English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسمرتی ایرانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹروں کو بند کرنے کے درپے، وائس چانسلر سے بدتمیزی کی:ملی گزٹ (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

رپورٹ کے مطابق وزیر صاحبہ نے ترش لہجے میں کیرالا کے اعلیٰ وفد سے کہا: یہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دوسرے سنٹر بغیر کسی قانونی اجازت کے بنائے گئے ہیں ، اس لئے وہ سب بند کردئے جائیں گے۔

وزیر صاحبہ نے مزید کہا: ایسے کیسے آپ سنٹر کھول سکتے ہیں ؟ وائس چانسلر کیسے ایسا قدم اٹھاسکتا ہے؟ ہم اس کے لئے پیسے نہیں دیں گے۔ وزیر صاحبہ نے اسی سخت لہجے میں بات جاری رکھتے ہوئے کہا :ان سنٹروں کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ میں ان سب کو بند کردوں گی! اس مقصد کے لئے ہم کوئی گرانٹ نہیں دیں گے۔ جب کیرالا کے چیف منسٹر نے وزیر صاحبہ کو بتایا کہ اس مقصد کے لئے ہم نے مالاپورم میں ۳۴۵ ایکڑ بہت قیمتی زمین دی ہے تاکہ وہاں ایک ہمہ گیر سنٹر بن سکے ، تو اسمرتی ایرانی نے اسی سخت لہجے میں ان سے کہا: آپ زمین واپس لے لیجئے!
ملی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ، یہ بات چل ہی رہی تھی کہ وزیر صاحبہ کے کمرے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ ) ضمیرالدین شاہ داخل ہوئے۔ ایرانی نے ان سے پوچھا:آپ کیوں آئے ہیں؟۔ وائس چانسلر نے جواب دیا: میڈم ! میں کیرالا کے چیف منسٹر کی دعوت پر آیا ہوں۔ اس پر اسمرتی ایرانی کا پارہ چڑھ گیا اور وہ بولیں:آپ کو تنخواہ کون دیتا ہے؟ کیرالا چیف منسٹر یا ہیومن ریسورس ڈولپمنٹ منسٹری؟ جائیے اور اپنے کمرے میں بیٹھئے!۔ اس ذلت آمیز سلوک پر وائس چانسلر صاحب خاموشی سے کمرے سے نکل گئے جبکہ کیرالا کے چیف منسٹر اور ان کے وفد کے ممبران خاموشی سے اس یقین نہ آنے والے حادثے کو دیکھتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے ایک ہفتہ بعد اسمرتی ایرانی تریوندرم گئیں جہاں ۱۴ جنوری کو دوبارہ ان کی ملاقات کیرالا چیف منسٹر اومن چنڈی سے ہوئی اور یہ مسئلہ دوبارہ زیر بحث آیا ۔اس ملاقات میں وزیر صاحبہ نے اپنی پوزیشن ہلکی سی بدلتے ہوئے کہا:ہم کوئی نیا فنڈ نہیں دیں گے  ۔ حکومت کیرالا نے اس نئے بیان سے یہ معنی اخذ کیا ہے کہ متعلقہ سنٹر میں مزید کورسیزکھولنے اور نئی سہولتوں کے لئے مرکز سے کوئی فنڈ نہیں ملے گا۔ دوسرے لفظوں میں مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ یہ سنٹر خود اپنی فطری موت مر جائے ۔ اسی ملاقات میں اسمرتی ایرانی نے مذکورہ سنٹر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا ہائی اسکول کھولنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا۔
یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے 2010میں پانچ باہری سنٹر کھونے کا فیصلہ کیا تھا جو مرشد آباد، مالاپورم، کشن گنج ، بھوپال اور پونا میں قائم ہونے تھے۔ اور ان سارے سینٹرز کو 2020آتے آتے مکمل طور سے کام کرنا تھا۔ ان پانچ سنٹرز میں سے فی الحال صرف تین کھل سکے ہیں۔ مرشد آباد اور مالاپورم میں صرف تین کورسیز (ایم بی اے، بی ایڈ اور ایل ایل بی) اور کشن گنج سنٹر میں صرف بی ایڈ کی تعلیم دی جارہی ہے جبکہ باقی دو سنٹر ابھی تک کھل ہی نہیں سکے ہیں۔
کام کرنے والے تینوں سنٹروں میں مسلم یونیورسٹی کا ہائی اسکول نہیں کھل سکا ہے جبکہ اسکول کی وجہ سے ہی ان سنٹروں کی افادیت بڑھے گی اور بچے ان میں داخلہ لیں گے کیونکہ مسلم یونیورسٹی کے قانون کے مطابق اس کے اعلی کورسیز میں اس کے اپنے اسکولوں کے فارغین کے لئے ۵۰فیصد کوٹا ہے۔ ان اسکولوں کو کھولنے کی اجازت نہ دے کر مرکزی حکومت ان سنٹروں کی افادیت ختم کردینا چاہتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ سارے سنٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایگزیکیوٹیو اور اکیڈمک کاؤنسل کی اجازت اور صدرجمہوریۂ ہندکی بحیثیت وزیٹر منظوری کے بعد ہی کھلے تھے۔اس لئے ان کے غیر قانونی ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ مزید برآں ان سنٹروں کو کھولنے سے پہلے خودہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ منسٹری نے ایک پبلک سیکٹر یعنی حکومتی کمپنی (ایجوکیشنل کنسلٹنٹس انڈیا لیمیٹیڈ)سے ان سنٹروں کے بارے میں پروجیکٹ بنوایا اور مثبت رپورٹ آنے کے بعد ہی ان سنٹرز کی آخری منظوری دی گئی اور فنڈ زجاری کئے گئے۔
کیرالا گورنمنٹ نے مالاپورم سنٹر کے لئے صرف زمین ہی نہیں دی بلکہ اس کا انفراسٹرکچر یعنی روڈ، پانی وغیرہ کا بھی انتظام کافی پیسے خرچ کرکے کیا۔ مالا پورم سنٹر 2010میں قائم ہوا اور پروجیکٹ کے مطابق 2015میں اس میں تیرہ ہزار طلبہ زیر تعلیم ہوتے اور سنٹر میں ۱۳ کورسیز پڑھائے جارہے ہوتے لیکن حالت یہ ہے کہ فی الحال اس میں صرف چارسو بچے پڑھ رہے ہیں اور وہاں صرف تین کورسیز پڑھائے جارہے ہیں۔ مرشدآباد میں بھی یہی حالت ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ جلد ہی یہ سنٹر خود بخود بند ہوجائیں گے کیونکہ اتنے قلیل طلبہ اور اتنے قلیل کورسیز کے لئے اتنا بڑا کیمپس اور اس کے چلانے کے لئے ہونے والے بڑے اخراجات کا کوئی جواز نہیں رہے گا۔موجودہ وزیر کے برعکس جب اس وقت کے وزیر ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ منسٹرکپل سبل مالاپورم سنٹر کی ایک نئی بلڈنگ کا افتتاح کرنے ۲۴ دسمبر ۲۰۱۱ کو گئے تھے تو اپنی تقریر میں انہوں نے اعلان کیا تھا:پیسے کی ضرورت ہوگی تو ہماری طرف سے کوئی کمی نہیں ہوگی


مرکزی حکومت کے بجٹ2016 میں مسلمانوں کے ہاتھ آئی مایوسی : سید جنید اشرف کچھو چھوی 

لکھنؤ۔یکم مارچ (فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا حسینی سنی بورڈ کے نائب صدر سید جنید اشرف کچھوچھوی نے اپنے جاری ایک بیان میں کہا کہ جب سے مرکز میں این ڈی اے کی حکومت آئی ہے۔تب سے مسلمان لگاتار ٹھگا جارہا ہے ۔ مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بد تر ہو چکی ہے ۔ مگر مو دی حکومت نے 2016 کے بجٹ میں 25 کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی فلاح وبہبودگی کے لئے کچھ بھی نہیں سوچا ۔ کیا وہ مسلمانوں کے وزیراعظم نہیں ہیں ؟ کب تک مسلمانوں کو دوئم درجہ کا شہری بنائے رکھیں گے ۔ کب تک مسلمان نظر اندازی کے شکار ہوتے رہیں گے ۔ جبکہ مودی حکومت کا یہ لگاتار بجٹ ہے ۔ بتائیں ملک کے وزیر خزانہ دلتوں سے بھی بد تر ہو چکے ، مسلمانوں کے لئے اب تک کونسا قدم اٹھا یا ہے ۔کم سے کم اس بجٹ میں مسلمانوں کے تحفظ کے لئے ہی کچھ بندوبست کر دیتے۔کب یہ حکومت سبھی ہندوستانیوں کو ایک نظر سے دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حمایتی بننے والی یہ سرکار ،آج کسان بھوکوں مر رہا ہے ، خودکشی کر رہا ہے ، یہ سرکار یہ کہہ رہی ہے کہ کسانوں کی آمدنی پانچ سال میں دوگنی کر دیں گے ۔ مو دی جی کسان آج مر رہا ہے ، اورفکر آپ کو پانچ سال کے بعد کی ہے ۔ بند کیجئے کسانوں کو خواب دکھانا۔ ڈیفنس کے بارے میں شاید یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی وزیرخزانہ نے ڈیفنس کے بارے میں نہ سوچا ہے اور نہ ہی ذکر کیا ہے ۔مڈل طبقہ کو جہاں ایک طرف مایوسی ہاتھ لگی وہیں کاروباریوں کو نئے بو جھ سے دبا دیاگیا ۔پتہ نہیں کب یہ سرکار اڈانی اور امبانی کے جال سے باہر نکل پائے گی ۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں ،شور غل اور ہنگاموں کی نظر، کاروائی ملتوی

اسمرتی ایرانی اور چدمبرم کے بیٹے کرتی کے سوال پر نعرے بازی 

نئی دہلی ۔یکم مارچ (فکروخبر/ذرائع ) پارلیمنٹ کی کارروائی میں آج پھر رخنہ پڑا ۔ اس بار سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر رخنہ اندازی ہوئی ۔ لوک سبھا میں کارروائی بدھ تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی کیونکہ اپوزیشن ممبروں نے ایوان میں زبردست شورغل کیا اور تمل ناڈو میں حکمران آل انڈیا انا ڈی ایم کے کے ممبروں نے چدمبرم کے بیٹے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ مسٹر پی چدمبرم کے بیٹے کرتی چدمبرم نے اپنے خلاف عائد الزامات کا جواب دیتے ہوئے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’میرا سارا کاروبار مکمل طور پر قانون کی تابعد داری میں ہے۔ سارے کاغذات آج تک بنے ہوئے ہیں۔ مجھے اس کے سوااور کچھ نہیں کہنا ‘‘۔ تاہم کانگریس کے ممبران ایوان میں اس بات پر مطالبہ کررہے تھے کہ مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل محترمہ اسمرتی ایرانی کے خلاف استحقاق شکنی کے ایک قرارداد لائی جا ئے۔ اس سے پہلے بھی لوک سبھا اجلاس وقفہ سوال کے دوران دوبار تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے ملتوی کیا گیاتھا ۔ 12بجے جب پھر اجلاس لگا تو انا ڈی ایم کے ممبروں نے پی چدمبرب کے بیٹے کرتی کے گھر انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے چھاپوں پر کرتی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ کرتی اپوزیشن کا الزام ہے کہ ان چھاپوں سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ کرتی نے پوری دنیا سے سرما یہ کاری حاصل کرکے کافی بڑی دولت اکٹھا کرلی ہے۔ اس دوران کانگریسی ممبروں نے اسپیکر سے یہ جاننا چا ہا کہ انہوں نے محترمہ اسمرتی ایرانی کے خلاف تحریک استحقاق کا جو نوٹس دیا تھا وہ کس مرحلے میں ہے۔ راجیہ سبھا میں بھی اسی سوال پر زبردست احتجاج ہوا ۔ کچھ ممبر ڈپٹی چےئرمین کی میز کے سامنے جمع ہوکر نعرے لگا نے لگے یہاں تک کہ اجلاس پونے چار بجے تک کے لئے ملتوی کیا گیا ۔ لوک سبھا میں شورغل کے دوران اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کی میز پر کاغذات رکھے انہو ں نے کہا کہ مجھے نوٹس ملا ہے اور زیرغور ہے۔ کانگریس کے ممبروں نے ان کی بات نہیں سنی ،شورہوتا رہا اور اجلاس دن کے دوبجے تک کے لئے ملتوی کیا گیا ۔ صبح کے وقت جیسے ہی اجلاس شروع ہوا انا ڈی ایم کے ممبران اسپیکر کی میزکے قریب جمع ہوگئے ان کے ہاتھ میں اخباری رپورٹوں کے تراشے تھے وہ لوگ ہمیں انصاف چاہئے کا نعرہ لگا رہے تھے۔ مہاجن نے نشست سواگیارہ بجے تک کے لئے ملتوی کی ۔ دوپہر کو اجلاس شروع ہوا تو انا ڈی ایم کے ممبران پھر اسپیکر کی میز پر جمع ہوگئے ۔ انہوں نے چدمبرم کے بیٹے پر بدعنوانی کا الزام لگا یا ۔ وزیر پارلیمانی امور ونکیانائیڈو نے ممبروں سے کہا کہ وہ یہ معاملہ اٹھانے کے لئے باضابطہ نوٹس دیں۔ یہ معاملہ بہت اہم ہے لیکن پہلے آپ اپنی سیٹیوں پر بیٹھیں،نوٹس دیں ،حکومت کو اس سوال پر غور کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ ممبران اس ایوان میں کام کاج ہونے دیں انہوں نے وقفہ سوال شروع کرنے کی کوشش بھی کی لیکن انا ڈی ایم کے کے ممبران تیار نہیں ہوئے۔ تو بارا بجے تک کے لئے نشست ملتوی کی گئی ۔


اُردو یونیورسٹی کے طلبہ کو گاندھی فیلو شپ

حیدرآباد، یکم؍ مارچ(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ سوشل ورک سے وابستہ دو طلبہ، شانِ عالم اور محمد اکرام باوقار گاندھی فیلو شپ کے لیے منتخب کیے گئے ہیں جبکہ دیگر تین طلبہ حسیب الرحمن، صفی الرحمن اور محمد ریحان انتظاری فہرست میں شامل ہیں۔ پیرامل فاؤنڈیشن نے حال ہی میں سلیکشن کا اہتمام کیا تھا۔ واضح رہے کہ نوجوان گریجویٹس کے لیے گاندھی فیلو شپ انتہائی مطلوب انٹرنشپ مع روزگارپروگرام سمجھا جاتا ہے۔ آئی آئی ٹی جیسے اداروں سے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ نے اس میں حصہ لیا۔ گذشتہ کچھ برسوں سے اردو یونیورسٹی کے شعبہ سوشل ورک کے طلبہ اس فیلوشپ کو حاصل کرنے کے لیے اہلیتی پروگرام میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ 
اس فیلوشپ کے لیے امیدواروں کے انتخاب کا عمل تین مرحلوں میں منعقد کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں ادارے کے ذریعہ پُر کیا ہوا مقررہ فارم آن لائن ارسال کیا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں آن لائن درخواستوں کو میرٹ کی بنیاد پر ادارہ منتخبہ امیدواروں کا ٹیلیفون پر انٹرویو منعقد کرتا ہے۔ آخری مرحلے میں ٹیلیفون انٹرویو میں منتخب امیدواروں کو حتمی انتخاب کے لیے بلایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ پیرامل فاؤنڈیشن نے جنوبی ہند کے مختلف اداروں سے 17 امیدواروں کو مدعو کیا تھا۔ ان میں سے 5 شعبہ سوشیل ورک، اردو یونیورسٹی کے طلبہ تھے جن میں سے دو، یعنی شانِ عالم اور محمد اکرام کا انتخاب کیا گیا۔ صدر شعبہ سوشیل ورک پروفیسر محمد شاہد نے طلبہ کی اس شاندار کامیابی پر انہیں مبارکباد دی۔ 


عالم باغ آگ حادثے کے ۱۲۲ متاثرہ کنبوں کو وزیراعلیٰ 

کی جانب سے۵۰۔۵۰ ہزار روپئے کی اقتصادی مدد کا اعلان

لکھنؤ۔یکم مارچ (فکروخبر/ذرائع) اترپر دیش کے وزیراعلیٰ جناب اکھلیش یادو نے یہاں عالم باغ میں مویّا چوراہے کے نزدیک ہوئے آگ حادثے میں متاثر تقریباً ۱۲۲ کنبوں کو ۵۰۔۵۰ ہزار روپئے اور اس حادثے میں مرنے والے ستّن سینی کے اہل خانہ کو ۵ لاکھ روپئے کی اقتصادی مدددینے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے حکومت کے ترجمان نے آج یہاں بتایاکہ وزیراعلیٰ نے ان کنبوں کے اشیاء کے ہوئے نقصانات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کہا کہ اس آگ حادثے میں جن کی سائیکل جلی ہے ،انہیں نئی سائیکل اور جن کنبوں کے رکشے جلے ہیں انہیں نئے رکشے مہیا کرائے جائیں گے،جس سے ان کی روزی روٹی پر کوئی اثر نہ پڑے۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہاکہ جائے حادثہ کی غیر متنازعہ زمین کی صورت میں متاثرہ کنبوں کو اسی جگہ پختہ مکان بھی دیا جائے گا۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ کو آگ حادثہ کے متاثرین کو مکمل طبی سہولیات مہیا کرانے کی ہدایت بھی دی ہے ۔ معلوم ہو کہ کل ۲۹ فروری کو دوپہر میں مویّا چوراہے کے پاس واقع شرم وہار کی ملن بستی میں اچانک آگ لگنے سے تقریباً ۱۲۲ کنبوں کے آشیانے جل کر خاک ہوگئے تھے۔ 


مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں کسی طرح کی دشواری نہیں آنے دی جائیگی۔اعظم خاں 

لکھنؤ۔یکم مارچ (فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا ٹیچرس ایسو سی ایشن مدارس عربیہ کے ایک وفد نے وزیر اقلیتی فلاح و بہبود محمد اعظم خاں سے سکریٹریٹ میں واقع انکے دفتر میں ایسو سی ایشن کے صدر مولانا محمد ادریس بستوی کی قیادت میں ملاقات کر کے مدرسہ بورڈ کے امتحانات کے کالجوں میں کرائے جانے کو لیکر مدارس کے ذمہ داران کی بے چینی سے واقف کرایا۔تقریبا ایک گھنٹہ تک چلی اس ملاقات میں وزیر موصوف نے وفد سے تمام مسائل کو سن کر ان پر سنجید گی سے غور کرنے اور انکو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے مدرسہ بورڈ اور دیگر بورڈوں میں نقل اور دیگر بد عنوانیوں پر اپنی فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کالجوں میں امتحان نقل کو روکنے کے لئے ایک تجربہ کے طور کرائے جارہے ہیں انکا مقصد مدارس اور انکے اساتذہ کی صلاحیتوں پر کسی طرح کا شک کرنا نہیں ہے انہوں ے مزید کہا کہ نقل کا الزام صرف مدرسہ بورڈ پر نہیں ہے بلکہ دیگر بورڈ بھی اسکا شکار ہیں ۔آل انڈیا ٹیچرس ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری وحید اللہ خان سعیدی نے اساتذہ مدارس کے صدر مدرس اورنائب مدرس عالیہ کے اسکیل کی اصلاح،فاضل و کامل سطح کے مدارس کو خواجہ معین الدین یونیورسٹی سے الحاق،ضابطہ ملازمت کا نفاذ اور دوران ملازمت فوت ہونے والے اساتذہ و ملازمین کے ورثاء کو ملازمت دینے جیسے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کا بھی وزیر موصوف سے مطالبہ کیا جو ایک طویل عرصہ سے بے توجہی کا شکار ہیں۔اس پر محکمہ کے وزیر نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوے ان مسائل کو جلد یز جلد حل کرانے کا وفد کو یقین دلایا۔وفد میں ایسو سی ایشن کے صدر مولانا محمد ادریس بستوی،جنرل سکریٹری وحید اللہ خان سعیدی،نائب صدرمولانا محمد اقبال خان قادری،نائب صدر مولانا محمد طارق شمسی اورترجمان مولانا عبداللہ بخاری شامل تھے۔


اے ٹی ایم گارڈ کی بیٹی پہلے ہی کوشش میں بنی پی سی ایس

کانپور۔یکم مارچ (فکروخبر/ذرائع)پی سی ایس 2015 کا فائنل رزلٹ پیر کی دیررات اعلان کر دیا گیا. اس میں کانپور کے ہونہاروں کا دبدبہ ہے. شہر کی وانیکا سنگھ کا انتخابات ڈپٹی کلکٹر (ایس ڈی ایم) کے عہدے پر ہوا ہے.ان کا اسٹیٹ رینک 11 وا ہے. انہوں نے ہائی اسکول کی پڑھائی سرسوتی ششو مندر اور انٹرمیڈیٹ کی میونسپل انٹر کالج سے کی، پھر پی پی این سے بی ایس سی اور بی کنڈی کالج سے ایم ایس سی کی تعلیم مکمل کی.مسلسل چوتھی بار پی سی ایس فائنل کی درخواست کی اور انتخابات مل گیا. وانیکا کے والد ڈاکٹر اندرجیت سنگھ پی پی این کالج میں استاد ہیں.
پرائیویٹ بینک کی اے ٹی ایم پر گارڈ کی نوکری کرنے والے کی بیٹی میناکشی گپتا نے پہلے ہی کوشش میں پرچم گالہرایا اور کامرشیل ٹیکس آفیسر بن گئیں. اس سے پہلے میناکشی کو انتخابات لوئر پی سی ایس میں ہوا تھا. ان کی تعیناتی اناؤ میں سپلائی انسپکٹر کے عہدے پر ہے.سرسول وکاس کھنڈ کے کمال پورگاؤں کے کسان بچہ سنگھ کے بیٹے چندربھان کا انتخابات بھی پی سی ایس میں ہوا ہے. وہ مددگار کمشنر صنعت بنیں گے. شہر کی شالکنی اوستھی تمام رجسٹرار بن گئی ہیں. پہلے وہ بنیادی تعلیم محکمہ کے پرائمری اسکول میں استاد تھیں، پھر میٹرک کے ذریعے مرکزی ایکسائز میں انسپکٹر بنیں. اب ممبئی میں تعیناتی ہے.ہرش پرتاپ سنگھ کا انتخاب اسسٹنٹ کمشنر انڈسٹریز کے عہدے پر ہوا ہے. ہرش کو پہلے ہی کوشش میں کامیابی ملی ہے. ہرش کے والد ادے پرتاپ سنگھ پولیس میں ڈپٹی ایس پی ہیں. شہر کی پرتیبھا کا انتخابات اسسٹنٹ کمشنر کامرشیل ٹیکس پر ہوا ہے.جے پرتاپ سنگھ ضلع پروبیشن افسر بنیں گے. دھرم پال سنگھ کا انتخابات نایاب تحصیلدار کے لئے ہوا ہے. اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پردیپ دکشت اور ڈاکٹر الیا دکشت نے بتایا کہ پی سی ایس کا رزلٹ بہت اچھا ہے.پی سی ایس 2015 کا انٹرویو دسمبر اور جنوری میں ہوا تھا. اب فائنل رزلٹ آیا ہے. اکیڈمی کے ڈائریکٹر دیوی شنکر تیواری نے بتایا کہ ڈاکٹر ستیش اسسٹنٹ کمشنر کامرشیل ٹیکس اور رام سنگھ اسسٹنٹ کمشنر کامرشیل ٹیکس بنے ہیں. پرتیبھا کا انتخابات ضلع معذور بہبود افسر کے عہدے پر ہوا ہے۔


علم سے ہی انسان اچھے اور برے کاموں میں فرق کی تمیز سیکھتا ہے 

الغزالی ایجو کیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے دس سال مکمل ہونے پر تقریب کا اہتمام 

مؤناتھ بھنجن۔یکم مارچ(فکروخبر/ذرائع)اللہ نے جب انسان کو پیدا کیا تو سب سے اشرف بنایا اور اس نے انسان کو پاکیزہ روزی کھانے کو دی اور اس کو کائنات کی بہت سی چیزوں پر فضیلت بخشی ۔اللہ رب العزت نے انسانوں کو فرشتو ں پر فضیلت اسلئے دی کہ اس کی بنیادی وجہ علم تھی ۔علم وہ چیز ہے جس سے انسان اچھے اور برے کاموں میں فرق کرنے کی تمیز رکھتا ہے ۔اگر علم نہیں ہے تو انسان جہالت اور ذلالت کے اندھیروں میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مہتمم و انٹگریل یونیورسٹی کے چانسلر مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی نے گزشتہ روز مؤ ضلع کے خیر آباد میں الغزالی ایجو کیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے دس سال مکمل ہونے پر جشن تعلیم پروگرام کے انعقاد کے دوران صدارت کرتے ہوئے کیا ۔تقریب کے مہمان خصوصی ابراہیم خالد البدر حکومت کویت نے خطاب کرتے ہوئے تعلیم وتعلیم کی اہمیت و افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ہیون گارڈن کے مینجر عبد العزیز ندوی نے عربی مہمان کے خطاب کااردو میں ترجمہ پیش کیا ۔اس دوران عبد اللہ حسین ، دبلان امیر المثانی، عبد اللہ سعد الا و طیبی نے بھی خطاب کیا ۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے کیا گیا ۔اس موقع پر سابق چیئر مین محمد طیب پالکی ، مولانا ابصار الحق قاسمی ، مولانا محمد فرمان ندوی ، عبد الماجد نعمانی ، نوشا دا حمد انصاری ، طارق حبیب ، اے کے رائے کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین و حضرات موجود رہے ۔نظامت کے فرائض اسکول کے پرنسپل اے کے رائے نے انجام دیا ۔


اسکول ٹیچر کا اغوا ،اساتذہ کی تنظیم کرے گی مظاہرہ 

ایٹہ۔یکم مارچ(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش کے ضلع ایٹہ میں موٹرسائیکل سے اپنے گھر لوٹ رہے ایک ٹیچر کو کل نامعلوم لوگوں نے بندوق دکھاکر اغوا کرلیا ۔ واردات ضلع کے کنج پور کوتوالی کے سکیت گاؤں کا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ ملزموں نے کل موٹرسائیکل سے کنج پور کوتوالی ساکیت گاؤں واقع اپنے گھر لوٹ رہے متاثر رام گوپال شاکیہ کو روکا اور بندوق کا خوف دے کر انہیں ایک کار میں لے گیا اور فرارہوگیا ۔انہوں نے بتایا کہ اغوا کرنے والے ان کی موٹرسائیکل بھی ساتھ لے گیا ۔ شاکیہ کے کنبے کے افراد کی شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کیاگیا ۔ واردات کے فوراً بعد کنبہ کے ممبروں نے اس کے خلاف مالوان گاؤں جانے والے راستے پر جام لگادیا ۔اغوا پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ضلع کے اساتذہ کی تنظیم نے مظاہرہ کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ اساتذہ کے ایک وفد نے ایس ایس پی اے کے ترپاٹھی سے ملاقات کی اور اغوا ٹیچر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ترپاٹھی نے بتایا کہ ٹیچر کا پتہ لگانے کیلئے پولیس ٹیم کو تعینات کیاگیا ۔


ریاستی انتظامیہ کی خاموشی پر عوام میں بے چینی

کینسر کی بیماری نے گاؤں میں پھیلارکھی ہے دہشت؟

سہارنپو۔یکم مارچ(فکروخبر/ذرائع)ضلع سہارنپور کی رامپور م تحصیل میں کئی گاؤں اور موضع مرزاپور میں کینسر کے درجنوں مریض موجود ہیں اور۳۵ سے زائد لوگ اسی گاؤں میں گزشتہ عرصہ میں اس مہلک بیماری سے دم بھی توڑ چکے ہیں ریاستی محکمہ صحت اور مقامی انتظامیہ اس جانلیوا مرض اور ان اموات سے ابھی تک بے خبر ہے گاؤں کے لو اس بیماری کے خوف سے گاؤں کو چھوڑ نے پر مجبور ہیں کانگریس کے قائد پردیپ چودھری بار بار اس گاؤں کا دورہ کرچکے ہیں مگر صاحب اقتدار جماعت کے تعاون نہی مل پانے کے باعث مریضوں کی حالت قابل رحم بنی ہوئی ہے ؟ یہاں کی خبریں ممبئی تک پہنچ رہی ہیں اور نیشنل گرین ٹریبونل بھی اس خطرہ سے واقف ہے اور یہاں کا زہر آلودہ پانی استعمال کرنے سے بار بار منع کر چکاہے مگر سرکار کی خاموشی قابل افوس ہے ۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ملک میں کینسر کے معاملہ میں اہم کردار نبھانے والی ایک تنظیم ممبئی میں سرگرم ہے جسکو مرکز سے ایڈ بھی حاصل ہورہی ہے جبکہ آس پاس ایسا کوئی دیگر سینٹر نہی ہے جس وجہ سے روپیہ سے کمزور افراد علاج سے محروم ہیں اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پچھلے ہفتہ کینسر پر ریسرچ کرنے والی اور کینسر کی مہلک بیماری پر غوروفکر کرنے والی اہم تنظیم انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) مہاراشٹرا کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتایاہیکہملک میں ہر سال تقریباََ ۱۶ لاکھ لو گ کینسر کا شکار ہو تے ہیں اور علاج معالجہ کرکے لاکھوں کی رقم برباد ہوجانے پر بھی ان مریضوں میں سے چھ یا ساتھ لاکھ لوگوں کی اس جان لیوا کینسر کی بیماری سے موت ہو جا تی ہیاندازہ یہ ہے کہ اگر اس انسان دشمن بیماری پر جلد قابو نہی پایاگیا تو ۲۰۳۵ تک اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دوگنی کر تقریباََ ۲۷ لاکھ ہو جا ئے گی اور ان میں سے ۱۲ لاکھ کینسر کے مریضوں کی ہر سال موت ہو جا یا کرے گی ۔ انڈین کینسر سوسائٹی (آئی سی ایس ) کی ممبئی شاخ کی انچارج ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ امریکہ میں ۶۰ فیصد کینسر کے مریض پانچ سال تک بہت اچھی زندگی بسر کر تے ہیں لیکن ہندوستان میں اس کی شرح صرف ۳۰ فیصد ہی ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ کینسر بیداری کی کمی ہونے اور اقتصادی تنگی کی وجہ سے لوگ اس بیماری کا وقت پر علاج نہیں کروا پا تے ہیں جس کی وجہ سے ۷۰ فیصد کینسر کے مریضوں کی وقت سے پہلے ہی موت ہو جا تی ہے ۔ ڈاکٹر رویکر نے بتا یا کہ کینسر سے متاثر غریب لوگوں کے علاج کے لئے سوسائٹی نے کینسر کیو ر فنڈ اسکیم شروع کی ہے اس منصوبہ کے تحت ایک لاکھ روپے سے کم کمی سالا نہ آمدنی والے لوگوں کا مفت علاج کیا جا تا ہے ڈاکٹر گوری رویکر نے بتا یا کہ ۱۸ سال سے کم عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۷۰ فیصد اور ۱۸ سال سے زائد عمر کے مریض جن کے زندہ رہنے کی شرح ۵۰ فیصد ہو ، اس منصوبہ کے تحت علاج کرا نے کے اہل ہیں اس جانلیوا اورمہلکبیماری کی بات اگر ہم ضلع سہارنپور سے ہی شروع کریں تو یہ جان کر آپکو حیرت ہوگی کہ گزشتہ سال سن ۲۰۱۱ سے اس مہلک مرض نے لگاتار ۳۶ ماہ تک اس ضلع میں وہ اثر دکھایاہے کہ اس ضلع کے دو سو سے زائد لوگوں کو اپنی جان کا خطرہ لاحق ہوچکاہے اور درجنوں اس بیماری سے مارے بھی جاچکے ہیں جو قابل تشویش بات ہے اس مہلک مرض کا سب سے زیادہ اثر رامپور م تحصیل تحصیل نکوڑ کے گاؤں میں دیکھنے کو ملا کہ جہاں کبھی بخار اور کبھی کینسر لوگوں کو اپنا شکار بناتا آرہاہے یہاں کا پانی کلی طور پر زہریلا ہے مگر مجبوری میں لوگ اسی کا استعمال کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ پورے ۴۸ماہ تک لگاتار چلا آرہاہے آج بھی اس گاؤں میں اس طرح کے اثرات موجود ہیں اور لوگ حد سے زیادہ بیمار بھی ہیں سرکاری ترجمان نے اس علاقہ میں ایک سوسے زائد اموات کی تصدیق تو کی مگر یہ بھی کہا کہ یہ موتیں مختلف امراض، بخاروں اور کینسر سے ہوئی مگرسرکاری تر جمان اس سوال کا جواب آج تک بھی نہی دے سکے کہ بیماریوں غلبہ لگاتار بڑ ھتاہی کیوں جارہاہے اور عوام کو صاف پینے کا پانی کیوں دستیاب نہی کرایا جارہاہے؟


بنیادی حقوق سے محروم ہے ضلع سدھارتھ نگر

مسائل کے حل کے لئے عوامی تحریک چھیڑی جائے گی:راج بلی 

سدھارتھ نگر۔یکم مارچ(فکروخبر/ذرائع)عوامی کے بنیادی مسائل اور غریبوں پچھڑوں کے تعلیم کے تعلق سے آج پچھڑا سماج مہا سبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک و قومی جنرل سکریٹری شیونارائن کشواہا سمیت مہا سبھا کے ذمہ داران نے ضلع سدھارتھ نگر کا دورہ کیا ۔سدھارتھ نگر کے اسمبلی حلقوں کے دیہی علاقوں کے دورہ کے بعد تنظیم کے سکریٹری مسٹر راج بلی نے بتایا کہ ضلع سدھارتھ نگرحکومت کے استحصال کاشکار 
ہے۔آزادی کے 68سال گزر جانے کے بعدبھی ترقی میں یہ ضلع بہت ہی پیچھے ہے۔خصوصاً کپل وستو اسمبلی حلقہ کے گاؤں کی حالت بدسے بدترہے ۔تعلیم،صحت بری طرح سے متاثر ہے۔سڑکوں کی حالت اتنی بدترہے کہ سڑکوں پر چلنا موت کو دعوت دینا ہے۔بے روزگاری کا عالم یہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان رکشہ چلانے پر مجبور ہیں ۔مسٹر راج بلی نے یہ بھی بتایا کہ تعلیم کا بندوبست نہ کے برابر ہے سرکاری اسکولوں میں صرف خانہ پری ہو رہی ہے۔پرائمری اسکولوں کی حالت بہت ہی خراب ہے۔نیز پانچویں کلاس کے بچوں کو دس تک پہاڑا تک نہیں آ رہا ہے۔یہاں تک کہ پرائمری صحت مراکز کی حالت بہت زیادہ خراب ہے ۔وقت پر ڈاکٹرو اسپتال کا اسٹاف نہیں پہونچتا اور نہ ہی اسپتال سے مریضوں کو دوا مل پا رہی ہے۔راج بلی نے کہا کہ پورے ضلع کے سبھی اسمبلی حلقوں کا دورہ کرکے انتظامیہ کو ان کی رپورٹ لکھنؤ بھیجی جائے گی۔مہاسبھاضلع کے ترقی و سدھار کے لئے عوامی تحریک چھیڑے گا۔اورجب تک ضلع کا ترقی مکمل طور پر نہیں ہو گا لگاتار ہر اسمبلی حلقہ میں جدوجہد ہو گی ۔گاؤں کے دورہ میں منوج کمارایڈیٹراپرادھ کا انت،مقبول حسن انصاری،سرجیت کمار،اشوک کمار،لوکش ،مہیش پاسوان،ارجن سنگھ لودھی و دیگر ساتھ میں موجود تھے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا