English   /   Kannada   /   Nawayathi

ماں کی گود میں 45 سال کی بیٹی دیکھ کر جذباتی ہوئیں کلیکٹر، مدد کے ساتھ فوری طور پر کارروائی کی دی ہدایت(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

دراصل، اس عورت کی چاہت صرف اتنی تھی کہ اسے اب ٹھیک سے دکھائی نہیں دیتا، اس وجہ سے کلکٹر ایک چشمہ بنانے میں اس کی مدد کر دیں۔کلکٹر سواتی مینا نے فورا ذاتی طور پر اس خاتون کو پانچ ہزار روپے کی مدد کی۔ ساتھ ہی خوراک محکمہ کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ماں اور بیٹی کا راشن کارڈ بنانے کی ہدایت دی۔ کلیکٹر کی اس پہل پر ماں اور بیٹی خوشی خوشی اپنے گھر کے لئے روانہ ہوئیں۔


نریندر مودی کے تحمل کو ہلکے میں لینے کی غلطی نہ کرے پاکستان: وال اسٹریٹ جرنل

واشنگٹن۔28 ستمبر (فکروخبر/ذرائع) امریکہ کے ایک اخبار نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان اسٹریٹجک تحمل کی ہندوستان کی پالیسی کو زیادہ وقت تک ہلکے میں لینے کی غلطی نہ کرے۔ اخبار میں چھپے ایک مضمون میں کہا گیا کہ اگر اسلام آباد وزیر اعظم نریندر مودی کے تعاون کی تجویز کو مسترد کر دیتا ہے تو یہ ملک کو اچھوت قوم بنانے کی سمت میں ایک قدم ہوگا۔وال اسٹریٹ جرنل میں منگل کو ایک مضمون میں کہا گیا کہ مودی ابھی تحمل سے کام لے رہے ہیں، لیکن پاکستان مسلسل اسے ہلکے میں لینے کی غلطی نہ کرے۔ اگر تعاون کی مودی کی تجویز کو ٹھکرا دیا جاتا ہے تو یہ پاکستان کو پہلے سے بھی زیادہ اچھوت قوم بنانے کی سمت میں ایک قدم ہو گا۔ اس نے آگاہ کیا کہ اگر پاکستانی فوج سرحد پار ہتھیار اور دہشت گرد بھیجنا جاری رکھتی ہے تو ہندوستان کے وزیر اعظم کے پاس کارروائی کرنے کے لئے مضبوط دلیل ہو گی


بہار پر کاٹجو نے پھر کیا طنز، کہا، بہاری اقوام متحدہ میں میرے خلاف درج کرائیں شکایت

پٹنہ۔ 28 ستمبر (فکروخبر/ذرائع)بہار کے سلسلے میں متنازع تبصرہ کرنے کے معاملے میں ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے ریاست کے سلسلے میں ایک بار پھر اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے بہار کے لوگوں کو اقوام متحدہ میں شکایت درج کرانے کا مشورہ دیا۔ مسٹر کاٹجو نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر لکھا میں مشورہ دیتا ہوں کہ ان کے خلاف بہاری اقوام متحدہ میں شکایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب دروپدی کاچیرہرن کیا جارہا تھا تو اس نے اپنے بچاو کے لئے بھگوان شری کرشن سے دعا کی تھی۔ایک دیگر پوسٹ میں انہوں نے وزیر اعلی نتیش کمار کے مائی باپ کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہاریوں کے مائی باپ نہیں ہیں لیکن شکونی ماما ضرور ہیں۔اس سے قبل قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر دارالحکومت پٹنہ کے شاستری نگر تھانہ میں حکمراں جنتا دل یو کے ایم ایل سی اور ترجمان نیرج کمار نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے  153 بی  505(2) کے ساتھ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ اس کا براہ راست مطلب ہے کہ سابق جج کاٹجو کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ترجمان مسٹر کمار نے درخواست میں کہا تھا کہ کاٹجو کا متنازع بیان قومی اتحاد کو کمزور کرنے والی زبان میں ہے اور بہاریوں کے تئیں نفرت کا مظہر ہے۔ اپنے متنازع بیانات کے لئے مشہور کاٹجو نے اس مرتبہ کشمیر کے معاملے میں تبصرہ کیا ہے۔ اپنے فیس بک پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ پاکستان کے لوگ آئیے اور کشمیر تنازع کا مل کرحل کرتے ہیں ۔


اقلیتی بچوں کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لئے 20 لاکھ روپے تک کا مل سکتا ہے قرض: شہباز علی

نئی دہلی۔28 ستمبر (فکروخبر/ذرائع) وزارت اقلیتی امور کے تحت قائم کردہ قومی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن یعنی این ایم ڈی ایف سی اقلیتوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی پسماندگی دور کرنے کے لئے آسان شرطوں پر قرض کی مختلف اسکیمیں چلارہا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔ این ایم ڈی ایف سی کےڈائرکٹر شہباز علی نے بتایا کہ ایجوکیشن لون کے تحت ان کا ادارہ ملک میں تکنیکی اور پیشہ وارانہ کورسیز کی تکمیل کے لئے 15 لاکھ روپے تک کا قرض دیتا ہے جبکہ بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو 20 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرایا جا تا ہے۔ یہ قرض محض 3 فیصد سالانہ شرح سود پر دیا جاتا ہے اور تعلیم مکمل ہونے پر پانچ برس کی آسان قسطوں پر یہ رقم واپس کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تعلیمی قرض کے تحت کریڈٹ لائن ۔ 2 کے تحت ملک میں پیشہ وارانہ کورسیز کے لئے طلبا و طالبات کو 20 لاکھ اور بیرونی ممالک میں پڑھنے والے بچوں کو 30 لاکھ روپے تک کا قرض دیا جاتا ہے۔ کریڈٹ لائن کے تحت خواتین کو 3 فیصد کی رعایت دی جاتی ہے۔ مسٹر شہباز علی نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے ادارہ قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن کے قیام کا واحد مقصد اقلیتی فرقے کے لوگوں کو آسان شرطوں پر قرض فراہم کرکے ان کے بچوں کے لئے حصول تعلیم کا راستہ آسان بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں اپنا روزگار خود کرنے کے لئے بھی قرض فراہم کرانا ہے۔ تاکہ وہ اس سے استفادہ کرکے سماج میں باعزت زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹے چھوٹے روزگار شروع کرنے کے لئے این ایم ڈی ایف سی ایک لاکھ روپے تک کا قرض دیتا ہے جو سالانہ 7 فیصد شرح سود پر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح مارکیٹنگ کرنے کی مددگار اسکیم کے تحت دستکاروں و فنکاروں کو مختلف نمائشوں میں اپنے فن کے نمونوں کو فروخت کرنے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے جس میں شرکت کے لئے دستکاروں و فنکاروں کو آمدورفت کا خرچ دیا جاتا ہے۔خواتین کے لئے مہیلا سمردھی یوجنا کے تحت سلائی، کڑھائی، کٹنگ، ہتھ کرگھا، بنائی، زردوزی وغیرہ کی تربیت یافتہ خواتین کو اپنا کاروبار شروع کرنے کے لئے این ایم ڈی ایف سی قرض فراہم کراتا ہے اور ایسی خواتین کو چھ ماہ کی تربیت کے دوران ایک ہزار روپے ماہانہ وظیفے کے ساتھ انہیں 1500 روپے کی گرانٹ بھی دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس نومبر میں پرگتی میدان میں شروع ہونے والے بین الاقوامی تجارتی میلے میں خصوصی نمائش کا اہتمام کیا جائے گا جس میں اقلیتی طبقات کے لوگوں کے ذریعے تیار کردہ بنائی، کڑھائی، لکڑی کے ساز و سامان، پیتل کا ساز و سامان وغیرہ کی نمائش کی جائے گی۔


کشمیر میں 82 ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی، متعدد مقامات پر جھڑپیں

کشمیر :28 ستمبر (فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر میں علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر بدھ کو مسلسل 82 ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔ انہوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ حق خود ارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اس دوران پولیس نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے قیموہ علاقہ میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ جبکہ وادی کے دیگر حصوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں جاری رکھی گئی ہیں۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع کے کھاگ علاقہ میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ علیحدگی پسند قیادت نے اپنے احتجاجی کلینڈر میں آج ترہگام، پٹن، حاجن، کھاگ، واکورہ، شمالی سری نگر، جنوبی پلوامہ، قیموہ، کلر اور پہل گام تک آزادی مارچ نکالنے کی کال دے رکھی تھی۔تاہم علیحدگی پسند قیادت کے احتجاجی کلینڈر کے مطابق آج ہڑتال میں شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک ڈھیل ہوگی۔ وادی میں بدھ کو بھی متعدد مقامات بشمول ضلع بانڈی کے حاجن سے بھی سیکورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان میں کئی افراد بشمول سیکورٹی فورس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ وادی کے اطراف وکناف میں آج مسلسل 82 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔سرکاری دفاتر، بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کا کام کاج بھی بدستور ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ وادی میں ای کامرس اور کوریئر سروسز گذشتہ 82 روز سے بند پڑی ہیں۔ جبکہ تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہیں۔بالائی شہر کے کرالپورہ، موچھو اور باغ مہتاب کے رہائشیوں نے نوجوانوں کی گرفتاری اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے مکانوں کی مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف بدھ کی صبح سری نگر چرار شریف روڑ کو بند کردیا تھا۔ احتجاجی رہائشی یہاں تک کہ راہگیروں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ مکمل ہڑتال کی اطلاعات وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے بھی موصول ہوئیں جہاں ہر طرح کی معمولات گذشتہ 82 روز سے مفلوج ہیں۔ ضلع کے مختلف قصبوں بشمول بڈگام، چرار شریف، نوگام ، خانصاحب اور بیروہ میں آج بھی مکمل ہڑتال رہی۔ پائین شہر کے نوہٹہ علاقہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی جہاں تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلے مصلیوں کے لئے بدستور بند رکھے گئے ہیں۔سیکورٹی فورسز نے جامع مسجد کے سامنے ایک بلٹ پروف گاڑی کھڑی رکھی ہے۔ جامع مارکیٹ کے اندر اور باہر آج بھی سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات نظر آئے۔تاہم شیر کشمیرانسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والے نوہٹہ روڑ کو گاڑیوں اور راہگیروں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے۔ اگرچہ نالہ مار روڑ کو بھی کھلا رکھا گیا ہے، تاہم سیکورٹی فورسز نے اس کا ایک طرف کئی ایک جگہوں پر بند رکھا ہے۔ ادھر سیول لائنز کے علاقوں بشمول تاریخی لال چوک کی سڑکیں آج بھی سنسان نظر آئیں جہاں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔


برسر اقتدار جماعت کے نمائندوں اور افسرانکی خاموشی پر اٹھنے لگے ہیں سوال؟

آج بھی غلاظت اورگندے پانی کے جمع ہونے سے پہچانے جاتے ہیں کمشنری کے ۵۰ فیصد مسلم علاقہ

سہارنپور ۔28ستمبر (فکروخبر/ذرائع) کمشنری میں بخار سے ہونے والی سیکڑوں اموات کیلئے گندے پانی کا استعمال اور مسلم بستیوں میں پھیلی گندگی اور غلاظت کاہی نتیجہ ہے مگر سرکار اور انتظامیہ سب کچھ جانکر بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے وقت رہتے اگر اس گندگی اور آلودہ پینے کے پانی کو سنوارا اور سدھارا نہی گیا تو خدا بچائے بلاؤں ہمیں یہ گندگی اور گندہ پانی کبھی بھی مہاماری کی شکل اختیار کر سکتاہے اسلئے وقت رہتے بیداری ضروری ہے؟ مسلم علاقوں کے سدھار اور بہتری کے لئے این ڈی اے سرکار کے تشکیل ہونے سے قبل گزشتہ دس سالوں میں کتنی ہی مرتبہ یوپی اے کی مرکزی سرکار کی جانب سے کافی پیسہ آیاہے مگر آج تک وہ کروڑوں روپیہ کہا ں لگاہے کس طرح سے استعمال ہواہے یہ نگر نگم کے کاغذات میں تو اندراج ہے مگر جس کام کے لئے یہ پیسہ آیاہے وہ کام کہاں کہاں کرایاگیا ہے یہ آج بھی معمہ بناہے اور کرائے گئے ترقیاتی اور بہتری کے تمام اہم کام بھی موقع پر ہی نہی مل پائے ہیں جبکہ سرکاری روزنامچہ میں کاموں کی تفصیل درج ہے؟دوسال سے بنی مودی جی کی سرکار نے بھی مسلم اور ملن بستیوں کے لئے کافی رقم بھیجی ہے مگر وہ کہاں اور کس مد میں صرف ہوئی یہ عوام کو پتہ ہی نہی ہے سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے مندرجہ بالا خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہاہیکہ اسکے علاوہ یہ بھی خاص ہیکہ ہمارے دہلی اور لکھنؤ کے ایوانوں میں بیٹھے قائدین کوبھی اپنے طبقہ کے عوام کے بھلے کے لئے اپناحق مانگتے ہوئے شرم آتی ہے منتری علاقہ میں آکر عوام کو چھوٹا دلاسہ دیکر چلے جاتے ہیں اور یہ چھوٹے موٹے نیتا منتری کی حاضری سے مست ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی سچہے کہ وزراء کی چمچہ گری میں اور وزراء کی خاطر خواہی میں ہمارے ان مسلم نمائندوں کو وقت وقت پر لاکھوں کی رقم اپنے علاقہ میں آنے والے ان نیتاؤں کیلئے خرچ کرنے اور انکوہر سہولیات اور پھل، فروٹ اور عمدہ کھانے کھلانے میں نہ جانے کیوں فخر کا احساس ہوتاہے اپنی رقم کی فضول بر بادی پر دکھ بھی نہی ہوتاہے جبکہ ان علاقوں میں جو ہیلتھ سینٹر اور تعلیمی ادارہ کھلے ہیں ان کے باہر بھی گندگی کی بھرمار ہے سرکاری اسکول میں پانی بھرا رہتا ہے اور سرکاری اسکول کے اطراف بھی گندگی اور چوڑے کی بھرمار ہر وقت دیکھی جا سکتی ہے سڑکوں کا حال بیان سے باہر ہے ! سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے بتایاکہ جہاں تک پاور سپلائی کی بات ہے تو اسکے بارے میں ذکر فضول ہے کیونکہ سہارنپور نگر نگم تو بن چکا ہے مگر مسلم علاقوں کے لئے معقول گرانٹ نہ آنے کے باعث ترقی اور خوشحالیکے بہتر بندوبست سرکار اور انتظامیہ کی جانب سے آج تک بھی ان مسلم بستیوں میں نہی کرائے گئے ہیں ابھی بھی سیکڑوں مسلم بستیوں میں برابر پاور کنیکشن ہی دستیاب نہی ہے لائن بچھی ضرور ہے مگر کنیکشن نہی ملنے کی وجہ سے زیادہ تر گاؤں، قصبہ اور محلہ راتوں کو اندھیرے میں رہتے ہیں اور ان علاقوں کی بہتری اور ترقی کے لئے جو گرانٹ مل رہی ہے وہ اونٹ کے منھ میں زیرہ کی مانند ہی ہے سینئر حکام اور بر سر اقتدار جماعت کے نمائندے ان پچھڑے علاقوں میں سدھار کے لئے تھوڑے بھی سنجیدہ نہی ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ساڑھے چارسال کے بعد بھی مسلم محلوں کی حالت قابل تشویش بنی ہوئی ہے وائرل بخاروں سے سب سے زیادہ متاثر یہی مسلم اور پسماندہ علاقہ ہی ہیں یہاں سرکاری رقم سے دو سو ہینڈ پمپ لگے ہیں مگر سبھی کا پانی پیلا اور جراثیم آلودہ ہے اسکو سرکار بھی جانتی ہے مگر مسلم بستیاں ہونے کی وجہ اس دردناک صورت سے سبھی آنکھیں موندے ہوئے ہیں جبکہ پسماندہ اور پچھڑا طبقہ خون کے آنسو رونے کو مجبور ہے؟ سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے کہاکہ یہاں کبھی کبھی ہونے والی بارش سے شہر کے پرانے علاقوں میں گزر ناممکن بن کر رہ جاتاہے غلاظت اور گندے پانی کے سبب عوام کا مسجدوں میںآناجانا بھی دشوار ہا ، چلکانہ روڑ ، چکروتہ روڑ ، نور بستی ، حسین بستی ، آزاد کالونی ، حبیب گڑھ ، حاکم شاہ کالونی ، منصور کالونی ، دھوبی والا، کمیلہ کالونی ، نشاط روڑ، آلی آہنگران ، مہندی سرائے اور اسلامیہ ڈگری کالج سرائے حسام الدین،سرائے فیض علی،پل بنجاران، داؤد سرائے اور اسکے آس پاس کا علاقہ گندگی ،نالیوں اور نالوں میں بھرے ہوئے چوڑے سے گھراہواہے نتیجہ کے طور پر یہ تمام علاقہ بدبو اور مچھروں کی بہتات سے دو چار ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے ان علاقوں کے نالے اور نالیاں چوڑے سے بھرے ہوئے پڑے ہیں ضلع حکام بالخصوص نگر نگم کے صفائی ملازمین ہر روز آتے ہیں اور سر سرے طورپر ہلکی سی نمائشی طور پر صفائی کر کے چلے جاتے ہیں جبکہ گندگی جس کی تس ہی قائم رہتی ہے مندرجہ بالاپسماندہ علاقوں میں لاکھوں لوگ آباد ہیں نالوں اور نالیوں کا پانی آدھے سے زیادہ ان علاقوں کے گھروں میں گھسا رہتا ہے مچھروں کی پیداوار اس قدر ہے کہ ان جگہوں پر عام آدمی کا رہنا ناممکن ہے مگر غریبی کے ستائے مسلم لوگ ان علاقوں کو چھوڑکر جائے تو کہاں جائے حکام کو ان غریبوں کی ذرا بھی پرواہ نہیں ہے سیاست داں ووٹ کے لئے ان بستیوں میں آتے ہیں اور جھوٹے وادے کر کے لوٹ جاتے ہیں۔ سوشل رہبر اور کمشنری کے محنت کش بے لوث خادم سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر فرقان احمد غوری نے قابل ذکر ہے کہچلکانہ روڑ ، چکروتہ روڑ ، نور بستی ، حسین بستی ، آزاد کالونی ، حبیب گڑھ ، حاکم شاہ کالونی ، منصور کالونی ، دھوبی والا، کمیلہ کالونی ، نشاط روڑ، آلی آہنگران ، مہندی سرائے اور اسلامیہ ڈگری کالج اور اسکے آس پاس کا علاقہ گندی نالیوں اور نالوں میں جمے ہوئے چوڑے کی بدبو اور مچھروں کی بہتات سے دو چار ہیں گزشتہ ایک سال سے ان علاقوں کے نالے اور نالیاں چوڑے سے اٹے ہوئے پڑے ہیں ضلع حکام بالخصوص نگر نگم کے لوگ ہر روز آتے ہیں اور اوپر اوپر سے نمائشی طور پر صفائی کر کے چلے جاتے ہیں نتیجہ کے طورپر گندگی جس کی تس قائم رہتی ہے مندرجہ بالا مسلم علاقوں میں لاکھوں لوگ آباد ہیں نالوں اور نالیوں کا پانی آدھے سے زیادہ ان علاقوں کے گھروں میں گھسا رہتا ہے مچھروں کی پیداوار اس قدر ہے کہ ان جگہوں پر عام آدمی کا رہنا ناممکن ہے مگر غریبی کے ستائے مسلم لوگ ان علاقوں کو چھوڑکر جائے تو کہاں جائے حکام کو ان غریبوں کی ذرا بھی پرواہ نہیں ہے سیاست داں ووٹ کے لئے ان بستیوں میں آتے ہیں اور جھوٹے وادے کر کے لوٹ جاتے ہیں گزشتہ چار سال اور سات ماہ قبل مختلف سیاسی جماعتوں اور بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی کے لیڈران نے ان علاقوں میں آکر مسلمانوں کو سبز باغ دکھائے اور ان سے ووٹ حاصل کئے مگر اس کے بعد سماج وادی پارٹی کے ان لیڈران نے کبھی ان علاقوں میں دوبارہ سے آنے کی زحمت گوارا ہی نہیں کی آج ان علاقوں میں پینے کا پانی گندے جراثیم سے بھرا ہوا ہے ، غلاظت اور گندگی کے باعث ان علاقوں میں کھلی ہوا میں سانس لینا دوبھر ہے جگہ جگہ غلاظت اور چوڑے کے انبار لگے ہیں پانی کی نکاسی نہی ہو پانیکے نتیجہ میں ۵۰ فیصد مسلم بستیوں کے ارد گرد گندہ پانی اور چوڑا جمع رہتاہے عام لوگوں کا بالخصوص خواتین اور بچوں کا گزر اپنے ہی علاقوں میں مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے ہر وقت سڑکیں گندے پانی اور کیچڑ سے لبا لب رہتی ہیں نالیوں اور نالوں کا پانی سڑکوں پر بہتا رہتاہے جتنے بھی مصائب ان علاقوں کے مقامی مسلمانوں کو برداشت کرنے پڑ رہے ہیں وہ کسی جہنم کی اذیت سے کم نہیں سچ مانو تو ان علاقوں کے مسلمانوں کا روز مرہ کا جینا جہنم جیسا ہو کر رہ گیا ہے مگر لاچاری اور مجبوری کے سبب لاکھوں لوگ گندگی اور مچھروں کی یلگار کے بیچ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں علاج کے نام پر اس علاقہ کے عوام کے لئے سرکاری سطح پر ان علاقوں میں اسپتال کا اور سول اسپتال میں معقول علاج کا کوئی بندو بست نہیں ہے ان علاقوں میں جو ادارہ کھلے ہیں ان کے باہر بھی گندگی کی بھرمار ہے سرکاری اسکول میں پانی بھرا رہتا ہے اور سرکاری اسکول کے اطراف بھی گندگی اور چوڑے کی بھرمار ہر وقت دیکھی جا سکتی ہے سڑکوں کا حال بیان سے باہر ہے جہاں تک پاور سپلائی کی بات ہے تو اسکے بارے میں ذکر فضول ہے کیونکہ سہارنپور نگر نگم تو بن چکا ہے مگر مسلم علاقوں کے لئے کروڑوں کی گرانٹ آنے کے باوجود ترقی اور خوشحالی کا سرکار ار نتظامیہ کی جانب سے معقول بندو بست آج تک نظر نہیں آیا ہے ؟ 


اردو یونیورسٹی ، نظامت فاصلاتی تعلیم کے سالانہ امتحانات کا یکم؍دسمبر سے آغاز

حیدرآباد، 28؍ستمبر (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، نظامت فاصلاتی تعلیم کے ایم اے (اردو‘ تاریخ‘ انگریزی اور اسلامک اسٹڈیز)‘ بی اے‘ بی ایس سی‘ بی کام‘ پی جی ڈپلوما، ڈپلوما اور سرٹیفکیٹ کورسز کے سالانہ امتحانات کا آغاز یکم؍دسمبر2016سے ہوگا۔پروفیسر محمد شاہد‘ کنٹرولر امتحانات کے بموجب یہ امتحانات یکم ؍دسمبر سے 21؍دسمبر 2016 تک یونیورسٹی کے تمام مراکز پر منعقد ہوں گے۔ ایسے طلبہ جنہوں نے فیس داخل کرنے کی آخری تاریخ سے قبل فارم جمع کیے ہیں اپنے متعلقہ مراکز پر امتحان لکھ سکتے ہیں۔ امتحانات کے نظام الاوقات یونیورسٹی ویب سائٹ www.manuu.ac.in پر دستیاب ہیں۔ 


اردو یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے انتخابات 

حیدرآباد، 28 ؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن (مانوٹا) 2016-17 کے عہدیداروں کے لیے انتخابات 7 ؍اکتوبر کو منعقد کیے جارہے ہیں۔ پروفیسر ایس نجم الحسن‘ چیئر پرسن‘ الیکشن کمیٹی کے بموجب صدر‘ نائب صدر‘ معتمدعمومی‘ خازن‘ شریک معتمد (آرگنائزنگ) اور شریک معتمد (پبلیسٹی)کے عہدوں کے لیے پرچہ نامزدگی 3؍اکتوبر 2016 شام 5 بجے تک داخل کیا جاسکتا ہے جبکہ 4؍اکتوبر 3 بجے دن تک نامزدگی سے دستبرداری اختیار کی جاسکتی ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست کا اعلان 4؍اکتوبر شام 5 بجے کردیا جائے گا۔ امیدوار 6؍اکتوبر شام 5 بجے تک انتخابی مہم چلا سکتے ہیں۔ انتخابات7؍اکتوبر 2016‘ صبح 10.00 تا 3.00 بجے دن منعقد کیے جائیں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 3.30 بجے دن شروع کی جائے گی۔اسی دن نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔



جانچ میں برخواست سابق سکریٹری قصوروار، ایف.آئی.آر. درج

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)مظفرنگر مقیم جناب مول چندر شرما نے حق اطلاعات ایکٹ۔ ۲۰۰۵ء کے تحت درخواست دے کر اسسٹنٹ کمشنر ، اسسٹنٹ امداد باہمی کمیٹیاں، مرادآباد سے چند نکات پر مشتمل اطلاعات کا مطالبہ کیا تھا لیکن مدعی کو کوئی اطلاع فراہم نہیں کرائی گئی جس کے بعد مدعی نے ریاستی اطلاعات کمیشن میں درخواست دے کر اطلاعات کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی اطلاعات کمشنر جناب حافظ عثمان نے عوامی اطلاعات افسر، اسسٹنٹ کمشنر ، اسسٹنٹ امداد باہمی کمیٹیاں، مرادآباد کو حق اطلاعات ایکٹ کی دفعہ ۲۰(۱) کے تحت نوٹس جاری کیا تب اسسٹنٹ کمشنر جناب سنجیو کمار پانڈے سماعت کے دوران حاضر ہوئے اور کمیشن کو واقف کرایا کہ کمیٹی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پی سی ایف امروہہ کی جانب سے ۸۹۵۵۰؍روپئے کی ادائیگی کی تصدیق فروخت سے حاصل رقم دستاویزوں کی بنیاد پر نہیں ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں اس وقت کے برسرکار اسسٹنٹ ڈیولپمنٹ افسر کی جانب سے کانٹھ میں جناب اشوک کمار (معطل سابق سکریٹری) کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔



اترپردیش سندھی اکادمی کی جانب سے سندھی ادباء تقریب کا انعقاد ۲۹و۳۰؍ستمبر کو

لکھنؤ۔28ستمبر(یو این این)اترپردیش سندھی اکادمی آئندہ ۲۹و۳۰؍ستمبر کو وی.آئی.پی.روڈ عالم باغ واقع شیو شانتی آشرم میں ریاستی سندھی ادباء تقریب منعقد کر رہی ہے جس کا افتتاح کل ۲۹؍ستمبر کو صبح ۱۱؍بجے وزیر سیاسی پنشن جناب راجیندر چودھری کریں گے۔اترپردیش سندھی اکادمی کے نائب صدر جناب امرت راجپال نے بتایا کہ اس پروگرام میں ریاست کے ۲۵۰؍سندھی ادیب، صحافی، مصنف اور سندھی اساتذہ کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس موقع پر سینئر ادیبوں کو اعزاز سے نوازا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کا عظیم انعقاد ریاست میں پہلی بار سندھی اکادمی کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ ادباء تقریب کو کل پانچ سیشن میں منقسم کیا گیا ہے جن کو الگ الگ ادیب خطاب کریں گے۔


ریاست کی جیلوں کے مشترکہ اچانک معائنہ کے لئے رہنما۔ہدایات

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے ریاست کے سبھی جیل افسروں، سینئر سپرنٹنڈنٹوں اور پولیس سپرنٹنڈنٹوں کو ان کے ضلعوں کی جیلوں میں کرائے جا رہے تعمیراتی کاموں کی مادی پیش رفت، معیار اور تجدید کاری سے متعلق کاموں کا عمیق اور مشترکہ طور پر معائنہ کر معائنہ رپورٹ حکومت کو فراہم کرانے کی ہدایت دی ہے۔ معائنہ کے دوران جیلوں میں لگائے جا رہے جیمر، سی سی ٹی وی، پی سی او، آر او اور ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔ محکمۂ جیل انتظامیہ اور اصلاحات سے موصولہ اطلاع کے مطابق حکومت کی جانب سے ریاستی جیلوں کے تحفظ اور غیر قانونی اشیاء کے استعمال پر بندش کے لئے جیلوں کے مشترکہ اچانک معائنہ اور عمیق چیکنگ کے لئے چیک پوائنٹ معین کئے گئے ہیں۔ اسی کے تحت یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔


محکمۂ شہری ترقیات نے مختلف مدوں کے لئے رقم جاری کی

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے رواں مالیاتی سال میں نیا سویرا شہری ترقیاتی اسکیم کے تحت درج فہرست ذات کے علاقوں میں بنیادی سہولیات کے مد نظر ضلع سون بھدر کی ضلع پنچایت چرک گھرما کو سود سے پاک قرض کے طور پر دوسری قسط کی بقیہ رقم ۳۴۴ء۴۳؍لاکھ روپئے جاری کئے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے شہری سڑک سدھار اسکیم کے تحت لکھنؤ ضلع کارپوریشن کو سڑکوں کی تعمیر کے لئے دوسری قسط کی شکل میں ۷۱ء۳۹؍لاکھ روپئے بھی جاری کئے ہیں۔


بلندشہر ضلع جیل کے لئے دو غیرسرکاری جیل وزیٹر نامزد

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے ضلع جیل بلندشہر میں دو غیر سرکاری جیل وزیٹر نامزد کئے ہیں۔ ان دو جیل وزیٹروں میں جناب پنکج سروہی ولد جناب تری لوک سنگھ اور جناب راؤ مجاہد ولد جناب محفوظ علی شامل ہیں۔ محکمۂ جیل انتظامیہ اور اصلاحات سے موصول اطلاع کے مطابق یہ تقرری دو سال کی مدت کے لئے کی گئی ہے اگر ان کو اس مدت میں برطرف نہیں کیا جاتا ہے۔

بدایوں میں آڈیٹوریم کی تعمیر کے لئے ۵۰؍لاکھ روپئے جاری

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ریاست کے محکمۂ ثقافت کی جانب سے ضلع بدایوں کے ڈائٹ کیمپس میں آڈیٹوریم کی تعمیر کے لئے ۵۰؍لاکھ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ رواں مالیاتی سال کے لئے ۱۰۰؍لاکھ روپئے کی رقم کا بجٹ میں بندوبست کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بدایوں میں آڈیٹوریم کی تعمیر کے محکمۂ ثقافت کے بجٹ میں ۴۴ء۴۸۵؍لاکھ روپئے کا بندوبست کیا گیا ہے جس کے مقابلے گزشتہ مالیاتی سال میں ۱۳۰؍لاکھ روپئے کی رقم جاری کی گئی تھی۔ اس طرح اب تک ۱۸۰؍لاکھ روپئے آڈیٹوریم کی تعمیر کے لئے جاری کئے جا چکے ہیں۔آڈیٹوریم کی تعمیر سے ضلع بدایوں میں مختلف ثقافتی، ادبی اور دیگر تخلیقی سرگرامیوں کے انعقاد کی حوصلہ افزائی ہوگی اور لوگوں کو ایک مستقل جگہ مہیا ہو سکے گی۔ یہ آڈیٹوریم جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہوگا۔



۵۰؍پیرا لیگل والنٹیئرس کی نامزدگی کے لئے درخواست طلب

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ضلع قانونی خدمات اتھارٹی، لکھنؤ سطح پر ۵۰؍پیرا لیگل والنٹیئرس نامزد کرنے کے سماجی اداروں، سوشل ورکرس، ٹیچرس، لکچرر سرکاری و غیر سرکاری اسکول، کالج، پرائیوٹ/سرکاری ڈاکٹر اور سرکاری ملازم ، طلبہ، ممبر سیاسی خدمات سے متعلق افراد سے ۳۰؍ستمبر تک درخواست طلب کی گئی ہیں۔یہ اطلاع ضلع قانونی خدمات اتھارٹی کے سکریٹری جناب گیانیندر ترپاٹھی نے دی۔ جناب ترپاٹھی نے بتایا کہ خواہشمند امیدوار اپنا مکمل بایوڈاٹا مع تصویر ضلع قانونی خدمات اتھارٹی، دیوانی عدالت کیمپس ، لکھنؤ میں ۳۰؍ستمبر شام ۴؍بجے تک ارسال کرنے کو یقینی بنائیں۔


پنشن کیمپ منعقد کئے جائیں: شاداب فاطمہ

لکھنؤ۔28ستمبر(فکروخبر/ذرائع)وزیر ریاست برائے خواتین بہبود (آزاد چارج) محترمہ سیدہ شاداب فاطمہ نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ خواتین مستفیدین کے آدھار کارڈ خصوصیت سے بنوا کر اسکیموں سے استفادہ کو یقینی بنایا جائے۔ آدھار رجسٹریشن کے ذریعہ ہی اہل خواتین کو سرکاری سہولیات کا فائدہ مل سکے گا۔ محترمہ فاطمہ یوجنا بھون میں واقع میٹنگ روم میں محکمہ جاتی جائزہ میٹنگ کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اطفال تحفظ کمیٹی کی میٹنگ متواتر ہونا چاہئے اور بے سہارا خواتین کی پنشن کے لئے کیمپ لگائے جائیں۔ وزیر ریاست برائے خواتین بہبود نے افسران کو ہدایت دی کہ سرکاری امور میں کسی بھی سطح پر تساہلی نہ برتی جائے۔ کانٹریکٹ پر کمپیوٹر آپریٹروں کی تقرری کر کام کرایا جائے۔ جائزہ میٹنگ میں محترمہ شاداب فاطمہ نے ضلع فیروزآباد اور وارانسی میں کمیونیکیشن ہوم کی تعمیر، مرزاپور میں ناری نکیتن کی زمین پر عمارت کی تعمیر اور للت پور میں اطفال گھروں کی چہاردیواری کی بلندکاری اور ٹیوب ویل لگانے کے لئے افسران کو ہدایت دی۔انہوں نے سخت رخ اپناتے ہوئے کہا کہ سارے کاموں کو بروقت انجام دیا جائے تاکہ عوام سرکاری پالیسیوں سے استفادہ کر سکے۔

⟐¤‹ ¦Ÿ „Ž¤  Š‚Ž¤¡á
 ‚Ž’Ž ›„‹Ž ‡Ÿ˜„ œ¥  Ÿ£ ‹¢¡¢Ž š’Ž œ¤ ŠŸ¢“¤ ƒŽ …§ ¥ ž¥ ¦¤¡ ’¢žî
  ³‡ ‚§¤ ™ž—„ ¢Ž ‹¥ ƒ ¤ œ¥ ‡Ÿ˜ ¦¢ ¥ ’¥ ƒ¦ˆ ¥ ‡„¥ ¦¤¡ œŸ“ Ž¤ œ¥ ÐÕ š¤”‹ Ÿ’žŸ ˜ž›¦
’¦Ž ƒ¢Ž ó28’„Ÿ‚Ž âšœŽ¢Š‚Ž/Ž£˜á œŸ“ Ž¤ Ÿ¤¡ ‚ŠŽ ’¥ ¦¢ ¥ ¢ž¤ ’¤œ¢¡ Ÿ¢„ œ¥ž£¥  ‹¥ ƒ ¤ œ ’„˜Ÿž ¢Ž Ÿ’žŸ ‚’„¤¢¡ Ÿ¤¡ ƒ§¤ž¤  ‹¤ ¢Ž ™ž—„ œ¦¤  „¤‡¦ ¦¥ ŸŽ ’ŽœŽ ¢Ž  „—Ÿ¤¦ ’‚ œˆ§ ‡ œŽ ‚§¤ ŠŸ¢“¤ Š„¤Ž œ£¥ ¦¢£¥ ¦¥ ¢›„ Ž¦„¥ Ž ’  ‹¤ ¢Ž ³ž¢‹¦ ƒ¤ ¥ œ¥ ƒ ¤ œ¢ ’ ¢Ž ¢Ž ’‹§Ž  ¦¤ ¤ „¢ Š‹ ‚ˆ£¥ ‚ž£¢¡ ¦Ÿ¤¡ ¤¦  ‹¤ ¢Ž  ‹¦ ƒ ¤ œ‚§¤ ‚§¤ Ÿ¦ŸŽ¤ œ¤ “œž Š„¤Ž œŽ ’œ„¦¥ ’ž£¥ ¢›„ Ž¦„¥ ‚¤‹Ž¤ •Ž¢Ž¤ ¦¥î  Ÿ’žŸ ˜ž›¢¡ œ¥ ’‹§Ž ¢Ž ‚¦„Ž¤ œ¥ ž£¥ ¤  Œ¤ ¥ ’ŽœŽ œ¥ „“œ¤ž ¦¢ ¥ ’¥ ›‚ž “„¦ ‹’ ’ž¢¡ Ÿ¤¡ œ„ ¤ ¦¤ ŸŽ„‚¦ ¤¢ƒ¤ ¥ œ¤ ŸŽœ¤ ’ŽœŽ œ¤ ‡ ‚ ’¥ œš¤ ƒ¤’¦ ³¤¦¥ ŸŽ ³‡ „œ ¢¦ œŽ¢¢¡ Ž¢ƒ¤¦ œ¦ ¡ ž¦¥ œ’ –Ž‰ ’¥ ’„˜Ÿž ¦¢¦¥ ¤¦  Ž  Ÿ œ¥ œ™„ Ÿ¤¡ „¢  ‹Ž‡ ¦¥ ŸŽ ‡’ œŸ œ¥ ž£¥ ¤¦ ƒ¤’¦ ³¤¦¥ ¢¦ œŸ œ¦¡ œ¦¡ œŽ¤¤ ¦¥ ¤¦ ³‡ ‚§¤ Ÿ˜Ÿ¦ ‚ ¦¥ ¢Ž œŽ£¥ £¥ „Ž›¤„¤ ¢Ž ‚¦„Ž¤ œ¥ „ŸŸ ¦Ÿ œŸ ‚§¤ Ÿ¢›˜ ƒŽ ¦¤  ¦¤ Ÿž ƒ£¥ ¦¤¡ ‡‚œ¦ ’ŽœŽ¤ Ž¢ Ÿˆ¦ Ÿ¤¡ œŸ¢¡ œ¤ „š”¤ž ‹Ž‡ ¦¥î‹¢’ž ’¥ ‚ ¤ Ÿ¢‹¤ ‡¤ œ¤ ’ŽœŽ  ¥ ‚§¤ Ÿ’žŸ ¢Ž Ÿž  ‚’„¤¢¡ œ¥ ž£¥ œš¤ Ž›Ÿ ‚§¤‡¤ ¦¥ ŸŽ ¢¦ œ¦¡ ¢Ž œ’ Ÿ‹ Ÿ¤¡ ”Žš ¦¢£¤ ¤¦ ˜¢Ÿ œ¢ ƒ„¦ ¦¤  ¦¤ ¦¥ ’Ÿ‡¢‹¤ ƒŽ…¤ œ¥ ’‚› •ž˜ „Ž‡Ÿ  Œœ…Ž šŽ›  ‰Ÿ‹ ™¢Ž¤  ¥ Ÿ ‹Ž‡¦ ‚ž Š¤ž„ œ —¦Ž œŽ„¥ ¦¢£¥ ¤¦ ‚§¤ œ¦¦¥œ¦ ’œ¥ ˜ž¢¦ ¤¦ ‚§¤ Š” ¦¥œ¦ ¦ŸŽ¥ ‹¦ž¤ ¢Ž žœ§ £¢ œ¥ ¤¢ ¢¡ Ÿ¤¡ ‚¤…§¥ ›£‹¤  œ¢‚§¤ ƒ ¥ –‚›¦ œ¥ ˜¢Ÿ œ¥ ‚§ž¥ œ¥ ž£¥ ƒ ‰› Ÿ „¥ ¦¢£¥ “ŽŸ ³„¤ ¦¥ Ÿ „Ž¤ ˜ž›¦ Ÿ¤¡ ³œŽ ˜¢Ÿ œ¢ ˆ§¢… ‹ž’¦ ‹¤œŽ ˆž¥ ‡„¥ ¦¤¡ ¢Ž ¤¦ ˆ§¢…¥ Ÿ¢…¥  ¤„ Ÿ „Ž¤ œ¤ ‰•Ž¤ ’¥ Ÿ’„ ¦¢ ‡„¥ ¦¤¡ó ¤¦ ‚§¤ ’ˆ¦¥ œ¦ ¢Ž£ œ¤ ˆŸˆ¦ Ž¤ Ÿ¤¡¢Ž ¢Ž£ œ¤ Š–Ž Š¢¦¤ Ÿ¤¡ ¦ŸŽ¥   Ÿ’žŸ  Ÿ£ ‹¢¡ œ¢ ¢›„ ¢›„ ƒŽ žœ§¢¡ œ¤ Ž›Ÿ ƒ ¥ ˜ž›¦ Ÿ¤¡ ³ ¥ ¢ž¥    ¤„£¢¡œ¥ž£¥ ŠŽˆ œŽ ¥ ¢Ž  œ¢¦Ž ’¦¢ž¤„ ¢Ž ƒ§ží šŽ¢… ¢Ž ˜Ÿ‹¦ œ§ ¥ œ§ž ¥ Ÿ¤¡  ¦ ‡ ¥ œ¤¢¡ šŠŽ œ ‰’’ ¦¢„¦¥ ƒ ¤ Ž›Ÿ œ¤ š•¢ž ‚Ž ‚‹¤ ƒŽ ‹œ§ ‚§¤  ¦¤ ¦¢„¦¥ ‡‚œ¦   ˜ž›¢¡ Ÿ¤¡ ‡¢ ¦¤ž„§ ’¤ …Ž ¢Ž „˜ž¤Ÿ¤ ‹Ž¦ œ§ž¥ ¦¤¡   œ¥ ‚¦Ž ‚§¤  ‹¤ œ¤ ‚§ŽŸŽ ¦¥ ’ŽœŽ¤ ’œ¢ž Ÿ¤¡ ƒ ¤ ‚§Ž Ž¦„ ¦¥ ¢Ž ’ŽœŽ¤ ’œ¢ž œ¥ –Žš ‚§¤  ‹¤ ¢Ž ˆ¢¥ œ¤ ‚§ŽŸŽ ¦Ž ¢›„ ‹¤œ§¤ ‡ ’œ„¤ ¦¥ ’œ¢¡ œ ‰ž ‚¤  ’¥ ‚¦Ž ¦¥ Ú ’Ÿ‡¢‹¤ ƒŽ…¤ œ¥ ’‚› •ž˜ „Ž‡Ÿ  Œœ…Ž šŽ›  ‰Ÿ‹ ™¢Ž¤  ¥ ‚„¤œ¦ ‡¦¡ „œ ƒ¢Ž ’ƒž£¤ œ¤ ‚„ ¦¥ „¢ ’œ¥ ‚Ž¥ Ÿ¤¡ œŽ š•¢ž ¦¥ œ¤¢ œ¦ ’¦Ž ƒ¢Ž  Ž  Ÿ „¢ ‚  ˆœ ¦¥ ŸŽ Ÿ’žŸ ˜ž›¢¡ œ¥ ž£¥ Ÿ˜›¢ž Ž …  ¦ ³ ¥ œ¥ ‚˜†  „Ž›¤ ¢Ž Š¢“‰ž¤œ¥ ‚¦„Ž ‚ ‹¢‚’„ ’ŽœŽ ¢Ž  „—Ÿ¤¦ œ¤ ‡ ‚ ’¥ ³‡ „œ ‚§¤   Ÿ’žŸ ‚’„¤¢¡ Ÿ¤¡ ¦¤ œŽ£¥ £¥ ¦¤¡ ‚§¤ ‚§¤ ’¤œ¢¡ Ÿ’žŸ ‚’„¤¢¡ Ÿ¤¡ ‚Ž‚Ž ƒ¢Ž œ ¤œ“  ¦¤ ‹’„¤‚  ¦¤ ¦¥ ž£  ‚ˆ§¤ •Ž¢Ž ¦¥ ŸŽ œ ¤œ“   ¦¤ Ÿž ¥ œ¤ ¢‡¦ ’¥ ¤‹¦ „Ž £¢¡í ›”‚¦ ¢Ž Ÿ‰ž¦ Ž„¢¡ œ¢  ‹§¤Ž¥ Ÿ¤¡ Ž¦„¥ ¦¤¡ ¢Ž   ˜ž›¢¡ œ¤ ‚¦„Ž¤ ¢Ž „Ž›¤ œ¥ ž£¥ ‡¢ Ž … Ÿž Ž¦¤ ¦¥ ¢¦ ¢ … œ¥ Ÿ § Ÿ¤¡ ¤Ž¦ œ¤ Ÿ  ‹ ¦¤ ¦¥ ’¤ £Ž ‰œŸ ¢Ž ‚Ž ’Ž ›„‹Ž ‡Ÿ˜„ œ¥  Ÿ£ ‹¥   ƒˆ§¥ ˜ž›¢¡ Ÿ¤¡ ’‹§Ž œ¥ ž£¥ „§¢¥ ‚§¤ ’ ‡¤‹¦  ¦¤ ¦¤¡ ‡’ œ  „¤‡¦ ¤¦ ¦¥ œ¦ ³‡ ’§¥ ˆŽ’ž œ¥ ‚˜‹ ‚§¤ Ÿ’žŸ Ÿ‰ž¢¡ œ¤ ‰ž„ ›‚ž

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا