English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوان تحسین اختر مقدمہ سے بری

share with us

گلزار اعظمی کے مطابق جمعیۃ علماء کے وکیل ایم ایس خان نے گذشتہ دنوں خصوصی عدالت میں ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی عرضداشت داخل کی تھی اور دوران بحث عدالت کو بتایا تھا کہ تحقیقاتی دستہ نے ملزم کو ہندوستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکہ کرنے کے تحت گرفتار کیا تھا لیکن عدالت میں داخل کردہ فرد جر م میں ملزم کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم تحسین اختر اس معاملے میں ملوث نہیں ہے بلکہ اس کی گرفتاری بم دھماکو ں کے ۷؍ سالوں بعد ہوئی ہے نیز اس معاملے میں ملزم کے قبضہ سے کوئی بھی قابل اعتراض اشیاء بر آمد نہیں ہوئی ہے ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے احکامات جاری کیئے ۔اس تعلق سے گلزا راعظمی نے بتایا کہ دہلی پولس نے ملزم تحسین اختر کے خلاف تین مقدمہ قائم کئے ہیں اور جس طرح آج ملزم کو باعزت بری کیا انشاء اللہ بہت جلد وہ بقیہ دونوں مقدمہ سے بھی باعزت بری ہوجائے گا ۔تحسین اختر کی مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کا صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے خیر مقدم کیا ہے اور اپنے بیان میں کہا کہ عدالتیں یکے بعد دیگر ملزمین کو جھوٹے مقدمہ سے رہا کر رہی ہے اور انہیں امیدہیکہ دوران مقدمہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنے کرنے والے دیگر مسلم ملزمین بھی رہا ہوجائیں گے ۔واضح رہے کہ ملزم تحسین اختر پر الزام تھا کہ اس نے ہندوستان میں تین بم دھماکہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ تھا ، پولس نے ملزم تحسین اختر کی گرفتاری سے قبل اس کے تعلق سے جانکاری دینے والوں کو دس لاکھ روپیہ نقد دینے کا بھی اعلان کیا تھا نیز ملزم پر یہ بھی الزام تھا کہ انڈین مجاہدین کے لیئے ہندوستان بھر سے مسلم نوجوانوں کی بھرتی کررہا تھا ۔


اردو اکادمی ڈاکٹر فوزیہ چودھری کی اچانک وفاتِ پر گہرے رنج کا اظہار

بنگلورو ۔26فروری(فکروخبر/ذرائع )اردو اکادمی کے عملے نے اکادمی کی چیر پرسن ڈاکٹر فوزیہ چودھری کی اچانک وفاتِ حسرتِ آیات پر اپنے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحومہ نے اپنے جوش و خروش اور اکادمی کی سرگرمیوں میں ذاتی دلچسپی سے پورے عملے کے اندر ایک نئی روح پھونک دی تھی۔ ایک ایسے وقت پر جبکہ اکادمی کی سرگرمیاں اپنے عروج پر تھیں ڈاکٹر فوزیہ چودھری کا اس طرح ہم سب سے بچھٹر جانا ایک صدمۂ جانکاہ ہے۔ جس سے نکلنا نا ممکن نظر آتا ہے۔آج اکادمی کے عملے نے دفتر اکادمی پر ایک تعزیتی نشست کی جس میں اکادمی کے رجسٹرار اور عملے کے تمام اراکین نے شرکت کی اور مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کی۔ اکادمی کے رکن جناب عزیز اللہ بیگ نے بھی اس نشست میں شرکت کی۔ اس موقعے پر رجسٹرار جناب سراج احمد خالد نے کہا کہ مرحومہ کے شدید اصرار پر کہ آپ نے اب تک مختلف جگہوں پر اپنی خدمات انجام دی ہیں اب اردو کی خدمت کے لئے اکادمی کے رجسٹرار کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اور اس طرح وہ رضامند ہوئے تھے۔ لیکن ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا مرحومہ کے ساتھ ان کے کام کرنے کی مدت اتنی مختصر ہوگی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا