English   /   Kannada   /   Nawayathi

کمال نہیں مر سکتا!...

share with us
kamal khan

  سید خرم رضا

کمال خان، میں تم سے کبھی ملا نہیں، پھر مجھے تمہارے اس دنیا کو الوداع کہنے پر ذاتی افسوس کیوں ہو رہا ہے؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ کیا لکھوں، یہ میری تنگ نظری ہے کہ تمہارا اس دنیا سے جانا میرا ذاتی نقصان ہے۔ کمال دراصل تمہارا جانا اس ملک کا نقصان ہے، قومی صحافت کا نقصان ہے، ہم سب کا نقصان ہے۔

میری ’خرم‘ کے علاوہ کبھی کچھ بننے کی اگر کوئی خواہش رہی تو وہ صرف کمال خان جیسا صحافی بننے کی رہی۔ تمہاری رپورٹ میں کئی مرتبہ سنتا تھا اور اس سے سیکھنے کی کوشش کرتا تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ کوئی کمال خان یوں ہی نہیں بن جاتا۔ تمہاری ہر خبر ہر رپورٹ میں علم کا ایک خزانہ ہوتا تھا۔ رپورٹ میں تمہاری تحقیق کا اندازہ خبر کے انٹرو اور اختمام سے ہوتا تھا۔ تمہاری رپورٹ سے ایسا لگتا تھا گویا علم کا دریا بہہ رہا ہو۔

تمہارا ہمارے بیچ سے جانا ایک ایسا نقصان ہے جس کی کوئی تلافی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا خلا ہے جس کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔ اس دور میں جب صحافت پر لوگ طرح طرح کی انگلیاں اٹھا رہے ہیں اور ہم کٹہرے میں کھڑے ہیں، ایسے وقت میں صحافت کو تمہاری بڑی سخت ضرورت تھی، تمہارا جانا عظیم نقصان ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ تمہاری شریک حیات روچی پر کیا گزر رہی ہوگی۔

کمال تم نے اپنی رپورٹنگ کے ذریعہ لکھنؤ کی تہذیب کو زندہ کیا اور پیغام دیا کہ صحافت کسے کہتے ہیں۔ تمہاری رپورٹ نے بغیر سنسنی پھیلائے ذہنوں کے دروازے کھولے اور مسائل پر زبردست بحث کی۔ تم ایک ادارہ بن گئے تھے۔ کمال میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، کچھ سمجھ نہیں آ رہا، خیالات اور الفاظ میں کوئی تال میل نہیں بیٹھ رہا، کاش تم نہ جاتے اور مجھے ایسے تمہیں یاد نہ کرنا پڑتا۔

میں جس سے ملا نہیں اس کے انتقال نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ بس دعا یہی ہے کہ کمال کے لئے جو موضوعات اور نظریات بہت اہم تھے وہ فروغ پائیں اور ایک خوبصورت ہندوستان قائم ہو۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کمال کبھی مرا نہیں کرتا، تم بھی اپنی تحریروں، رپورٹنگ اور خیالات کے ذریعہ ہمیشہ ہمارے بیچ رہو گے۔

وہ پھول اپنی لطافت کی داد پا نہ سکا

کھلا ضرور مگر کھل کے مسکرا نہ سکا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا