English   /   Kannada   /   Nawayathi

ریاست کرناٹک کے ساحلی شہر بھٹکل کا یادگارسفر

share with us
bhatkal,

بقلم : امیر حمزہ بن محمد رفیق صاحب متعلم دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ

 دار العلوم ندوۃ العلماء میں مؤرخہ 8 اکتوبر بروز سنیچر تعطیل ششماہی  ہوئی، تعطیلات سے کچھ روز قبل مولانامحمد الیاس صاحب جاکٹی ندوی،  جامعہ اسلامیہ کے مہتمم حضرت مولانا مقبول صاحب ندوی، اور دیگر حضراتِ اساتذہ جامعہ کی ندوۃ العلماء میں تشریف آوری ہوئی تھی، اسی موقع پر بانی مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی مولانا محمد الیاس صاحب ندوی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا،  حضرت کا تعارف اور شناسائی پہلے سے تھی، نسل نو کے دین وایمان کے تحفظ کے سلسلے میں آپ کی فکر مندی اور  کوششوں سے واقفیت تھی، جس کی وجہ سے بڑے دنوں سے بالمشافہ ملاقات اور استفادہ کا شوق بڑھتا جارہا تھا، اس حاضری کو غنیمت جانتے ہوئے آپ کی مجلسوں میں شریک ہوا، اور نجی طور پر بھی ملاقات کی، اور اہل بھٹکل سے تعلق اور ہمارے علاقہ پر حضرت مولانا محمد ایوب صاحب ندوی کے احسانات اور مدرسہ بیت العلوم سند گی کا تذکرہ ہوا،  جہاں آپ کی کئی بار حاضری ہوئی تو حضرت والا نے خصوصی توجہات اور دعاؤں سے نوازا ، کافی وقت دیا ، اپنی روانگی سے قبل تعطیلات میں بھٹکل آنے کی پر زور دعوت دی ، اپنی کم مائیگی اور بے بضاعتی کے باوجود مولانا کی طرف سے  اس خصوصی توجہ کو محض فضل الہٰی تصور کرتے ہوئے ہم طلبہ کا ایک وفد مولانا کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے بروز سنیچر مؤرخہ 8 اکتوبر تقریباً 2بجے دوپہر میں لکھنؤ سے ممبئی کی طرف جانے والی ویکلی ایل ٹی ٹی گھورکھپور ایکسپریس ٹرین (Ghorakphor LTT Express )سے روانہ ہوا، اور دوسرے دن بروز اتوار دوپہر تین بجے ممبئی پہونچا، پھر ممبئی سے چار بجے کے قریب منگلور ایکسپریس کے ذریعہ بھٹکل کی طرف روانہ ہوا۔

پیر کی صبح عجیب مناظر کے ساتھ نمودار ہوئی، کیا دیکھتے ہیں صبح کی پو پھٹ چکی ہے، پہاڑوں پر دھند چھائی ہوئی ہے، بادلوں نے آدھا آسمان ڈھک دیا ہے ، پہاڑوں کے دامن سے سورج طلوع ہوا چاہتا ہے، دریا کہیں نیچے چپ چاپ بہہ رہی ہے، تو کہیں وادیوں سے نہریں بہہ رہی ہیں،  مقامی لوگوں کی نقل و حرکت شروع ہوچکی ہے، ان پہاڑوں کے پیچھے سے  سورج کی پہلی پہلی کرنیں  آہستہ آہستہ دریا پر پڑرہی ہیں ،  پانی پر کرنوں کا یہ منظر بڑا ہی دلکش تھا،گویا سورج اپنے حسن کے ساتھ دریا کے اس صاف و شفاف پانی میں جھانک رہاہو، ریل اس جنت ارضی کا نظارہ کراتے ہوئے آگے بڑھ رہی تھی، سبز چادر اوڑھے ہوئے پہاڑوں پر چھوٹی چھوٹی بستیاں اور اوپر کہیں کہیں بادلوں کی سفید مستطیل لکیریں پہاڑوں سے آسمان کی طرف جارہی تھی، ان مناظر کو دیکھ کر بے ساختہ میں بول اٹھا

کہاں میں اور کہاں یہ نکہت گل

نسیم صبح  یہ تیری مہربانی

 ان  حسین دل فریب مناظر میں ایسے کھوئے کہ پتہ ہی نہ چل سکا کب ہمارا اسٹیشن آیا ؟ آٹھ بجے کے قریب بھٹکل  کےریلوے  اسٹیشن پر پہونچے ، تو کیا دیکھتے ہیں عادل بھائی (متعلم جامعہ بھٹکل) سواری کے ساتھ انتظار میں کھڑے ہیں، پھر ان کی معیت میں جامعہ کی طرف روانہ ہوئے، جامعہ میں ضروریات اورناشتہ سے فارغ ہوکر اپنی سفر کی تھکان کو اتار پھینکتے ہوئے جامعہ کی رہائشی تعلیمی عمارتوں کی طرف نکل پڑے ،  ان کی سلیقہ مندی حسن انتظام سے جی خوش ہوا یہاں کا ماحول کھلی فضا  اپنائیت دیکھ کر یوں لگا جیسے میں اپنے ہی مادر علمی میں ہوں ۔

اسی اثناء  مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب ندوی کی آمد ہوئی، آپ سے دفتر اہتمام میں ملاقات اور مختلف موضوعات پر گفتگو کرنے کا موقع ملا، نماز ظہر اور کھانے سے فارغ ہوکر استاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبد الاحد صاحب ندوی کی معیت میں شہر بھٹکل کے مختلف اداروں، تنظیموں، اور دینی سرگرمیوں کے مشاہدے کے لئے روانہ ہوئے۔

 

سب سے پہلے انجن کے مختلف کالجس کا دورہ کیا پھر وہاں سے شہر بھٹکل کی تاریخی جامعہ مسجد روانہ ہوئے،جہاں بعد نماز عصر مولانا عبد العلیم صاحب قاسمی ( صدر جامعہ بھٹکل) سے ملاقات  ہوئی ۔ اس قدیم تاریخی مسجد کو دیکھنے کے بعد اس دریا کے کنارے چل پڑے جہاں سے عرب کے پہلے قافلہ کی آمد ہوئی تھی۔

یہاں سے ہم مولانا الیاس صاحب ندوی کے زیر نگرانی چلنے والے ادارے علی پبلک اسکول اور مولانا ابوالحسن علی اکیڈمی روانہ ہوئے،  اکیڈمی میں  مولانا مستقیم صاحب ندوی کی معیت میں قرآنی میوزم اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں کو دیکھا، پھر وہاں سے استاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا سمعان صاحب ندوی کی نگرانی میں چلنے والے ادارے ادب اطفال، کاروان اطفال، کہکشاں, اور نشریات کا مشاہدہ کیا ، نماز مغرب کے بعد مولانا عبد المعوذ صاحب ندوی کی معیت میں لرن قرآن کا مشاہدہ کیا ۔ پھر وہاں سے ہم لوگ صحافتی میدان میں بڑی خدمات انجام دینے والا ادارہ فکر وخبر پہونچے، جہاں مولانا عتیق الرحمن ندوی ، مولانا رضوان ندوی اور دیگر رفقاء سے ملاقات ہوئی جنہوں نے فکروخبر کے قیام کا مقصد اور اس کے ذریعہ انجام پانی والی دینی اور دعوتی سرگرمیوں سے واقف کرایا۔

پھر  استاذ محترم حضرت  مولانا عبدالعزیز صاحب ندوی نائب مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مکان کی طرف روانہ ہوئے، پھر مولانا اور آپکے ہردل عزیز فرزند سے لقاء اور آپ کے پرتکلف ضیافت سے لطف اندوز ہونے کا موقعہ ملا، پھر یہاں سے دن بھر کی تھکاوٹ لیے ہم لوگ جامعہ کے مہمان خانہ پہونچے ،  نیند کا غلبہ تھا، بستر پر لیٹنا ہی تھا کہ آنکھ لگ گئی۔

دوسرے دن صبح بروز منگل نماز، تلاوت ، اور ناشتہ سے فارغ ہوکر  نئی نشاط و پھرتی کے ساتھ بھائی عادل کی معیت میں ساحل سمندر تینگن گنڈی کی طرف روانہ ہوئے ، وہاں پہونچ کر کیا دیکھتے ہیں ایک طرف صبح کی کرنیں ظاہر ہورہی ہے،  جس کی عکاسی ماء بحر کررہا ہے ، بڑا دلکش منظر تھا، ایک طرف سمندر دوسری طرف دریا  کچھ ہی فاصلے پر دونوں کا خوبصورت سنگم ، تعجب کی بات یہ رہی ہے کہ اسی سنگم تک پہونچنے کے لیے سمندر ہی میں سڑک تعمیر کی گئی ہے ۔ یہاں کچھ یادگار لمحے گزارنے کے بعد ہم اسی کے قریب واقع مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن پہونچے بانی مدرسہ وناظمِ اعلیٰ حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی اور مہتمم مولانا سعود صاحب ندوی اور دیگر منتظمین و حضرات اساتذہ کرام سے ملاقات کی، مدرسہ کی تعلیمی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا،

پھر ہمارا یہ قافلہ علی پبلک اسکول پہونچا، جہاں کی جملہ سرگرمیوں کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔

پھر ساحل بحر عرب پہونچ کر نمازِ ظہر سے فارغ ہو کر   تیراکی سے لطف اٹھایا۔ اس کے بعد مختلف موضوعات پر مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی کے ساتھ ایک علمی مذاکرہ کی نشست ہوئی ۔

پھر بھٹکل کے مشہور بازار دبئی مارکیٹ پہونچ کر اعزاء و اقارب کے لئے بعض ہدایا خرید کر جامعہ کی طرف تیزگامی سے روانہ ہوئے، جامعہ پہونج کر حضرات اساتذہ کرام سے الوداعی ملاقات کرکے اپنے گھروں کی طرف روانہ ہوئے۔

اخیر میں ہم طلبہ حضرت مولانا  الیاس صاحب ندوی،حضرت مولانا مقبول صاحب ندوی اور دیگر ابناء جامعہ کے تہہ دل سے شکر گذار ہیں کہ ان حضرات نے اپنی مشغولیات کو بالائے طاق رکھ کر ہم طلبہ کے لیے مواقع فراہم کیے۔

جزاکم اللہ احسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا