English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمان ملک کو محبوب بناسکتے ہیں لیکن معبودنہیں:مولاناخالدسیف اللہ رحمانی

share with us

مولانارحمانی نے کھلے اورواضح لفظوں میں کہا کہ آج جوطاقتیں ہم سے مطالبہ کررہی ہیں ایسے ترانوں کاجواسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں،ہمارے عقیدہ پرجس سے چوٹ پڑتی ہیں،ہم کسی قیمت پراسے برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔یہ ملک ہمارا ہے اورہم اس کے برابرکے حصہ دارہیں۔ملک کاذرہ ذرہ ہمیں محبوب ہے لیکن یہ ہمارامعبودنہیں۔ہمارے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ملک سے محبت کی تعلیم دی ہے ،ہمیں ملک کی حفاظت کے لئے گردن کٹانے کادرس دیاہے،لیکن ہم اس ملک کوسجدہ نہیں کرسکتے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے اہم ذمہ دارشیخ ڈاکٹرعبداللہ بن محمدالغامدی نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک ہمارے لئے نقطہ اتحاد ہے،آپ کی رحمت عام تھی جس رحمت کے سائے صرف انسانوں، جانداروں کے لئے ہی خاص نہیں تھے بلکہ اس کی رحمت بے جان پتھروں پربھی محیط تھی،انہوں نے سیمینار کے منتظمین کاشکریہ اداکرتے ہوئے ہندوستان حاضری کواپنے لئے سعادت بتایا۔انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ آپ کی زندگی چلتی پھرتی سیرت محمدی ﷺکی تصویرہونی چاہئے،اگرہم مسلمانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردارپراپنے کوڈھال لیاتودنیاکی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔شیخ غامدی نے اپنی مصروف زندگی سے ہرروزکم ازکم دس منٹ سیرت کی تعلیمات اپنے گھروں میں اپنے دفاترمیں یاجہاں کہیں بھی ہوں وقف کرنے کی اپیل کی۔ امیرشریعت کرناٹک مولانا مفتی اشرف علی باقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں عامتہ المسلمین کو فروعی و جزوی اختلافات کے خاتمہ کے ذریعہ آپس میں اتحاد پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ اسوہ نبی کریم ﷺ زندگی کے ہر مرحلہ میں ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ حالات کے تقاضہ کے اعتبار سے ہمیں اسوہ اختیار کرنا چاہئے۔ ہمیں حکم ہے کہ جب تمہاری مڈبھیڑ ایسی جماعت سے ہوجائے جو تمہاری شناخت پر ڈاکہ ڈالے تو اس کے آگے جم جاؤ اور استقامت اختیار کرو۔ اللہ کو یاد کرو۔ نصرت تمہاری ہی ہوگی۔ ایمان کے بغیر جنت میں داخلہ ممکن نہیں اور اسی طرح باہمی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں۔ آزمائشیں امت کیلئے سبق ہوتی ہیں، مسلمان وطن کو محبوب بنا سکتے ہیں لیکن معبود نہیں بناسکتے۔ قلب کو مطمئن کرتے ہوئے حکمت عملی کے ساتھ مقابلہ کی قوت پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ قوت اللہ سے تعلق کو مضبوط کرتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے۔مولانا خالد غازی پوری ندوی نے اپنے ولولہ انگیز خطاب کے دوران امت مسلمہ کو سیرت طیبہ ﷺکے پہلو سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم ﷺکی شان میں گستاخی کرنے والوں کو بخشا نہیں گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکمت عملی کے ذریعہ اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو لازمی کرلینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم سیرت کے آئینہ میں اپنی زندگی کو نہیں سنوارتے، کامیابی ممکن نہیں ہے۔ مولانا ندوی نے کہا کہ سرزمین حیدرآباد پر اختلافات کے خاتمہ کو یقینی بنائے اور دیوبندیت، بریلویت، سلفیت کے نام پر ہونے والے اختلافات کو ختم کیاجاے۔طیب ٹرسٹ دیوبندکے چیرمین حافظ محمدعاصم قاسمی نے سیرت نبوی کوعملی زندگی میں لانے پرزوردیتے ہوے کہاکہ موجودہ دورمیں ہمیں خوداحتسابی کرنے کی ضرورت ہے،غلط فہمیوں کی بنیادپرجوآپسی دوریاں ہیں اسے خدمت خلق کے اسٹیج سے ہم کم کرسکتے ہیں،نفرت کے خلاف محبت کے پیغام کوعام کرنے کیلئے یہ میدان نہایت اہم ذریعہ ہے۔ امیرشریعت بہار ،اڑیسہ وجھارکھنڈ مولانا محمد ولی رحمانی نے اپنی تقریر میں سیرت نبوی ﷺ کے موضوع پر منعقدہ اس عظیم الشان سیمینار کے انعقاد کیلئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو مبارکباد دی ۔مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ نفسیاتی اعتدال کی تربیت حاصل کرنے والی اقوام اطمینان کے ساتھ فیصلے کرتی ہے۔ مولانا نے بتایا کہ کسی فرد بشر پر اتنے مصائب نہیں آئے جتنے نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آئے ہیں لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی مایوسی کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی خوفزدہ ہوئے۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے امت مسلمہ کو مشورہ دیا ہیکہ وہ غصہ یا خوفزدہ ہونے کے بجائے ہمت سے حالات کا مقابلہ کریں۔ اللہ سے تعلق کو مضبوط کرتے ہوئے اطمینان قلب حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں مسلمانوں پر اس وقت سخت ترین حالات پیدا کئے جاچکے ہیں لیکن ان کے مقابلہ کیلئے ہمیں خوفزدہ یا برہمی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے بلکہ حکمت و ہمت سے کام لیتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ غصہ میں کئے جانے والے کام میں صرف پچھتاوا ہی ہاتھ آتا ہے۔اجلاس کومخاطب کرتے ہوئے نیپال کے مشہورعالم دین اورجمعیۃعلمائے نیپال کے جنرل سکریٹری مولاناخالدصدیقی نے کہا کہ امت کواپنے صفوں میں اتحادپیداکرناچاہئے یہی حکم محمدی ہے اورایہی اسوہ نبوی ہے،انہوں نے بطورخاص علماء اورائمہ سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ آپسی خلیج کوپاٹیں اورفروعی مسائل کواپنے خطبات کاموضوع ہرگزنہ بنائیں۔ اجلاس عام میں شہرحیدرآباد اوراطراف حیدرآباد سے نسبت محمدی کی اورذات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کاثبوت دیتے ہوئے ایک بھیڑاُمڈپڑی تھی۔محتاط اندازے کے مطابق 5000 سے زائدتھی اس کے علاوہ خواتین بھی بڑی تعدادمیں شریک اجلاس تھیں۔اس اجلاس عام کوجن اہم مقررین نے خطاب کیاان میں حیدرآبادکے معروف دانشوراقبال احمدانجینئر،کشمیرکے بڑے عالم دین مولانارحمت اللہ کشمیری،دارالعلوم دیوبند کے مولاناشاہ عالم قاسمی گورکھپوری ،مولاناسعیدالرحمن مفتی دارالعلوم امدادیہ ممبئی،جنوبی افریقہ جمعیۃعلماء کے جنرل سکریٹری مولانامحمدابراہیم بھام وغیرہ قابل ذکرہیں۔اس کے علاوہ امیرملت اسلامیہ آندھراپردیش مولاناشاہ جمال الرحمن مفتاحی،مولاناصادق محی الدین فہیم،حامد محمد خان امیرجماعت اسلامی،خواجہ نذیرالدین سبیلی،رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے شیخ حسام الشریف وغیرہ اسٹیج پرموجودتھے۔ قبل ازیں اجلاس عام کاآغاز قاری عبداللہ کلیمی کی تلاوت قرآن کریم سے ہواجب کہ بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت مولاناخالدندوی متعلم معہد نے پیش کیا۔ صدارت امیرشریعت کرناٹک مفتی اشرف علی باقوی اور نظامت نوجوان عالم دین مولاناعمرعابدین قاسمی مدنی رکن الاتحادالعالمی لعلماء المسلین دوحہ قطر نے کی۔اس تاریخی اجلاس کااختتام مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے مہتمم مولاناحشیم الدین عثمانی کی رقت آمیزدعاپرہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا