جشن جمہوریت بھی یوم احتساب بھی

وطن عزیز کا مسلما ن اپنے ملک پر ہمہ وقت اپنا سب کچھ قر بان کر نے کیلئے تیار ہتا ہے مگر آج انھیں شک و شبہا ت کی نگا ہ سے دیکھا جا تا ہے سر کاری نو کر یو ں اور دیگر اداروں میں مسلمانو ں کے سا تھ امتیازی سلو ک کیا جا تا ہے ۔ علماء کرام اور اکابرین نے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر اس ملک کو آزاد کرایا ، اس وقت بغیر کسی بھید بھاؤ کے ہندو مسلم سکھ عیسائی ایک دوسرے کے کاندھے سے کاندھا ملاکر ملک کو آزاد کرایا اس کے بعد آزاد ہندوستان کو چلانے کیلئے آئین کی ضرورت پڑی 26؍جنوری 1950ء کو ہندوستان کو اپنا قانون ملا جس کے تحت ہندوستان میں بسنے والے ہر مذہب ہرفرقے کو مذہبی آزادی کے ساتھ جینے کا مکمل حق دیا گیا، جب سے آج تک ہندوستان کی تمام نسلیں 26؍ جنوری کو یوم جمہوریہ کے نام سے مناتی ہے اور شہیدان وطن کو ان کی قربانیاں یاد کرکے خراج عقیدت پیش کیا جاتاہے، یہی 26جنوری کے دن کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ آنے والی نسل اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو یاد کرکے ایک مثال قائم کرتی رہے، یہی اس دن کی آزادی کا مقصد ہے ۔ہندوستان ایک جمہو ری ملک ہے یہاں پر ہر مذاہب کے ماننے وا لے کو اپنے مذہب کے مطابق کھل کر جینے کی آزادی ہے اسی وجہ سے عالم دنیا میں ہما رے پیا رے ملک کا ایک مقام ہے یہی جمہو ریت کی پختہ دلیل ہے۔
ملک کی خاطر ہماری قربانیاں کسی سے کم نہیں بلکہ تناسب کے اعتبار سے دوسرے سے زیادہ ہیں، اگر ہمارے نوجوان تعلیمی میدان میں آگے بڑھتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنا حق حاصل کرلیں گے۔ اس ملک میں برابر کے شہری ہیں، ہمیں برابر کا درجہ اور برابر کے حقوق حاصل ہیں۔اس ملک کی آزادی کی ابتداء مسلمانوں نے کی تھی جنگ آزادی کے لئے انگریزوں کے خلاف اعلان جنگ کا فتوی دینے والے شاہ ولی اللہ دہلوی کو نہ جانے کتنی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا اسی جنگ آزادی کے لئے مولانا حسین احمد مدنی اور نہ جانے کتنے ہی علماء کو قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں وہ وقت بھی قابل ذکر تھا جب 1801ء لعل قلعہ سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ مخلوق اللہ کی ہے حکومت بادشاہ کی ہے اور فرمان ایسٹ انڈیا کمپنی کا ہوگا اسی وقت اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر شاہ عبد العزیز دہلوی نے جنگ آزادی کا فتوی دیا تھا۔حضور نبی کریم ؐکا ارشاد ہے حب الوطن نصف الایمان جسکا پاس و لحاظ رکھنا ہر ایمان والا ضروری سمجھتا ہے اسی کے پیش نظر سید احمد شہید اور مولانا اسماعیل شہید نے پورے ملک کا دورہ کرکے لوگوں میں آزادی کی ترغیب دی 1799 ء کو ٹیپو سلطان کے شہید کر نے کے بعد انگریز اس زعم میں تھے کہ اب انکے راستہ کا آخری کانٹا بھی ختم ہو گیا ہے لیکن اسی ٹیپو کا ایمان نہ جانے کتنے ایمان والوں کے دلوں میں موجود تھا جو یکے بعد دیگرے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس میں مولانا قاسم نانوتوی مولانا امداد اللہ مہاجر مکی کا نام بھی شامل تھا ملک کی آزادی میں تمام مسالک کے علما ء اورعلماء دیوبند کا وہ کردار رہا جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہے ۔ گویاہرمسلک کے جانبازوں نے بھی جنگ آزادی میں پیش پیش رہے تب جاکرہمیں آزادی ملی۔مگرآزادی کے بعدسے آج تک حکومت اوروطنی بھائیوں کا رویہ مسلمانوں کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔آج مسلم قوم کو حق سے محروم کر دیاہے جو سراسر نا انصافی ہے اور متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے نہ جانے کتنے مسلم بے گناہ نوجوانوں کو دہشت گردی کے نام پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔
ہندوستان ہمارے بزرگوں کی خدمات، قربانیوں اور آزادی کیلئے کی جانیوالی جدوجہد کے طفیل آزاد اور خود مختار ہوا ،ہمارے اکابر نے بیشمار قربانیاں دیکر اسکوآزاد کرایا ، ملک آزاد ہوا تو ملک نے ہر شعبہ زندگی میں ترقی کی، یہاں کے باشندوں کواختیارات حاصل ہوئے، لیکن اس آزادی کا کچھ بد نیت لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کردیا،ہم آج کے دن ایسے لوگوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس مذمت کو اپنا حق سمجھتے ہیں جس کے سبب تمام باشندگانِ وطن کو آزادی کا پورا فائدہ حاصل نہیں ہوسکا، اگر یہ بد عنوانی نہ ہوتی اور ملک کی دولت ملک پر خرچ ہوتی توآج یہ ملک بہت آگے ہوتا۔ ہندوستان 15اگست 1947کو انگریزوں سے آزاد ہوا اور 26جنوری 1950کو ہندوستان ایک جمہوری ملک بنا۔ملک کے تمام مدارس اسلامیہ

«
»

سنگھ پریوار کی ہٹلری کے خلاف نئی نسل کا اعلان جنگ

جدید اردو صحافت کے معمار کا انتقال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے