English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیر میں فوجی کیمپ پر اب تک کا سب سے بڑا فدائین حملہ، 17 فوجی جوان شہید ، 4 دہشت گرد ہلاک(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اِن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران فوج پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے ، جس کے ساتھ ہی آپریشن بھی ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار جنگجوؤں پر مشتمل ایک گروپ جنہوں نے غالباً حال ہی میں سرحد کے اس پار دراندازی کی ہے، اتوار کی علی الصبح پانچ بجے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر میں ایل او سی کے نزدیک واقع فوج کے 12 بریگیڈہیڈکوارٹرس میں داخل ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں نے فوجی ہیڈکوارٹرس کے اندر داخل ہونے کے لئے خاردار تار کو کٹرس کی مدد سے کاٹ دیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کی اور ایک فوجی بیرک کو نذر آتش کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کی طرف سے ابتدائی فائرنگ میں متعدد فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ایک زخمیوں کو بعدازاں سری نگر میں واقع آرمی بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ کیمپ کے اندر فوجیوں اور جنگجوؤں کے مابین شدید گولہ باری اور دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے کی آوازیں اٹھنے کا سلسلہ قریب چار گھنٹوں تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں کے فرار ہونے کے راستوں کو سیل کرنے کے لئے نزدیکی کیمپوں سے فوجیوں کی مزید نفری بلائی گئی تھی۔دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے لئے پیرا کمانڈوز اور ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حملے میں شامل سبھی چار جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے بعد کیمپ کے اندر فائرنگ کا سلسلہ رک گیا جس کے بعد تلاشی مہم شروع کی گئی۔ یہ وادی کشمیر میں فوجی کیمپ پر ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ 8 دستمبر 2014 کو جنگجووں نے اوڑی کے ہی مہرا علاقہ میں واقع فوجی ہیڈکوارٹر پر فدائین حملہ کیا تھا جس میں آٹھ فوجی اہلکار بشمول ایک لیفٹیننٹ کرنل ، تین پولیس اہلکار اور 6 جنگجو مارے گئے تھے۔دریں اثنا مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اوڑی حملے کے پیش نظر اپنا امریکہ اور روس کا دورہ ملتوی کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور سینئر سیکورٹی افسران کووادی کی صورتحال کی قریب سے نگرانی کرنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا جموں وکشمیر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اوڑی حملے کے تناظر میں ، میں نے روس اور امریکہ کا دورہ ملتوی کیا ہے۔وزیر داخلہ نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ میں نے جموں وکشمیر کے گورنر ( این این ووہرا) اور وزیر اعلیٰ (محبوبہ مفتی) کے ساتھ اوڑی حملے کے بارے میں بات چیت کی۔ انہوں نے مجھے ریاست کی سیکورٹی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا میں نے مرکزی داخلہ سکریٹری اور وزارت داخلہ کے دیگر سینئر افسران سے کہا ہے کہ وہ صورتحال کی قریب سے نگرانی کرے۔ وزیر داخلہ آج روس اور امریکہ کے پانچ روزہ دورے پر روانہ ہونے والے تھے۔ایک رپورٹ کے مطابق اوڑی حملہ کے تناظر میں مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر اور فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ وادی کا دورہ کریں گے جس دوران وہ یہاں کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ فوجی اسپتال میں زیر علاج فوجیوں کی عیادت کریں گے۔


اڑی دہشت گردانہ حملہ : سری نگر پہنچے آرمی چیف اور وزیر دفاع ، زخمی جوانوں سے کریں گے ملاقات

نئی دہلی : 18 ستمبر (فکروخبر/ذرائع)جموں کشمیر میں ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کی اطلاع ملتے ہی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنا امریکہ اور روس کا دورہ ملتوی کردیا اوراپنی رہائش گاہ پر ہنگامی اجلاس بھی طلب کی ۔ وزارت داخلہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ وزیرداخلہ نے اُڑی سیکٹر میں دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر جموں کشمیر کے حالات کو ذہن میں رکھ کر روس اور امریکہ کا دورہ منسوخ کیا ہے۔انهوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی صورت حال پر قریب سے نظر رکھنے کے لئے داخلہ سکریٹری اور وزارت داخلہ کے سینئر حکام کو ہدایات جاری کئے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے دہشت گرد حملے کے بعد ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی اور گورنر این این ووهرا سے بات چیت کی ہے اور سلامتی کی صورتحال کی معلومات حاصل کی ہے۔وزیر داخلہ نے دہشت گردانہ حملے سے پیدا صورت حال سے نمٹنے کے لئے خفیہ حکام سمیت اعلی حکام کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ کی ۔ دہشت گردانہ حملے میں اتنے زیادہ جوانوں کے شہید ہونے سے فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ادھر وزیر دفاع منوہر پاریکر اور آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سہاگ اڑي میں فوج کے ہیڈ کوارٹر میں دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے سرینگر گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق مسٹر پاریکر گوا سے پہلے نئی دہلی پہنچے اور اس کے بعد وہ سرینگر کے لئے روانہ ہو ئے۔ پاریکر اور آرمی چیف دہشت گرد حملے میں زخمی فوجیوں سے ملاقات بھی کریں گے۔ اڑي میں آج صبح دہشت گرد حملے میں 17 فوجی شہید ہو گئے اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔


اڑی دہشت گردانہ حملہ : وزیر اعظم مودی نے کہا: قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا

نئی دہلی : 18 ستمبر (فکروخبر/ذرائع)جموں و کشمیر کے اڑی میں فوج کے کیمپ پر اتوار کی صبح ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 17 جوان شہید ہو گئے، جبکہ 16 دیگر زخمی ہو گئے۔ خود کش حملہ آوروں نے صبح 5.30 بجے یہ حملہ کیا۔وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کر کے حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حملے کے پیچھے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ حملے میں شہید جوانوں کو ہم سلام کرتے ہیں۔ قوم کے لئے دی گئی ان کی قربانی کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا


قمرالاسلام کودوبارہ کابینہ میں شامل کرنے چیف منسٹر سے آئمہ،موذنین ودانشوران کی نمائندگی 

کلبرگی ۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام صاحب کودوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کے مطالبہ پرآج گلبرگہ آئے چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا سے متعدد وفود نے پرزور نمائندگیاں کیں۔ایوان شاہی کے احاطہ کے اندر اورباہر ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام کے حامیوں کی کثیر تعداد اکٹھا تھی جن میں خواتین کی بھی خاصی تعداد شامل تھی۔مختلف مکاتب فکر کے دانشوران ،مختلف اداروں کے ذمہ داران نے چیف منسٹر سدرامیا سے وفود کی شکل میں اورفرداًفرداً ملاقات کرتے ہوئے یادداشتیں پیش کیں۔یادداشتوں میں ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام صاحب کودوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کا پرزور مطالبہ کیاگیا ہے۔وفد کے ارکان نے چیف منسٹر سدرامیا کوبتایاکہ ڈاکٹر قمرالاسلام نے آئمہ وموذنین کوہدیہ کی اسکیم لاگوکرتے ہوئے پورے ملک میں ایک مثال قائم کی ہے۔آئمہ وموذنین کوہدیہ دینے والی کرناٹک ملک کی پہلی اور واحد ریاست ہے ۔تقریباً 10ہزار سے زائد آئمہ وموذنین ہدیہ سے استفادہ کررہے ہیں۔مشائخین وسجادگان متولیان مساجد ،کمیٹیوں کے ذمہ داران نے وزیر وقف کی حیثیت سے وقف اداروں کے تحفظ وترقی کے لئے ڈاکٹر قمرالاسلام کی کارکردگی کی بھرپور ستائش کرتے ہوئے چیف منسٹر سے کہاکہ کانگریس نے ڈاکٹر قمرالاسلام کووزارت سے ہٹاکر فاش سیاسی غلطی کاارتکاب کیاہے۔ہم اس اقدام سے سخت ناراض ہیں ۔ہماری ناراضگی دورکرنے کے لئے ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب کوفوری کابینہ میں شامل کیاجاناچاہئے۔دانشوران اورمختلف اداروں کے ذمہ داران نے چیف منسٹر سدرامیا سے شادی بھاگیہ ،صدفیصد اسکالر شپ ،شادی محلوں کی تعمیر کے بشمول اقلیتوں کی فلاح وبہبود سے متعلق ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام کی لاگو کردہ متعدد کامیاب اسکیمات کاحوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا کہ کسی وزیر کوکابینہ سے علیحدہ کرنے کاان کے پاس کیاپیمانہ ہے؟ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام جنہوں نے ریاست کرناٹک کوملک میں اول نمبر پرلاکھڑاکیا ہے ۔ڈاکٹر قمرالاسلام کوکابینہ سے علیحدہ کرتے ہوئے کیا یہ تاثر دیا گیا ہے کہ کانگریس کی حکومت میں کارکرداورفعال وزراء کی ضرورت نہیں ہے؟چیف منسٹر سدرامیا سے اس استفسار پر کوئی جواب بن نہیں پڑا اوروہ مسکراکرآگے بڑھ گئے۔چیف منسٹر سدرامیا جب خواتین کی سمت بڑھے توایک خاتون نے جذبات سے مغلوب ہوکر ان سے کہا کہ اگر وہ ڈاکٹر قمرالاسلام کوفوری کابینہ میں شامل نہیں کریں گے توانہیں شادی بھاگیہ اوردیگر اسکیمات سے استفادہ کرنے والی خواتین کی بددعائیں لگیں گی۔مختلف مساجد کے موذنین کی کثیر تعداد بھی چیف منسٹر کویادداشت پیش کی۔شاہ آباد،واڑی ،چیتاپور،سیڑم ،جیورگی ،الند ،افضل پور،تعلقہ جات اوردیگر مقامات سے بھی آئے مختلف وفود نے چیف منسٹر سدرامیا سے ملاقات کرتے ہوئے یادداشتیں پیش کیں۔اورڈاکٹر قمرالاسلام کوکابینہ سے علیحدہ کرنے کے خلاف شدید ناراضگی کااظہار کیا۔بعض وفود نے چیف منسٹر سدرامیا سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر قمرالاسلام کوکابینہ سے علیحدہ کرنے کافیصلہ کس کاتھا؟مختلف مقامات سے آئے ہوئے وفود کے ارکان نے چیف منسٹر سدرامیا سے راست سوال کیاکہ کانگریس کومسلمانوں کی ضرورت ہے یانہیں؟شاہ آباد اورواڑی کے مسلمانوں کے وفود نے چیف منسٹر سے کہاکہ مسلمان محض قمرالاسلام کی وجہ سے کانگریس کے ساتھ ہیں۔کانگریس کویہ بات اچھی طرح جان لینا چاہئے کہ قمرالاسلام کوکانگریس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ قمرالاسلام کی ضرورت کانگریس کوہے۔بورڈس ،کارپوریشنس ،ضلع پنچایت انتخابات میں مسلمانوں کونظرانداز کرنے کے خلاف بھی چیف منسٹر سے سخت ناراضگی کااظہار کیاگیا۔خصوصاً گلبرگہ ضلع پنچایت انتخابات میں مسلم امیدواروں کوپارٹی ٹکٹ نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہاگیاکہ کانگریس مسلمانوں کوصرف ووٹ بنک سمجھتی ہے ۔اگر مسلمان ناراض ہوجائیں گے توپھر کانگریس کوبہت بڑاخمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔ایوان شاہی کے باہر سینکڑوں خواتین ہاتھوں میں پلے کارڈ س تھامے خاموش احتجاج کررہی تھیں۔ووٹ ہمارا،اقتدار تمہارا،یہ نہیں چلے گا ،جیسے نعرے پلے کارڈس پردرج تھے۔ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب کے حامیوں کی ایوان شاہی کے باہر اوراندر اتنی بھاری تعداد اکٹھا تھی کہ پولس کوصورتحال قابو میں بنائے رکھنے پرغیر معمولی تگ ودوکرنی پڑی۔ڈاکٹر محمد اصغر چلبل ،سابق چیرمین کوڈا،محمد زاہد سابق میئر ،لعل احمد بمبئی سیٹھ،اسلم باجے،شیخ حسین بابا،الحاج محمد اسلم ،الحاج اسدعلی انصاری،واحدعلی فاتحہ خوانی،عبدالرحیم مرچی سیٹھ،محمد شبیر ،نجم الاسلام احمر ،عادل سلیمان سیٹھ،افتخار افصل،افضال محمود،عبدالقدیر چونگے،رفیق حسین ابو ،امتیاز صدیقی ،اوردیگر اصحاب نے قمرالاسلام صاحب کے حامیوں کونظم وضبط بنائے رکھنے کے لئے ترغیب دلائی اور پولس کے ساتھ تعاون دینے کی اپیل کی۔ایوان شاہی میں کارپوریٹرس اورمختلف کمیٹیوں کے چیرمین نے بھی چیف منسٹر کویادداشت پیش کی۔رابعہ شکاری،فوزیہ بیگم ،احمدی بیگم ،صغریٰ بیگم ،گنگوبائی ،شاردا بائی،ناگماکے یوڈی ممبر نے خواتین کے گروپس کی قیادت کی۔


ڈاکٹر قمرالاسلام کودوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کامطالبہ 

کلبرگی۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )سٹی زن ویلفیر سوسائٹی مکہ کالونی گلبرگہ کے عہدیداران اوراراکین نے آج ایوان شاہی گلبرگہ میں چیف منسٹر سدرامیا کویادداشت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام صاحب کودوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کاپرزور مطالبہ کیا۔سید توفیق احمد دیسائی صدر ،محمد احمد علی قریشی نائب صدر ،عبدالوہاب پیارے رکن اور دیگر ارکان نے چیف منسٹر کویادداشت پیش کی۔یادداشت میں کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام صاحب کوکابینہ سے علیحدہ کر نے پر علاقہ حیدرآبادکرناٹک کے عوام خصوصاً اقلیتوں اور پسماندہ طبقات میں کانگریس کے خلاف سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔یادداشت میں مزید کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام نے وزیر امورحج ،وقف واقلیتی بہبود کی حیثیت سے مسلمانوں ،دیگر اقلیتوں اورپسماندہ طبقات کی ترقی کے لئے مثالی خدمات انجام دیں۔ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب کی خدمات اورکارکردگی کوملک گیر سطح پر سراہا گیا ۔چیرمین حیدرآبادکرناٹک ریجن ڈیولپمنٹ بورڈ کی حیثیت سے بھی ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام صاحب نے علاقہ حیدرآبادکرناٹک کی ترقی کے لئے غیر معمولی جدوجہد کی اوربے شمار ترقیاتی کام انجام دیئے ۔یادداشت میں کہاگیا ہے کہ اگر ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب کو فوری کابینہ میں شامل نہیں کیاگیا تو آنے والے لوک سبھا ،اسمبلی انتخابات میں کانگریس کواس کاخمیازہ بھگتنا پڑسکتاہے۔


اسمارٹ سٹی کے خواب کی تعبیر کیلئے عملی اقدامات ضروری : روشن بیگ

ٹمکور میں ہائی ٹیک مذبحہ خانہ ، سوئمنگ پول اور تفریحی پارک کے قیام کی ہدایت

ٹمکور۔18؍ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) وزیر برائے شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ نے کل اپنے دورۂ ٹمکور کے دوران کئی اہم ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے علاوہ ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ٹمکور سٹی کارپوریشن کے دفتر میں منعقدہ جائزہ اجلاس کے دوران انہوں نے ٹمکور کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بتایاکہ اسمارٹ سٹی کو صرف خواب کے طور پر دیکھنے کی بجائے اس کی تعبیر کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ جناب روشن بیگ نے محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے بتایاکہ صرف شہر کو وائی فائی بنانے یا ایم جی روڈ میں ایل ای ڈی لائٹ نصب کرنے سے ٹمکور اسمارٹ سٹی نہیں بنے گا ، اس کیلئے عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہے۔ سڑکوں کی سدھار ، بنیادی سہولیات کی فراہمی ، عوامی مسائل کی عاجلانہ یکسوئی ، عمدہ ٹرانسپورٹ نظام ، تمالم افراد کو رہائشی سہولیات ، بچوں کیلئے عمدہ پلے گراؤنڈس ،سویمنگ پول ،امیوزمینٹ پارک، ہائی ٹیک مذبحہ خانہ کی تعمیر ضروری ہے۔ اسی طرح ہر گھر کیلئے بیت الخلاء کا ہونا لازمی ہے۔ وزیر موصوف نے افسران کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ شہر میں 38 جھونپڑ پٹی علاقے موجود ہیں۔ یہاں کے مکینوں کو بھی اپنے مکان کا خواب ہوتاہے، ایسے میں انہیں پکے مکانات فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے ٹمکور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران کو ہدایت دی کہ شہر کے مختلف مقامات پر بچوں کیلئے پلے گراؤنڈ ، اسٹیڈیم ، سوئمنگ پول ، امیوزمینٹ پارک اور بوٹنگ وغیرہ کی سہولت فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے شہر میں موجود قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ مزید قبرستانوں کی تعمیر کیلئے ہدایت دی جس پر ڈپٹی کمشنر کے پی موہن راج نے بتایاکہ اس خصوص میں اگلے ہفتے محکمۂ مالگذاری کے افسران کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جناب روشن بیگ نے الیکٹرک شمشان گھاٹوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ ان شمشان گھاٹوں میں جنریٹر کا انتظام کیاجائے۔ مذبحہ خانے کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ ٹمکور میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہائی ٹیک مذبحہ خانہ تعمیر کیا جائے۔اس خصوص میں ممبئی میں موجود مذبحہ خانے کا جائزہ لینے کے بعد لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ اس پر ڈپٹی کمشنر نے تیقن دیا کہ اندرون ماہ ہائی ٹیک مذبحہ خانہ کیلئے جگہ کی نشاندہی کی جائے گی۔ جناب روشن بیگ نے شہر میں راج کالوے اور سرکاری زمینات پر ہوئی تعمیر ات کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے بتایاکہ سرکاری زمینات پر قبضہ کرنے والے افراد چاہے جتنے بھی بارسوخ کیوں نہ ہوں ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کیاجائے اور تالابوں کے تحفظ کیلئے فوری کارروائی کی جائے۔ سوچھ بھارت ابھیان کو صرف ایک تشہیری مہم قرار دیتے ہوئے جناب روشن بیگ نے بتایاکہ ٹمکور میں 13؍ ہزار بیت الخلاء تعمیر کرنے کا نشانہ مقرر کیاگیا ہے، مگر اب تک صرف دو سو بیت الخلاء تعمیر کئے گئے ہیں۔اگر یہی حال رہا تو وبائی امراض کا خدشہ لاحق رہے گا۔ انہوں نے بتایاکہ سوچھ بھارت ابھیان کی تشہیر اداکارہ ودیا بالن خود ڈینگو میں مبتلا ہیں، ایسے میں سوچھ بھارت کے مقاصد کی تکمیل کس طرح ممکن ہے۔ رنگ روڈ کی خستہ حالت پر ٹوڈا کمشنر رنگا سوامی سے جناب روشن بیگ نے سوال کیا کہ کیا اسمارٹ سٹی کا خواب دیکھنے والے ٹمکور کیلئے عمدہ رنگ روڈ کی ضرورت نہیں ہے؟ جس پر رکن پارلیمان ایس پی مدا ہنومے گوڈا نے بتایاکہ اس کی ترقی کیلئے مرکزی حکومت سے 30 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست کی گئی ۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر رفیق احمد نے بتایاکہ رنگ روڈ کی ترقی کیلئے ٹوڈا کے پاس فنڈنہیں ہے۔ شہر میں آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) کے معاملے پر وزیر موصوف نے کارپوریشن کمشنر کو فوراً رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ، اسی طرح کیبل نیٹ ورک سے واجب الادا ٹیکس کی وصولی کیلئے ڈپٹی کمشنر احکامات جاری کئے ۔اس موقع پر وزیر موصوف نے ٹیکس وصولی ، انڈرگراؤنڈ ڈرینج ، آبی سربراہی، سڑکوں کی مرمت وغیرہ منصوبوں کا جائزہ لیا۔ اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کیلئے احکامات جاری کرتے ہوئے خاکروبوں کو مناسب اجرت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ اس موقع پر میئر یشودھما ، کارپوریشن کمشنر اشہد الرحمن شریف ، اور دیگر موجود تھے۔ 
علیحدہ کمشنریٹ:اس موقع پر اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جناب روشن بیگ نے بتایاکہ اب تک میونسپل کارپوریشن اور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیاں بلدیہ انتظامیہ ڈائرکٹوریٹ کے تحت آر ہے تھے جس کے سبب منصوبوں کی اجرائی اور نگرانی میں دشواریاں پیش آرہی تھیں، جس کے پیش نظر سینئر آئی اے ایس افسر کی قیادت میں علیحدہ کمشنریٹ کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے۔اس خصوص میں تبادلۂ خیال کیلئے بجز بنگلور تمام دس میونسپل کارپوریشن اور تمام 30اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کے کمشنروں کا اجلاس 19؍ ستمبر بروز پیر بنگلور میں طلب کیاگیا ہے۔ 
ترقیاتی کاموں کا جائزہ: جناب روشن بیگ کی شہر آمد پر ٹمکور ضلع کانگریس کمیٹی صدر ایس شفیع احمد ، رکن پارلیمان ایس پی مدا ہنومے گوڈا ، اراکین اسمبلی ڈاکٹر رفیق احمد شیخ، کے این راجنا ، میئر یشودھما ، کارپوریشن کمشنر اشہد الرحمن شریف، کارپوریٹرس نیاز احمد، ندی چچا ، حضرت مدار شاہ مکان وقف کمیٹی کے صدر محبوب پاشاہ، سکریٹری محمد ایاز وغیرہ نے ایچ ایم ایس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں شاندار استقبال کیا۔اس موقع پر جناب روشن بیگ کو تہنیت پیش کرتے ہوئے شفیع احمد نے بتایاکہ ایچ ایم ایس انجینئرنگ کالج کے قیام کیلئے جناب روشن بیگ ذمہ دار ہیں۔ ان کے تعاون کے بغیر یہ ادارہ کبھی قائم نہ ہوتا۔ بعد ازاں وزیر موصوف نے پارک سمیت مختلف ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا اور انڈر گراؤنڈ ڈرینج کے علاوہ مختلف ترقیاتی منصوبوں اور ٹمکور تالاب میں جاری منصوبوں کا جائزہ لیا۔ اسی طرح سدگنگا مٹھ پہنچ کر ڈاکٹر شیوکمار سوامی جی سے ملاقات کی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گبی ویرنا کلاکشیترا میں منعقدہ وشوا کرما جینتی کا افتتاح بھی کیا۔ واپسی پر جناب روشن بیگ نے کیسر مڑو میں واقع درگاہ حضرت مومن باشاہ قادریؒ پر حاضر ی دی۔


گلبرگہ کتب میلہ میں سلام سنٹر کا پویلین

غیرمسلمین کو تحفتاً 3000تراجم قرآن مجید اور اسلامی لٹریچر تقسیم کیاجائے گا

گلبرگہ ۔18ستمبر(فکروخبر/ذرائع )آج سے شہر گلبرگہ میں قومی کتب میلے کا آغاز ہوچکاہے۔ این وی گراؤنڈ ، ٹمپل روڈ پر جاری اس میلے کاافتتاح کنڑاساہتیہ پریشد کے صدر جناب ویربھدرپا سمپی نے کیا۔ جب کہ نوتن ودیالیہ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر بی سروتم راؤ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔اِن دونوں نے سلام سنٹر کی جانب سے اِس میلہ میں لگائے گئے ’’قرآن پویلین‘‘پر حاضری دی۔ مسٹر سمپی نے قرآن پویلین کاافتتاح کرنے کے بعد فرط مسرت سے کہاکہ سلام سنٹر بنگلور آج ملک میں پھیلی عدم رواداری اور نفرت کے ماحول میں محبت، الفت ،اور رواداری کاپیغام عام کررہاہے۔یہ انسانیت کی ایک عظیم خدمت ہے۔کنڑاساہتیہ پریشد کے صدر مسٹر سمپی ’’قرآن پویلین‘‘ پر کافی دیرتک رہے اور مختلف کتابوں کاجائزہ لیا۔ انہوں نے ایک اہم بات یہ کہی کہ دین اسلام کا اکثر لٹریچر اردو میں ہے جس کی وجہ سے غیر مسلمین اس دین کامطالعہ نہیں کرسکتے۔ جس کے نتیجے میں اسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں جنم لے رہی ہیں۔ سلام سنٹر نے قرآن اور اہم موضوعات پر جن میں سیرت رسول ؐ پر کتاب، غلط فہمیوں پر کتاب ، اور اسلام کے تعارف پرکتاب موجودہے۔ اس کاکنڑا ترجمہ کرکے تحفتاً پیش کر رہے ہیں۔ یہ بہت بڑی خدمت ہے۔ موصوف نے بالخصوص ’’شدت پسندی کے خلاف اتحاد‘‘ کتاب کو پسند کیا۔ اور کہاکہ آج دنیا بھر میں شدت پسندی ایک اہم سماجی مسئلہ بن کر ابھرا ہے جس سے سیاسی مفادات بھی حاصل کئے جارہے ہیں۔ چنانچہ اس پر یہ کتاب وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اِسے زیادہ سے زیادہ عام کرنا چاہیے اور لوگوں کو اعتدال کی راہ کی تلقین کرنا چاہیے۔ 
اس موقع پر ڈاکٹر بی سروتم راؤ صدر نوتن ودیالیہ سوسائٹی گلبرگہ نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا اور کہاکہ سلام سنٹر کی جانب سے مجھے یہاں آنے کی دعوت دی گئی ۔ میں یہاں آکر بے حد متاثر ہوا۔ خصوصیت سے آج ساری دنیا نئے نئے تنازعات میں گھرچکی ہے، کئی ایک آپسی غلط فہمیوں کاشکار ہے۔ یہ ایک سچائی ہے کہ ان غلط فہمیوں کویہاں سلام سنٹر کے لگائے گئے بک اسٹال کے ذریعہ دور کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔ میں سلام سنٹر کی کوششوں کو پسند کرتاہوں۔ 
کتب میلے میں آنے والوں کی توجہ کا مرکزقرآن پویلین بناہواہے۔ افتتاحی تقریب میں آنے والے میڈیا کے افراد بھی اس پویلین پر حاضر ہوئے اور قرآن اور دیگر لٹریچر کے تحفہ کو حاصل کیا۔
سلام سنٹر کے چیرمین جناب سید حامد محسن نے اس بابت اخبارات کو مزید تفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ کتابوں کی نمائش اور میلہ تعلیم یافتہ طبقہ کو قرآن ، اسلام اور سیرت سے متعارف کرانے کابہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہ ایک اہم دعوتی ذریعہ ہے۔ موصوف نے کہاکہ سلام سنٹر دہلی میں منعقد ہوئے بین الاقوامی کتب میلوں ، لکھنؤ، ممبئی، بنگلور اور منگلور، وغیرہ میں حصہ لے چکے ہیں۔ اِن میلوں کے ذریعہ لاکھوں غیرمسلموں تک پیغام پہنچایاگیاہے۔ آپ نے کہاکہ سلام سنٹر یوں ہی قرآن اور لٹریچر تقسیم نہیں کرتابلکہ آنے والوں میں تعارف کرایاجاتاہے۔ اگر وہ دلچسپی دکھاتے ہیں تو ان سے ایک فارم پر کرواکرکتابوں کاپیکٹ حوالے کیاجاتا ہے۔ انہیں قرآن مجیدکو پڑھنے کے آداب سے بھی واقف کروایاجاتاہے۔ 
مسٹر سید حامد محسن نے شہریان گلبرگہ سے اپیل کی ہے کہ وہ نمائش میں حاضر ہوکر ان کے پویلین سلام سنٹر کاضرور مشاہدہ کریں۔آپ نے بالخصوص مسلمانوں سے کہاکہ وہ غیرمسلم دوستوں یاساتھیوں کو سلام سنٹر لے آئیں یا بھیجیں ۔ آپ نے دعوتی میدان میں مصروف داعیان سے بھی گذارش کی ہے کہ ان کے اسٹال پر جائیں اور مشاہدہ کریں کہ غیرمسلموں میں حقیقت کی تلاش کی تڑپ کتنی ہے؟
اسٹال کے ذریعہ 3000ترجمہ قرآن مجید کے ساتھ جو سیٹ دیا جارہاہے اس میں سیرت پر کتاب ’’فالومی‘‘غلط فہمیوں کے ازالہ پر کتاب ’’ٖغلط فہمیاں‘‘ ، اسلام کے تعارف پر کتاب’ ’’اسلام فاریو‘‘ اورانتہاپسندی پرکتاب ’’شدت پسندی کے خلاف اتحاد‘‘ کے علاوہ مختلف موضوعات پر فولڈرس اور ڈی وی ڈی شامل ہوں گے۔ کتابیں اور فولڈر کنڑااور انگریزی کے علاوہ دیگر ہندوستانی زبانوں میں مفت پیش کئے جائیں گے۔ مشہور ومعروف تماپوری سرکل پر سلام سنٹر نے اپنا خوبصورت اور طویل ترین ہورڈنگ لگایاہواہے جو اہلیان گلبرگہ کی توجہ کامرکز بناہواہے۔ 
پویلین کے انتظامات شہر کے معروف داعی جناب اقبال علی صاحب اورسلام سنٹر کے اڈمنسٹریٹرنعمان خان دیکھ رہے ہیں۔ ان کے علاوہ مسٹر مبارک اور سیف اللہ بحیثیت والنٹیر خدمات پرمامور ہیں۔ 


’’بااختیاری پر تجدیدِ فکر: ہندوستان میں صنف اور ترقی‘‘

اردو یونیورسٹی میں آج سے دو روزہ قومی سمینارکا انعقاد

حیدرآباد، 18 ؍ ستمبر (فکروخبر/ذرائع ) مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں اسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز‘ نئی دہلی کے تعاون سے دو روزہ سمیناربعنوان ’’بااختیاری پر تجدیدِ فکر: ہندوستان میں صنف اور ترقی‘‘ کا 19 اور 20 ؍ ستمبر 2016ء کوانعقاد عمل میں آرہا ہے۔ پروفیسر شاہدہ مرتضیٰ ‘ کوآرڈینیٹر سمینار وصدر شعبہ تعلیماتِ نسواں کے بموجب افتتاحی اجلاس کل یعنی 19؍ ستمبر کو 10.30 بجے صبح سید حامد لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہوگا جس کی صدارت ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر کریں گے۔ پروفیسر سُشیلا کوشک‘ممتاز سماجی سائنسداں مہمانِ خصوصی اور پروفیسر ڈی اوشا رانی‘ ڈائرکٹر، سی ڈبلیو ایس، ایس وی، یونیورسٹی تروپتی مہمانِ اعزازی ہوں گے۔ پینل مباحثہ بعنوان ’’خواتین کی بااختیاری : راہِ عمل‘‘ 19؍ستمبر کو 4.00 بجے لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہوگا اور شام 6.00 بجے آڈیٹوریم نظامت فاصلاتی تعلیم میں ’شام غزل ‘ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے۔ ممتاز غزل گلوکار جناب صابر حبیب غزل پیش کریں گے جبکہ جناب محمد سردار خاں‘ طبلہ نواز اور ڈاکٹر سنجے کنگی‘ ستار نواز سنگت کریں گے۔سمینار کا اختتامی اجلاس 20؍ستمبر کو 3.30 بجے منعقد ہوگا جس کی صدارت ڈاکٹر شکیل احمد‘ رجسٹرار کریں گے جبکہ نلنی رگھورمن‘سیاسی معاشی مشیر، برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن، حیدرآباد مہمانِ خصوصی اور پروفیسر یو وندھیا، ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف سوشیل سائنسز، حیدرآباد مہمانِ اعزازی ہوں گے۔کوآرڈنیٹر سمینار نے مدعوئین سے شرکت کی خواہش کی ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا