English   /   Kannada   /   Nawayathi

بی جے پی حکومت کی کشمیر کے بارے میں کوئی حکمت عملی نہیں ہے: راہل گاندھی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

مسٹر مودی ایک پروگرام سے دوسرے پروگرام میں جاتے ہیں ۔راہل نے کہا کہ کانگریس جس طریقے سے بھی ممکن ہو مدد کرنے کو تیار ہے مگر حکومت کی ٹھوس اور طویل مدتی حکمت عملی ہونی چاہئے۔ مودی جی ۔سیلفی کھینچنے اور بیان دینے سے کشمیر کی حکمت عملی تیار نہیں کی جا سکتی ہے۔ وادی کی صورتحال بہتر بنانے کا سہرا یوپی اے حکومت کے سر باندھتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا  9 سال کے دوران بند دروازوں کے پیچھے خاموشی کے ساتھ بہت کام کیا گیا تھا۔ روزانہ 40 پروازیں کشمیر آرہی تھیں۔ مگر مودی حکومت نے پی ڈی پی کے ساتھ جو بغیر سوچے سمجھے اتحاد کیا ہے، اس نے کشمیر میں دہشت گردی کے لئے راستہ کھول دیا۔انہوں نے کشمیر کے بڑھتے بحران پر لاپرواہی کا رویہ اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میں چند روز پہلے ارون جیٹلی جی سے ملا تھا اور بات چیت میں میں نے ان سے صاف کہہ دیا تھا کہ کشمیر میں ہمارے لئے بہت مشکل پیش آنے والی ہے مگر وزیر مالیات نے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کوئی دشواری نہیں ہے اور نہ کوئی مسئلہ۔


نوجوت سنگھ سدھو کا يوٹرن، بولے نہیں بنائیں گے کوئی نئی پارٹی

نئی دہلی۔ 21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع)پنجاب میں نیا سیاسی فرنٹ شیر اے پنجاب بنانے کے بعد قیاس آرائی کی جا رہی تھی کہ نوجوت سنگھ سدھو جلد ہی نئی پارٹی کا اعلان کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے آج صاف کر دیا کہ وہ کوئی پارٹی نہیں بنائیں گے۔سدھو نے آج کہا کہ وہ صرف فورم تک محدود رہیں گے کوئی پارٹی نہیں بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ایم پرکاش سنگھ بادل اور کانگریس مخالف ووٹ بینک کو تقسیم ہونے نہیں دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی خبر ہے کہ ان کے اس بیان سے فرنٹ کے رہنما متفق نہیں ہیں۔بدھ کو ایک پریس ریلیز جاری کر سدھو نے کہا کہ سیاسی منچ آواز اے پنجاب اب بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی کے ساتھ بھی اتحاد کے لئے کھلے ہیں، جو بھی پنجاب کی بہتری کے لئے آگے آئے گا وہ اس کا ساتھ دیں گے۔بتا دیں کہ نوجوت سنگھ سدھو نے راجیہ سبھا سے 19 جولائی کو استعفی دے دیا تھا جس کے بعد سے ہی ان کے عام آدمی پارٹی میں شامل ہونے کی خبریں تیز ہو گئی تھیں۔ لیکن 'عآپ' میں ان کے رول کو لے کر کوئی اتفاق نہ ہو سکا


اوڑی دہشت گردانہ حملے پر ردعمل پرسلامتی سے متعلق کابینی میٹنگ میں غوروخوض

نئی دہلی۔ مرکزی کابینہ میں آج جموں و کشمیر کے اڑی میں فوج پر ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے سے پیدا صورت حال اور رد عمل پر غور و خوض کیا گیا۔ ذرائع نے بتا یا کہ سلامتی سے متعلق کابینی کمیٹی کی آج صبح میٹنگ ہوئی جس میں جموں و کشمیر کے اڑی میں فوج پر ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے سے پیدا صورت حال اور رد عمل پر غور و خوض بھی ایجنڈا میں شامل تھا۔ واضح رہے کہ اڑی میں تازہ دہشت گردانہ حملے مییں 18 فوجی شہید ہوگئے تھے۔ اس واقعے میں کئی فوجی زخمی بھی ہوئے۔اس بیچ گزشتہ روز اڑی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک دراندازی کی ایک اوربڑی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 10 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ مارے گئے سبھی جنگجو غیر ملکی ہیں۔ دراندازی کی یہ کوشش اُسی سیکٹر میں ناکام بنائی گئی جہاں فوجی کیمپ پر فدائین حملے میں اتوار کو 18 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 19 دیگر زخمی ہوئے تھے۔


بیوی نے کیا عاشق کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل 

خاتون اور اس کے عاشق کی گرفتاری عمل میں لا کر تحقیقات شروع کی 

سرینگر۔21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع)شادی شدہ خاتون نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر شوہر کی گردن کلہاڑی کے وار سے کاٹ کرنعش ویران علاقے میں پھینک دی ،پولیس نے شادہ شدہ خاتوں اور اس کے عاشق کو دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے پہنچا کر 72گھنٹوں کے اندر اندر قتل کے معاملے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ۔یو این این نمائندے کے مطابق ہل مشن بڈگام کے علاقے میں غلام محمد میر ولد جعفر کے لواحقین نے پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کی کہ مذکورہ شخص 18ستمبر کو پُر اسرار طور پر گھر سے نکلنے کے بعد لا پتہ ہوا ،پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرنے کے بعد اسے بازیاب کرنے کیلئے کارروائی شرو ع کی کہ اس دوران پولیس نے مذکور ہ شخص کے لاپتہ ہونے کے سلسلے میں اس کی بیوی فاطمہ سے بھی پوچھ تاچھ کی جس کے دوران شک کی انگلی مذکورہ خاتون کی طرف اٹھ گئی اور پولیس نے اسے حراست میں لے کر مزید پوچھ تاچھ شروع کی ،جس دوران مذکورہ خاتون نے اس بات کا انکشاف کیا کہ غلام محمد میر ساکنہ ہل مشن بڈگام کے ساتھ اس کی شادی کئی برس پہلے ہوئی تاہم میاں بیوی کے درمیان ہمیشہ ان بن رہتی تھی ۔ مذکورہ خاتون نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ غلام رسول پرہ نامی شخص کے ساتھ اس کے تعلقات تھے اور موقعہ پا کر اس نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر شوہر پر کلہاڑی سے کئی وار کئے جس سے وہ موقعے پر ہی دم توڑ بیٹھا اور دونوں نے مل کر اس کی نعش علاقے ہل مشن کے ویران علاقے میں پھینک دی ۔ یو این این نے اس ضمن میں جب ایس ایس پی بڈگام عبدالواحد شاہ کے ساتھ رابطہ قائم کیاتو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ 18ستمبر شام 6بجکر30منٹ پر پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی رپورٹ درج کی گئی اور فوری طور پر مذکورہ شخص کو بازیاب کرنے کیلئے پولیس نے خصوص ٹیم تشکیل دی ،جس کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ غلام محمد میر ولد جعفر نامی شخص پُر اسرار طور پر لا پتہ نہیں ہوا ہے بلکہ اسے اپنی بیوی نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر قتل کر دیا ہے ۔ ایس ایس پی کے مطابق مذکورہ شخص کی نعش ہل مشن کے ایک پہاڑی علاقے سے برآمد کی گئی اور پوسٹ مارٹم کے بعد اسے آخری رسومات ادا کرنے کیلئے لواحقین کے حوالے کیا گیا اور پولیس نے مذکورہ شخص کی بیوی فاطمہ اور اس کے عاشق غلام رسول پرہ کو گرفتار کرنے کے بعد مزید تحقیقات شروع کر دی ۔


سیمسونائٹ نے پٹنہ میں کھولا اپنا پہلا اسٹور

پٹنہ، 21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع) دنیا کی سرفہرست ٹورسٹ برانڈ سیمسونائٹ نے آج پٹنہ میں فریزر روڈ کے ڈاک بنگلہ چوک پر اپنے پہلے اکسکلوسیو اسٹور کا آغاز کیا۔ 500 اسکوائر فٹ میں پھیلے اس اسٹور میں سیمسونائٹ اور امریکن ٹورسٹر کے اکسکلوسیو پروڈکٹ ملیں گے۔اس موقع پر سیمسونائٹ ساؤتھ ایشیا پرائیوٹ لمیٹیڈ کے ڈائرکٹر مسٹر آلوک بشنوئی نے کہا کہ ’’پٹنہ میں سیمسونائٹ کے پہلے اکسکلوسیو اسٹور کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں بے حد خوشی ہورہی ہے۔ پٹنہ کے بازار کے بالکل قلب میں واقع یہ اسٹور خریداروں کو عالمی سطح کے ٹورسٹ پروڈکٹوں کے ساتھ بہترینی خریداری کا تجربہ فراہم کرنے کے سیمسونائٹ کے عزم کو مستحکم کرتا ہے۔ بہار کے سب سے خوشحال شہروں میں سے ایک پٹنہ میں سیمسونائٹ کی موجودگی ہمارے لئے اس شہر کی اہمیت کو ثابت کرتا ہے۔‘‘خوبصورت اور اندرونی سجاوٹ کے ساتھ یہ اسٹور صارفین کو بہتر کوالیٹی کے ٹورسٹ اور طرز زندگی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے سیمسونائٹ دنیا بھر کے عمدہ ڈیزائنروں کی اہلیت کا استعمال کرتا ہے۔ 


ریاست میں ہندو مسلم فسادات اور لوٹ پاٹ کی وارداتیں عام ، عوام الجھنوں سے دوچار۔ افضل صدیقی

سہارنپور۔21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع) ریاست میں ماہ فروری ۲۰۱۷ کا ہونیوالا اسبلی چناؤ ہر مذہب اور طبقہ کے پچھڑے پسماندہ اور کمزور عوام کیلئے مسررتیں لیکر آئیگا پانچ سال بعد آپ سبھی کو اپنی پسند کی نئی سرکار چننے کا سنہرا موقع ملیگا اس بار بھی اگر آپ چوک گئے تو آپ خد ہی ذمہ دار ہونگیں۔ آج چھ منڈلوں کے انچارج اور بہوجن سماج پارٹی کے قومی نائب سربراہ بھائی نسیم الدین صدیقی کے بیٹے اٖفضل صدیقی نے سرساوا بلاک اور بہٹ بلاک میں بہن جی کی کامیاب ریلی کی شاندار کامیابی پر اپنے لئے دئے گئے استقبالیہ پروگرام میں اپنے ان اہم خیالات کا اظہار میں کرتے ہوئے فرمایاکہ بہوجن ملک کے ۸۵ فیصد عوام کی نمائندہ جماعت ہے، مخالفین ہماری مقبولیت سے حسد رکھتے ہوئے کچھ بھی کہیں مگر یہ سچ ہے کہ بہوجن سماج پارٹی ہی فرقہ پرستی، بھائی بھتیجہ واد اور لسانی برائی کی سخت مخالف اور صاف ستھری عوامی جماعت ہے ؟بسپا کی جانب سے تعیناتکئے گئے چھ منڈلوں کے انچارج اور بہوجن سماج پارٹی کے قومی نائب سربراہ بھائی نسیم الدین صدیقی کے بیٹے اٖفضل صدیقی نے زور دیکر کہاکہریاست کی موجودہ سرکار بھائی بھتیجہ واد، فرقہ پرستی اور ہندو مسلمانوں کے بیچ درار پیدا کرنے والی زہریلی سوچ کی دیوار کو گرانے میں پوری طرح سیناکام ہے! ریاستی سطح پر ہندو مسلم فسادات اور لوٹ پاٹ کی بڑھتی وارداتیں اس سچائی کی ضامن ہیں کہ سرکار بھائی چارہ اور امن قائم رکھنے میں فیل ہوچکی ہے عوام مہنگائی اور خوف کے بھوت کا شکار بناہواہے ۔ بسپا قائدصدیقی نے بیباک انداز میں کہاکہ بجنور میں چار مسلم جوانوں کا قتل اور اس سے پہلے مظفرنگر اور سہارنپور کے فساد اور اس میں ہوئے اقلیتی فرقہ کے زبردست جانی اور مالی نقصان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ سرکار پسماندہ ، پچھڑے ، دلت اور اقلیتی فرقہ کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہی نہیں چاہتی ، اس سرکار کے زیادہ طر افسر اور وزراء منووادی سوچ کے شکار ہیں، یہ ووٹ تو سب کا لیتے ہیں مگر کام اونچے طبقے اور اونچے گھرانے کے لوگوں کا ہی کرتے ہیں۔ افضل صدیقی نے کہا کی ریاست فرقہ پرستی ، غنڈہ گردی ، لوٹ پاٹ اور بد امنی سے دو چار ہے ہر ضلع میں تشدد اور لوٹ پاٹ کی وارداتیں عام ہیں۔ مگر سرکار عوام کی حفاظت کرنے میں ساڑھے چار سال بعد بھی بری طرح سے ناکام ہے اسی وجہ سے آج ہر مذہب اور طبقے کا عوام بہوجن سماج پارٹی کی سرکار واپس لانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس موقع پر اپنے شاندار اور والہا نہ استقبال کے دوران بہوجن سماج پارٹی کے سینئر قائد عالم رانا نے افضل صدیقی کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہن جی نے افضل صدیقی کو اپنے فیصلے سے اور اپنی سوچ سے ریاست کے چھ منڈلوں کی چناؤ ی ذمہ داری سونپی ہے جو بڑا کام ہے ، اور اس کام کو آج یہاں استقبالیہ میں موجود ہزاروں افراد کی حاضری سے ثابت ہے کہ افضل صدیقی مستقبل کے کامیاب عوام دوست اور پسپا قائد کے طور پر ہمیشہ ہمارے بیچ اسی طرح بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے اور اپنے والد محترم کے انداز ہی میں با اخلاق رہکر ہمیشہ کی مانند مستقبل میں بھی بہوجن سماج پارٹی کو متحد رکھنے کا کام انجام دیں گے۔ 


17ستمبر کو سرکاری جشن کے خلاف قانونی جنگ لڑنے مسلم تنظیموں کا اعلان 

انضمام کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام ،سقوط حیدرآباد کے حقائق کو اجا گر کرنے کی ضرورت

گلبرگہ ، 21 ستمبر(فکروخبر/ذرائع) گلبرگہ کی مختلف ملی و سیاسی تنظیموں نے سقوط حیدرآباد کے یوم 17ستمبر کو علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں سرکاری سطح پر جشن آزادی کے انعقاد کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس ایکشن کے پس منظر میں، انڈین یونین مسلم لیگ ضلع گلبرگہ کے زیر اہتمام سقوط حیدرآباد ، ماضی اور حال کے زیر عنوان کل قائد ملت ہال متصل مرکزی دفتر انڈین یونین مسلم لیگ نیامحلہ گلبرگہ میں جلسہ عام منعقد ہوا۔کل ہند مجلس تعمیر ملت ،آل انڈیا ملی کونسل ،حیدرآباد کرناٹک مسلم ڈیولپمنٹ فورم ،سٹی زن ویلفیر سوسائٹی اور حیدرآبادکرناٹک مسلم فورم نے جلسہ کے انعقاد میں اشتراک کیا۔ جلسہ میں کہاگیا کہ انڈین یونین مسلم لیگ ،کل ہندمجلس تعمیر ملت گذشتہ 8سالوں سے سقوط حیدرآباد کے یوم 17ستمبر کو سرکاری سطح پر جشن کے انعقاد کی مخالفت کرتی آرہی ہیں۔سالگذشتہ اس جشن کی منسوخی کے مطالبہ پر زور دینے چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا کے نام خطوط نویسی کی مہم چلائی گئی۔ ریاستی حکومت اس جشن کو منسوخ کرنے کے بجائے ہر سال ستمبر میں اس کے انعقاد کی شان وشوکت میں اضافہ ہی کررہی ہے۔ 17ستمبر کو علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں سرکاری سطح پر جشن آزادی کے انعقاد پر روک لگانے کے لئے اختیار کئے گئے جمہوری طریقہ کار میں میں خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کے باعث اس جشن کے انعقاد کے جواز کو عدالت میں چیلنج کرنے اور مفاد عامہ کے تحت رٹ عرضی داخل کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔قبل ازیں جلسہ کی کارروائی کا آغاز حافظ محمد حسام الدین کی قرأت کلام پاک،حافظ محمد اقبال ضلعی سیکریٹری مسلم لیگ کی نعت خوانی سے ہوا۔ الحاج محمد اسلم سابق چیرمین ضلع وقف مشاورتی کمیٹی گلبرگہ نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہمیشہ مسلمانوں کی جان ومال عزت و جائیداد کو ہی کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے؟سنےئر صحافی عزیز اللہ سرمست رکن مرکزی شوری کل ہند مجلس تعمیر ملت حیدرآباد نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی سطح پر پچھلے 19 سال سے سقوط حیدرآباد کے یوم پر منائے جارہے جشن آزادی کی تفصیل اور اس جشن کے انعقاد میں بی جے پی جنتادل کانگریس کے سیاسی لیڈران ،چیف منسٹرس حکومتوں اور سیکولر مسلم قائدین کے معاندانہ رول کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آپریشن پولو،آپریشن کبڈی،پولیس ایکشن یا پھر ملٹری ایکشن کے نام پر علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے اضلاع گلبرگہ ،بیدر ،یادگیر اور مرہٹواڑہ کے اضلاع عثمان آباد لاتور میں زائد از 3 لاکھ مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا گیا ۔ خواتین کی آبروریزی اور لوٹ مار کی گئی ۔عزیز اللہ سرمست نے استفسار کیا کہ ریاست حیدرآباد کو ہندیونین میں ضم کرنے کے لئے فوج یا حکمران کے بجائے معصوم شہریوں کو نشانہ کیوں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے قتل عام پر سر کاری جشن کا منایا جانا مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ عزیز اللہ سرمست نے کہا کہ پولیس یا ملٹری ایکشن کے بعد بھی 2 سال تک ریاست حیدرآباد میں نظام کی ہی حکومت قائم رہی اور 26 جنوری 1950 کو ریاست حیدرآباد کا ہند یونین میں قانونی الحاق عمل میں آیا۔ ایسی صورت میں پولیس ایکشن کا کوئی جواز ہی نہیں تھا اور نہ ہی ریاست حیدرآباد کے ہند یونین میں الحاق کے لئے کسی جدوجہد آزادی کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست حیدرآباد کے خلاف جدوجہد آزادی کوتسلیم کرنا ملک کی اصل جدوجہد آزادی کی اہمیت و افادیت کو گھٹانے کے مترادف ہے۔ محمد معراج الدین صدر حیدرآبادکرناٹک مسلم ڈولپمنٹ فورم نے کہا کہ میسور کا بھی ریاست کرناٹک میں الحاق ہوا لیکن میسور ریاست کو چھوڑ کر صرف حیدرآباد کرناٹک کا ہی جشن آزادی منانا مسلم دشمنی کی علامت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے بڑھ کر مضحکہ خیز بات کیا ہوسکتی ہے کہ ملک کے وزیراعظم سال میں2 مرتبہ قومی پرچم لہراتے ہیں اور کرنا ٹک کے چیف منسٹر وزیراعظم سے آگے بڑھ کر سال میں 3مرتبہ قومی پرچم لہراتے ہیں۔ انہوں نے سرکاری سطح پر جشن آزادی حیدرآباد کرناٹک کے انعقاد کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کا مشورہ دیا۔سمیع قتل نے پولیس ایکشن کے دوران گلبرگہ شہر میں ہوئی تباہی و بربادی کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ولبھ بھائی پٹیل مسلمانان دکن کے زوال اور قتل عام کے لئے راست ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کانگریس کو ملک کی سب سے بڑی فر قہ پرست جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے پاس کو ئی سیاسی متبادل نہیں ہے۔ سنےئر صحافی حامد اکمل ایڈیٹر ایقان ایکسپریس نے کہا کہ پولیس ایکشن کے واقعات آج بھی رونگھٹے کھڑے کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محض مسلمانوں کو زک پہنچانے کی نیت سے علاقہ حیدرآباد کرناٹک میں سرکاری سطح پر جشن کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے گلبرگہ کے نام کی تبدیلی پر بھی سخت اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ ملی تشخص ،تہذیب و ثقافت کے تحفظ اور سر کاری سطح پر جشن آزادی حیدرآباد کر ناٹک کی منسوخی ،گلبرگہ کے نام کی بحالی کے لئے تمام ملی تنظیموں اداروں کو مشترکہ جدوجہد کرنی چاہئے ۔ مولانا جاوید عالم قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل ضلع گلبرگہ نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات یہ بتا رہے ہیں کہ ملک میں آئین کی نہیں نظریہ کی حکومت قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو تو نظریہ آئین سے راست ٹکراتا ہے آئین کاتحفظ اور آئین کے مطابق حکومت آج سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ مولانا جاوید عالم قاسمی نے مسلمانوں پر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے پر زور دتے ہوئے کہا کہ ہماری موجودہ خستہ حالت کے لئے ہمارا آپسی انتشار ہی بنیادی وجہہ ہے۔ محمد ایاز الدین آرٹسٹ نے پولیس ایکشن کے حقائق سے ضلع انتظامیہ اور محکمہ پولیس کو بھی واقف کروانے اور ذہن سازی کرنے کا مشورہ دیا۔ مولانا محمد نوح ریاستی سیکریٹر ی انڈین یونین مسلم لیگ نے جلسہ کی صدرات کی۔انہوں نے سرکاری سطح پر جشن آزادی حیدرآباد کرناٹک کے انعقاد کو عدالت میں چیلنج کرنے کے لئے مسلم لیگ کی جانب سے ہر ممکن تعاون دینے کا اعلان کیا۔ مولانا محمد نوح نے کہا کہ سقوط حیدرآباد کے حقائق کو عوامی سطح پر اُجاگر کرنے اور عام مسلمانوں میں بیداری لانے، پولیس ایکشن کے حوالہ سے مسلمانوں کے خلاف کئے جارہے گمراہ کن پروپگینڈہ کا تدراک کرنے کی ضرورت ہے۔ تقدس مآب حضرت سید شاہ مختار پاشاہ توکلی سجادہ نشین انب روضہ تعلقہ شاہ پور ، محترم سید شاہ ولی اللہ حسینی فیض پاشاہ صاحب برادر سجادہ گوگی، مولانا محمد غوث الدین قاسمی ، مولانا شفیق احمد قاسمی ضلعی صدر ،جوائنٹ سیکریٹری آل انڈیا ملی کو نسل ضلع گلبرگہ ،محمد عبید اللہ چیر مین حیدرآباد کرناٹک مسلم فورم، سید توصیف دیسائی صدر سٹی زن ویلفیر سوسائٹی شہ نشین پر موجود تھے ۔سجاد حسین نے نظامت کی، مقبول احمد سگری نے شکریہ ادا کیا۔مولانا محمد غوث الدین قاسمی نے دعا فرمائی۔


اردو شاعری اور کلچر کی عوامی مقبولیت میں داغ دہلوی کا کردار ناقابل فراموش 

اردو یونیورسٹی میں سہ روزہ قومی سمینار کا افتتاح، پروفیسر شمیم حنفی، ڈاکٹر تقی عابدی اور ڈاکٹر اسلم پرویز کی مخاطبت

حیدرآباد، 21؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع) داغؔ دہلوی نے اردو شعری روایت کے ارتقاء اور مقبولیت میں میر، غالب اور اقبال سے زیادہ اہم رول ادا کیا۔ صنف غزل کو فروغ دینے میں داغ کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے عشق کے موضوع کو بہت ہی شوخ انداز میں اپنی غزلوں میں جگہ دی۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز دانشور و نقاد پروفیسر شمیم حنفی، سابق صدر شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سہ روزہ قومی سمینار ’’نواب مرزا خان داغ ؔ دہلوی: عہد ، حیات اور فکرو فن ‘‘ کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے کیا۔ سہ روزہ قومی سمینار کا اہتمام شعبۂ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے تعاون سے کیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر مانو نے صدارت کی۔ 
پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ زبان میں تحریکیں یا روایتیں بھلے ہی بڑے شاعروں کی دین ہوتی ہیں لیکن یہ اس وقت تک پنپ نہیں سکتیں جب تک کہ عوامی شعرا انہیں برتنے نہ لگیں۔ داغ نے اردو غزل کو نہایت سہل انداز میں پیش کیا۔ داغ کی شاعری نہایت منفرد ہے۔ انہوں نے اردو شاعری کو عام کرنے کی کوشش کی اور اردو کلچر کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کیا۔ داغ کے ہزاروں شاگرد تھے جنہوں نے شعری روایات کو پروان چڑھایا۔ خود علامہ اقبال بھی ان کے شاگردوں میں شامل تھے۔ اقبال کی ابتدائی دور کی شاعری پر داغ کا اثر نمایاں نظر آتا ہے۔انہوں نے داغ کے انتقال پر 1905 میں مشہور مرثیہ لکھا تھا۔ پروفیسر شمیم حنفی نے اپنے استاد و ممتاز شاعر فراق گورکھپوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ داغ امنگ اور زندہ دلی کے ترجمان ہیں۔ غزل کی صنف داغ کے بغیر ادھوری ہے۔ پروفیسر حنفی نے ممتاز نقاد و محقق جناب شمس الرحمن فاروقی کے حوالے سے کہاکہ شعر کے حسن کے معاملے میں داغ سنجیدہ شاعر تھے۔ زبان اور محاوروں پر ان کی گرفت نہایت مضبوط تھی۔ پروفیسر حنفی کے مطابق زندہ دلی ہی داغ کی پہچان ہے۔ اردو دنیا کے دور دراز علاقوں تک داغ کی شاعری کا اجالا خوب پھیلا۔ انہوں نے اردو میں اعلیٰ معیار کی شاعری کا راستہ ہموار کیا۔ اقبال کا داغ کے حلقۂ تلامذہ شامل ہوجانا محض اتفاق نہیں تھا۔ 
ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے صدارتی خطاب میں کہاکہ زبان صرف ادب سے زندہ نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے اردو سائنس کانگریس اور اردو سماجی علوم کانگریس کے اردو یونیورسٹی میں سالانہ انعقاد کی تجویز ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ مختلف مضامین کے علمی مواد کی اردو میں فراہمی یونیورسٹی کی اولین ضرورت ہے۔ 
مہمانِ اعزازی ڈاکٹر تقی عابدی (کنیڈا) نے داغ کو کلاسیکی غزل کا آخری شاعر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ اسکالروں داغ کے محاوروں پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ داغ کے کلام میں بے پناہ فصاحت ہے اور محاوروں کا استعمال اس طرح کیا گیا جیسے زیور میں نگینے جڑے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داغ کے تقریباً لا تعداد شاگرد تھے۔ لیکن آج کے دور کی شاعری کا المیہ یہ ہے کہ اردو شاعری میں استاد شاگرد کا رشتہ تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ جس کا اثر شاعری پر نمایاں نظر آرہا ہے۔ انہوں نے داغ کی شاعری کو تین ادوار، قلعہ کی شاعری، رامپور کی شاعری اور حیدرآباد کی شاعری ، پر مشتمل قرار دیا۔
ایک اور مہمانِ اعزازی پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے کہا کہ داغ کا عہد سیاسی تاریخ کا ایک اہم باب رہا ہے اور خود داغ ہماری کلاسیکی شاعری کا ایک اہم باب ہیں۔ خونیں سیاسی ماحول کا داغ کی شاعری پر اثر کیوں مرتب نہیں ہوا یہ ایک تحقیق طلب امر ہے۔ ممتاز ہم عصر شاعر امیر مینائی سے داغ کی دوستی ان کی شخصیت کا مثبت پہلو ہے۔ 
ابتداء میں پروفیسر ابوالکلام، صدر شعبۂ اردو و ڈائرکٹر سمینار نے خیر مقدم کیا اور سمینار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر مسرت جہاں، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ اردو نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔ ابتدائی اجلاس کا آغاز محمد قاسم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر عمیر منظر اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو، لکھنؤ کیمپس نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر مولانا الطاف حسین حالی پر ڈاکٹر تقی عابدی کی مرتبہ تین کتابوں کی رسم اجراء انجام دی گئی۔ 


شولاپور کے بے قصور نوجوانوں کی ضمانت کے معاملے میں 

مدھیہ پردیش اے ٹی ایس عدالت میں ٹال مٹول کا رویہ اپنا رہی ہے 

ممبئی۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع) دہشت گردی کے الزام میں شولاپورسے گرفتارپانچ مسلم نو جوانوں کی ضمانت کی اپیل پر جبل پور ہائی کورٹ میں جاری مقدمے میں مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کا ٹال مٹول کا رویہ ایک بار پھر آج اس وقت اجاگر ہوا جب اے ٹی ایس کی درخواست پر یہ فیصلہ تین ہفتوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا ۔عدالت کے حکم کے باوجود اے ٹی ایس ابھی تک اپنا تحریری جواب داخل نہیں کر سکی ہے ۔
ان نوجوانوں کی عدالت میں پیروی کرنے والی نمائندہ تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر اکے سینئرکریمنل ایڈوکیٹ پٹھان تہورخان نے دوران بحث مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کے غیر قانونی طریقہ کار اور بے ضابطہ رویہ کو عدالت کے سامنے اجا گر کیا جس پر عدالت نے اے ٹی ایس کو اس بار پھر تین ہفتوں کی مہلت دی ہے کہ وہ ان تین ہفتوں مین مذکورہ مسلم نوجوانوں کی ضمات سے متعلق اپنا موقف تحریری طور پر پیش کرے۔واضح ہو کہ دفاعی وکیل نے اے ٹی ایس کے ہی دستاویزوں سے اس مقدمے کی خامیوں اور کمزوریوں کو عدالت کے سامنے اجاگر کر دیا تھا جس سے عدالت نے اتفاق کرتے ہو ئے اے ٹی ایس کو اپنا موقف عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ۔
آج عدالت میں ایک بار پھر اس مقدمے پر ایک گھنٹے تک سماعت عمل میں آئی اور جب عدالت نے اے ٹی ایس سے یہ سوال کیا کہ مذکورہ ملزمین کو کیوں نہ ضمانت پر رہا کر دیا جائے تو اے ٹی ایس اس کا جواب نہیں دے سکی ۔یہ رویہ گذشتہ چار سماعتوں سے سامنے آرہا ہے کہ عدالت میں اے ٹی ایس اپنا موقف تک پیش نہیں کر پا رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اے ٹی ایس کے پاس اس تعلق سے کوئی جواب نہیں ہے اور وہ عدالت و دفاع کے دلائل کا جواب دینے سے عمدا کترا رہی ہے ۔بہر حال یہ مقدمہ سر کاری وکیل کی درخواست پر تین ہفتوں کے لئے ایک بار پھر ملتوی کیا جا چکا ہے۔
دفاعی وکیل نے عدالت سے دریافت کیا کہ جب ان نوجوانوں کے خلاف اے ٹی ایس کے پاس کوئی خاطر خواہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے تو کیا وجہ ہے کہ ان کو ابھی تک جیلوں میں بند رکھا گیا ہے اور کوئی فیصلہ نہیں کیا جا رہا ہے اس معاملہ کو آٹھ مہینہ سے ملتوی رکھا گیا ہے اس در میان کئی دفعہ فیصلہ محفوظ کیا گیا ، جج حضرات کاتبادلہ ہوا اور اے ٹی ایس تاریخ پر تاریخ بڑھاتی جا رہی ہے ۔ آخر عدالت اس معاملے میں سنجیدگی سے کب غور کرے گی ؟۔
جمعیۃ العلماء مہاراشٹر کے صدر جناب مولاناحافظ ندیم صدیقی نے اپنارد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ العلماء پوری مستعدی سے بے گناہ مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لیے کوشاں ہے ،اور حال ہی میں ملنے والی کامیابیوں کی روشنی میں اور لیگل ٹیم کی جدوجہد اور تمام ہی انصاف پسند وں کی دعاؤں سے انشاء اللہ بہت جلدشولاپورکے ان پانچ بے گناہ مسلم نوجوانوں کوبھی انصاف ملے گا۔


لہسن کے کاشتکار وں کو فصل کی کاشت 30 ستمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت 

میرٹھ۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع) زرعی ماہرین نے کہاہے کہ لہسن کے کاشتکار فصل کی کاشت 30 ستمبر تک مکمل کر لیں اور اچھی پیداوار کیلئے 160 کلو گرام فی ایکڑ صحت مند پوتھیوں کا استعمال کیاجائے نیز فصل کی کاشت کیلئے ایسی ذرخیز میرازمین کا انتخاب کیاجائے جس میں پانی کے نکاس کامناسب انتظام بھی ہو ۔ انہوں نے کہاکہ ستمبر کاآخری ہفتہ لہسن کی کاشت کیلئے انتہائی موزوں اور بمپر کراپ کیلئے سود مند ہوتاہے ۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار لہسن کی کاشت کیلئے زمین کو اچھی طرح تیارکرلیں اور گوبر کی گلی سڑی 20سے25 ٹن کھاد ڈال کر ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل اور 3مرتبہ کلٹیویٹر چلاکر بعد میں سہاگہ دیتے ہوئے زمین کو ہموار کرلیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ لہسن کی گلابی اور جی ایس ون منظور شدہ اقسام کاشت کرکے اچھی پیداوار کا حصول ممکن بنایاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار نصف نائٹروجنی کھاد ، ڈی اے پی و پوٹاشیم کاشت کے وقت جبکہ نصف نائٹروجنی کھاد نومبر کے مہینہ میں 15 دن کے وقفہ سے ڈالیں ۔ انہوں نے کہاکہ پھپھوندکش زہر لگاکرکاشت سے لہسن کی اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے نیز پانچ پانچ مرلے کی کیاریوں کی صورت میں کاشت کے دوران زمین کی ہمواری کا بھی خصوصی خیال رکھا جائے۔ 


سائنسدانوں نے ڈینگی مچھروں کے آسان تدارک کیلئے خصوصی زہروں کی نشاندہی کردی 

نئی دہلی۔21ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) زرعی سائنسدانوں نے ڈینگی کے خاتمہ کیلئے غیر کیمیائی طریقے وضع کرنے کے ساتھ ساتھ ڈینگی مچھروں کے تدارک اور انسانوں کیلئے بے ضرر زہروں کی نشاندہی کردی ہے اور کہاہے کہ ان زہروں کے استعمال سے ڈینگی مچھروں کا تدارک یقینی ہو جائیگا جبکہ انسانی صحت پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے بتایاکہ ڈینگی کے خلاف مہم کے ضمن میں تمام افراد اپنے دفاتر اور گھروں میں کھڑے غیر ضروری پانی کوخشک کریں اورماحول کو صاف رکھیں جبکہ اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے گھر کی چھت کے اوپر،گھر کے صحن ، گلی اور محلے میں کسی بھی جگہ پانی کھڑا نہ ہونے دیں اسی طرح دروازوں ،کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالیوں کا بھی استعمال کریں۔
گھروں کی چھتوں ، صحنوں اورگلی محلوں میں ڈینگی مچھر کی تلفی کے لیے ڈیلٹا میتھرین اور لیمڈا سائی ہیلوتھرین زہروں کا سپرے کریں۔علاوہ ازیں جوہڑوں وغیرہ میں کھڑے پانی میں لاروؤں کی تلفی کے لیے ٹیمی فاس اور فین تھیان زہروں کااستعمال یقینی بنایاجائے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا