English   /   Kannada   /   Nawayathi

مارکنڈے کاٹجو کی پاکستان کو پیشکش ، کہا : ہم آپ کو کشمیر دیں گے، اس کے ساتھ بہار بھی لینا ہوگا(مزید اہم ترین خلیجی خبریں)

share with us

سخت رد عمل کے بعد کاٹجو نے اپنے فیس بک پیج پر یہ بھی لکھ دیا کہ لوگ کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کردیں کہ اب بہار کے بارے میں چٹکلے نہیں بنائے جا سکتے۔انہوں نے یہ بھی لکھا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے بھی آگرہ مذاکرات کے دوران پاکستان کے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو بھی یہ آفر دیا تھا ، لیکن بے وقوف مشرف نے اس کو مسترد کر دیا تھا۔ایک دوسری پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ الہ آباد یونیورسٹی کے ان کے انگلش ٹیچر فراق گورکھپوری نے کہا تھا کہ ہندوستان کو خطرہ پاکستان سے نہیں ، بہار سے ہے ۔ میں اب بھی سمجھ نہیں سکا کہ ان کا کہنے کا مطلب کیا تھا۔مارکنڈے کاٹجو نے ایک اور فیس بک پوسٹ میں سانتا اور بانتا کے ذریعے بہار کا مذاق اڑایا ہے۔مارکنڈے کاٹجو کی پوسٹ کے بعد لوگوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ۔ متعدد لوگوں نے برا بھلا بھی کہا۔ تاہم لوگوں کے ردعمل کو بھی انہوں نے فیس بک کے صفحے پر پوسٹ کیا ہے۔ لوگوں نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کاٹجو صاحب آپ سے ایسی امید نہیں تھی، بہار ہی کیوں پاکستان کو بھی ساتھ لے جائے۔


پاکستان سے چھنےگا ایم ایف این کا درجہ ؟ مودی نے بلائی اہم میٹنگ

نئی دہلی : 27ستمبر (فکروخبر/ذرائع)  ہندوستان پاکستان کو سفارتی محاذ پر ایک اور جھٹکا دے سکتا ہے۔ پڑوسی ملک کو ملنے والے موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ ہندوستان ختم کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ایم ایف این درجہ پر جائزہ لینے کیلئے 29 ستمبر کو میٹنگ طلب کی ہے۔ خیال رہے کہ ہندوستان نے 1996 میں پاکستان کو ایم ایف این کا درجہ دیا تھا۔ میٹنگ میں کامرس اور وزارت خزانہ کے افسران شرکت کریں گے۔اوڑی میں دہشت گردانہ حملہ کے بعد سے ہی ہندوستان میں مسلسل پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ایسے میں حکومت ہند کا یہ فیصلہ پاکستان کی مشکل میں اضافہ کرسکتا ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان کی اقتصادی اور سماجی حیثیت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مرکز کے پاس ایم ایف این پر غور کرنے کی تجویز پہلے سے تھی۔جب پاکستان کو ایم ایف این کا درجہ دیا گیا تھا، اس وقت صورت حال الگ تھی، لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب ہندوستان پاکستان کو دئے ایم ایف این کا جائزہ لے رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ہندوستان پاکستان کو دنیا بھر میں الگ تھلگ کرنے کے لئے بھی کام کر رہا ہے۔


اقوام متحدہ میں سشما سوراج کے حملہ سے پاکستان چراغ پا ، ملیحہ لودھی نے دیا یہ جواب

اقوام متحدہ : 27ستمبر (فکروخبر/ذرائع)  ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو بے نقاب کیا اور پڑوسی ملک کو بلوچستان کی یاد دلائی۔ سشما کے اس بیان پر پاکستان چراغ پا ہوگیا ہے۔ پاکستان نے سشما کی تقریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس کے اندرونی معاملہ بلوچستان کو اٹھانا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ نہیں، بلکہ بین الاقوامی سطح پر قابل قبول ایک تنازع ہے۔وزیر خارجہ سشما سوراج کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے تقریر کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ٹویٹ کیا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ کی تقریر جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کا پلندہ ہے۔ سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ کشمیر بین الاقوامی سطح پر قابل قبول تنازع ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں سب سے قدیم موضوع ہے۔ پوری دنیا اسے قبول کرتی ہے۔ایک اور ٹویٹ میں ملیحہ نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملہ بلوچستان کو اٹھانا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے کوئی شرط نہیں رکھی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کو کرارا جواب دیا تھا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے بتایا تھا کہ کس طرح پاکستان کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ بلوچستان میں ہو رہے مظالم کا بھی انہوں نے تذکرہ کیا تھا۔


مولانا برکت اللہ بھوپالی کی ملک و قوم کے لیے زرّیں خدمات کو یاد کیا گیا

پروفیسر محمد حسان خاں، حاجی ہارون اور دیگر کا برکت اللہ اسکول میں خطاب

بھوپال۔ 27ستمبر (فکروخبر/ذرائع) سرزمین بھوپال کے عظیم فرزند اور پہلی جلاوطن حکومت کے وزیراعظم مولانا برکت اللہ بھوپالی کی برسی پر حسبِ روایت خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے جلسہ مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے معروف عالمِ دین اور برکت اللہ یونیورسٹی شعبہ عربی کے صدر پروفیسر محمد حسان خاں نے شرکت فرمائی اور حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اُس عظیم المرتبت شخصیت کو یاد کررہے ہیں، جس نے ملک کی آزادی کے لیے اپنے شہر اور ملک کو خیرباد کہا اور دیارِ غیر میں جاکر وہاں کے لوگوں میں ملک کی آزادی کے لیے فضا ہموار کی، اِس لحاظ سے دیکھا جائے تو مولانا برکت اللہ بھوپالی کی ملک و قوم کے تئیں خدمات زرّیں حروف میں لکھی جانے کے قابل ہیں، مولانا کو انگریز حکمرانوں کی ہندوستان میں لوٹ مار اور ظلم و زیادتی کا شدید احساس تھا اور انگریزوں کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے وہ یوروپ، امریکہ، جاپان، جرمنی، ترکی، فرانس جیسے ملکوں میں اپنی تحریر وتقریر کا استعمال کرتے رہے، دنیا کا شاید ہی کوئی اہم ملک ایسا بچا ہو جہاں مولانا نہ گئے ہوں۔ برطانیہ، امریکہ، جاپان، روس میں انھوں نے مختلف تنظیموں اور اداروں کے تحت مسلسل کام کیا اور ۲۰؍ستمبر ۱۹۲۰ء ؁ میں سان فرانسسکو میں داعی اجل کو لبیک کہا، اُن کی تدفین دوسو کلومیٹر کے فاصلہ پر سیکرو مینٹو شہر کے ایک قبرستان میں ہوئی، جہاں اُن کی قبر موجود ہے اور اُس پر اُن کی عمر تاریخِ پیدائش کا کتبہ درج ہے، جس سے مولانا کے انتقال کی تاریخ کے بارے میں جو تضاد پایا جاتا ہے وہ دور ہوجاتا ہے، سالِ گذشتہ مجھے وہاں جانے اور فاتحہ پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی اور یہ احساس بھی ہوا کہ اِس عظیم محب وطن نے ملک و قوم کے لیے ساری زندگی قربانیاں پیش کیں اور ملک کو آزاد کرانے کی تمنا لیکر دیارِ غیر میں چل بسا۔پروفیسر محمد حسان خاں نے کہا کہ ہمارے شہر بھوپال میں کافی تاخیر سے مولانا کی عظمت وقربانی کا اعتراف ہوا، مقامی یونیورسٹی کو اُن کے نام کیا گیا اور بھی دیگر کام ہوئے لیکن نئی نسل مولانا کی قربانیوں سے واقف ہو اِس کے لیے ضروری ہے کہ برکت اللہ یونیوسٹی میں اُن کے نام پر چیئر قائم کی جائے اور نصابِ تعلیم میں اُن کی حیات و کارنامے شامل کیے جائیں۔اِس موقع پر حاجی محمد ہارون نے مہمان خصوصی اور دیگر شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ مولانا برکت اللہ مرحوم کے نام پر قائم ہماری مولانا برکت اللہ ایجوکیشن اینڈ سوشل سروس سوسائٹی جہاں مختلف تعلیمی، فلاحی اور اصلاحی کام کرتی ہے، وہیں مولانا مرحوم کے کارناموں کو یاد کرنے کے لیے ہرسال پروگرام کا اہتمام بھی کرتی رہی ہے، جن میں یادگار مجلّوں کی اشاعت بھی شامل ہے، آج ہم نے یہاں پروفیسر حسان صاحب کو مدعو کیا ہے، وہ برکت اللہ یونیورسٹی کے صدر ہی نہیں ایک بیدار مغز عالمِ دین اور قوم کا درد رکھنے والے دل کے مالک ہیں، اُن کی تحریک پر یونیورسٹی مولانا برکت اللہ پر ایک عالمی سیمینار کرچکی ہے، جس کے مقالات کتابی شکل میں شائع ہوگئے ہیں۔ حاجی صاحب نے کہا کہ مولانا برکت اللہ بھوپالی ایک عالمِ دین اور سیکولر نظریات کے حامل مدبر تھے۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی ملک و قوم پر نچھاور کردی، غدر پارٹی کے تحت اور شیخ الہند مولانا محمود الحسن کی قیادت میں جہاد کا پرچم بلند کیا، اُن کا بڑا کارنامہ پہلی جلاوطن حکومت کا قیام ہے، جس کا صدر ایک ہندو راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کو بنایا گیا، ایسی وطن پر قربان ہونے والی شخصیت کو یاد کرنا اور نئی نسل کو اُس سے متعارف کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، جس سے عام طور پر برسراقتدار طبقہ اور عوام بے توجہی برت رہے ہیں۔اِس موقع پر برکت اللہ پبلک اسکول کے اساتذہ کو مہمانِ خصوصی کے ہاتھوں سے سرٹیفکٹ تقسیم کیے گئے، شروع میں مرزا شبیر بیگ، ڈاکٹر محمد سفیان ندوی، مولانا محمد یاسر، حافظ اسماعیل بیگ اور مولانا عبدالرؤف وغیرہ نے مولانا کی شخصیت و خدمات پر روشنی ڈالی۔ برکت اللہ پبلک اسکول کے طلباء وطالبات کی قرأت اور نظم خوانی سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ جلسہ میں مولانا سیف الرحمن آغا، چودھری فہیم الدین، حاجی محمد عمران، مولانا عابد بھی موجود تھے اور شکریہ کی رسم محمد حنیف نے انجام دی۔


دو پائلٹوں کی اٹلی میں تربیت سمیت رقم کی بھی منظوری ملی

لکھنؤ ۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے گروپ کیپٹن سنیل کورا اور ونگ کمانڈر جی.ایس.پڈّا، پائلٹ(روٹر ونگ) کو اگستہ اے۔۱۰۹ ایس ہیلی کاپٹر کے سیمولیٹر پر اٹلی کی تعمیراتی کمپنی کی فیسیلٹی اگستہ ویسٹ لینڈ میں کریٹکل ایمرجنسی ٹریننگ پر جانے کی منظوری دی ہے۔ ساتھ ہی تربیتی فیس ۱۳۸۷۲۰۰؍روپئے کے خرچ کیلئے پیشگی کے طور پر نکالنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔واضح ہو کہ یہ تربیت بالترتیب آئندہ ۱۷؍نومبر سے ۲۴؍نومبر تک اور آئندہ ۲۵؍دسمبر سے ۳۱؍دسمبر تک کرائی جانی ہے۔ سول ایوی ایشن ڈیپارٹمنٹ نے اس سلسلہ میں دو الگ۔الگ سرکاری حکم نامے جاری کر دئے ہیں۔


ڈینگو متاثرہ علاقوں؍کالونیوں میں روک۔تھام کی کارروائی کرنے کی ہدایت

لکھنؤ میں ۲۲؍علاقہ سب سے زیادہ حساس

لکھنؤ ۔27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)سکریٹری، طب و صحت محترمہ وی.ہیکالی جھمومی نے کہاکہ ضلع لکھنؤ میں ڈینگو متاثرہ علاقوں؍کالونیوں کی ڈیجیٹل میپنگ کرائی گئی ہے۔ ڈیجیٹل میپنگ کے تحت روک۔تھام کی کارروائی کرنے کی ہدایت مقامی سٹی کمشنر کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لکھنؤ ضلع؍شہری علاقہ میں ڈینگو کا سب سے زیادہ اثر ہے اور ۲۲؍علاقہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔محترمہ جھمومی نے سٹی کمشنر کو مکتوب ارسال کر ہدایت دی ہے کہ ڈینگو کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے فوراً لائحۂ عمل بناکر ضروری کاررورائی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس کام میں ڈائرکٹر ،وبائی امراض کا بھی تعاون حاصل کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ محکمۂ صحت کے ذریعہ ڈینگو متاثرہ علاقوں کی دیجیٹل میپنگ کرائی گئی ہے،جس میں ۲۲؍علاقہ سب سے زیادہ حساس پائے گئے ہیں۔ ان میں علی گنج سیکٹرجے،پی اور این، موہن لال گنج، اتریٹیا، ساؤتھ سٹی، گوسائی گنج، سنئے گاندھی پورم، فیض اللہ گنج، چندرلوک کالونی علی گنج ، کھدرا، ڈالی گنج، لال باغ، قیصرباغ، بالاگنج، تیلی باغ، راجاجی پورم، عیش باغ، چارباغ، سٹی اسٹیشن، گومتی نگر، نیلمتھا اور جانکی پورم کے رہائشی علاقہ شامل ہیں۔ انہوں نے سٹی کمشنر سے توقع کی ہے کہ ڈیجیٹل میپنگ میں نشانزد حساس علاقوں؍کالونیوں میں بڑے پیمانے پر فاگنگ کیلئے مہم چلائی جائے۔اس کے ساتھ جن مقامات پر کوڑا۔کرکٹ؍گندگی جمع ہے، وہاں صاف صفائی کے مناسب بندوبست کو یقینی بنایا جائے تاکہ ڈینگو پھیلنے سے روکا جا سکے۔


جمعیۃ علماء ہند کی قومی مہم کے تحت جمعیۃ علماء اترپردیش بارہ دری قیصر باغ لکھنو میں 29ستمبرقومی و ملی یکتا بیٹھک۔۔مولانا اسامہ قاسمی

لکھنؤ۔ 27ستمبر(فکروخبر/ذرائع)جمعیۃ علماء ہند کی قومی مہم کے تحت جمعیۃ علماء اترپردیش بارہ دری قیصر باغ لکھنو میں 29ستمبر بروز جمعرات ملک میں قومی وملی ایکتا کو برقرار رکھنے کیلئے دلت مسلم مشترکہ کھان پان گیارہ بجے سے دو بجے دن تک اور جمعیۃ کے ذمہ داران وکارکنان کو مزید فعال بنانے اور عملی کامو ں میں بڑھ چڑھ حصہ لینے کے جذبے کو فزوں تر کرنے کے لیے صبح ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے دس بجے تک صوبہ اترپردیش کے تمام اضلاع کے ذمہ داروں کا ورکشاپ کا انعقاد کیاجارہا ہے جس میں جانشین فدائے ملت باسپان اسلام حضرت الحاج مولانا سید محمود اسعد مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ودیگر ذمہ داران شرکت فرما رہے ہیں یہ اطلاع جمعیۃ علماء کے صوبائی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے دی۔
مولانا اسامہ قاسمی نے پروگرام کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ محسن انسانیت، معلم کتاب وحکمت نے طبقہ واریت کے جبر ، امارت وثروت کی برتری اور نسلی عصبیت کے زعم باطل کاخاتمہ کیا،مساوات کا جو درس دیا ہے وہ عصری علوم وافکار کے اس دور جدید میں کوئی بھی مکتبہ فکر یا سماجی اور اقتصادی اصلاح کا دعویدار طبقہ انسانی جان کی حرمت اور مخلوق خدا کے احترام کا اس سے بہتر اور جامع تصور پیش نہیں کرسکتا۔خالق کائنات کو اپنی تمام مخلوق محبوب ہے کسی انسان کو ایذا پہنچانا،حق تلفی کرنا عصبیت اختیار کرنا اللہ کے نزدیک ہر گز پسندیدہ فعل نہیں، انسان ہونا ہمارا انتخاب نہیں قدرت کی عطا ہے مگر انسانیت بنائے رکھنا ہمارے اختیار میں ہے، ہمیں جس سبق کو پڑھنے کی ضرورت سب سے زیادہ ہے وہ انسانیت کا ہے۔دنیا کا کوئی بھی سماج اس وقت تک مہذب نہیں ہوسکتا جب تک وہاں کے تمام انسانوں کے ساتھ مساوی سلوک رو اں نہیں ہو۔ اگر کہیں،کسی بھی انسان کے ساتھ کسی بھی طرح کی تفریق ، امتیاز برتاجاتا ہے ، تو وہ سماج مہذب و مودب نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر ایک بدنما داغ ہوگا۔ہمارے پیارے ملک ہندوستان میں بھی دور قدیم سے ایک مخصوص طبقہ کو باوجود انسان ہونے کے سماجی حقوق اور انسانی اصول کے خلاف انتہائی پسماندہ ، محروم اور مظلوم بنا کر رکھا گیا۔ ملک کی آزادی کے بعد آئینی طورپر اس طبقہ کو مساوات کے اختیارات دئے گئے، سرکاری ملازمتوں، تعلیم و دیگر ترقیاتی کاموں میں اس کا حصہ مختص کیاگیا، لیکن سماجی طورپر آج بھی اس کا حال وہی ہے، جو دور قدیم میں تھا۔ آج بھی اس طبقہ کے ساتھ روٹی بیٹی کا رشتہ قائم نہیں ہوسکا۔ بلکہ تمام تر دنیوی ترقی کے اکثر انسانیت سوز سلوک کیاجاتا ہے۔ جمعیۃ علماء نے ابتداء ہی سے اس طرح کے غیر اخلاقی، غیر انسانی قد روں کے خلاف نہ صر ف صدائے احتجاج بلند کی ، بلکہ مظلوم طبقہ کو حق و انصاف دلانے نیز اسے سماجی اور اخلاقی طور پر آگے بڑھانے کے لیے عملی اقدامات بھی کئے ہیں۔ اسی ضمن میں جمعیۃ علماء ہند کی قومی مہم کے تحت جمعیۃ علماء اترپردیش کی جانب سے دلت ۔ مسلم اتحاد اوراتفاق پر مبنی تقریب 29ستمبر کو نیشنل کنفیڈریشن آف دلت آدی باسی کے اشتراک سے گیارہ بجے سے دو بجے دن تک دلت مسلم مشترکہ کھان پان پروگرام کا انعقاد ہوگا جس میں جمعیۃ علماء کے قومی جنرل سکریٹری اور جانشین فدائے ملت مولانا سید محمود اسعد مدنی اور کنفیڈریشن کے چیئرمین جناب اشوک بھارتی خصوصی طورپر شرکت کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء کے مرکزی عہدیداران و اہم دلت لیڈران بھی شریک ہوں گے۔اس سے قبل جمعیۃ علماء کے ذمہ داران وکارکنان تنظیم کو مزید مستحکم کرنے اور اس کی فکر ونظریہ کے مطابق پوری بصیرت کے ساتھ عملی کاموں میں مصروف کار ہونے کی ترغیب دینے کے لئے ورکشاپ کا اہتمام صبح ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے دس بجے تک ہوگا۔ جس میں صوبہ اترپردیش کے ہرضلع سے عہدیداران واراکین شرکت کر رہے ہیں اور اسی دن بعد عصر حضرت فدائے ملتؒ کے میزبان خانوادہ مدنی کے عاشق جمعیۃ علماء اترپردیش کے عرصہ تک رہے خازن جناب الحاج سید محمد متین صاحبؒ کے انتقال پر تعزیتی اجلاس بھی ہوگا۔ مولانا اسامہ نے بتایاکہ کھان پان کی یہ تقریب صرف کسی اجلاس، تقاریر تک محدود نہیں ہے بلکہ مشترکہ کھان پان کے ساتھ اتحاد و اتفاق کا عملی مظاہرہ بھی ہوگا۔ قومی و ملی ایکتا جمعیۃ علماء کے نظام اور فکری اساس کا حصہ ہے اور تنظیم ہمیشہ سے اس اتحاد کو ترجیح دیتی رہی ہے اور اس کی ضرورت اور بڑھ گئی ہے مظلوموں کو انصاف دلانے اور انسانی مساوات کا عملی پیغام دینے کے لیے جمعیۃ علماء ہند کے اہم مشن کے تحت مذکورہ تقریب کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ صبح 11 بجے سے ہونے والی تقریب میں لیڈران کے اظہار خیال کے بعد اجتماعی طورپرکھانے کا نظم بھی رہے گا، جس میں ایک ہی تھال(رکاب ) میں دلت مسلم کھانا کھائیں گے، اور اس بات کا عملی مظاہرہ کریں گے کہ صرف کہنے، یا گلے لگانے سے نہیں بلکہ جمعیۃ علماء ایک ساتھ کھانے پینے اور پوری طرح انسان دوستی کا حق ادا کرنے میں یقین رکھتی ہے اور تمام برادران وطن کی عزت، وقار، اہمیت و حیثیت کی ایک انسان کی طرح قدر کرتی ہے۔صرف تقریر کے ذریعہ نہیں بلکہ عملی طور پر مساوات قائم رکھنے میں کوشاں ہے اور یہی وقت کا تقاضہ ہے کہ روشن خیالی کا نعرہ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اس کا عملی ثبوت بھی پیش کرنا ہوگا۔ مولانا اسامہ قاسمی نے امید ظاہر کی کہ پورے صوبہ سے دو سے کے قریب دلت اور دوسو سے زائد علماء ،ائمہ اور جمعیۃ کے ذمہ داران وکارکنان شریک ہوں گے۔


مہاراشٹر میں وقف بورڈ کی زمین ایک لاکھ ایکڑ سے زائد اور 70ہزار ایکڑ زمین پر اتی کرمن کا قبضہ 

مسلمانوں کے ریزرویشن کیلئے 7؍ اکتوبر کو جامعۃ الصالحات کے پاس سے 3بجے خاموش مورچہ نکالا جائیگا

مالیگاؤں۔27ستمبر(فکروخبر//اے کے انصاری ) کل بروز اتوار رات میں 8بجے مسلمانوں کو ریزرویشن کیسے ملے ؟ اس کیلئے ایک مشورتی میٹنگ MRF مسلم ریزرویشن فیڈریشن کی جانب سے منعقد کی گئی تھی ۔ جس کی صدارت سی سی آئی کے صدر پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے کی ۔ اسکس ہال میں ہوئی میٹنگ کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے آصف شیخ نے کہا کہ ہم نے ریزرویشن کی تحریک پہلے سے ہی چھیڑ رکھی ہے۔ کانگریس حکومت نے مراٹھا کو 16فیصد ریزرویشن دیا اور مسلمانوں کو 5فیصد ریزرویشن دیا تھا۔ مگر بی جے پی حکومت نے اُسے رد کردیا ۔ چالاکی سے مراٹھا ریزرویشن کا اسمبلی میں بل لاکر اُسے قائم رکھا ۔ جبکہ ہائی کورٹ نے مراٹھا سماج کا ریزرویشن رد کردیا تھا اور مسلمانوں کو تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن قائم رکھا۔ صرف نوکریوں میں سے ختم کیا گیا تھا ، مگر مہاراشٹر کی مسلم دشمن حکومت جو ایک سازش کے تحت مسلمانوں کے ریزرویشن کے بل کو اسمبلی میں نہ لاکر اُسے ختم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہم نے ایم آر ایف کی جانب سے اُسے یاد دہانی کرانے کیلئے قائم رکھے ہوئے ہیں۔ دو سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے مگر اس پر وہ فیصلہ نہیں لے رہے ہیں ، گذشتہ دنوں مراٹھا سماج کی تحریک ناسک ضلع میں ہوئی ۔ اس کا مدعا ضلع احمد نگر کے کوپرڈی گاؤں میں ہوئے دوشیزہ کی عصمت دری کو موضوع بنا کر زبردست طریقے سے خاموش احتجاج کرنے کی کوشش کی گئی ۔ جس میں انہیں پیسے کی ضرورت پڑنے والی تھی ۔ اُس پر انہوں نے ایک اکاؤنٹ نمبر دیا اور 4 دنوں کے اندر اُن کے سماج کے لوگوں نے 2 کروڑ روپیہ جمع کردیا، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مراٹھا ہم سے زیادہ بیدار ہیں، اس معاملہ کیساتھ ساتھ ریزرویشن کی تحریک چھیڑ دی ہے ۔ ہمیں بھی اپنی تحریک کو جاری رکھنا ہوگا ۔ کہیں ایسا نہ ہو مراٹھا سماج کے دباؤ میں حکومت مراٹھا سماج کیلئے فیصلہ کردے اور مسلم سماج ریزرویشن سے محروم رہ جائے ۔ آصف شیخ رشید نے اپنی مزید بتایا کہ مسلمانوں کی ایک لاکھ ایکڑ زمین وقف بورڈ کی ہے اور 70ہزار ایکڑ زمین پر اتی کرمن کیا گیا ہے۔ حکومت وقف بورڈ کو یہ زمین واپس کرے ، اور اُسے لیز پر دے کر مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے ۔ ریزرویشن کی تحریک کانگریس پارٹی بھی کررہی ہے۔ مگر میں آپ کو بتا دیتا ہوں کہ میں اس تحریک میں کانگریس کیساتھ شامل نہیں ہوں ، اگر کانگریس پارٹی مجھے بلاتی بھی ہے تو میں نہیں جاؤں گا۔ میں ایم آر ایف کی جانب سے چلائی جارہی غیر سیاسی تحریک سے ہی مسلمانوں کی آواز اٹھاؤں گا۔ اس موقع پر انہوں نے 5تجاویز رکھی۔ 
تجاویز(۱) سابقہ حکومت نے مسلمانوں کو جو ریزرویشن دیا تھا اسے بحال کیا جائے ۔ (۲) اعلیٰ تعلیم میں سو فیصد اسکالر شپ و فیلو شپ دی جائے ۔(۳) وقف املاک کی ایک لاکھ ایکڑ زمین مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے وقف محکمہ کے سپرد کی جائے اور تقریباً 70ہزار ایکڑ زمین پر ہوئے ناجائز تجاوزات کو صاف کیا جائے ۔ (۴) سچر کمیٹی ، محمود الرحمن کمیٹی ، رنگناتھ مشرا کمیٹی کی سفارشات لاگو کرتے ہوئے مسلمانوں کو فائدہ دیا جائے ۔ (۵) جس طرح دلت سدھار اسکیم کے تحت بنیادی سہولیات کیلئے حکومت گرانٹ مختص کرتی ہے اسی طرح مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے سرکار خصوصی اسکیم جاری کرے ۔ 
ان تجاویز پر میٹنگ میں شریک لوگوں کی رائے لی گئی ۔حاضرین مجلس نے ہاتھ اٹھا کر اپنی حمایت دی۔ مولانا ایوب قاسمی نے کہا کہ ہمیں جمعہ کے دن بڑی ریلی نکالنا چاہئے اور اس میں ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو شریک ہوکر یہ بتا دینا چاہئے کہ ہم بھی ہمارا حق لینے کیلئے تحریک کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں ۔ٹی ایم ہائی اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر غفران سر نے کہا کہ ہمیں ریزرویشن کی تحریک کو ہر گھر میں پہنچانا ہے ، ہر گھر کے خواتین و بچوں کو اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ ہم ریزرویشن کیوں مانگ رہے ہیں اور اُسے کس طرح کی تحریک سے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایڈوکیٹ نیاز احمد لودھی نے کہا کہ ناسک میں لاکھوں مراٹھا اگر جمع ہوئے ہیں تو صرف اور صرف نوجوانوں کی بیداری کی وجہ سے ،اسلئے ہمارے بھی نوجوان آگے آئیں اس طرح کی تحریک کسی کے بھی ذریعے چلائی جائے اُس کا ساتھ دینا چاہئے ۔ کیوں کہ جمہوریت میں سروں کو گنا جاتا ہے ۔ خان انعام الرحمن سر نے کہا کہ تمام اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرس ہمارے ساتھ ہیں ، ہم اسکول کے طلباء کو اس مہم میں کس طرح شریک کریں یہ بھی سوچنا ہوگا ۔ مالیگاؤں ہائی اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر عتیق شعبان سر نے کہا کہ ہمیں مہم کی تشہیر کیلئے اپنی اپنی اسکولوں کے آس پاس ایک چھوٹی بیداری ریلی نکال کر عوام کو بیدار کریں ۔ ہدایت اﷲ وکیل نے موٹر سائیکل ریلی کی بھی رائے رکھی ۔ مجید صدیقی سر نے خطبہ صدارت میں کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن چاہئے جب یہ بات سچر کمیٹی ، محمود الرحمن کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں نے اس کا تذکرہ اپنی رپورٹ میں دیا ہے ۔ یہ ہماری رپورٹ نہیں ہے یہ حکومت قائم کردہ کمیٹیوں کی ہی رپورٹ ہے ، جس پر حکومت کو فیصلہ لینا چاہئے۔ مالیگاؤں سے جو تحریکیں چلی ہیں وہ کامیابی سے اپنی منزل تک پہنچی ہے۔ مسلم ریزرویشن کیلئے مالیگاؤں کی جانب لوگوں کی نگاہیں ، لگی ہوئی ہیں ۔ اس تحریک کو پورے مہاراشٹر میں پھیلانے کی ضرورت ہے اور مسلمانوں کو تعلیم میں مکمل ریزرویشن ملے ۔ اس میٹنگ میں اتفاق رائے سے 17؍ اکتوبر کو جامعۃ الصالحات سے شہیدوں کی یاد گار تک ایک خاموش ریلی نکالی جائے گی ، جس میں شہریان کثیر تعداد میں شریک ہوں ۔ پولس پرمیشن دے یا نہ دے جمعہ کا دن کہہ کر دن کو آگے پیچھے کرنے کی بات کہہ تو ہم ماننے والے نہیں ۔ ناسک کے کلکٹر نے بڑی چالاکی سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بتا کر مراٹھا سماج کی تحریک کے دن ایک دن کی اسکولوں کی چھٹی کا اعلان کردیا ۔ ہم بھی حکمت عملی سے کام لیں گے کیوں کہ اُس دن تمام اسکولوں کی دوپہر کے وقت تعطیل رہتی ہے ، پرمیشن میں میرے نام سے داخل کروں گا ، پولس پرمیشن دے یا نہ دے ہم ہر حال میں ریلی نکالیں گے ۔ عوام کو بیدار کرنے کیلئے کارنر میٹنگ لی جائے گی ۔ اسٹیکرس اور بینرس بھی لگائے جائینگے۔ مسلم ریزرویشن کو شہر کے بہت سارے اداروں نے حمایت دی ، جن میں ادارہ نورنگ ، ادارہ ثناء اﷲ نگر ، صدر الشریعہ اکیڈمی ، ادارہ غوث اعظم ، مرحوم محمد ایوب ایجوکیشن سوسائتی ، ادارہ ینگ مسلم سوسائٹی، آل مالیگاؤں اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن، گلزار ایجوکیشن سوسائٹی ، ادارہ عبدالوہاب ، ادارہ عثمان غنی ، آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ، مراٹھی ہندی سنکیت وشئے سنستھا مالیگاؤں ، ہیڈ ماسٹر ایسوسی ایشن سمیت بہت سارے اداروں نے حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا