English   /   Kannada   /   Nawayathi

دبنگوں نے روکا دلت خاتون کی آخری رسوم کا راستہ، پولیس کو کرنی پڑی مداخلت(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

الزام ہے کہ سندرلال کے بیٹے اور خاندان کی دو خواتین ارکان نے آخری رسوم کا راستہ روک دیا اور میدابائی کے اہل خانہ کو اپنے کھیت سے گزرنے نہیں دیا۔بتاتے ہیں کہ دلت خاندان کے فریاد لگانے کے باوجود گوجر خاندان راستہ نہ دینے کی بات پر اڑا رہا، جس کے بعد لاش کو کھیت میں ہی رکھ کر لواحقین دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اطلاع ملنے پر دھنگاوں پولیس موقع پر پہنچی۔ تقریبا ایک درجن سے زیادہ پولیس اہلکاروں کے سائے میں دلت خاتون کی آخری رسوم نکالی گئی۔ وہیں، متوفیہ کے اہل خانہ کی شکایت پر گوجر خاندان کے ارکان کے خلاف ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت اجاک تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔


اردو یونیورسٹی میں بیت بازی کا انعقاد، پروفیسر شمیم حنفی کا صدارتی خطاب

حیدرآباد، 24؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) ’’شعر وسخن سے دلچسپی اور عمدہ اشعار کا انتخاب خوش ذوقی کی علامت ہے۔ اشعار کو ہمیشہ موزوں پڑھنا چاہئے، کیوں کہ شاعری کے بارے کہا جاتا ہے کہ شاعری کانوں سے پڑھی جاتی ہے، اساتذہ شعراء کے کلام کو یاد کرنا ذوق کو جلا بخشتا ہے۔ بچیوں کی شعر وادب میں دلچسپی قابل تعریف ہے۔ البتہ انہیں خاتو ن شاعرات کے اشعار یاد کرنے چاہئیں۔ اسلامیات کے طلبہ کو اپنا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مختلف علوم وفنون کی طرف تو جہ کرنی چاہئے اور قرون وسطی کے مسلمانوں کی علمی ترقی کو اپنا مشعل راہ بنانا چاہئے‘‘۔ان خیالات کا اظہار معروف نقاد اور ادیب پروفیسر شمیم حنفی (جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی ) نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں اسلامی مطالعات فورم کے تحت منعقد ہونے والے بیت بازی کے مقابلہ میں کیا۔ پروفیسر حنفی نے متعدد شاعرات کا تعارف کرایا۔ شعراء کے اشعار کی تشریح کی، اور بیت بازی میں شریک ہونے والے طلبہ کی ہمت افزائی کی۔ جناب انیس اعظمی (چیف کنسلٹنٹ CULLC، مانو) نے بیت بازی کے انعقاد پر طلبہ کو مبارک باد دی، اور کہا کہ آپ بین جامعاتی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں حصہ لینے کے لئے تیاری کریں۔ ڈاکٹر محمد فہیم اختر (صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز )نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ شعبہ اسلامیات طلبہ کی ہمہ جہتی ترقی کے لئے ہفتہ وار بنیادوں پر پروگراموں کا انعقاد کرتا ہے۔ شعر سخن سے ہمارے طلبہ کی دلچسپی اردو زبان سے ان کی وابستگی کا نتیجہ ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر فیروز عالم (CULLC، مانو) بھی موجود تھے۔ بیت بازی میں چار ٹیموں نے مصحفیؔ ، انشاءؔ ، انیسؔ اور دبیرؔ کے نام سے حصہ لیا، انشاءؔ ٹیم کو اول، انیسؔ ٹیم کو دوم اور دبیرؔ ٹیم کو سوم پوزیشن حاصل ہوئی۔ شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر محمد عرفان احمد ، مولانا سراج الدین اور محترمہ ذیشان سارہ نے حکم کے فرائض انجام دیے۔ پروگرام کا آغاز سید شارق علی (ایم فل )کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔محمد خالد (ایم اے سال دوم) نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ نظامت کے فرائض سید عبد الرشید(پی ایچ ڈی) نے انجام دئے۔ پروگرام میں شعبہ کے طلبہ اور اسکالرس کے علاوہ دیگر شعبوں کے طلبہ بھی موجود تھے۔ 


مہوبہ میں تالاب میں ڈوبنے سے بچے کی موت

مہوبہ ۔24؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں مہوبہ ضلع کے کربئی علاقے میں کل شام ایک لڑکا تالاب میں ڈوب گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ مھیبا گاؤں میں بیمار دادا کی موت کے بعد جب ان کی آخری رسومات ادا کردی گیءں تو سنتوش انوراگی کا دس سال کا بیٹا پریم کمار کنبہ کے لوگوں کے ساتھ نہانے کیلئے تالاب پر چلا گیا ۔ نہاتے وقت اس کا پیر پھسل گیا اور وہ ڈوب گیا۔کنبہ کے لوگوں نے اسے فوراً باہر نکالا لیکن اس کی موت ہو چکی تھی۔


مہوبہ میں لڑکی نے زہر کھا کرجان دی

مہوبہ ۔24؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں مہوبہ ضلع کے اجنار علاقے میں خود پر چوری کا جھوٹا الزام لگائے جانے سے دلبرداشتہ ایک لڑکی نے زہریلی شہ کھا کرجان دے دی۔پولیس سپرنٹنڈنٹ ونود سنگھ نے آج بتایا کہ اجنار کے رہنے والے رمیش کی پندرہ سالہ بیٹی کملیش کی لاش آج صبح اس کے مکان سے برآمد کی گئی۔ اس کا جسم نیلا پڑ گیا تھا جس سے لگتا ہے کہ اس نے زہر کھایا ہے ۔ کملیش کی ماں رادھا نے بتایا کہ اس کے چچا نے اس پر پانچ ہزار روپے چوری کرنے کا الزام لگایا تھا۔ چوری کے جھوٹا الزام لگنے سے لڑکی بہت صدمہ میں تھی اور اسی وجہ سے اس نے زہر کھا کر جان دے دی۔لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دی گئی ہے ۔ پولیس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے ۔


غازی آباد میں ڈیری مالک کاقتل

غازی آباد ۔24؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں غازی آباد کے کوی نگر علاقے میں کل رات نامعلوم حملہ آوروں نے ڈیری مالک یوگیش کمار کو قتل کر دیا۔پولیس ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ کوی نگر علاقے میں پولیس لائن کے پیچھے بلند شہر کے بھندولي گاؤں کا رہنے والا یوگیش کمار (35) کی نامعلوم حملہ آوروں نے سر پر چوٹ مارکر قتل کردیا۔ قتل کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔اس ضمن میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے ۔ پولیس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے ۔


شمالی کشمیر میں ایک انکاونٹر میں جنگجو ہلاک، کارروائی جاری

سرینگر ۔24؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) جموں و کشمیر کے باندی پورہ میں آج صبح سلامتی دستوں کے ساتھ تصادم میں ایک جنگجو مارا گیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ باندی پورہ کے اراگام میں جنگجووں کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاع ملنے پر سلامتی دستوں نے وہاں کارروائی شروع کی۔ جب سیکورٹی فورس کے جوان گاوں میں ایک خاص علاقہ کی طرف بڑھ رہے تھے تو وہاں چھپے جنگجووں نے گولی چلادی۔جواباً سلامتی دستوں کے جوانوں نے بھی فائرنگ کی اور اس میں ایک جنگجو مارا گیا۔آخری اطلاعات ملنے تک کارروائی جاری تھی تفصیلات کا انتظار ہے ۔


ریاستی شاہراہوں کی ترقی کے منصوبے کا افتتاح

بنگلورو۔23؍ستمبر(فکروخبر/ذرائع)وزیراعلیٰ سدرامیا نے آج ریاستی شاہراہوں کی ترقی کے تیسرے مرحلے کا آغاز کیا اور پیالیس روڈ میں محکمۂ تعمیرات عامہ کی جانب سے تجدید شدہ کاویری گیسٹ ہاؤز کا افتتاح کیا۔اس موقع پر وزیر صنعت آر وی دیش پانڈے نے سڑکوں کی ترقی کے علاوہ محکمۂ تعمیرات عامہ کی کارکردگی سے متعلق کتابچہ کا اجراء کیا اور بتایاکہ گزشتہ تین برسوں کے دوران کئی راستوں کو ترقی دی گئی ہے، اسی طرح تعلیم اور سماجی تحفظ کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دی گئی ہیں۔ انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ دیانتداری سے خدمات انجام دیں، تاکہ حکومت کو نیک نامی حاصل ہو۔وزیر برائے سماجی بہبود ایچ آنجنیا نے بتایاکہ محکمہ کی جانب سے نئی سڑکوں کی تعمیر ، سڑکوں کی توسیع ، برڈج اور لنک روڈس کی تعمیر کو ترجیح دی جارہی ہے۔ وزیر برائے تعمیرات عامہ ایچ سی مہادیوپا نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ ریاستی حکومت سڑکوں کی تعمیر کے ذریعہ ریاست کی وراثت میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ایسے افسران کو چاہئے کہ وہ تعمیری کاموں کے معیار کو برقرار رکھیں، محکمہ کے افسران کی جدوجہد کے سبب ریاست کرناٹک کو دو قومی ایوارڈ س حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ انجینئرس اسوسی ایشن کے مطالبے کے تحت سر ایم وشویشوریا کے نام سے ایوارڈ قائم کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ریاست میں 24226 کلومیٹر سڑک کی ترقی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ جبکہ پہلے مرحلے میں 3390کلومیٹر کی سڑکوں کو 1666 کروڑ روپیوں کی لاگت پر ترقی دی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں1822کروڑ روپیوں کی لاگت پر 3134 کلومیٹر سڑک کو سدھارا جائے گا۔ جبکہ تیسرے مرحلے میں 1400 کلومیٹر سڑک کو 1150 کروڑ روپیوں کی لاگت پر ترقی دی جارہی ہے۔ ان تمام کاموں کیلئے 127؍ پیکیج ٹنڈروں کا عمل پورا ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ شاہراہوں کو ترقی دینے کے ساتھ دیہاتوں کو جوڑنے والی سڑکوں کوبھی بہتر بنایا جائے گا۔ بنگلور میسور چھ لائن شاہراہ کی تعمیر کیلئے ٹنڈر کے عمل کو دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے شمالی علاقے بیدر سے جنوب میں چامراج نگر تک راست سڑک مہیا کرانے کیلئے 706کلومیٹر کی طویل ترین صوبائی شاہراہ ترتیب دی گئی ہے۔ اس شاہراہ پر کام تکمیلی مراحل میں پہنچ چکا ہے۔و زیر موصوف نے بتایاکہ ریاست بھر میں دس ہزار کلومیٹر کی قومی شاہراہ ہے، اس شاہراہ کو ترقی دینے کیلئے مرکزی وزیر برائے بری نقل وحمل نتن گڈکری نے بھرپور تائید کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر بہترین خدمات انجام دینے والے محکمۂ تعمیرات عامہ کے انجینئروں کی عزت افزائی کی گئی۔ ریاستی وزراء آر وی دیش پانڈے ، ایچ آنجنیا وغیرہ اس موقع پر موجود تھے۔


حکومت کے موقف پر ایس ایم کرشنا کی بھرپور تائید

بنگلورو۔23؍ستمبر(فکروخبر/ذرائع)سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا نے کاویری مسئلہ میں وزیر اعلیٰ سدرامیا کے سخت موقف کی بھرپور تائید کا اعلان کیا اور کہاکہ موجودہ حالات میں سدرامیا نے جو فیصلہ کیا ہے وہ مناسب ترین ہے۔ آج اپنی رہائش گاہ پر وزیر اعلیٰ سدرامیا کی آمد کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرشنا نے کہاکہ اس معاملے میں سدرامیا کے موقف پر وہ انہیں دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سدرامیا حکومت نے مناسب وقت پر ٹھوس فیصلہ لیا ہے۔سپریم کورٹ کی طرف سے بار بار تملناڈو کو پانی فراہم کرنے کی ہدایت کی وجہ سے ریاستی عوام اور کسانوں میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوچکی تھی۔ ان حالات میں سدرامیا نے جو فیصلہ لیا ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے مرحلے میں جبکہ ریاست کے آبی ذخائر میں پانی موجود نہیں ہے تو تملناڈو کو پانی کہاں سے مہیا کرایا جائے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جو فیصلہ سنایا گیا ہے کوئی بھی حکومت ہو اس پر عمل کرہی نہیں سکتی۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ کااحترام لازم ضرور ہے ، لیکن عدلیہ کا فیصلہ عوامی مفادات کے خلاف ہوتو اس پر عمل ممکن ہی نہیں۔ ریاستی حکومت نے عدلیہ کے احترام پر عوامی مفاد کو ترجیح دی ہے۔ کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے سے ریاستی عوام مشکلات کا شکار ہوجاتے۔ ایسے مرحلے میں حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ مان کر کچھ غلط نہیں کیا۔ وزیراعلیٰ سدرامیا کے اس فیصلے پر ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق کو انہوں نے ایک خوش آئند پہلو قرار دیا۔ بنگلور، منڈیا اور میسور اضلاع کے عوام کو پینے کا پانی مہیا کرانے حکومت کے اقدام کو انہوں نے کافی سراہا۔ ایس ایم کرشنا نے کہاکہ ریاست کے بیشتر علاقوں میں رعیت ہمیشہ مشکلات سے دوچار رہے ہیں۔ کاویری طاس میں خاص طور پر پچھلے چند سالوں سے کسان بارش کی کمی کی وجہ سے بھاری خسارہ کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ ان کے خسارہ کی بھرپائی معاوضہ کی شکل میں ہونی چاہئے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ تملناڈو کو پانی فراہم نہ کرنے کے متعلق کل جماعتی اجلاس اور خصوصی کابینہ میں جو کل فیصلہ لیا گیا اس سے آج انہوں نے ایس ایم کرشنا کو آگاہ کرایا اور سابق وزیراعلیٰ نے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔انہوں نے کہاکہ کل کے لیجسلیچر اجلاس میں حکومت کی طرف سے کاویری مسئلے پر جو قرار داد منظور کی جارہی ہے انہیں توقع ہے کہ تمام سے اس کو حمایت حاصل رہے گی۔اس موقع پر ریاستی وزراء ٹی بی جئے چندرا، ڈاکٹر ایچ سی مہادیوپا، ایچ ایس مہادیو پرساد، چیف وہپ اشوک پٹن، رکن کونسل کے گووند راج اور چیف سکریٹری اروند جادھوموجود تھے۔


اڑی کے شہید جوان ملک کے حقیقی ہیرو ۔بو اسیم اعظمی

شہید جوانوں کے خاندانوں کو ریاست کے ممبران اسمبلی کے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کی اپیل

ممبئیَ ۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع )سماجوادی پارٹی کے ممبئی / مہاراشٹر صدر اور رکن اسمبلی ابو اسیم اعظمی نے اری میں شہید ہوئے فوج کے جوانوں کو ملک کا حقیقی ہیرو بتایا ہے اور شہید جوانوں کے خاندانوں کو ریاست کے ممبران اسمبلی کے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کی اپیل کی ہے. ابو اعصم اعظمی نے ریاست کے وزیر اعلی کو ایک خط دے کر مذکورہ اپیل کی ہے. اعظمی نے اری میں شہید جوانوں کے فی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خط لکھا ہے کہ پاکستانی دہشت گردوں کے اری حملے سے پورا ملک آج رنج و غم میں ہے اورملک میں پاکستان کے تئیں غصہ ہے. ملک کے فوجیوں کے شہادت سے نہ صرف فوجیوں کا خاندان بلکہ پورا ملک آج سوگ میں ڈوبا ہوا ہے. اعظمی نے آگے لکھا ہے کہ کرکٹر یا اداکار نہیں بلکہ فوج کے جوان ہی ملک کے حقیقی ہیرو ہیں، کیونکہ ملک کے جوان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ملک کی سرحد پر سیکورٹی میں تعینات رہتے ہیں. اسی وجہ سے ہی آج ہم دیشواسی اپنے اپنے گھروں میں امن اور چین سے سوتے ہیں. اعظمی نے آگے لکھا ہے کہ اری میں جو 18 فوجی شہید ہوئے ہیں ان میں مہاراشٹر کے 4 جوان بھی شامل ہیں. اعظمی نے مہاراشٹر کے ایم ایل اے ہونے ناطے ریاست کے تمام ممبران اسمبلی سے ایک ماہ (ستمبر ۔2016) کی تنخواہ ان چار شہید جوانوں کے اہل خانہ کو دینے کی اپیل کی ہے. اعظمی نے لکھا ہے ریاست کے جوانوں کے تئیں یہ ہماری سچی شردھجلی ہوگی۔


مسلم طبقہ کوپچھاڑ کراوبی سی ریزرویشن کا زیادہ فائدہ ہندو برادریوں کو حاصل رہا

او بی سی ریزرویشن پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔ احسان الحق ملک 

سہارنپور ۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع ))ہمارے ملک میں سابق وزیر اعظم راجہ وشو ناتھ پرتاپ سنگھ کے منصفانہ اور بیباک اقدام کینتیجہ میں آج ہماری پچھڑی برادریاں 27 فیصد ریزرویشن کا فائدہ اٹھا رہی ہیں سابق وزیر اعظم راجہ وشو ناتھ پرتاپ سنگھ نے سخت مخالفت اور ہنگامہ کے با وجود 1982 ؁ء میں منڈل کمیشن قائم کرتے ہوئے 27 فیصداو بی سی کو ریزرویشن دئے جانے کا قانونی حق دیا ۔ مرکزی سرکار کا یہ اہم بل اکثریت کے ساتھ منظور ہونے کے بعد صدر جمہوریہ کے حکم کے بعد سبھی ریاستوں کو اور سرکاری محکوں منصفانہ طور پر لاگو کرنے کی غرض سے ارسال کر دیا گیا اس قانون کا نفاذ ہرف بہ ہرف کیا جانا وقت کا تقاضہ تھا وقت گذر تا گیا ، ہوشیار ، چالاک اور سیاسی سوجھ ،بوجھ والے ہندو سیاست دانوں نے اپنی برادریوں کو اسریزرویشن کا سرکاری نوکریوں ور دیگر اہم عہدوں میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری طرح سے فائدہ پہونچایا ، نتیجہ کے طور پر ریاست میں 8 فیصد یادو برادری کی آبادی قیام کرتی ہے مگر اس برادری کے آج 14 فیصد افراد مختلف سرکاری محکموں اور اداروں میں اس ریزرویشن کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ایسا کیوں اور کس بیناد پر ہوا یہ اہم سوال ہے۔ ۔ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے اپنے قومی ذمہ داران آرپی نشاد ، راج بلی، عرفان رازملک اور مطلوب احمد ملک کی موجودگی میں مغربی یوپی کے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ اسی طرح 4 فیصد کرمی اور 4 فیصد لودھی راج پوت آبادی والے بھی آج سرکاری نوکریوں میں 8 فیصد سے زیادہ تعینات ہیں اور اپنے یادو جو 8 فیصد یادو برادری کی آبادی قیام کرتی ہے مگر اس برادری کے آج 14 فیصد افراد مختلف سرکاری محکموں اور اداروں میں اس طرح کی شرح اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ کہیں نہ کہیں جھول ضرور ہے ؟ منڈل میں کل 27 فیصد ریزرویشن کے لئے تسلیم شدہ پالیسی میں مسلمانوں میں 38 برادریاں ہیں جنکو27 فیصد میں ہر حالت میں 8.44 فیصد ریزرویشن قانونی طور پر ملنا ہی چاہئے مگر 1982 ؁ء سے آج تک ان مسلم پچھڑی برادریوں کو سرکاری محکموں اور دیگر اہم عہدوں پر 2 فیصدفائدہ بھی اس تسلیم شدہ ریزرویشن سے حاصل نہیں ہو پایا ہے صرف اور صرف اسی کا از سر نو جائزہ آئینی لحاط سے بیحد ضروری ہوگیاہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہوشیار اور چالاک ہندو سیاست داں مسلمانوں کو اور مسلم قائدین کو دوسرے معاملات میں الجھا کر انکا بے و قوف بناتے ہیں اور مفاد یہ ہندو سیاست داں خود حاصل کرتے ہیں۔پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے کہاکہ ملک میں 68 سالوں میں دلت برادریوں کو مسلسل ہندو سیاست دانوں کی مفاد پرستی کے باعث ریزرویشن ہر محکمہ میں حاصل ہوتا آرہا ہے۔ آج ملک میں دلت برادری کے ہزاروں سینئر افسران اور لاکھوں سرکاری ملازمین اس بات کا پختہ ثبوت ہیں، اسی طرح سابق وزیر اعظم راجہ وشو ناتھ پرتاپ سنگھ کے ذریعہ 27 فیصد ریزرویشن دئے جانے کے قانون کے بعد سب سے زیادہ فائدہ انہیں ہندو برادریوں نے اٹھا یا ہے۔ مسلم قائدین اور علماء کو فسادات ، ذات، پات اور مسلک کی بے سود سازشوں میں الجھا دیا گیا ہے، انکو معلوم ہی نہیں ہے کہ ملک کے آئین نے مسلمانوں کو جو حکوق دئے ہیں وہ ان کو میسّر ہیں کہ نہیں ؟ آج سچائی یہ ہے کہ جہاں منڈل کمیشن کا فائدہ یادو، کرمی اور لودھی راج پوت برادری نے اٹھا یا ہے وہ سبکے سامنے ہے۔ اتر پردیش سرکار نے 1990 ؁ ء سے آج تک اس کا فائدہ اپنی برادریوں کو آبادی کے تناسب سے دگنی مقدار تک دلا دیا ہے۔ اتر پردیش کے سیاسی محکموں،بہار اور دہلی کے سرکاری محکموں میں اور وہاں آج ان سرکاری محکموں میں ملازمت کر رہے ان برادریوں کے لوگوں کی تعداد سے خود با خود لگا یا جا سکتا ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو جہاں 8.44 فیصد ریزرویشن سرکاری نوکریوں میں اور دیگر اعلیٰ عہدوں پر ملنا چاہئے تھا نہیں مل پا یا ہے نتیجہ کے طور پر آج ملک میں بالخصوص زیادہ آبادی ہو جانے کے بعد بھی اتر پردیش، دہلی ، بہار اور بنگال میں ہر میدان میں ہم دو فیصد بھی نہیں ہے، اس سے شرم ناک بات مرکزی سرکار ، ریاستی سرکار اور ان سرکاروں میں شامل مسلم وزراء اور ممبران لوگ سبھا ، ممبران اسمبلی اور تنظیمی ذمہ داروں کے لئے کیا ہو سکتی ہے کہ جن کی قوم سب سے زیادہ حق دار ہونے کے بعد لاچار اور مجبوری کے عالم میں بد سے بد حالت میں پہنچ چکی ہیں مگر ہمارے قائدین اپنا حق قوم کو دلانے کے لئے کسی بھی صورت راضی ہی نہیں ہے۔ پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے اپنے قومی ذمہ داران آرپی نشاد ، راج بلی، عرفان رازملک اور مطلوب احمد ملک کی موجودگی میں مغربی یوپی کے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ جہاں یوپی میں ملائم سنگھ یادو مسلمانوں کا بے و قوف بنا رہے ہیں وہیں مرکزی سرکار میں بیٹھے لوگ اور میڈم ما یا وتی بھی مسلمانوں کا حق چھین لینے میں کسی بھی صورت پھیچے نہیں ہے، اگر مرکزی سرکار میں اور ریاستی سرکاروں میں زرا بھی شرم باقی ہے تو اس ریزرویشن پولیسی کی نظر ثانی کریں اور ملک کے کسی سینئر جسٹس سے اس پولیسی کی ازسرے نو جانچ پڑتال کرا کر مسلمانوں کو انکا حق دلائیں۔


عوام کی ہرایک شکایت پر ایکشن لیاجانا انتظامیہ کی مقبولیت کی ضمانت ۔ ضلع مجسٹریٹ محمدشفقت کمال

سہارنپور ۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع )ضلع میں فرقہ وارانہ آلودگی کا معاملہ ہوکہ گرام سبھاؤں ،پردھانی، اتر پردیش کے سبھی ضلعوں میں اگلے چند ماہ میں ہونے والے ریاستی اسمبلی ۲۰۱۷ کے نازک ترین چناؤ کا وقت ہو، ضلع میں فرقہ وارانہ آلودگی کا تنازعہ ہوکہ گرام سبھاؤں ،پردھانی کے چناؤ گزشتہ سالوں میں ہمارے ضلع میں تین اہم عہدوں پر لمبے عرصہ تک تعینات رہے سینئر آئی اے ایس شفقت کمال ہر صورت انتظامی کار کردگی کو بہتر طور سے انجام دینے پر ضلع کے عوام کو کتنی ہی بار تعریف کیلئے مجبور کرچکے ہیں؟ کسی بھی علاقہ میں لا ء اینڈ آڈر کے علاوہ بھی دیگر کسی بھی اہم مسائل کا سامناہو گزشتہ دس سالوں کے درمیان ضلع میں ایس ڈی ایم نکوڑ اسکے بعد سی ڈی او اور اب ضلع مجسٹریٹ کی حیثیت سے یہاں پھر سے کلکٹر کی حیثیت سے اپنی قابل تحسین تعیناتی پر آئے ریاست کے سینئر آئی اے ایس افسر الحاج محمد شفقت کمال نے اپنے تعیناتی کے گزشتہ عرصہ میں نظم ونسق، امن ا ور انصاف کی جو شمع اس حساس ضلع میں پچھلی دس سالہ تعیناتی کے دوران روشن کی تھی اسکی تپش آج بھی موجود ہے ضلع کے ہندو و مسلم دونوں فرقہ کے لوگوں نے کل کلکٹر کی خبر بڑی اشاعت والے چند اخبارات میں دیکھ کر ہم سے کہاکہ ہمارے نکوڑ کے رہنے والے چند ہندو گوجر دوستوں نے کہ اب آپکو اور ہمیں رشوت دینے اور در در بھٹکنے کی ضرورت نہی اب مسائل خد بہ خد سلجھ پانا قطعی طور پر طے ہے کیونکہ شفقت کمال پھر ہمارے ضلع میں لوٹ آئے ہیں؟ قابل غور ہیکہ بس ایک یہی حاکمانہ کمال ہمارے کلکٹر شفقت کمال کی شخصیت میں موجود ہے انہی خوبیوں کو ہمارے عوام لمبے وقت تک بھول نہی سکیں گے،ضلع کے آلودہ حالات کو کنٹرول کر نے کی غرض سے صوبائی سرکار نے ایک ماہ قبل جس افسر کو یہاں تعیناتی دی تھی آج وہ افسرہر مذہب کے لوگوں کو بہتر سے بہتر سہولیا تدینے میں سب سے بہتر کام انجام دے رہا ہے ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال آئی اے ایس نے عوام کی جانب سے مختلف محکموں کے خلاف اندنوں لگاتار موصول ہونے والی شکایات کے مد نظر گزشتہ روز بھی ضلع کے سبھی محکموں کے ذمہ دار آفیسران کو ہدایت دی ہے کہ و ہ اپنے اپنے محکموں کے ترقیاتی کاموں اور عوامی مفادات کے ریاستی انتظامیہ کی ترجیح والے اہم کاموں کو نشا نہ کے مطابق وقت مقرر ہ پر ہی نپٹائیں اور کسی بھی طرح کی شکایت کا موقع ہی نہ دیں قابل ضلع مجسٹریٹالحاج شفقت کمال نے سبھی محکموں کے ذمہ دار آفیسران کویہ بھی ہدایت دی ہے کہ و ہ اپنے ذریعہ ہونے والے سبھی ترقیاتی کاموں کوصوبائی حکومت کے ذریعہ جاری ہدایت سے شفا فیت کے ساتھ انجام دیں اور عوام کے مفاد میں سنجیدگی کے ساتھ اپنی کارکردگی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے عوام کی جانب سے پیش کی جانے والی روزمرہ کی شکایتوں کا ازالہ وقت پر کریں ضلع کے کسی بھی شخص کو بھی آپ اپنی اور اپنے محکمہ کے مالزمین کی شکایت کرنے کا کا موقع نہ دیں ضلع میں عوام کی شکایتوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کر کے اپنی سطح سے شکایت کا نپٹارہ فل فور کریں اور شکایت کرنے والے کو پوری طرح سے تسلی کرائیں کہ مسائل کا ازالہ آپ یا پھر آپکااسٹاف کیونکر کریں اور جیسے بھی ہو آگے بھی عوام کی ملنے والی ہر الجھن وشکایتوں کا ازالہ اسی طرح سے جلد از جلد کرائیں! قابل ضلع مجسٹریٹ کاکہنا ہے کہ صوبائی سرکار کی ہدایتوں کے مطابق ہی وقت مقرر پر ترقیاتی کاموں کی نظر ثانی اور موقع کی حقیقت کا بھی افسران مواضنہ طے کریں اور بہتر رہیگاکہ اگر کام موقع پرہی نپٹائیں قامیں ضلع مجسٹریٹ شفقت کمال ایک صاف ستھری اور سنجیدہ شخصیت کے مالک ہیں آپ جہاں کہیں بھی تعینات رہے وہیں رہتے ہوئے ہمیشہ اپنے ڈھنگ سے صاف شفاف و معیاری کام انجام دیتے آرہے ہیں اور دوسرے افسران سے بھی یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ بھی اپنے کاموں میں ذمہ داری کے ساتھ صاف شفافیت لائیں۔ ضلع مجسٹریٹ کے آنے کے بعدسے چار روز کی مدت کے دوران ضلع میں جتنے بھی ترقیاتی کاموں میں تیزی نظر آرہی ہے وہ قابل ضلع مجسٹریٹ کی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ ہی ہے یہ بات بھی الگ ہے کہ تمام احکامات کے باوجود بھی ضلع کے کچھ افسران اپنے محکموں میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس وجہ سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے عوام کے لوگ بار بار ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کرتے ہیں ضلع مجسٹریٹ شکایتوں پر سخت ہدایت جاری کرتے آرہے ہیں مگر اسکے باوجود بھی کچھ محکمہ کے لوگ سنجیدگی کے ساتھ عوام کی شکایتوں پر توجہ نہیں دیتے جو افسوس ناک بات ہے ایسے محکموں میں نگر نگم، ایس ڈی اے ، ،تحصیل صدر، پاور کارپوریشن اور پولیس محکمہ کے ساتھ ساتھ چکبندی ملازمین کی شکایات بھی آجکل عام ہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ سنجیدگی کے ساتھ روزانہ موصول ہونے والی شکایتوں پر از خد سنجیدگی گی کے ساتھ غورکررہے ہیں اور صبح سے شام تک ان شکایتوں کو خود ہی سن کر اپنی سطح ازالہ کرا رہے ہیں کچھ سیاست دانوں کو قابل ضلع مجسٹریٹ کی کسی بات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن عوام دل سے شفقت کمال ر جیسے سادہ دل افسر کی قابلیت اور کام کرنے کے طریقہ کو پسند کرتے ہیں ، عوام کا بے باک طور سے کہنا ہے کہ گزشتہ تعیناتی کے وقت بھی انہیں اپنی کوئی بھی شکایت لیکر لکھنؤ کے چکر نہیں لگانے پڑے ان کے تمام کام ضلع سطح پر ان کے ذریعہ ہی نپٹا دیئے گئے ۔سرکاری ڈیو،بلوں، اسٹامپ ڈیوٹی ا ور دیگر وصولی کے معاملات میں بھی یہ ضلع سب سے آگے ہے صوبائی انتظامیہ کے ڈائیریکشن کے مطابق سبھی محکموں کے ذریعہ ضلع مجسٹریٹ کی زیر سرپرستی وصولی کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے اور جو محکمے سرکاری وصولی میں کوتاہی برت رہے ہیں انکے خلاف قابل ضلع مجسٹریٹ محکمہ جاتی کاروائی انجام دینے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ موجودہ ضلع مجسٹریٹ اندرویر سنگھ صاف ستھری ذہنیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ہر چھوٹے اور بڑے کو عزت دینے کے ساتھ ساتھ سنجیدگی کے ساتھ انکی باتوں کو سنتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ آنے والی شکایتوں کا ازالہ فوری طورپر کیا جائے تحصیل دوس کے موقع پر بھی قابل ضلع مجسٹریٹ کا رویہ دیکھنے لائق ہوتا ہے آپ بہ غور سبھی شکایتوں کا متعالہ کرتے ہیں اور اپنے ماتحت آفسران کو ان شکایت کی بابت فوری طور سے کاروائی انجام دینے کے احکامات کے ساتھ ساتھ تین دن بعد شکایتوں کے ازالہ کے بابت ہر محکمہ کے ذمہ دار سے ذاتی طور پر معلومات کرتے ہیں ۔


ہندوستان۔افغانستان اور امریکہ نے دہشت گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کا عہد کیا

نئی دہلی۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع)افغانستان، ہندوستان اور امریکہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران تینوں ملکوں کا ایک مشاورتی اجلاس کیا۔افغانستان کے نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی، افغانستان کے لئے ہندوستانی سفیر من پریت ووہرا اور افغانستان وپاکستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن نے کل ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے افغانستان اور باہمی دلچسپی کے علاقائی امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے خطے میں امن وسلامتی کے مشترکہ مفادات نیز دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔اس میٹنگ سے امریکی حکومت اور حکومت ہند کو افغان حکومت کے ساتھ اپنے تعاون کو مربوط کرنے کے راستے تلاش کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے مستقل بنیاد پر اس طرح کے مشورے جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔


کاویری تنازعہ: گورنر سے ملے سدارمیا

بنگلور۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع)کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا نے آج گورنر وجوبھائی والا سے ملاقات کرky تمل ناڈو کو کاویری دریا کا پانی نہ دینے کے اپنی حکومت کے فیصلے کی اطلاع دی اور ساتھ ہی ان سے ایک دن کے لئے کل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اپیل کی۔ کل جماعتی میٹنگ کے بعد ریاستی کابینہ نے گزشتہ رات کاویری آبی تنازعہ پر بحث کے لئے ایک دن کا اسمبلی اجلاس طلب کر نے کا فیصلہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے لئے کاویری دریا کا پانی چھوڑنے کی کرناٹک کو ہدایت دی تھی جس کے خلاف ریاست گیر سطح پر احتجاج جاری ہے ۔ مسٹر سدارمیا نے گورنر ہاؤس میں گورنر سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے کہا، "میں نے سات دن کے لئے تمل ناڈو کو 6000 کیوسک پانی دینے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پیدا ہوئی صورتحال اور کاویری طاس کے ذخائر میں کم پانی کی سطح کی وجہ سے پانی نہ چھوڑنے کے تمام سیاسی جماعتوں کے خیالات سے گورنر کو آگاہ کیا ہے ۔ "مسٹر سدارمیا نے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر ایس ایم کرشنا سے بھی ملاقات کی اور ان کی مکمل حمایت حاصل کی۔ مسٹر کرشنا نے صحافیوں کو بتایا کہ کل جماعتی میٹنگ طلب کرنے اور کل خصوصی اجلاس بلانے کا کرناٹک حکومت کا قدم قانون کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا، "ہم اب پانی چھوڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور اس معاملے پر میں حکومت کی پوری حمایت کرتا ہوں۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس پیچیدہ صورت حال میں حکومت کا ساتھ دیں۔ مسٹر کرشنا کو بھی وزیر اعلی کے طور پر اپنی مدت کے دوران ایسی صورت حال سے نمٹنا پڑا تھا اور انہوں نے عدالت عظمی کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ اس درمیان مسٹر سدارمیا کانگریس اعلی کمان سے ملنے آج نئی دہلی کے لئے روانہ ہوں گے ۔ امکان ہے کہ وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی سے مل کر حالیہ واقعات سے انھیں باخبر کرٰیں گے ۔


ستمبر کو آٹھ سیٹلائٹ لانچ کریگی اسرو

بنگلور۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ہندستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) 26 ستمبر کو آٹھ مصنوعی سیارچوں کو خلا میں بھیجے گی۔ لانچ 26 ستمبر کو صبح 9بجکر 12 منٹ پر آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ واقع ستیش دھون خلائی مرکز کے پہلے لانچ پیڈ سے کیا جائے گا۔ اس مشن کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مصنوعی سیارچوں کو الگ الگ اونچائی والے مداروں میں نصب کیا جائے گا۔ تنظیم نے کل بتایا کہ ان مصنوعی سیارچوں کوپی ایس ایل وی ۔سي 35 سے چھوڑا جائے گا۔یہ پی ایس ایل وی کے 37 ویں پرواز ہوگی جبکہ ایکس ایل موڈ میں یہ پی ایس ایل وی کی 15 ویں پرواز ہوگی۔ اس میں بنیادی سیٹلائٹ اسکیٹ سیٹ -1 ہوگا جس کا وزن 377 کلو گرام ہے ۔ اس سے بحری اور موسمیاتی مطالعہ میں مدد ملیگی۔اس کے علاوہ دو سیٹلائٹ ہندستانی یونیورسٹیوں / اداروں کے ہیں جبکہ دیگر پانچ سیٹلائٹ الجزائر، کینیڈا اور امریکہ کے ہیں۔


شیعہ سنی اتحاد: ایرانی شیعہ عالم نے ٹیلے والی مسجد پر ایک ساتھ نماز ادا کی

لکھنو۔24ستمبر(فکروخبر/ذرائع)آج لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد میں جمعہ کی نماز میں شیعہ سنی فرقہ میں اتحاد کی ایک نئی مثال قائم ہوئی لکھنو کی مشہور ٹیلے والی مسجد میں آج جمعہ کی نماز مولانا فضل المنان نے پڑھائی. اس موقع پر ایران سے آئے شیعہ عالم دین ڈاکٹر علی رضا موسوی اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر مولانا کلب صادق نے ان کی اقتدامیں جمعہ کی نماز ادا کی.شیعہ سنی اتحاد کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے اپنے اپنے پیغام میں کہا کی اسلام امن بھائی چارے اور ہر انسان سے محبت کرنے کا مذہب ہے لیکن مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کے تحت دونوں فرقوں کو آپس میں لڑوا کر سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جب دونوں کمیونٹی کے لوگ آپس میں مل جل کر رہنا چاہتے ہیں.ایران سے ہندوستان آئے شیعہ اسکالر ڈاکٹر علی رضا موسوی نے ندوہ کالج جا کر مولانا رابع حسن ندوی سے بھی ملاقات کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مل رہے محبت اور عزت کی وجہ سے انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ وہ ایران میں ہی ہے . واضح رہے کہ گزشتہ سال لکھنو کی ایک تنظیم شولڈر ٹو شولڈر نے لکھنو کے امام باڑے سبطین آباد میں شیعہ و سنی فرقہ کی مشترکہ نماز ادا کرائی تھی۔ اس سال بھی عید الضحی کے موقع پر امام باڑے شاہ نجف میں مشترکہ نماز ادا کی گئی تھی جس کو سنی عالم دین مولانا قمر عالم نے پڑھائی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا