English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی فسادات : قومی گیت گانے پر مجبور کرنے والے ملزم اہلکاروں کی پہچان میں تاخیر پر دہلی پولس کی سخت سرزنش

share with us

نئی دہلی:14جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع) دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں فساد Delhi High Court on Delhi Riots کے دوران مسلم نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر قومی گیت گانے پر مجبور کرنے کے معاملے میں ملزم اہلکاروں کی پہچان میں ہو رہی تاخیر پر دہلی پولیس کی شدید سرزنش کی ہے۔ دہلی پولیس کو عدالت کی طرف سے یہ پہلی سرزنش نہیں ہے بلکہ اس سے قبل عدالت فساد کے وقت پولیس کی غیر ذمہ دارانہ کاروائیوں پر سرزنش کر چکی ہے۔

فرووی 2020 ماہ میں ہوئے دہلی فساد پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مکتا گپتا Justice Mukta Gupta Delhi High Court کی بنچ نے دہلی پولیس سے نوجوان کی پٹائی والے دن پولیس ملازمین کی تعیناتی کا ریکارڈ چیک کرنے سے متعلق بھی سوال کیے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 22 فروری کو ہوگی۔

سماعت کے دوران جانچ افسران نے کہا کہ دہلی فساد Delhi Riots کے دوران ہزاروں پولیس ملازمین کی تعیناتی کی گئی تھی۔ اس پر کورٹ نے کہا تھا کہ ہم 20 ہزار پولیس ملازمین کی تعیناتی مان لیتے ہیں لیکن 20 ہزار پولیس ملازمین کی اونچائی، وزن اور بناوٹ تو الگ الگ ہوگی۔ اگر آپ اس بنیاد پر پتہ کریں گے تو اس میں کتنا وقت لگے گا۔

سنوائی کے دوران جانچ آفیسرز نے کہا کہ اس نے ایک کانسٹیبل رویندر Constable Ravinder کی پہنچان کی ہے جس کے موبائل میں ویڈیو ملا تھا۔ اس سے کئی بار پوچھ تاچھ کی گئی، لیکن اس نے ویڈیو شوٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ اب ویڈیو فورینسنگ لیب میں بھیجا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ویڈیو کو دہلی کے سبھی پولیس تھانے میں بھیجا گیا ہے لیکن کوئی سراغ ہاتھ نہیں لگا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل وندا گروور نے کہا کہ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج CCTV Footage Delhi Riots اور جیوتی نگر تھانے کے ریکارڈ کو جمع نہیں کیا ہے۔ اس پر جانچ آفیسرز نے کہا کہ واردات والے دن جیوتی نگر تھانہ Jyoti Nagar Police Station Delhi کے سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے۔ تب کورٹ نے اپنے سبھی سوالوں کے جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ پہلے کی سماعت کے دوران دہلی پولیس Delhi Police on Riots نے کہا تھا کہ وہ مسلم نوجوانوں کی پیٹائی کرنے والے پولیس ملازمین کی پہنچان نہیں کر سکی ہے۔


دہلی پولیس نے کہا تھا کہ اس تعلق سے چار ویڈیو کلپ میں تین ویڈیو دور سے بنائے گئے ہیں اور وہ کم میگا پکسل والے موبائل سے بنائے گئے تھے۔ چوتھے ویڈیو میں جن پولیس ملازمین کو مسلم نوجوانوں کو مارتے دیکھا گیا ہے اس میں پولیس ملازمین نے ہیلمنٹ پہن رکھا تھا۔ اس کی وجہ سے ان کا چہرہ پہنچانا نہیں جاسکا۔

دہلی پولیس نے کہا تھا کہ چاروں ویڈیو کلپ کو فورنسنگ لیب بھیجا گیا ہے جس ویڈیو کی کوالیٹی بہتر کی جا سکے۔

دہلی پولیس کے مطابق اس تفتیش کے لئے 170 پولیس ملازمین سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ یہ سبھی پولیس ملازمین 24 فروری 2020 کو جنوبی مشرقی دہلی میں تعینات تھے۔ 24 اور 25 فروری 2020 کو جیوتی نگر تھانے میں تعینات ایس ایچ او نے بھی پولیس ملازمین سے پوچھ گچھ کی ہے۔ مقتول نوجوان فیضان کے علاقہ 20 کی دیکھ بھال کے لئے مقرر کیے گئے سب انسپکٹر سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔

دراصل دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں کچھ پولیس ملازمین پانچ مسلم نوجوانوں کو گھیرے ہوئے ہیں اور اسے قومی گیت 'جن گن من' گانے کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں، نوجوان زمین پر ہے اور پولیس والے ان کے ساتھ مارپیٹ کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں جن پانچ مسلم نوجوان شامل ہیں ان میں سے فیضان کو دہلی پولیس نے 24 فروری 2020 گرفتار کرنے کا دعوی کیا اور 25 فروری کو نازک حالت میں چھوڑا تھا۔ جس کے بعد گھر والوں نے انہیں ایل این جے پی ہسپتال میں بھرتی کرایا جہاں 26 فروری 2020 کو اس کی موت ہوگئی Faizan Dies During Delhi Riots۔

درخواست گزار کے مطابق 26-25 فروری کی درمیانی رات کو فیضان نے اپنی ماں قسماتن کو بتایا تھا کہ اسے پولیس نے ہراساں کیا تھا اور بُری طرح پیٹائی کی گئی تھی۔ فیضان کو جیوتی نگر پولیس نے غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا تھا، اسے علاج مہیا کرانے سے انکار کر دیا تھا جس سے اس کی حالت خراب ہونے لگی اور جب پولیس والوں کو یہ احساس لگا کہ وہ نہیں بچے گا تو اسے چھوڑا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں قتل کا کیس درج کیا گیا، لیکن جانچ میں پولیس ملازمین کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے میں اس معاملے کی جانچ کورٹ کی نگرانی میں کی جائے۔ اس کے لئے آزادانہ اور غیر جانبدار ٹیم تشکیل دی جائے، جس میں فیضان کی پولیس حراست میں ہوئی موت کی جانچ کریں۔

دہلی میں اس وقت فساد بھڑک اٹھا جب مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے متنازعہ قانون شہریت ترمیمی قانون Citizenship Amendment Act، این آر سی کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج تھے اور بی جے پی کے لیڈ پولیس کی موجودگی میں دھمکی دے رہے تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا