظامات کئے۔ اس میں شعبہ کے اسکالرز اور طلبہ کے علاوہ دیگر شعبوں کے طلبہ بھی موجود تھے۔


’اقلیتوں کے لیے پروگریس پنچایت کا اعلان نیا جال پرانے شکاری کے مانند: آل انڈیا ملی کونسل

نئی دہلی، 29ستمبر(فکروخبر/ذرائع) بی جے پی حکومت کے ذریعہ اقلیتوں کے لیے پروگریس پنچایت کے اعلان کو آل انڈیا ملی کونسل نے نیا جال پرانے شکاری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ سمراٹ وعدے اور نئے وعدے کرنے میں ماہر جو ہیں، وعدوں کی پھلجھڑیاں اس ملک کے عوام کودیتے آرہے ہیں۔ اب مسلمانوں سے ہمدردی کو پرانی شراب کو نئی بوتل میں پیش کررہے ہیں۔ملی کونسل جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظورعالم نے کہا کہ یہ بات کچھ ایسی ہی لگ رہی ہے کہ بھوکے لوگوں کا مجمع ہو اور ان سے یہ سوال کیا جائے کہ آپ مٹی کے برتن میں کھائیں گے یا پلاسٹک کے برتن میں یا کسی اور برتن کا استعمال کریں گے۔ اسی طرح ننگوں کی بھیڑ سے یہ پوچھا جائے کہ کھادی پہنیں گے یا برانڈیڈ کمپنی یا کسی دیگر کمپنی کا کپڑا استعمال کریں گے، اور اسے کہا جائے کہ یہ ترقی کی علامت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی دیر سے ہی صحیح مسلمانوں کی غربت، جہالت اور اس کے بھوکے جو فقیری میں آگے ہیں، کے حالات پر رحم کھا رہی ہے تو کیا ان کے سامنے جسٹس سچر کمیٹی کے اعداد وشمار نہیں ہیں؟ پروفیسر امیتابھ کندو کے اعداد وشمار موجود نہیں ہیں؟ یا جو مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے اعداد وشمار شائع ہورہے ہیں وہ موجود نہیں ہیں؟ کاش حکومت اگر انصاف جو دستور ہند کا مرکزی نکتہ ہے اور خاص طور سے اسی میوات میں جس طرح مسلمان بچیوں کی عزت وآبرو کو بربا دکیا گیا اور پھر ان کا قتل ہوا، قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتے ہوئے مجرموں کو پکڑتی اور جس طرح پورے ملک میں گؤ رکشکوں نے راکھشش بن کر مسلمانوں کی جان ومال، عزت وآبرو سے کھلواڑ کیا ہے ان کی گرفت کرتی۔
ڈاکٹرعالم نے کہا کہ اگر مسلمانوں کو انصاف دلانے کی بات کرتے تو یقین ہوتا کہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کی عملی تعبیر سامنے آرہی ہے۔ سب کی برابری جو دستور کا دوسرا ستون ہے اس پر عمل ہونے والا ہے، تو شاید ظلم کا ماحول اور ناانصافی کے دور دورے سے مسلمانوں کو ایک قدم آگے اعتماد کے ساتھ بڑھنے میں مددملتی۔ مگر یہ تو محض ایک بیان بازی نظر آرہی ہے کیونکہ الیکشن قریب ہے۔ حکومت کے پاس جو اہم رپورٹ موجود ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے نہ کہ نئے نئے وعدوں اور الفاظ کی پھلجھڑیاں پیش کرے جس سے عام شہریوں کی بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے اور مسلمان خوفزدہ ہوسکتا ہے لیکن مزید مغالطے میں نہیں پڑسکتا۔



اترپردیش ریاستی للت کلا اکادمی کیلئے ۱۴ء۱۴؍لاکھ روپئے منظور

لکھنؤ۔29ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت کے ذریعہ ریاستی للت کلا اکادمی کو دوسری قسط کے طور پر ۱۴ء۱۴؍لاکھ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ محکمۂ ثقافت کے ذریعہ جاری حکم نامہ کے مطابق ریاستی للت کلا اکادمی کی بنیادی سہولیات اور دیگر مختلف کاموں کو مکمل کرانے کیلئے ۴۴؍لاکھ روپئے کی بجٹ میں گنجائش رکھی گئی ہے، جس کے مقابلے محکمۂ ثقافت نے ترقیاتی کاموں کو پورا کرنے کیلئے دوسری قسط کے طور پر ۱۴ء۱۴؍لاکھ روپئے کی رقم جاری کر دی ہے۔


آسرا رہائشی اسکیم کے تحت غازی آباد و متھرا کیلئے رقم منظور

لکھنؤ۔29ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے رواں مالیاتی سال میں شہری علاقوں کی اقلیتی اکثریت والی بستیوں اور شہری ملین بستیوں میں آسرا رہائشی اسکیم کے تحت غازی آباد ضلع کے بلدیاتی ادارہ لونی کیلئے ۴۶۵ء۳۸۷؍لاکھ روپئے منظور کیے ہیں۔ اس رقم سے ۳۳۶؍مکانوں کے مقابلے عام طبقہ کے مستفیدین کے ۱۵۳؍مکانوں کے ایک پروجیکٹ کے کاموں کو پورا کرایا جائیگا۔اسی طرح مذکورہ اسکیم کے تحت متھرا ضلع کے بلدیاتی ادارہ باجنا کے ۹۶؍مکانوں کے مقابلے درج فہرست ذات کے مستفیدین کیلئے ۵۲؍مکانوں کے ایک پروجیکٹ کیلئے ۷۱ء۱۲۲؍لاکھ روپئے منظور کیے گئے ہیں۔


ہر لوہیا گرام میں ۲۵؍مکانوں کا الاٹمنٹ اہل مستفیدین کو

لکھنؤ۔29ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے لوہیا دیہی رہائشی اسکیم پر موثرطریقہ سے عمل آوری کرنے کا بندوبست کیا ہے تاکہ اہل مستفیدین کو اسکیم کا فائدہ مل سکے۔ اب ہر لوہیا گرام میں اہل مستفیدین کو ۲۵؍لوہیا دیہی مکانوں کا الاٹمنٹ کیا جائیگا۔محکمۂ دیہی ترقیات کے ذریعہ جاری حکم نامہ کے مطابق لوہیا مربوط مواضعات میں سماجی، اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری ۲۰۱۱ کے سروے کی بنیاد پر تیار کی گئی اہل افراد کی فہرست کے سلسلہ وار لوہیا مکانوں کا الاٹمنٹ کیا جائیگا۔اگر ان مواضعات میں دیگر اہل مستفیدین جو کسی وجہ سے اہلیت کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکیں ہیں، اور انہیں گرام سبھا کی کھلی میٹنگ میں رہائشی سہولت کیلئے اہل پایا گیا ہے کہ، ایسے مستفیدین کنبوں کی تصدیق کرنے کے بعد انہیں بھی لوہیا دیہی رہائشی اسکیم میں شامل کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔محکمۂ دیہی ترقیات نے ریاست کے سبھی مواضعات میں مکانوں کی زیادہ مانگ کو مد نظر رکھتے ہوئے اور غریب کنبوں کے زندگی کے معیار کو اٹھانے کیلئے یہ بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے تحت رواں مالیاتی سال میں ریاست کے سبھی مواضعات میں رہائش سے محروم اور کچّے مکانوں میں رہنے والے کنبوں میں سے مقررہ پیمانوں کی بنیاد پر اہل پائے جانے والے کنبوں کو لوہیا دیہی رہائشوں کا الاٹمنٹ کیا جائیگا۔محکمۂ دیہی ترقیات کے مطابق سبھی ضلع مجسٹریٹوں اور چیف میڈیکل افسران کو سرکلر بھیج کر توقع کی گئی ہے کہ سبھی مواضعات میں موجودہ اہل مستفیدین کا ایک عمیق سروے کرایا جائے۔ سروے کے بعد جو کنبہ ۳۶۰۰۰؍روپئے سالانہ آمدنی کے تحت آتے ہیں، ان سبھی کو رہائشی سہولت کیلئے منتخب کیا جائے۔ضلع مجسٹریٹوں/ چیف میڈیکل افسران سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ آئندہ ۳؍ماہ میں معائنہ کام پورا کراتے ہوئے ایک فہرست تیار کر لی جائے۔ اس کے ساتھ ہی نشانزد کنبوں بلاک وار معلومات دیہی ترقیاتی کمشنر کو بھی فراہم کرائی جائے۔


رامپور میں قومی تربیتی ادارے کے قیام کے لئے رقم منظور

لکھنؤ۔29ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے موجودہ مالیاتی سال میں بلدیاتی اداروں کے منتخب عوامی نمائندوں، افسران/ملازمین اور پیرا اسٹیٹل ایجنسیوں کے افسران/ملازمین کی ٹریننگ کے لئے رامپور میں قائم کئے جا رہے قومی سطح کے تربیتی ادارے کے قیام کے مد میں ۱۵۰۰؍لاکھ روپئے دوسری قسط کے طور پر منظور کئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت پہلی قسط کے طور پر ۰۷۲ء۱۵۴۴؍لاکھ روپئے پہلے ہی فراہم کرائے جا چکے ہیں۔ اس بابت جاری سرکاری حکم نامہ کے مطابق پروجیکٹ پر کام مجاز سطح سے تکنیکی منظوری اور قانونی اعتراضات اور ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد ہی شروع کیا جائے گا۔


گاندھی جینتی کے موقع پر کھادی بورڈ مختلف پروگراموں کا انعقاد کرے گا

لکھنؤ۔29ستمبر(یفکروخبر/ذرائع)اترپردیش کھادی اور دیہی صنعت بورڈ کی جانب سے ۲؍اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر متعدد پروگراموں کا انعقادکیا جا رہا ہے۔ وزیر کھادی اور دیہی صنعت جناب برہماشنکر ترپاٹھی ۲؍اکتوبر کو ڈالی باغ واقع کھادی بورڈ ڈائرکٹریٹ کی زیر تعمیر اصل عمارت کے سامنے صبح ۸؍بجے مہارتما گاندھی کے مجسمہ کی نقاب کشائی کریں گے۔محکمۂ کھادی اور دیہی صنعت کی جانب سے منعقد گاندھی جینتی کی تقریب کے تحت ۲؍اکتوبر کو ہی سنگیت ناٹک اکادمی کے سنت گاڈگے جی مہاراج آڈیٹوریم میں دوپہر ۲؍بجے قومی فیشن تکنیکی سنستھان، رائے بریلی کی جانب سے تیار ایک چھوٹی نمائش کا افتتاح، ۳۰:۲؍بجے سے ۳۰:۳؍بجے تک ۸؍تکلے کے نیو ماڈل چرخہ کو چلانے اور سہ پہر ۳۰:۳؍بجے سے سے شام ۳۰:۵؍بجے تک گاندھی جی کے خیالات کی موجودہ دور میں مطابقت کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ پدم شری گری راج کشور، جناب مہاویر تیاگی اور جناب بھگوتی سنگھ وشارد سینئر گاندھی وادی سوشل ورکر سیمینار کو خطاب کریں گے۔اسی پروگرام کی اگلی کڑی کے طور پر اسی دن شام ۳۰:۵؍بجے سے ۳۰:۶؍بجے تک لوک گلوکارہ ڈاکٹر مالوکا اور دیگر افراد کی جانب سے بھجن پیش کیا جائے گا۔ شام ۳۰:۶؍بجے سے ۷؍بجے تک ’’سابرمتی کے سنت تونے کر دیا کمال‘‘ کی دُھن پر کتھک رقص پیش کیا جائے گا۔ کھادی کی تشہیر کے لئے منعقد کئے گئے مقابلے میں ’’سیلفی وِد کھادی‘‘ میں منتخب ۵؍بہترین شرکاء کو اعزاز سے نوازا جائے گا۔ پروگرام کے آخر میں رات ۱۵:۷؍بجے سے ۱۰؍بجے رات تک کوی سمیلن اور مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا