English   /   Kannada   /   Nawayathi

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے(4)

share with us

عمار عبد الحمید لمباڈا ندوی

اھلا و سھلا مرحبا

جامعہ اسلامیہ کی طرف روانہ ہوتے ہوئے

عرب، یمن اور حضرموت وہ ملک ہیں جن کا تعلق سواحل گجرات سے لیکر مالابار تک بہت گہرا رہا ، قدیم تاریخوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عرب تاجر دو ہزار برس قبل مسیح سے برابر مشرق و مغرب میں بیچ کی کڑی بنے رہے۔ یہ تعلقات قبل مسیح ۱۰۰۰ حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانہ میں بھی تھے اور اسکے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام(۷۰۰ قبل م) کے زمانہ میں بھی یہ عرب تاجر یہاں کے ساحل پر نظر آتے ہیں، جیساکہ مورخین نے ذکر کیا ہے کہ سوپارہ اور بھروچ بندر سے حضرت سلیمان کے عہد میں تجارت ہوتی تھی ۔ اور اسکے بعد حضرت عمر کے عہد خلافت میں بھی تھانہ، بھروچ سے لے کر مالابار تک بلکہ سیلون تک کے مغربی کنارے اسلامیوں کے مقدس کارواں کی گزرگاہ رہے ہیں۔ عہد فاروقی میں حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی نے اپنے بھائی حکیم بن ابی العاص ثقفی کو تھانہ اور بھروچ کی فوجی مہم پر روانہ کیا ،بلکہ بعض روایات کی رو سے اسی عہد میں سیلون میں بھی مجاہدین کے قدم آئے اور ان قدوسیوں کے قدم سے یہ کنارے فیضیاب ہوئے ہیں ۔

بہر حال عربوں کے تعلقات گجرات کے سواحل سے مالابار تک ہمیشہ رہے اور تجارت کی غرض سے ان تاجروں کا جو ان بندرگاہوں پر آباد ہو چکے تھے ان بندرگاہوں پر آناجانا رہا ہی ہوگا۔

مولانا کی یہ معلومات افزا باتیں ہو رہی تھی کہ گاڑی رکی اور ہم نے اپنے آپ کو جامعہ اسلامیہ کے مہمان خانہ کے سامنے پایا ، علما کی ایک جماعت استقبال میں دیدہ و دل فرش راہ کیے ہوئے ، خود ناظم جامعہ مولانا مقبول صاحب اہلا و سہلا کہتے ہوئے۔۔۔بڑی محبت سے والہانہ استقبال کیا۔

ہم مہمان خانے میں داخل ہوئے یہ دو منزلہ ہے اور سامنے کا حصہ دیوان ہے جو کرسیوں سے سجا ہوا ،دیوان کے پیچھے ہال ، اس سے لگ کر مہمان خانہ کا مطبخ اور اس کے سامنے کمرے ، مجھے کمرہ نمبر چار میں مفتی ظفر صاحب جیسے نیک و پارسا انسان کے ساتھ رہنا تھا، تھوڑی جھجھک ضرور ہوئی کہ کہاں ہردم اللہ کی یادوں میں رہنے والے مفتی صاحب، اور کہاں ہر وقت فضولیات میں مشغول بندہ ناچیز۔ مفتی صاحب سورت شہر میں مقامی طلبہ کا ایک ادارہ سنبھالتے ہیں، مولانا کی ادارت میں حفظ و عالمیت کی کلاسیں ہیں۔

بہر حال مفتی صاحب بڑے خدمت گزار انسان ہیں قوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ مجھ جیسے لوگوں کی خدمت بھی اخلاص کے ساتھ کرتے ہیں ،میری تمام تر ضروریات کا انہوں نے خوب خیال رکھا حالانکہ ہر طرح سے بندہ ان سے کمتر ہے ، اللہ انہیں جزائے خیر دے ،آمین۔

دیوان میں محفل سجی مولانا منیری صاحب، مولانا مقبول صاحب مولانا سمعان صاحب دیگر نوجوان علما اور ہم سب ،ہو سکتا ہے ہمارے ساتھی سفر کی تکان محسوس کر رہے ہوں لیکن میرا حال یہ کہ فرحت و انبساط میرے رگ و پے میں جیسے سرایت کر گئی ہو میں خوشی سے پھولے نہ سماتا تھا کہ میرے سامنے میرے استاذ محترم مولانا عبد العلیم خطیب ندوی صاحب کا پرنور چہرہ تھا ، مولانا کی موجودگی نے مجھے ہر چیز سے غافل کردیا تھا محفل کا زیر بحث موضوع کیا تھا، مجھے کیا لینا دینا ؟میں تو بس اپنے استاذ محترم سے مل کر نہال تھا کس خوشی و تپاک سے ملے ! کیا کوئی استاذ اپنے شاگرد سے ایسے بھی ملتا ہے؟ مولانا جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے موقر استاذ ہیں ،حدیث و تفسیر پڑھاتے ہیں ، بھٹکل کی جامع مسجد کے ممبر و محراب کی زینت ہیں ،حضرت مولانا عبد الباری ندوی صاحب کے انتقال کے بعد یہاں کے خطیب مقرر ہوئے ہیں۔ میں نے مولانا سے مدرسہ مظہر الاسلام بلوچپورہ لکھنؤ میں پڑھا اور مولانا کی توجہات ہمیں خوب حاصل رہیں لیکن حرماں نصیبی کہ ہم بھرپور استفادہ نہ کر سکے ، مولانا کی شخصیت بہت ہی پر کشش، مدرسہ کی انتظامیہ،اسٹاف طلبہ سب کے مقبول و محبوب۔۔۔

مولانا کی معیت تین سال رہی اس کے بعد مولانا جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں مدرس ہو گئے، اور ہم شتر بے مہار۔۔۔۔۔

مولانا بہت ہی مشغول آدمی ہیں لیکن آج ایک ادنی شاگرد کی خاطر سراپا محبت و خدمت بنے ہوئے تھے ، خدا انہیں شاد آباد رکھے ۔

۲۹ ستمبر ۲۰۲۱

شام ۵ بجے

جامعہ سے جالی بیچ جاتے ہوئے

 

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط 1

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے قسط 2

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے (3)

چلتے ہو تو بھٹکل چلیے(4)

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا