اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
 

    تحریر۔ سید ہاشم نظام ندوی

( یہ تحریر "زورِ قلم" کی افتتاحی نشست کے لئے لکھی گئی تھی، جسے مولوی عبد النور فکردے ندوی نے پیش کیا)

داغ دہلوی کا یہ مشہور مصرعہ اردو ادب کے ضرب المثل مصرعوں میں سے ایک ہے، ہزار بار اسےگنگنانے اور زیرِ لب دہرانے کے با وجود اس کی چاشنی اور حسن میں کوئی محسوس نہیں ہوتی ہے، جب بھی کسی خوبصورت تحریر یا عبارت اور مضمون و مقالے پر نظر پڑتی ہےتو یہی مصرعہ ذہن و دماغ میں آ جاتا ہے کہ " اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ"۔ اس کی اصل وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ یہ مصرعہ دعائیہ ہے، ساتھ ہی اس میں قلم کار کی تخلیقی صلاحیتوں کا انتساب اللہ کی طرف کیا گیا ہے، اور قلم کار میں مزید لکھنے کی تمنا و آرزو کے لئے توفیقِ الہی کا سہارا لیا گیا ہے  ، اس  مصرعہ کا آغازایک تواللہ تعالی کے اسمِ ذات سےہوا ہے، جس میں برکت ہی برکت ہے اور دوسرے یہ کہ " استعن بالله "کے تحت شاعر نے زورِ قلم میں مدد کا مطالبہ بھی اسی ذاتِ گرامی سے کیا ہے جوسراپاناصر و حامی ہے ۔
عزیز دوستو ۔       ہر دور میں اہل علم و دانش اور اصحابِ فہم و ذکاء نےبھی صاحبِ لوح وقلم یعنی اللہ رب العزت کا سہارا لیتے  ہوئےقلم ہی سے دعوت الی اللہ کا کام کیا ہے، اسی قلم سے  اصلاحِ معاشرہ کی طرف   پیش قدمی کی ہے ، قلم کی اہمیت قرآن و حدیث کے پاکیزہ اوراق  میں بھی آشکارا ہے ۔ سورۂ قلم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے “قسم ہے قلم کی اور اس کی جس کو وہ (فرشتے) لکھتے ہیں اور نبئ رحمت کی زبانِ نبوت سے بھی اس کی اہمیت پوری طرح واضح ہوتی ہے ، ایک مرتبہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالی  نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا پھر اسے کہا : لکھ ، تو اس (قلم ) نے کہا : میں کیا لکھوں؟ اللہ نے فرمایا: تقدیر لکھ، تو قلم نے جو ہوا ہے اور جو آئندہ ہوگا،سب  لکھ دیا۔ اسی طرح  اقوام و ملل کی تاریخ بتاتی ہے کہ تمام کامیاب کوششوں اور مثبت نتائج کے پیچھے قلم ہی کی طاقت کارفرما رہی ہے، کسی بھی معاشرے  یا سوسائیٹی کی رہنمائی کا فریضہ اہل قلم ہی ادا کرتے آ رہے  ہیں ،یقیناقلم کا موثر استعمال ہی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے،حق اور حقیقت کا اظہار اس کے حسن کو دوبالا کرتا ہے،سچا قلم  مظلوم اقوام کے لئے امید کی کرن بن جاتا ہے،ظالم ہمیشہ قلم کی طاقت سے خائف رہتا ہے،اس کے انجام سے ڈرتا ہے، اس کےنتائج سے گھبراتا ہے۔ اس لئے کہ تاریخ اس بات پر  گواہ ہے کہ حق کے قلم نے  ہمیشہ غیرت مندوں کا خون گرمایاہے،لوگوں  میں ایک جوش و ولولہ پیدا کیا ہے،انھیں آگے بڑھنے کی ہمت و طاقت  دی ہے، تحریکِ آزادی میں تقویت پیدا کی ہے، ہمارے بزرگوں اور سلف  نے بھی جنگِ آزادی میں اہلِ قلم ہی سے شمعِ آزادی روشن رکھی تھی۔ الغرض  تاریخِ ادب میں بھی قلم کی اہمیت مسلم ہےاورقلم ہی صحافت اور ذرائعِ ابلاغ  کے لئے پہلا قدم شمار کیا جاتا ہے،جس قلم کااستعمال  اور اس کی شکلیں ہر دور میں مختلف رہی ہیں۔آج  جدید ٹیکنالوجی سے  بھی قلم ہی  ہم آہنگ ہو ا ہے  ۔ کمپیوٹر کی اصلی زبان قلم ہے ، موبائیل قلم ہی کا ایک حصہ ہے، انٹرنیٹ  کی دنیاقلم ہی کا ایک روپ ہے  ۔ ہر ویڈیو اور آڈیو کے پیچھے قلم ہی کا  اہم کردار کار فرما رہتا ہے اور سوشیل نیٹ ورک و میڈیا میں   بغیر قلم کے کوئی فکر ڈھل کر سامنے نہیں آ سکتی  ہے ۔
میرے نوخیز قلم کار نوجوانو! یقیناآپ کاانداز ِبیاں اور اسلوبِ نگارش خوبصورت ہے۔ حسن ِ تحریربہت خوب ہے، سبحان اللہ، ماشاء اللہ۔ جو نوخیز قلم اپنی تحریروں میں روانی رکھتے  ہیں، مافی الضمیر اچھے اسلوب میں ادا کرتے ہیں، موضوع کا حق ادا کرتے ہیں  وہ اپنے  قابل اور لائق اساتذہ سے مزید اور خوب تر کے حصول کے لئے محنت کریں ، اپنے ذوقِ مطالعہ میں نکھار پیدا کریں اوراپنی کتب بینی کے شوق کو وسعت دین ۔یہ میرے لیے انتہائی حیرت سمیت خوشی کامرحلہ ہے کہ کس سلیقے سے آپ  نوجوان قدرے مشکل کام کر رہے ہیں، اپنے فرضِ منصبی کو انجام دے رہے ہیں۔ میری نظروں سے بعض  خشک اور اہم  موضوع بھی گزرے جسےآپ کی حسنِ تعبیر اور جمالِ تحریر نے خوشنما بنا دیا تھا۔ اللهم زده فزده
اے ملت کے نونہالو ۔ بے شک یہی آپ کی زندگی کااصل میدان ہے، یہی عمرِ عزیز کا سرمایہ ہے،بلا شبہ  یہی باقی رہنے والا کام ہے۔ لہذا آپ اپنی تحریروں کا رخ مثبت سوچ کی طرف پھیردیں،منفی سوچ سے اپنے کو محفوظ رکھیں، تنقید برائے تنقید سے بچتے رہیں، صرف اور صرف اصلاح کی بات کریں، اپنے ہنر کے پر پھیلائیں، اپنے لفظوں کے موتیوں کو اشکوں میں ڈھال دیں، اپنی حسنِ تحریر سے نوجوان سینوں کے دہکتے جذبات میں سکینت پیدا کریں اور ان شاء اللہ یقینا یہ سب کچھ آپ کر سکتے ہیں،جس کے بعد پھر ایک بار نہیں بار بار ہم آپ سے یہی کہیں گے کہ  ۔
خط ان کا بہت خوب عبارت بہت اچھی    اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ
     ہماری دلی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں، آپ آگے بڑھیں، خوب لکھیں، مضامین نو کے انبار لگا دیں ، ان شاء اللہ آپ کے قلم کی قدر مشرق و مغرب میں کی جائے گی، زمانہ آپ کی زر نگاری کی گواہی دے گااور آپ کو  بہت اچھے بہت حوصلہ مند قاری بھی  میسر آئیں گے ۔خُدا کرے کہ کہیں کوئی آپ کے قلم سے  جاگ جائے ،جسکی اُمید آپ کی قوم آپ سے کر رہی ہےاور کسی ننھے  قلمکار کے قلم سے  سچ اور سچائی کی بات حق  اور حقیقت کے پیرایۂ بیان میں ڈھل جائے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ اپنے  قلم سے ان شاء اللہ وہ  مستقبل تعمیر کریں گے،جس کی روشن صبح میں  پُر امن ماحول ملے گا، جہاں ہماری آنے والی نسلیں سکون سے زندگی گزار سکیں گیں ۔
ادارہ فکر وخبر نےاپنے قیام کے روزِ اول سے اپنے بنیادی مقاصد میں یہ شامل کیا ہے کہ ہم اس صحافتی اور ثقافتی پلیٹ فارم کے ذریعہ صالح نوجوانوں کی  ایک ایسی ٹیم تیار کریں، جو زبان و قلم سے لیز ہو، جس کے ہاتھوں آنے والوں نسلوں کا مقدر چمکے، جو حق اور حقیقت کا ترجمان ہو، جس کے تحت "زورِ قلم" کے نام سے ایک مستقل کالم ترتیب دیا گیاتھا، شروع شروع میں کچھ نوخیز اہلِ قلم نے اپنی کاوشیں پیش کیں، لیکن ہماری طرف سے مطلوبہ رہنمائی اور ہمت افزائی نہ ہونے کی بنا پر یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا ۔ لہذا اسی ضرورت کو دوبارہ شدید محسوس کرتے ہوئے اب نئے عزائم کے ساتھ ادارہ اس کالم یعنی " زورِ قلم" کا با قاعدہ آغاز کرنے جا رہا ہے، جو کام آپ کے تعاون کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا ہے، اس لئے آج کی یہ نشست بلائی گئی ہے، تاکہ اس کا ایک لائحۂ عمل مرتب کیا جائے، جس کی مزید تفصیلات جنابِ صدرمولانا الیاس صاحب فقیہ احمدا ندوی  اور مدیرِ اداری مولانا عبد الاحد فکردے ندوی کی زبانی آپ گوش گزار کریں گے ۔
آخر میں"زورِ قلم" کے احیاء کی اس خوبصورت مجلس میں مجھے اپنی عدمِ حاضری اور محرومی کا شدید احساس دامنگیر ہے، جس احساس کو کم کرنے کے لئے میں نےبہت جلدی میں  اپنے متفرق احساسات اور جذبات کی ترجمانی ان بکھرے ہوئے متفرق جملوں سے کرنے کی کوشش کی ہے ۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے ۔
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے    ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
سدا سلامت رہیں صدرِ فکر و خبر ۔ جنہوں نے ہم جیسے رہ نوردوں کی رہنمائی کے لئے اپنا قیمتی وقت فراغ کیا،  ہمیشہ کی طرح آج کی اس اہم نشست میں بھی شرکت فرمائی، ہماری سرپرستی فرمائی، مفید مشوروں سے نوازا، ہماری ہمت افزائی کی، ہمیں  آگے بڑھنے کے حوصلے فراہم کئے۔ اللہ آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے اور اس تعاون کو ہمیشہ باقی رکھے۔ اور اللہ سلامت رکھے ہمارے مدیرِ اداری ان کے نائب اور جملہ رفقائے فکر و خبر کو کہ توفیقِ الہی کے ہمراہ الحمد للہ جن کی کوششوں اور شبانہ روز محنتوں سے ادارہ اپنی ترقی کی منزلوں کو طے کر رہا ہے جن کی وجہ سے ادراہ کی نیک نامی میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔ ربنا تقبل منا إنك أنت السميع العليم، وتب علينا انك انت التواب الرحيم، آمين ۔ وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
پیش کردہ : ۔    افتتاحی نشست " زورِ قلم"دفتر  فکر و خبر بھٹکل
بتاریخ: ۔    ۷ محرم الحرام ۱۴۴۲ ہجری  ۔    مطابق ۔ ۲۶ اگست ۰۲۰ عیسوی

«
»

سود۔۔۔ یعنی انسانوں کو ہلاک کرنے والا گناہ

مذہب اسلام کی تذلیل کاخاتمہ اتحاد ہی سے ممکن ہے!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے